پاکستان اور چین کے لازوال اور برادرانہ تعلقات قابلِ فخر ہیں ، یوسف رضا گیلانی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, September 2025 GMT
چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نے کہاہے کہ پاکستان اور چین کے درمیان لازوال اور برادرانہ تعلقات قابلِ فخر ہیں ۔
چیئرمین سینیٹ نے چین کے قیام کی 76 ویں سالگرہ کے موقع پر منعقدہ تقریب میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے شرکت کی ۔اس موقع پرخطاب کرتےہوئے انہوں نے نے چین کی قیادت، حکومت اور عوام کو دلی مبارکباددی۔انہوںنے کہاکہ پاک چین دوستی وقت کی ہر کسوٹی پر پورا اترنے والی مثالی شراکت داری ہے ۔ چین کی ترقی اور کروڑوں افراد کو غربت سے نکالنے پر زبردست خراجِ تحسین کرتا ہوں ۔ چیئرمین سینیٹ نے کہاکہ صدر شی جن پنگ کا وژن پاکستان کی علاقائی تعاون پالیسی سے ہم آہنگ ہے ، پاک چین تعلقات محض سفارتکاری نہیں بلکہ اعتماد، اقدار اور عوامی روابط پر مبنی ہیں۔
سید یوسف رضا گیلانی نے کہاکہ جے ایف-17 اور جے-10 سی پروگرام دونوں ممالک کی اسٹریٹجک شراکت داری کا اہم ستون ہیں ، سی پیک پاکستان اور چین کی دوستی کا روشن باب ہے — ، گوادر بندرگاہ خطے کے لیے تجارت و خوشحالی کا دروازہ ہے ،
انہوں نے کہاکہ سی پیک صرف انفراسٹرکچر نہیں بلکہ عوامی خوشحالی کا مشترکہ خواب ہے — ، تعلیمی وظائف، کنفیوشس انسٹی ٹیوٹس اور ثقافتی تبادلوں سے عوامی تعلقات مزید مضبوط ہو رہے ہیں ، چیئرمین سینیٹ نے ذوالفقار علی بھٹو شہید، ماؤ زے تنگ اور چو این لائی کی خدمات کو خراجِ عقیدت کرتےہوئے کہاکہ پاک۔چین تعلقات اصولوں، جغرافیہ اور دائمی انسانی اقدار پر مبنی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ آصف علی زرداری کے حالیہ دورۂ چین میں ٹیکسٹائل پارک، لائیو اسٹاک اور ایمرجنسی آلات کے اہم معاہدے ہوئے ۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان اور چین تاریخ کے سفر میں ہمیشہ شانہ بشانہ آگے بڑھتے رہیں گے ، پاک چین دوستی امن، استحکام، علاقائی انضمام اور عالمی چیلنجز کے حل کی ضمانت ہے ، پاکستان اپنی ہمہ موسمی اسٹریٹجک شراکت داری کو مزید مستحکم بنانے کے لیے پرعزم ہے ۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پاکستان اور چین چیئرمین سینیٹ انہوں نے نے کہاکہ
پڑھیں:
استنبول میں کل پھر پاک افغان مذاکرات: بات چیت ناکام ہوئی تو صورت حال خراب ہو سکتی ہے، خواجہ آصف
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ افغانستان سے مذاکرات کامیاب نہ ہوئے تو صورتحال خراب ہو سکتی ہے، ہماری سرزمین کی خلاف ورزیاں جاری رہیں تو وہی کریں گے جو ہمارے ساتھ ہو رہا ہے۔
پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ہمارا وفد استنبول روانہ ہوگیا ہے اور کل افغان وفد کے ساتھ بات چیت ہوگی۔
مزید پڑھیں: اگر بھارت نے پاکستان پر حملے کے لیے افغانستان کا استعمال کیا تو منہ توڑ جواب دیا جائے گا، پاکستان
انہوں نے کہاکہ ہمارا افغانستان سے ایک ہی مطالبہ ہے کہ ان کی سرزمین ہمارے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہیے۔
وزیر دفاع نے کہاکہ خطے میں امن کے لیے افغانستان کو دانشمندی سے کام لینا چاہیے، اگر بات چیت میں پیشرفت کا امکان نہ ہو تو پھر مذاکرات وقت کے ضیاع کے علاوہ کچھ نہیں۔
واضح رہے کہ اس سے قبل استنبول میں ہونے والے مذاکرات میں پاکستان اور افغانستان نے سیز فائر جاری رکھنے پر اتفاق کیا تھا، اور طے پایا تھا کہ مزید بات چیت 6 نومبر کو کی جائےگی۔
دونوں ملکوں کے درمیان یہ بات چیت قطر اور ترکیہ کی ثالثی میں کی جارہی ہے، پاکستان نے افغانستان کے سامنے اپنا واضح مؤقف رکھا ہے کہ وہ اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہونے سے روکے۔
گزشتہ روز سینیٹ اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا تھا کہ تمام تر کوششوں کے باوجود افغانستان کے ساتھ تعلقات میں بہتری نہیں آ سکی۔
انہوں نے پی ٹی آئی کی سابق حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہاکہ وہ اتنی زیادہ کوششیں کر رہے تھے کہ ہم وہاں صرف ایک کپ چائے کے لیے گئے لیکن وہ کپ چائے ہمارے لیے بہت مہنگا ثابت ہوا۔
اسحاق ڈار نے کہاکہ اس کے نتیجے میں 35 سے 40 ہزار طالبان واپس آئے اور پچھلی حکومت نے 100 ایسے مجرموں کو رہا کیا جنہوں نے سوات میں پاکستانی پرچم جلایا اور سینکڑوں افراد کو شہید کیا۔ یہ سب سے بڑی غلطی تھی۔
مزید پڑھیں: افغانستان میں چائے کا کپ ہمیں 2012 پر لے آیا، دہشتگردی کے خاتمے کے لیے متحد ہونا پڑےگا، اسحاق ڈار
اسحاق ڈار نے مزید کہاکہ 2012 اور 2013 میں ملک بھر میں دہشت گردی عروج پر تھی، ماضی میں دہشتگردوں کے خلاف آپریشن کیے گئے اور مالی مشکلات کے باوجود دہشتگردی کے خلاف جنگ کے لیے فنڈز فراہم کیے گئے۔ انہوں نے زور دیا کہ ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھ کر آگے بڑھنا ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
استنبول مذاکرات پاک افغان مذاکرات خواجہ آصف وزیر دفاع