پی ٹی آئی کا 9 مئی مقدمات کے فیصلے پر شدید ردعمل، چیلنج کرنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 12th, August 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف نے لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت کے 9 مئی مقدمات کے فیصلے پر شدید ردعمل دیتے ہوئے اسے چلینج کرنے کا اعلان کردیا۔
پی ٹی آئی ترجمان شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ 9 مئی کے پرتشدد واقعات کے حوالے سے لاہور کی انسدادِ دہشت گردی عدالت کی جانب سے پارٹی کی سینئر قیادت اور کارکنوں کو سنائی گئی سزائیں انصاف اور عدل کے منہ پر ایک طمانچہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ فیصلے قانونی اصولوں اور منصفانہ ٹرائل کے تمام تقاضوں کو نظر انداز کرتے ہوئے سیاسی انتقام کی بنیاد پر دیے گئے ہیں اور یہ امر انتہائی افسوسناک ہے کہ ان مقدمات میں شفافیت کو یکسر بالائے طاق رکھا گیا اور ملزمان کو اپنے دفاع کا موقع تک نہیں دیا گیا۔
ترجمان پی ٹی آئی نے کہا کہ قانونی تقاضے پورے کئے بغیر دیر رات تک بند کمروں میں ٹرائل چلائے گئے جن کا مقصد اس کارروائی کو عوام اور میڈیا کی نظروں سے بچا کر مطلوبہ نتائج حاصل کرنا تھا، ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت بے بنیاد اور مضحکہ خیز شواہد اور گواہیوں کو بغیر کسی قانونی جواز کے قبول کر کے انصاف کے اصولوں کی کھلی توہین کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ ملک کی مقبول ترین سیاسی رہنما جو مکمل پرامن اور قانون کی پاسداری کرنے والے پاکستانی ہیں، ان پر دہشتگردی کے الزامات لگا کر سزا دینا آئین اور انصاف دونوں کا مذاق اڑانے کے مترادف ہے، ایک طے شدہ سکرپٹ کے تحت یکے بعد دیگرے سنائے جانے والے ناحق فیصلوں سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ان فیصلوں کا مقصد صرف اور صرف تحریک انصاف کو دیوار سے لگانا اور اس کی قیادت اور کارکنوں کو خوفزدہ کرنا ہے۔
شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ عدالتوں کی جانب سے ایک ہی طرز پر سنائے جانے والے متنازعہ فیصلے ثابت کرتے ہیں کہ ملک کا عدالتی نظام مکمل طور پر منہدم اور بے وقعت ہو چکا ہے، ہم یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ یہ فیصلے ہمیں اپنے جمہوری حقوق اور آئین و قانون کی بالادستی کیلئے جدوجہد کرنے سے ہر گز نہیں روک سکتے۔
انہوں نے مزید کہا کہ تحریک انصاف ان تمام غیر منصفانہ فیصلوں کے خلاف ہائی کورٹس اور سپریم کورٹ میں اپیل دائر کرے گی اور آخری سانس تک انصاف کی لڑائی لڑے گی، ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ قانون و انصاف کی روح کو بحال کیا جائے اور سیاسی بنیادوں پر قائم کیے گئے تمام مقدمات کو ختم کیا جائے۔
ترجمان پی ٹی آئی نے کہا کہ ہم اپنے بے گناہ قائدین اور کارکنوں کے ساتھ کھڑے ہیں اور انہیں انصاف دلانے کے لیے ہر قانونی اور جمہوری راستہ اختیار کریں گے، تحریک انصاف اس غیر منصفانہ فیصلے کو یکسر مسترد کرتی ہے اور انصاف کے حصول کی جدوجہد میں ہر سطح پر اپنی قانونی، عوامی اور سیاسی جنگ جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہیں۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان تحریک انصاف پی ٹی ا ئی نے کہا کہ
پڑھیں:
امریکا کے ایٹمی تجر.بات کے اعلان پر روس کا ردعمل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ماسکو: روسی وزیر خارجہ سرگئی لیوروف نے کہا ہے کہ امریکا کی جانب سے ایٹمی تجربات دوبارہ شروع کرنے کے اعلان پر ماسکو کو تاحال کسی قسم کی وضاحت موصول نہیں ہوئی۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق سرگئی لیوروف نے صحافیوں سے گفتگو میں بتایا کہ ابھی تک واشنگٹن کی جانب سے کوئی سفارتی وضاحت موصول نہیں ہوئی کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان کا اصل مطلب کیا ہے، اس معاملے نے دنیا بھر میں اسلحہ کنٹرول معاہدوں کے مستقبل پر تشویش پیدا کر دی ہے۔
خیال رہےکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حال ہی میں اعلان کیا تھا کہ انہوں نے پینٹاگون کو فوری طور پر ایٹمی ہتھیاروں کے تجربات شروع کرنے کی ہدایت دی ہے تاکہ دیگر ممالک کے تجرباتی پروگراموں کا جواب دیا جا سکے۔
اس سے قبل روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے سیکیورٹی کونسل کے اجلاس میں کہا تھا کہ اگر دیگر ممالک ایٹمی تجربات کرتے ہیں تو روس بھی اس کے لیے تیار ہے، اجلاس اس وقت طلب کیا گیا جب میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا کہ امریکا نے خفیہ طور پر ایٹمی تجربہ کیا ہے، پوٹن نے حکام کو ہدایت دی کہ اگر یہ اطلاعات درست ہوں تو روسی ایٹمی تجربات کی تیاری مکمل کی جائے۔
روسی صدر کے مطابق روس نے آخری بار 1990 میں، سوویت یونین کے دور میں، ایٹمی تجربہ کیا تھا جبکہ امریکا نے 1992 کے بعد سے کوئی تجربہ نہیں کیا۔
دوسری جانب امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے گزشتہ ماہ اپنے بیان میں کہا تھا کہ امریکا کے لیے ایٹمی ہتھیاروں کی آزمائش اور دیکھ بھال قومی سلامتی کے لیے انتہائی ضروری ہے۔
خیال رہے کہ امریکا اور روس کے درمیان اسلحہ کنٹرول کے لیے 2011 میں نیو اسٹارٹ معاہدہ نافذ ہوا تھا، جس کے تحت دونوں ممالک کو زیادہ سے زیادہ 1,550 اسٹریٹجک جوہری ہتھیار رکھنے کی اجازت ہے، جبکہ لانچرز اور بمبار طیاروں کی تعداد 800 تک محدود ہے۔ یہ معاہدہ 2026 تک توسیع پا چکا ہے، 2023 میں روس نے مغرب کے جارحانہ رویے کے باعث اس معاہدے میں اپنی شرکت معطل کرنے کا اعلان کیا تھا۔