یاسمین راشد کی 9 مئی کے 2 مقدمات میں ضمانت کی درخواستیں خارج
اشاعت کی تاریخ: 13th, August 2025 GMT
انسداد دہشت گردی عدالت لاہور نے سابق صوبائی وزیر صحت اور پی ٹی آئی کی راہنما کی 9 مئی کے 2 مقدمات (تھانہ شادمان اور راحت بیکری جلاؤ گھیراؤ) میں ضمانت کی درخواستیں خارج کیں۔ اسلام ٹائمز۔ انسداد دہشت گردی عدالت نے پی ٹی آئی راہنما ڈاکٹر یاسمین راشد کی 9 مئی مقدمات میں ضمانت کی درخواستیں خارج کر دیں۔ انسداد دہشت گردی عدالت لاہور نے سابق صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد کی 9 مئی کے 2 مقدمات (تھانہ شادمان اور راحت بیکری جلاؤ گھیراؤ) میں ضمانت کی درخواستیں خارج کیں۔
جج منظر علی گل نے فیصلے میں قرار دیا کہ دونوں مقدمات کے فیصلوں کے بعد ضمانت کی درخواستیں غیر مؤثر ہو چکی ہیں۔ واضح رہے کہ یاسمین راشد نے دونوں مقدمات میں ضمانت کے لئے انسداد دہشتگردی عدالت سے رجوع کر رکھا تھا، تاہم انہیں دونوں مقدمات میں دس، دس سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: میں ضمانت کی درخواستیں خارج یاسمین راشد مقدمات میں کی 9 مئی
پڑھیں:
کراچی؛ خاتون کو نیم برہنہ کرکے تشدد کرنے کا مقدمہ، ملزمان کی درخواست ضمانت مسترد
کراچی:جوڈیشل مجسٹریٹ غربی نے گھر میں گھس کر خاتون کو نیم برہنہ کرکے تشدد کرنے کے مقدمے میں 2 ملزمان کی درخواست ضمانت مسترد کر دی۔
جوڈیشل مجسٹریٹ غربی جج انعام اللہ پھلپوٹو کی عدالت نے گھر میں گھس کر خاتون کو نیم برہنہ کرکے تشدد کرنے کے مقدمے میں 2 ملزمان کی ضمانت کی درخواستوں کا فیصلہ سنا دیا۔ عدالت نے ملزمان شاہین اور یوسف کی درخواست ضمانت مسترد کر دی۔
عدالت نے فیصلے میں کہا کہ غلط کیس والی دلیل بہت عام ہو چکی ہے، میڈیکل رپورٹ سے خاتون پر تشدد کی تصدیق ہوتی ہے۔ پولیس نے خاتون پر تشدد کے دوران پھٹے ہوئے کپڑے بھی اپنی تحویل میں لیے، یہ کوئی معمولی جھگڑا نہیں بلکہ ایک عورت کے وقار پر حملہ ہے۔ ملزمان کو ضمانت دی گئی تو وہ خاتون کو ڈرا دھمکا سکتے ہیں۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ پاکستانی انسانی حقوق کمیشن کے مطابق 70 فیصد مدعی خواتین ڈر کی وجہ سے پیچھے ہٹ جاتی ہیں۔ خاتون نے اپنے زخم دکھائے اب یہ عدالت کی زمہ داری ہے کہ وہ انصاف کو یقینی بنائے۔ کسی قوم کی طاقت کا پیمانہ دولت نہیں بلکہ وہ عورت کو دینے والی عزت ہے۔
درج مقدمے میں کہا گیا تھا کہ خاتون نے ملزم شاہین کو گھر کے دروازے پر غیر مناسب حرکت کرنے پر منع کیا، جس پر ملزم نے دوسرے ملزمان کے ساتھ ملکر گھر پر دھاوا بول دیا۔
وکیل صفائی کا موقف تھا کہ ملزمان پر غلط کیس بنایا گیا ہے۔ استغاثہ کے مطابق ملزمان کے خلاف تھانہ ڈاکس میں عدالتی احکام کے بعد مقدمہ درج کیا گیا تھا۔