سٹی 42: وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ہم دشمن کوبھرپورجواب  دینےکی اہلیت رکھتےہیں،پاکستان اسلامی ممالک کی واحد،دنیاکی ساتویں جوہری قوت ہے۔ 

 وزیراعظم شہبازشریف نے مرکزی تقریب سےخطاب کرتے ہوئے کہا کہ آزادی کے78سال مکمل ہونےپرسب کومبارکبادپیش کرتاہوں،آج کادن کےحوالےسےطویل تاریخ ہے،ہمارےبزرگوں کی قربانیاں ہرجگہ نظرآتی ہیں،ان کا کہنا تھا کہ یہ محض آزادی  کی جنگ نہیں تھی،دوقومی نظریہ کی فتح تھی،قائداعظم،علامہ اقبال،تحریک پاکستان کےتمام قائدین کوسلام پیش کرتاہوں،چندہی لوگ تاریخ کارخ موڑپاتےہیں۔ 
وزیر اعظم نے کہا کہ ہم نےاس جشن آزادی کومعرکہ حق کانام دیاہے،بھارت نےجھوٹےالزام کی آڑلےکرپاکستان پرحملہ کیا،اس ےگھمنڈتھاکہ وہ جنگی طاقت کی بدولت پاکستان کوزیرکرےگا،جنگیں صرف ہتھیاروں کی بنیادپرنہیں لڑی جاتیں۔ 

جشن آزادی کی خوشیاں، برائلر گوسشت کی نئی قیمت کیا؟

.

ذریعہ: City 42

پڑھیں:

گریٹر اسرائیل منصوبے سے عرب ممالک کا وجود خطرے میں پڑگیا ،تنظیم اسلامی 

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

250927-8-3

 

حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)فلسطین کے دو ریاستی حل کو تسلیم کرنا درحقیقت ناجائز صہیونی ریاست اسرائیل کے قبضہ کو تسلیم کرنا ہے۔ گریٹر اسرائیل کے منصوبہ سے عرب ممالک کا وجود خطرے میں پڑ گیا ہے۔ دشمن کے مذموم مقاصد کو ناکام بنانے کے لیے مسلم ممالک کا اتحاد ناگزیر ہے۔ اِن خیالات کا اظہار تنظیم اسلامی کے امیر شجاع الدین شیخ نے ایک بیان میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ حال ہی میں کئی مغربی ممالک نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کر لیا ہے۔ دوسری طرف بعض مسلم ممالک کے سربراہان بھی زور دے رہے ہیں کہ تمام مسلم ممالک فلسطینی ریاست کو تسلیم کر لیں، جس کی حیثیت اسرائیل کی ایک کالونی سے زیادہ نہیں ہوگی۔ حقیقت یہ ہے کہ فلسطین میں مسلمانوں کا مقدس حرم یعنی مسجد اقصی موجود ہے، جس کی تولِیت کا حق صرف مسلمانوں کا ہے۔ لہٰذا فلسطین میں صرف ایک ریاست کے وجود کا دینی جواز ہے جو مسلمانوں کی ہو۔ پھر یہ کہ بین الاقوامی قانون کے مطابق  بھی اسرائیل کا فلسطین پر قبضہ غیر قانونی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو اپنے بیانات میں بار بار گریٹراسرائیل کے قیام کے عزم کا اظہار کر رہا ہے اور امریکی معاونت کے ساتھ اِس ابلیسی منصوبہ کی تکمیل کی طرف تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ امیر تنظیم نے کہا کہ طاغوتی قوتوں کے تمام مذموم مقاصد اور مظالم کو روکنے کے لیے مسلم ممالک کا کثیر الجہتی اتحاد ناگزیر ہو چکا ہے۔ اگر اب بھی مسلم ممالک متحد ہو کر عسکری اتحاد نہیں بناتے، گلوبل صمود فلوٹیلا کی حفاظت کے لیے عملی اقدامات نہیں کرتے اور صہیونیوں کے توسیعی منصوبوں کو روکنے کے لیے عملی اقدامات نہیں کرتے بلکہ امریکا، اقوام متحدہ اور یورپی ممالک پر ہی تکیہ کرتے رہتے ہیں تو مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی اور اہل فلسطین کو مزید شدید نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔ آخر میں انہوں نے دعا کی اللہ تعالی مسلم ممالک کے حکمرانوں اور افواج کو غیرت و حمیت دینی عطا فرمائے تاکہ وہ متحد ہو کر دشمن کے سامنے صحیح معنوں میں بنیان مرصوص بن جائیں۔ اسی میں مسلمانوں کی دنیا اور آخرت دونوں کی کامرانی مضمر ہے۔

 

اسٹاف رپورٹر

متعلقہ مضامین

  • نظامِ مصطفی ؐہی پاکستان کے مسائل کا واحد حل ہے، مفتی فیض
  • ایران نے تین یورپی ممالک سے اپنے سفیروں کو واپس بلا لیا
  • گریٹر اسرائیل منصوبے سے عرب ممالک کا وجود خطرے میں پڑگیا ،تنظیم اسلامی 
  • امریکا سے قربت… احتیاط لازم ہے!
  • تمام اسلامی ممالک کے مابین دفاعی تجارتی تعاون مضبوط دفاعی اتحاد وحدت وقت کی اشد ضرورت ہے ‘ مولانا سید عبدالخبیر آزاد
  • عرب اور مسلم ممالک کا اسرائیلی وزیراعظم کے اقوام متحدہ میں خطاب کے بائیکاٹ کا فیصلہ
  • نیتن یاہو اقوام متحدہ سے خطاب کریں گے، مسلم ممالک نے بائیکاٹ کا اعلان کر دیا
  • روس اور چین کی ایران پر پابندیاں موخر کروانے کے لئے چارہ جوئی
  • اسلامی معیشت کے ماہر اور تاریخ کے پہلے ڈگری یافتہ امام کعبہ: سعودی عرب کے نئے مفتی اعظم کون ہیں؟
  • مصنوعی ذہانت ترقی پذیر ممالک کے لیے کامیابی کی ضمانت ہے،وزیر مملکت بلال بن ثاقب