جوا ایپس کیس؛ ڈکی بھائی کی درخواست پر عدالت کا اہم فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, September 2025 GMT
معروف یوٹیوبر ڈکی بھائی کی مشکلات میں کمی نہ ہوسکی انھیں ابھی مزید کچھ دن جیل میں رہنا ہوگا۔
مقامی عدالت نے معروف یوٹیوبر سعد الرحمان عرف ڈکی بھائی کی بعد از گرفتاری ضمانت کی درخواست مسترد کر دی ہے۔
ڈکی بھائی پر الزام ہے کہ انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر آن لائن جوا کھیلنے والی ایپس کی تشہیر کی تھی۔
جس پر یوٹیوبر نے مقامی عدالت سے ضمانت کے لیے رجوع کیا تھا، تاہم جوڈیشل مجسٹریٹ نعیم وٹو نے درخواست مسترد کر دی۔
اس سے قبل انہیں عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیجا گیا تھا۔ ان کے وکیل ایڈووکیٹ چوہدری عثمان علی نے ضابطہ فوجداری کی دفعہ 497 کے تحت ضمانت کی درخواست دائر کی تھی۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ یہ مقدمہ جھوٹا، بدنیتی پر مبنی اور شہرت کو نقصان پہنچانے کے مقصد سے درج کیا گیا ہے۔
ڈکی بھائی کے وکیل نے کہا کہ جن ایپس کی پروموشن کا الزام عائد کیا گیا انھیں اُس وقت حکومت نے غیر قانونی قرار نہیں دیا تھا۔
انھوں نے مزید کہا کہ تفتیشی اداروں نے ایسا کوئی ثبوت عدالت کے سامنے نہیں رکھا جو جعلسازی، دھوکہ دہی، اسپامنگ یا اسپوفنگ کو ثابت کرے۔
وکیل نے استدعا کی کہ ایف آئی آر میں درج دفعات 294-بی اور 420 تعزیراتِ پاکستان قابلِ ضمانت ہیں اور کسی بھی متاثرہ شخص نے عدالت میں پیش ہو کر نقصان کا دعویٰ نہیں کیا۔
درخواست میں مزید کہا گیا کہ ڈکی بھائی کا کوئی سابقہ مجرمانہ ریکارڈ نہیں ہے، وہ ملک سے فرار ہونے کا ارادہ بھی نہیں رکھتے اور ضمانتی بانڈ جمع کرانے کے لیے تیار ہیں۔
کیس کا پس منظرڈکی بھائی پاکستان کے مشہور یوٹیوبرز میں شمار ہوتے ہیں جن کے لاکھوں فالورز ہیں۔ انہیں کچھ عرصہ قبل جوا ایپس کی تشہیر کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
ایف آئی اے اور دیگر تحقیقاتی اداروں نے موقف اپنایا کہ ایسی ایپس نوجوانوں کو جوا کھیلنے پر اکساتی اور مالی نقصان کا باعث بنتی ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ڈکی بھائی ایپس کی کیا گیا
پڑھیں:
کراچی میں ای چالان کے خلاف درخواست پر سندھ حکومت سے جواب طلب
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں پر نافذ کیے گئے ای چالان نظام کے خلاف سندھ ہائیکورٹ میں دائر درخواست پر عدالت نے فریقین کو نوٹسز جاری کر دیے۔
عدالت نے چیف سیکرٹری سندھ، آئی جی سندھ، ڈی آئی جی ٹریفک، ڈائریکٹر جنرل ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن اور ڈائریکٹر جنرل نادرا سے 25 نومبر تک جواب طلب کر لیا ہے۔ درخواست گزاروں کا مؤقف ہے کہ ای چالان کے نام پر عائد کیے جانے والے بھاری جرمانے غیر منصفانہ، غیر قانونی اور شہریوں پر معاشی بوجھ ہیں۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ سندھ حکومت نے کراچی میں ٹریفک جرمانوں میں غیر معمولی اضافہ کر دیا ہے۔ جن خلاف ورزیوں پر صوبے کے دیگر شہروں میں 200 روپے کا جرمانہ ہے، کراچی میں انہیں پانچ ہزار روپے تک بڑھا دیا گیا ہے، جو بنیادی شہری مساوات کے اصولوں کے خلاف ہے۔
درخواست گزاروں کے مطابق ٹریفک قوانین کی اصلاحات صوبے کے دوسرے بڑے شہروں مثلاً حیدرآباد، سکھر یا میرپورخاص میں نافذ نہیں کی گئیں، صرف کراچی کے شہریوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ ای چالان کے نفاذ اور بھاری جرمانوں کے عمل کو فوری طور پر معطل کیا جائے، جب تک کہ متعلقہ حکام عدالت کو اس نظام کی شفافیت اور منصفانہ پہلوؤں کے بارے میں مطمئن نہ کر دیں۔
واضح رہے کہ شہریوں کا کہنا ہے کہ ای چالان سسٹم میں نہ صرف غلط اندراجات ہو رہے ہیں بلکہ بعض اوقات وہ گاڑیاں بھی جرمانے کی زد میں آ جاتی ہیں جو فروخت ہو چکی ہوتی ہیں یا دیگر افراد کے نام پر منتقل ہو چکی ہوتی ہیں۔ اسی طرح نادرا اور ایکسائز کے ڈیٹا کے استعمال میں شفافیت کیوں نہیں برتی جا رہی اور شہریوں کو دفاع کا موقع کیوں نہیں دیا جا رہا۔
عدالت نے ابتدائی سماعت کے بعد تمام متعلقہ محکموں کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے 25 نومبر تک تحریری جواب جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔