ایک نئی تحقیق میں خبردار کیا گیا ہے کہ روزانہ ایک بار استعمال ہونے والے پلاسٹک کے برتنوں سے خارج ہونے والے ذرات دماغ تک پہنچ کا الزائمرز جیسی علامات کا سبب بن رہے۔

مطالعوں میں بڑھتے شواہد اس متعلق خبردار کر رہے ہیں کہ مائیکرو اور نینو پلاسٹک ذرات ماحول میں پھیلے ہوئے ہیں اور باقاعدگی سے غذا، پانی اور ہوا کے ذریعے انسان کے جسم میں داخل ہو رہے ہیں۔

انوائرنمنٹل ریسرچ کمیونیکیشن میں شائع ہونے والی نئی تحقیق کے مطابق پلاسٹک کے یہ باریک ذرات جسم کے تمام نظاموں میں پائے گئے، جن میں دماغ شامل ہے اور وہاں یہ ذرات اکٹھا ہو کر الزائمرز جیسی کیفیت کا سبب بن سکتے ہیں۔

گزشتہ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ مائیکرو پلاسٹک ذرات خون اور دماغ کے درمیان موجود ایک رکاوٹ (جس کا کام دماغ کو باہر سے آنے والے نقصان دہ مرکبات جیسے کہ وائرسز اور بیکٹیریا، سے بچانا ہے) سے گزر جاتے ہیں۔

تازہ ترین تحقیق میں رکاوٹ سے گزرنے والے پلاسٹک کے ذرات کے دماغی صحت پر پڑنے والے اثرات کا جائزہ لیا گیا ہے۔

تحقیق میں معلوم ہوا کہ پلاسٹک کے ان ذرات کا جمع ہونا دماغی صلاحیت میں تنزلی، حتیٰ کہ الزائمرز بیماری کا سبب بن سکتا ہے۔ بالخصوص ان لوگوں میں جو جینیاتی خطرات رکھتے ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پلاسٹک کے کا سبب بن

پڑھیں:

1 کروڑ 40 لاکھ کیسز زیرِ التواء ہونا خطرناک صورتِحال ہے: اعظم نذیر تارڑ

وفاقی وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ—فائل فوٹو

وفاقی وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ ہم زیرِ التواء مقدمات کے چنگل میں ہیں، 1 کروڑ 40 لاکھ مقدمات زیرِ التواء ہیں، جو خطرناک صورتِ حال ہے۔

اسلام آباد میں سول کمرشل ثالثی پروگرام کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ مقدمے بازی کو کم کرنے یا لوگوں کے درمیان تصفیے کے لیے ثالثی بہترین حل ہے، اس سے تنازعات جلد حل ہوتے ہیں۔

پاکستان زیرِ التواء مقدمات کے بوجھ جیسے سنگین مسئلے کا شکار ہے: جسٹس میاں گل حسن

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ 2022 سے اب تک ترکیہ نے 2 ملین سے زائد مقدمات ثالثی سے نمٹائے، پاکستان کے پاس 200 ثالث ہیں لیکن ان کو مقدمات بھیجے نہیں جاتے، ثالثی کے لیے دل اور دماغ میں تبدیلی لانا ناگزیر ہے۔

وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ  نے کہا کہ مقدمے بازی کو کم کرنے یا لوگوں کے درمیان تصفیے کے لیے ثالثی بہترین حل ہے، ثالثی کے ذریعے تنازعات جلد حل ہوتے ہیں، جسٹس شاہد وحید نے درست کہا کہ ثالثی سے مقدمہ خوشی سے ختم ہوتا ہے۔

اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ہمارے خطے کی ثقافت ہے بہن بھائیوں میں بھی کوئی تنازع ہو تو جرگے یا پنچایت کے ذریعے حل ہوتا ہے، وزارت قانون اور حکومت کو ادراک ہے کہ ہم زیر التوا مقدمات کے چنگل میں ہیں۔

ججز کو ہی بغیر معاوضہ ثالث کا کردار ادا کرنا ہو گا: جسٹس شاہد وحید

جسٹس شاہد وحید نے کہا کہ فیملی کورٹس کیلئے فریقین کے بڑوں کو بیٹھ کر معاملات حل کرنے کی تجویز دی ہے، وکلاء اگر فیملی کیسز میں ثالث بنیں تو معاملات خراب ہوتے ہیں،

انہوں نے کہا کہ 24 کروڑ آبادی کے ملک میں 14 ملین زیرِ التواء مقدمات ہوں تو یہ خطرناک صورتحال ہوتی ہے، دیر سے سہی لیکن زیرِ التواء مقدمات کے خاتمے کے لیے بنیادی تبدیلیاں لائیں، قانون و انصاف کمیشن نے زیرِ التوا مقدمات کا بوجھ کم کرنے کے لیے تجاویز بھیجیں، جلد پارلیمنٹ سے ثالثی کے ذریعے  مقدمات کے حل کا قانون منظور کریں گے۔

متعلقہ مضامین

  • سائنسدانوں کی جانب سے لیبارٹریوں میں بنائے جانے والے ‘مصنوعی دماغ’ کا حیران کن استعمال کیا ہے؟
  • مصنوعی میٹھے سے یادداشت اور توجہ کو لاحق پوشیدہ خطرات
  • تنہائی سگریٹ سے زیادہ خطرناک کیوں؟
  • 1 کروڑ 40 لاکھ کیسز زیرِ التواء ہونا خطرناک صورتِحال ہے: اعظم نذیر تارڑ
  • باتھ روم میں موبائل فون استعمال کرنےسے بواسیر ہونے کا انکشاف
  • 30 ستمبر تمام سکولوں میں رنگوں والے کوڑے دان لگانے کی ڈیڈ لائن مقرر
  • باتھ روم میں موبائل فون کا استعمال بواسیر کا سبب بن سکتا ہے
  • بھارتی ریاست کیرالا میں ’دماغ کھانے والے جراثیم‘ کی وبا شدت اختیار کرگئی، 19 افراد ہلاک
  • چربی والے جگر کے مریضوں میں قبل از وقت موت کا خطرہ کن 3 بیماریوں کے باعث بڑھ جاتا ہے؟