ویب ڈیسک :  پاکستان کے پارلیمانی نظام میں سب سے بڑا عہدہ وزیراعظم کا ہونے کے باوجود ان کی تنخواہ ماتحت وزرا  اور ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں کے مقابلے میں آدھی سے بھی کم ہونے کا انکشاف ہوا ہے ۔

 اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہ کے مقابلے میں وزیراعظم کے عہدے کی تنخواہ نہ ہونے کے برابر ہے۔

 اس وقت اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہ 13لاکھ روپےجب کہ ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہ حالیہ اضافے کے بعد 5 لاکھ 19ہزار روپے ہے۔

ٹی ٹونٹی سیریز ؛پاکستان ویمنز کرکٹ ٹیم کی ڈبلن میں بھرپور پریکٹس

 ان کے مقابلے میں وزیراعظم   پاکستان کے عہدے کی تنخواہ تقریباً 2  لاکھ روپے بنتی ہے جب کہ وزیراعظم تاحیات سکیورٹی، ٹیکسز  میں چھوٹ  اور عہدہ چھوڑنے  پر پینشن یا مالی فوائدکا مستحق نہیں۔

 ذرائع نے بتایا کہ موجودہ وزیراعظم شہباز شریف اپنے عہدے کی تنخواہ نہیں لے رہے ہیں۔

 حال ہی میں سینیٹ میں کابینہ ڈویژن کی طرف سے پیش کردہ وزیراعظم پاکستان کو ملنے والی تنخواہ، الاؤنسز ، مراعات اور ریٹائرمنٹ کے بعد کی سہولیات کی تفصیلات میں انکشاف ہوا۔

تحریک انصاف نے اسلام آباد میں احتجاج اور جلسہ منسوخ کردیا

 تفصیلات میں بتایا گیا ہےکہ وزیراعظم پاکستان کے عہدے کی بنیادی تنخواہ 107280روپے ہے جب کہ دیگر الاؤنس کو ملایا جائے تو یہ تنخواہ تقریباً 2 لاکھ روپے بنتی ہے۔
 
 

.

ذریعہ: City 42

پڑھیں:

وزیراعظم کی زیرصدارت لیگی وفد نے 27 ویں آئینی ترمیم کیلیے تعاون مانگا، بلاول بھٹو کا انکشاف

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ وزیراعظم کی زیرصدارت مسلم لیگ ن کے وفد نے 27 ویں آئینی ترمیم  کے لیے تعاون مانگا ہے۔

سماجی رابطوں کے پلیٹ فارم ایکس پر جاری اپنے بیان میں انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں مسلم لیگ (ن) کے وفد نے صدر مملکت آصف زرداری اور مجھ (بلاول بھٹو زرداری) سے ملاقات کی، جس میں 27ویں آئینی ترمیم کے مسودے پر اہم گفتگو ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں آنے والے ن لیگ  کے وفد نے 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے ان کی جماعت کی حمایت مانگی ہے۔

بلاول بھٹو نے بتایا کہ مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم میں کئی اہم نکات شامل ہیں جن میں آئینی عدالت کا قیام، ایگزیکٹو مجسٹریٹس کی بحالی اور ججوں کے تبادلے کا اختیار نمایاں ہیں۔

اس کے علاوہ اس ترمیم کے تحت این ایف سی ایوارڈ میں صوبائی حصے کے تحفظ کو ختم  کرنے، آرٹیکل 243 میں تبدیلی اور تعلیم و آبادی کی منصوبہ بندی جیسے اختیارات کو دوبارہ وفاق کے ماتحت لانے کی تجویز بھی شامل ہے۔

بلاول بھٹو نے مزید بتایا کہ اس اہم آئینی معاملے پر حتمی فیصلہ پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ صدر آصف علی زرداری کی دوحا سے واپسی پر 6 نومبر کو اجلاس طلب کر لیا گیا ہے، جس میں پارٹی رہنما تفصیلی مشاورت کے بعد پالیسی طے کریں گے۔

متعلقہ مضامین

  • 27ویں آئینی ترمیم کا معاملہ ،حکمران اتحاد نے ارکان پارلیمنٹ کو اہم ہدایت کردی
  • سگریٹ برانڈز کی جانب سے اربوں روپے کے ٹیکس غائب، بڑے پیمانے پر چوری کا انکشاف
  • حکومت 27ویں آئینی ترمیم لارہی ہے اور یہ ضرور آئے گی، نائب وزیراعظم
  • پاکستان اسٹیل ملز میں 24.90 ارب کے بھاری نقصانات کی نشاندہی
  • کراچی: 25 ہزار تنخواہ 5 ہزار کا چالان، شہریوں پر بھاری جرمانوں کے نفسیاتی اثرات پڑنے لگے
  • وزیراعظم کی زیرصدارت لیگی وفد نے 27 ویں آئینی ترمیم کیلیے تعاون مانگا، بلاول بھٹو کا انکشاف
  • وزیراعظم نے 27ویں آئینی ترمیم پر حمایت کی درخواست کی، بلاول بھٹو زرداری کا انکشاف
  • کراچی، اورنگی ٹاؤن میں پولیس کا مقابلہ، ایک ڈاکو زخمی حالت میں گرفتار
  • فلسطینی قیدی پر تشدد کی ویڈیو افشا ہونے کے بعد اسرائیلی فوجی استغاثہ لاپتہ
  • 9مئی واقعات میں ملوث ہونے پر سہیل آفریدی کی عوامی عہدے کے لیے اہلیت سوالیہ نشان ہے، اختیار ولی خان