افغانستان کی دہشت گردی کے حوالے سے دوغلی پالیسی بے نقاب
اشاعت کی تاریخ: 22nd, September 2025 GMT
افغانستان کی دہشت گردی کے حوالے سے دوغلی پالیسی بے نقاب WhatsAppFacebookTwitter 0 22 September, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس ) افغان حکومت نے ایک طرف امریکا سے دوحہ معاہدے کی داد رسی کی درخواست کی جبکہ دوسری جانب افغان حکومت اپنی سرزمین پر پاکستان مخالف دہشتگردوں کو تحفظ دینے میں مصروف ہے۔افغانستان نے ڈونلڈ ٹرمپ کے بگرام ایئر بیس واپس لینے کے مطالبے پر امریکا سے دوحہ معاہدے کی پیروی کا مطالبہ کیا ہے، افغان حکومت نے امریکا کو یاد دہانی کروائی کہ دوحہ معاہدے کے تحت اسے افغانستان کی علاقائی سالمیت اور آزادی کا احترام اور مداخلت سے گریز کرنا ہے۔
دوحہ امن معاہدے میں افغانستان نے اپنی سرزمین دہشتگردی اور پڑوسی ممالک میں دراندازی کے لیے استعمال نہ ہونے کی ضمانت دی تھی لیکن افغان حکومت کی دوحہ معاہدے کی پاسداری کی درخواست محض ڈھونگ ہے۔شواہد سے ثابت ہے کہ افغانستان، پاکستان میں دہشتگردانہ کارروائیوں کی سرپرستی جاری رکھنے میں مصروف ہے۔پاکستان نے متعدد بار افغانستان کی فتنہ الخوارج کی دہشتگردی میں سہولت کاری کے شواہد عالمی برادری کے سامنے رکھے اور ان شواہد میں افغان سرزمین پر پناہ گزین فتنہ الخوارج کے سرغنہ خارجی نور ولی محسود کی فون کال بھی شامل ہے، خارجی نور ولی، خارجی غٹ حاجی کو فون کال کی ریکارڈ ٹیپ میں دہشتگردی کی ہدایات دے رہا ہے۔
مارچ 2025 میں بلوچستان کے ٹوبہ کاکڑی میں گرفتار دہشت گرد اسام الدین نے اعتراف کیا تھا کہ افغانستان سے سرحدی باڑ عبور کر کے پاکستان آیا۔اسی طرح 7 اور 8 اگست کے درمیان سکیورٹی فورسز نے سمبازا، بلوچستان میں افغان بارڈر سے داخل ہونے کی کوشش کرنے والے فتنہ الخوارج کی بڑی تشکیل کے 47 دہشت گرد جہنم واصل کیے۔ستمبر 2025 میں پاک فوج کے کامیاب آپریشن حیدر میں حافظ گل بہادر گروپ کے خارجی عبدالصمد عرف صمد نے سرنڈر کرتے ہوئے افغانستان میں دہشتگردانہ تربیت حاصل کرنے کا اعتراف کیا تھا۔دوحہ معاہدے کی یاد دہانی کروانے والا افغانستان پہلے اپنے داخلی معاملات درست کرے اور دہشتگردوں کی سہولت کاری بند کرے، دوغلی پالیسی اپنانے اور ڈھونگ رچانے کے بجائے افغانستان کو خطے میں امن کی راہ ہموار کرنے میں اپنا مثبت کردار ادا کرنا ہوگا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبردمشق میں نئی تاریخ رقم: خانہ جنگی کے بعد شام کے پہلے پارلیمانی انتخابات کا اعلان دمشق میں نئی تاریخ رقم: خانہ جنگی کے بعد شام کے پہلے پارلیمانی انتخابات کا اعلان فلسطین کو اقوام متحدہ کی رکنیت دی جائے: چین کی عالمی برادری سے اپیل ایس ای سی پی کیخلاف کیس؛ وکیل کے التوا ء مانگنے پر جسٹس محسن برہم شمالی کورین رہنما کم جونگ ان کی امریکا سے مذاکرات پر مشروط آمادگی لیبر افسر تعیناتی کیس: چیئرمین سی ڈی اے کے پاس 2 عہدے ہونے پر جسٹس محسن اختر کیانی کے اہم ریمارکس فرحان غنی کو کس قانون کے تحت رہا کیا گیا؟ عدالت نے ریکارڈ طلب کرلیاCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: افغانستان کی
پڑھیں:
بگرام ایئربیس کیلئے اگلے 20 برس جنگ لڑنے کو تیار ہیں، افغان حکومت کا ٹرمپ کی دھمکیوں پر جواب
کابل: افغانستان کی طالبان حکومت نے امریکی مطالبے پر بگرام ایئربیس واپس نہ کرنے پر سخت ردِعمل دیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ وہ اپنی سرزمین کا ایک انچ بھی کسی کو نہیں دے گی اور اگر امریکا دوبارہ اڈہ حاصل کرنے کی کوشش کرے گا تو اس کے خلاف اگلے بیس سال لڑنے کے لیے تیار ہیں۔
افغان وزارت دفاع کے وزیر محمد یعقوب مجاہد نے کہا کہ اگر امریکہ بگرام واپس چاہتا ہے تو "ہم اس کے خلاف اگلے 20 سال تک لڑنے کے لیے تیار ہیں"۔
جنرل ڈائریکٹوریٹ آف انٹیلی جنس کے نائب ملا تاجمیر جواد اور وزارتِ خارجہ کے نمائندے بھی اس موقف کی تائید کرتے ہوئے کہہ چکے ہیں کہ افغانستان کبھی اپنی سرزمین پر غیر ملکی فوجی تسلط برداشت نہیں کرے گا۔
یہ بیان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بدلے میں "سنگین نتائج" کی دھمکیوں کے بعد آیا، جنہوں نے کہا تھا کہ اگر بگرام ایئربیس واپس نہ ملا تو واشنگٹن کارروائی کر سکتا ہے۔ بعد ازاں افغان چیف آف اسٹاف فصیح الدین فطرت نے بھی کہا کہ "افغانستان کی سرزمین کا ایک انچ بھی کسی کے حوالے کرنے کا کوئی معاہدہ ممکن نہیں"۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بگرام ایک بڑا اسٹریٹجک فوجی اڈہ ہے جسے دوبارہ حاصل کرنا آسان نہیں، اس میں ہزاروں فوجی اور جدید دفاعی نظام درکار ہوں گے، اور ایسا اقدام ایک نئی جنگی مہم کا سبب بن سکتا ہے۔ 2021 میں امریکی اور نیٹو افواج کے انخلا کے بعد بگرام خالی ہوا تھا اور اس وقت کی پیش رفت نے پورے خطے کی سیاسی و عسکری صورتِ حال بدل دی تھی۔