ویب ڈیسک :  پاکستان کے پارلیمانی نظام میں سب سے بڑا عہدہ وزیراعظم کا ہونے کے باوجود ان کی تنخواہ ماتحت وزرا  اور ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں کے مقابلے میں آدھی سے بھی کم ہونے کا انکشاف ہوا ہے ۔

 اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہ کے مقابلے میں وزیراعظم کے عہدے کی تنخواہ نہ ہونے کے برابر ہے۔

 اس وقت اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہ 13لاکھ روپےجب کہ ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہ حالیہ اضافے کے بعد 5 لاکھ 19ہزار روپے ہے۔

ٹی ٹونٹی سیریز ؛پاکستان ویمنز کرکٹ ٹیم کی ڈبلن میں بھرپور پریکٹس

 ان کے مقابلے میں وزیراعظم   پاکستان کے عہدے کی تنخواہ تقریباً 2  لاکھ روپے بنتی ہے جب کہ وزیراعظم تاحیات سکیورٹی، ٹیکسز  میں چھوٹ  اور عہدہ چھوڑنے  پر پینشن یا مالی فوائدکا مستحق نہیں۔

 ذرائع نے بتایا کہ موجودہ وزیراعظم شہباز شریف اپنے عہدے کی تنخواہ نہیں لے رہے ہیں۔

 حال ہی میں سینیٹ میں کابینہ ڈویژن کی طرف سے پیش کردہ وزیراعظم پاکستان کو ملنے والی تنخواہ، الاؤنسز ، مراعات اور ریٹائرمنٹ کے بعد کی سہولیات کی تفصیلات میں انکشاف ہوا۔

تحریک انصاف نے اسلام آباد میں احتجاج اور جلسہ منسوخ کردیا

 تفصیلات میں بتایا گیا ہےکہ وزیراعظم پاکستان کے عہدے کی بنیادی تنخواہ 107280روپے ہے جب کہ دیگر الاؤنس کو ملایا جائے تو یہ تنخواہ تقریباً 2 لاکھ روپے بنتی ہے۔
 
 

.

ذریعہ: City 42

پڑھیں:

پاکستانیوں کاحساس ڈیٹا ڈارک ویب پر فروخت ہونے لگا:چیئرمین پی ٹی اے کاہوشربا انکشاف

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کے چیئرمین میجر جنرل (ر) حفیظ الرحمٰن نے تصدیق کی ہے کہ پاکستانی شہریوں کا حساس ذاتی ڈیٹا ڈارک ویب پر فروخت ہو رہا ہے۔جبکہ یہ مسئلہ نیا نہیں بلکہ 2022 میں داخلی تحقیقات کے باوجود ڈیٹا لیکس کا سلسلہ جاری ہے اور اب وزارت داخلہ نے اس پر اپنی انکوائری شروع کر دی ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ خطرہ حقیقی ہے اور روز بروز بڑھ رہا ہے۔

سینیٹر افنان اللہ نے سینیٹ کمیٹی میں سوال اٹھایا کہ مختلف اداروں سے چرا یاہوا ڈیٹا پیکج کی صورت میں بیچا جا رہا ہے، جو کئی ملین ڈالر کا غیر قانونی کاروبار بن چکا ہے۔

مزید حیران کن انکشاف اس وقت ہوا جب کمیٹی کی چیئرپرسن نے بتایا کہ انہیں ایک دھوکے باز نے بینک کی واجب الادا ادائیگی کے بارے میں فون کیا، جو معلومات صرف بینک کے پاس ہوتی ہیں۔ اگر یہ دھوکہ مجھ سے ہو سکتا ہے تو عام شہری کس طرح محفوظ رہ سکتا ہے۔

میجر جنرل (ر) حفیظ الرحمٰن نے سب سے بڑا انکشاف یہ بھی کیا کہ تقریباً ساڑھے تین لاکھ حج درخواست گزاروں کا ڈیٹا بھی آن لائن لیک ہو چکا ہے، جو ایک سنگین مسئلہ ہے اور فوری حکومتی اقدامات کی ضرورت ہے۔ اگرچہ گزشتہ دو برسوں میں ٹیلی کام ڈیٹا متاثر نہیں ہوا، لیکن پاکستان کو ایک قومی نظام فوری طور پر تشکیل دینا ہوگا تاکہ عوام کو ڈیجیٹل مجرموں سے بچایا جا سکے۔

اراکین سینیٹ نےشدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے حکومت کی جانب سے ڈیٹا پروٹیکشن قانون میں تاخیر پر شدید تنقید کی۔

کمیٹی کی چیئرپرسن نے وزارت آئی ٹی کو مکمل ناکام قرار دیا جبکہ سینیٹر منظور احمد نے وفاقی وزیر شزہ فاطمہ پر مسلسل اجلاسوں سے غیر حاضر رہنے پر کڑی تنقید کی۔

افنان اللہ نے تجویز دی کہ ایک جدید نیشنل ڈیٹا سینٹر قائم کیا جائے تاکہ شہریوں کا ڈیٹا محفوظ ہو،۔

سینیٹر پالوشہ خان نے سوال اٹھایا کہ کیا حال ہی میں قائم کیا گیا این سی سی آئی اے اس اہم ذمہ داری کو نبھا سکتا ہے یا نہیں۔

پی ٹی اے چیئرمین نے اپنی بریفنگ کا اختتام اس انتباہ کے ساتھ کیا کہ اگر پاکستان نے فوری اقدامات نہ کیے تو ڈیٹا چوری کے واقعات مزید بڑھیں گے اور اس سے نہ صرف عوام بلکہ ریاست بھی شدید خطرے میں پڑ جائے گی۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستانیوں کاحساس ڈیٹا ڈارک ویب پر فروخت ہونے لگا:چیئرمین پی ٹی اے کاہوشربا انکشاف
  • آئی فون 17 پرو بمقابلہ آئی فون 16 پرو: دونوں میں کیا فرق ہے؟
  • حج کیلئے اپلائی کرنیوالے 3 لاکھ افراد کا ڈیٹا ڈارک ویب پر آگیا، چیئرمین پی ٹی اے کا انکشاف
  • مختلف محکموں کے ہزاروں پنشنرز کا ریکارڈ غائب ہونے کا انکشاف
  • پی ٹی آئی ارکان، کچھ جج جلد مستعفی ہو جائیں گے،عرفان صدیقی
  • حج درخواست گزاروں کا ذاتی ڈیٹا ڈارک ویب پر اپلوڈ ہونے کا انکشاف
  • کرنسی مارکیٹوں میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں مسلسل اضافہ
  • انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں مزید اضافہ
  • ایم جی پاکستان کی بڑی پیشکش: الیکٹرک گاڑیوں پر 13 لاکھ روپے سے زائد کی زبردست رعایت
  • برطانوی حکمران جماعت  کے دو اراکین پارلیمنٹ کو اسرائیل میں داخلے سے روک دیا گیا