بالی وڈ کے معروف اداکار جان ابراہم نے نئی فلم ‘تہران’ کی ریلیز سے قبل سنسرشپ اور سیاسی حساسیت کے موضوع پر کھل کر بات کی ہے۔ انہوں نے انڈین فلم انڈسٹری میں تخلیقی آزادی اور ضابطہ کاروں کے درمیان نازک توازن پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ کبھی بھی ایسی فلمیں نہیں بنائیں گے جو لوگوں کو سیاسی طور پر متاثر کرنے کی غرض سے ہوں۔

انڈیا ٹوڈے سے گفتگو میں جان ابراہم نے بتایا کہ ‘تہران’ کو سینما گھروں میں دکھانے کی اجازت ملنا ایک چیلنج تھا، اور انہوں نے وزارت خارجہ کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے فلم کی نمائش کی اجازت دی۔ انہوں نے سنسر بورڈ کی ضرورت کو تسلیم کیا مگر اس کے موجودہ طریقہ کار پر سوال اٹھایا۔

مزید پڑھیں: شاہ رخ خان پہلے ہندوستانی اداکار، جن کے نام سے سونے کا سکہ جاری

جان نے کہا کہ میں نہ دائیں بازو کا ہوں، نہ بائیں، میں سیاسی طور پر باشعور ہوں اور اپنی فلموں میں ایمانداری کا مظاہرہ کرنا چاہتا ہوں۔ انہوں نے بتایا کہ وہ تجارتی فائدے کے لیے سیاسی یا جارحانہ موضوعات پر مبنی فلمیں بنانے کے حق میں نہیں، بلکہ اپنی تخلیقی شناخت پر قائم رہتے ہیں۔

فلم ‘تہران’ 14 اگست سے زی 5 پر اسٹریم ہوگی اور اسے ارون گوپالان نے ڈائریکٹ کیا ہے۔ جان ابراہم نے اپنی فلمی ذمہ داری اور رسک لینے کی اہمیت کو بھی تسلیم کیا، کہا کہ بڑا رسک لینا ہی بڑا اثر پیدا کرتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بالی وڈ کے معروف اداکار جان ابراہم فلم 'تہران'.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: جان ابراہم فلم تہران جان ابراہم انہوں نے

پڑھیں:

افسوس دستورکوشخصیات کےتابع کیاجارہا ہے،کامران مرتضیٰ

اسلام آباد: جمعیت علماءاسلام پاکستان کے مرکزی رہنما اور سینیٹر کامران مرتضیٰ نے پارلیمنٹ کے اجلاس میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ آج کا دن بلاشبہ تاریخی ہے، لیکن بدقسمتی سے یہ دن منفی معنوں میں تاریخ کا حصہ بنے گا۔

انہوں نے کہا کہ تاریخ میں کچھ دن فخر اور کامیابی کے طور پر یاد کیے جاتے ہیں، اور کچھ دن ایسے ہوتے ہیں جنہیں یاد کر کے قوم کو افسوس ہوتا ہے۔

آج کا دن بھی ان ہی دکھ اور تکلیف والے دنوں میں شمار ہوگا۔ سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ امریکاکی تین سو سالہ تاریخ میں صرف پچیس ترامیم ہوئیں، لیکن پاکستان میں محض تیرہ مہینے کے دوران دوسری آئینی ترمیم پیش کی جا رہی ہے۔

چھبیسویں ترمیم طویل سیاسی گفت و شنید، مشاورت اور اتفاقِ رائے کے بعد منظور کی گئی تھی۔اس عمل میں پاکستان پیپلز پارٹی، مسلم لیگ (ن) اور جمعیت علماءاسلام سب شریک تھے۔مگر آج ہم صرف تیرہ مہینے بعد اسی ترمیم کو ریورس کرنے جا رہے ہیں، جو افسوسناک اور تشویشناک ہے۔

انہوں نے کہا کہ چھبیسویں ترمیم جمہوری ڈائیلاگ کا نتیجہ تھی، مگر ستائیسویں ترمیم اکثریت کے زور پر لائی جا رہی ہے۔ یہ طرزِ عمل سیاسی شرافت کے منافی ہے۔ جب ہم نے چھ ہفتوں کی مشاورت کے بعد اتفاقِ رائے سے ترمیم منظور کی، تو یقین تھا کہ یہ پائیدار پیش رفت ہے۔

لیکن آج ایک گھنٹے کی کارروائی میں وہ تمام محنت اور اعتماد ختم کر دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ جے یو آئی پاکستان اب اس سیاسی دھوکے کے بعد اپنے لائحہ عمل کا ازسرِ نو جائزہ لے گی۔

ہم پر جو وعدہ خلافی کی گئی ہے، اس کے بعد پارٹی فیصلہ کرے گی کہ کیا ہم اب بھی چھبیسویں ترمیم کو اون کر سکتے ہیں یا نہیں۔

سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ آئین کو شخصیات کے لیے نہیں بلکہ نسلوں کے لیے بنایا جاتا ہے، مگر افسوس کہ آج دستور کو شخصیات کے تابع کیا جا رہا ہے۔یہ دن تاریخ میں ہمیشہ منفی حوالوں سے یاد رکھا جائے گا۔

کیونکہ آج جمہوری اقدار، آئینی شرافت اور باہمی اعتماد کو شدید نقصان پہنچایا گیا ہے۔ آخر میں انہوں نے کہا کہ اس طرزِ عمل کے بعد 1973ءکے آئین کا جو کریڈٹ پاکستان پیپلز پارٹی کو حاصل تھا، وہ بھی اب برقرار نہیں رہا۔ آج کا یہ دن سیاسی و آئینی لحاظ سے قوم کے لیے دکھ بھرا دن ہے۔

 

 

متعلقہ مضامین

  • ایران میں خشک سالی شدید تر: تہران کے بعد مشہد میں پانی کا بحران خطرناک حد تک بڑھ گیا
  • ن لیگ اور پی پی کا اصلی چہرہ سامنے آ چکا، چودھری اشفاق
  • بی جے پی کو جمہوریت پر نہیں لوٹ کھسوٹ پر یقین ہے، اکھلیش یادو
  • افسوس دستورکوشخصیات کےتابع کیاجارہا ہے،کامران مرتضیٰ
  • کریم آباد انڈر پاس منصوبے کے نام پر لوگوں کے ساتھ دھوکا کیا جارہا ہے، منعم ظفر خان
  • خوفزدہ حکومت کسی سیاسی سرگرمی کی اجازت نہیں دے رہی، پی ٹی آئی بلوچستان
  • آذری یوم فتح: پاکستان اور ترکیہ کا ساتھ کبھی فراموش نہیں کیا جا سکے گا: صدر آذربائیجان
  • کریم آباد انڈر پاس منصوبے کے نام پر لوگوں کے ساتھ دھوکا کیا جارہا ہے: منعم ظفر خان
  • امن کے خواہاں ہیں، خودمختاری اور جوہری پروگرام پر سمجھوتا نہیں  ہوگا، ایرانی صدر
  • ظہران ممدانی، قصہ گو سیاستدان