اراکین پارلیمنٹ کو آرٹیکل 63 ون ایچ کے تحت نااہل کیا گیا، ذرائع الیکشن کمیشن
اشاعت کی تاریخ: 5th, August 2025 GMT
—فائل فوٹو
انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) سے سزاوار قرار دیے گئے اراکین کو آرٹیکل 63 ون ایچ کے تحت نااہل کیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مجرمانہ سزا پر اسپیکر یا چیئرمین سینیٹ سے کسی رسمی توثیق یا حوالہ جات کی ضرورت نہیں رہتی، آرٹیکل 63 ون کی شق جی اور ایچ کے اطلاق سے مجرم رکن کی نااہلی ناگزیر قانونی امر بن جاتا ہے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے شبلی فراز، عمر ایوب سمیت 9 ارکانِ اسمبلی اور سینیٹرز کو نااہل قرار دے دیا۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ آرٹیکل 63 ون اے سے پی تک بیان کردہ نااہلیوں کو 2 حصوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے، پہلی قسم میں رکن کی نا اہلی کے لیے اسپیکر یا چیئرمین سینیٹ کی رضا مندی ضروری ہوتی ہے، دوسری قسم میں اسپیکر، چیئرمین سینیٹ یا ای سی پی کے کسی تعین کی ضرورت نہیں ہے۔
الیکشن کمیشن ذرائع کا کہنا ہے کہ متعلقہ اراکین کو انسدادِ دہشت گردی عدالت کی جانب سے قصوروار ٹھہرایا گیا ہے، آئین کی شق 63 اور الیکشنز ایکٹ 2017ء کا سیکشن 232 ایسے افراد کو نااہل کرنے کے لیے کمیشن کو پابند کرتا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ا رٹیکل 63 ون
پڑھیں:
الیکشن کمیشن نے عوامی راج پارٹی کے انٹرا پارٹی انتخاب کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا
اسلام آباد:الیکشن کمیشن نے عوامی راج پارٹی کے انٹرا پارٹی انتخاب کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا۔
الیکشن کمیشن میں عوامی راج پارٹی کے انٹرا پارٹی انتخابات سے متعلق کیس کی سماعت دو رکنی کمیشن نے ممبر سندھ کی سربراہی میں کی۔
سماعت کے دوران الیکشن کمیشن حکام نے بتایا کہ عوامی راج پارٹی کے صدر جمشید دستی نے استعفیٰ دیا ہے تاہم پارٹی کی جانب سے اس استعفیٰ کی تصدیق نہیں کی جارہی۔ حکام نے مزید کہا کہ عوامی راج پارٹی کے سیکرٹری جنرل نے بھی اس معاملے پر کوئی جواب نہیں دیا۔
اس موقع پر ممبر کے پی جسٹس (ر) اکرام اللہ خان نے ریمارکس دیے کہ جمشید دستی نے تو پی ٹی آئی کے ٹکٹ سے الیکشن لڑا، وہ دو پارٹیوں کے رکن کس طرح رہ سکتے ہیں؟۔
بعد ازاں الیکشن کمیشن نے عوامی راج پارٹی کے انٹرا پارٹی انتخابات کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا۔