غزہ کی صورت حال کو کوئی نظر انداز نہ کرے، ڈاکٹر مسعود پزشکیان
اشاعت کی تاریخ: 11th, August 2025 GMT
اپنے ایک بیان میں ایران کے صدر کا کہنا تھا کہ عالمی برادری بالخصوص مسلم ممالک غزہ میں بے گناہ عوام کی وسیع نسل کشی روکنے اور امداد رسانی کے لئے فوری طور پر ضروری اقدام کرنا چاہئے۔ انھوں نے کہا کہ عام شہریوں پر آب و دانہ بند کردینا اور ان پر بھوک اور فاقہ کشی مسلط کرنا وحشیانہ ترین جرم ہے۔ اسلام ٹائمز۔ صدر پزشکیان نے مظلوم فلسطینی عوام کے خلاف صیہونی حکومت کے جنگی اور انسانیت سوز جرائم کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کے سبھی ملکوں بالخصوص مسلم ممالک کو غزہ کی صورتحال کی جانب سے لا تعلق نہیں رہنا چاہئے۔ انھوں نے کہا کہ عالمی برادری بالخصوص مسلم ممالک غزہ میں بے گناہ عوام کی وسیع نسل کشی روکنے اور امداد رسانی کے لئے فوری طور پر ضروری اقدام کرنا چاہئے۔ انھوں نے کہا کہ عام شہریوں پر آب و دانہ بند کردینا اور ان پر بھوک اور فاقہ کشی مسلط کرنا وحشیانہ ترین جرم ہے۔
صدر ایران نے کہا کہ سب سے بڑا ظلم یہ ہے کہ یہ انسانیت سوز جرائم ان لوگوں کی آنکھوں کے سامنے کئے جارہے ہیں جو خود کو انسانی حقوق، ڈیموکریسی اور آزادی کا مدافع کہتے ہیں۔ صدر پزشکیان نے اتوار کو مختلف ملکوں کے نئے سفیروں سے ملاقات میں کہا کہ ایران دنیا کے سبھی ملکوں کے ساتھ تعمیری تعاون اور دوستانہ روابط کو اہمیت دیتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ایران کا نظریہ ہے کہ کرہ زمین کے باشندوں کو پر امن بقائے باہم کے ساتھ سبھی کے لئے دنیا کو امن و رفاہ کا گہوارہ بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انھوں نے کہا کہ
پڑھیں:
ایران یورینیم افزودگی سے کسی طور پیچھے نہیں ہٹےگا، کوئی دباؤ قبول نہیں: خامنہ ای
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ یورینیم کی افزودگی ترک کرنے کے لیے دباؤ کے آگے نہیں جھکے گا۔
عالمی خبر ایجنسی کے مطابق ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کا کہنا ہے کہ ہمیں جوہری ہتھیاروں کی ضرورت نہیں، نہ ہی جوہری ہتھیار بنانے کا ارادہ ہے لیکن یورینیئم افزودگی کے معاملے میں ایران کسی دباؤ میں نہیں آئے گا۔
اپنے بیان میں آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ امریکا کے ساتھ مذاکرات ختم ہوچکے ہیں، حالیہ صورتحال میں امریکا سے مذاکرات ہمارے مفادات کا تحفظ نہیں کریں گے اور ایران کے لیے نقصاندہ ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا چاہتا ہے ہمارے پاس مڈ رینج اور دیگر میزائل نہ ہوں، دھمکیوں کے زیر اثر مذاکرات کرنا دباؤ کے آگے ہتھیار ڈالنے کے مترادف ہے اور کوئی بھی باعزت قوم دباؤ کے آگے سر نہیں جُھکاتی۔
سپریم لیڈر نے کہا کہ ایسے فریق سے مذاکرات نہیں کیے جا سکتے، میری نظر میں امریکا کے ساتھ جوہری معاملے پر اور شاید دوسرے معاملات پر بھی مذاکرات ’مکمل بند گلی‘ ہیں۔
یورپی ممالک اور امریکا کو شبہ ہے کہ ایران ایٹمی ہتھیار حاصل کرنا چاہتا ہے، لیکن تہران نے اس کی سختی سے تردید کی ہے اور کہا ہے کہ اسے پُرامن مقاصد کے لیے ایٹمی توانائی کا حق حاصل ہے۔
جون میں اسرائیل نے ایران کے جوہری مراکز پر ایک بڑی فوجی کارروائی کی، جس میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شامل ہو کر امریکی جنگی طیاروں کو اہم اہداف پر بمباری کا حکم دیا۔
ٹرمپ انتظامیہ، جو طویل عرصے سے پابندیوں کے دوبارہ نفاذ پر زور دے رہی تھی، نے ایران سے بات چیت کی آمادگی ظاہر کی ہے، لیکن ایران کو واشنگٹن کی نیت پر شک ہے۔
ایرانی سپریم لیڈر کا مزید کہنا تھا کہ ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے یورینیئم افزودگی کو نہیں روک سکتے، انہوں نے کہا کہ ایران کے پاس یورینیئم افزودگی کے درجنوں یا شاید سیکڑوں ماہرین ہیں۔