Daily Mumtaz:
2025-11-13@01:44:54 GMT

ایرانی جاسوس بننے کے لیے اسرائیلیوں کو فون پر آفرز آنے لگیں

اشاعت کی تاریخ: 28th, September 2025 GMT

ایرانی جاسوس بننے کے لیے اسرائیلیوں کو فون پر آفرز آنے لگیں

اسرائیل کی نیشنل سائبر ڈائریکٹوریٹ نے ہفتے کے روز بتایا کہ وہ اسرائیلی شہریوں کی جانب سے موصول ہونے والی متعدد شکایات کی تحقیقات کر رہی ہے، جن میں انہیں عبرانی زبان میں ریکارڈ شدہ پیغامات کے ساتھ کالز کی جا رہی ہیں تاکہ انہیں ایرانی ایجنٹوں کے طور پر بھرتی کیا جا سکے۔

اسرائیلی میڈیا کے مطابق مقامی خبر رساں ادارے وائی نیٹ کی رپورٹ کہتی ہے، ان ریکارڈنگز میں سے ایک کا دعویٰ تھا کہ یہ کال ایرانی انٹیلی جنس کی طرف سے کی گئی ہے اور ایجنٹ بھرتی کیے جا رہے ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایک ریکارڈنگ میں یہ الفاظ شامل تھے، ’ایرانی انٹیلی جنس سرکاری ایجنٹوں کی تلاش میں ہے۔ پرکشش تنخواہ اور جامع سیکیورٹی، ہمیں ٹیلی گرام اور انٹرنیٹ پر تلاش کریں۔‘

ایک گمنام شخص نے بھی وائی نیٹ کو بتایا کہ اسے اور اس کی اہلیہ کو کال موصول ہوئی جس میں انہیں ایران کے لیے ایجنٹ بننے پر مالی معاوضے کی پیشکش کی گئی۔

ان بڑھتی ہوئی شکایات کے پیش نظر، نیشنل سائبر ڈائریکٹوریٹ نے شہریوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ ’03-6817‘ اور ’03-3067‘ سے شروع ہونے والے نمبروں سے آنے والی کالز کا جواب نہ دیں اور اگر غلطی سے کال اٹھا لی جائے تو فوراً منقطع کر دیں۔ تاہم، سائبر ڈائریکٹوریٹ نے یہ بھی واضح کیا کہ محض کال کا جواب دینے سے فون کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا۔

اسرائیلی پولیس نے عوام کو ہدایت کی ہے کہ جن لوگوں کو یہ کالز موصول ہوئی ہیں وہ فوری طور پر اس نمبر کو بلاک کریں اور فوراً قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اطلاع دیں۔

قومی سائبر حکام کے مطابق، گزشتہ دو برسوں میں متعدد کیسز سامنے آئے ہیں جن میں ایرانی ایجنٹس نے اسرائیلی شہریوں کو سوشل میڈیا خصوصاً ٹیلیگرام کے ذریعے بھرتی کرنے میں کامیابی حاصل کی۔ عام طور پر یہ بھرتی معصوم نوعیت کے کاموں سے شروع ہوتی ہے لیکن وقت کے ساتھ یہ سنگین نوعیت کے جرائم مثلاً حساس معلومات اکٹھی کرنے یا قاتلانہ منصوبوں تک جا پہنچتی ہے۔

عموماً یہ ایجنٹس عام شہری ہوتے ہیں جن سے ایرانی انٹیلی جنس افسران آن لائن رابطہ کرتے ہیں۔ ایرانی ایجنٹس کی بڑھتی ہوئی تعداد کے باعث اسرائیل نے حیفا کی ڈامون جیل میں ان کے لیے علیحدہ ونگ بھی قائم کر دیا ہے۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

پہلی بار اسرائیل کو نشانہ بنانے والا ایرانی میزائل

اسلام ٹائمز: قومی سلامتی کونسل کے سیکرٹری علی لاریجانی کے مطابق آج یہ بات واضح ہے کہ ایران کے میزائل پروگرام پر اعتراض کوئی حقیقی سیکیورٹی تشویش نہیں بلکہ ایران کی دفاعی طاقت کو محدود کرنے کا سیاسی حربہ ہے۔ مغرب کو اس سے کیا تعلق کہ ایران کے میزائلوں کی رینج کتنی ہے؟ ایران کے میزائل پروگرام، خصوصاً "شہاب" سیریز نے نہ صرف ایران کی دفاعی خودکفالت کو ثابت کیا ہے بلکہ خطے میں اس کی تزویراتی (strategic) حیثیت کو بھی نئی بلندیوں تک پہنچا دیا ہے۔ خصوصی رپورٹ:

ایران کے میزائل ماہرین نے ملکی وسائل اور تکنیکی ڈھانچے کو بروئے کار لا کر میزائل سازی کے اُس مرحلے میں قدم رکھا جس کے نتیجے میں ایران کا پہلا مقامی میزائل خاندان "شہاب" وجود میں آیا۔ ترجمان سپاہ پاسدارانِ انقلاب اسلامی کی فضائی و خلائی فورس کے مطابق جب ہم شہید حاجی‌زاده اور شہید طہرانی مقدم کی یادداشتیں پڑھتے ہیں تو یاد آتا ہے کہ اُس وقت ہمارے پاس ایک بھی میزائل نہیں تھا، مگر آج ہمارے ہتھیاروں اور دفاعی نظاموں کی اقسام تیس سے زیادہ ہو چکی ہیں، اور ملک کے ہاتھ مضبوط ہیں۔ 

یہ بیان اُس وقت سامنے آیا جب ایرانی مسلح افواج نے بارہ روزہ دفاعی جنگ کے دوران ایک خلاقانہ آپریشن "وعدہ صادق 3" کے ذریعے متعدد میزائل حملوں کی مسلسل لہریں جاری رکھتے ہوئے اسرائیل کی سرزمین کے اندر گہرے اسٹریٹجک اہداف کو نشانہ بنایا۔ ایران نے میزائل ڈیزائن، رہنمائی (گائیڈنس) اور چال بازی (مینُووربیلٹی) کے میدان میں نمایاں پیش رفت حاصل کر کے اپنے دفاعی نظام کو خطے اور اس سے باہر کے خطرات کے مقابلے میں بہت زیادہ مؤثر بنا لیا ہے۔ یہی پیش رفت ایران کے دفاعی و سیکیورٹی مقام کو خطے میں مزید مستحکم کر رہی ہے۔

شہاب، ایران کی میزائل طاقت کی ابتدا:
ایرانی ماہرین، بالخصوص شہید حسن طہرانی مقدم نے وہ بنیادی ڈھانچہ تیار کیا جس کے تحت ایران نے اپنا پہلا میزائل سلسلہ "شہاب" ڈیزائن اور تیار کیا۔ اس رپورٹ میں ان میزائلوں کے بارے میں اہم نکات اور ان کی خصوصیات پیش کی جا رہی ہیں۔

شہاب-1: ایران کی میزائل طاقت کی پہلی کڑی:
مختصر فاصلے تک مار کرنے والا بیلسٹک میزائل "شہاب-1" سن 1990میں روسی اسکڈ-بی (Scud-B) کے نمونے پر تیار کیا گیا۔ اس کا فاصلہ 300 کلومیٹر، لمبائی 11 میٹر سے زائد، قطر ایک میٹر سے کم، وزن تقریباً 6 ہزار کلوگرام، اور وارہیڈ کا وزن 985 کلوگرام ہے۔ یہ میزائل مائع ایندھن سے چلنے والا، ایک مرحلے پر مشتمل اور عمودی انداز میں سڑک سے قابلِ نقل و حرکت لانچنگ پلیٹ فارم سے فائر کیا جاتا ہے۔ ماہرین کے مطابق اس میزائل کی تیاری نے ابتدا ہی سے دشمنوں کے دلوں میں خوف پیدا کیا، کیونکہ اس کے ذریعے ایران اپنی سرحدوں کے قریب دشمن کے اڈوں کو براہِ راست نشانہ بنا سکتا ہے۔

شہاب-2: خطے میں دشمن کے مراکز نشانے پر:
شہاب-2 کو 1990–1994 کے درمیان تیار کیا گیا اور یہ ایران کے درمیانے فاصلے کے میزائلوں میں شمار ہوتا ہے۔ یہ روسی اسکڈ-سی (Scud-C) کے ڈیزائن پر مبنی ہے۔ اس کا فاصلہ 500 کلومیٹر، لمبائی 12 میٹر سے زیادہ، اور وزن 6 ہزار کلوگرام سے اوپر ہے۔ یہ بھی مائع ایندھن پر چلنے والا ایک مرحلے کا عمودی طور پر لانچ ہونیوالا میزائل ہے۔ اس کا وارہیڈ 750 کلوگرام وزنی ہے، جو اہم اور حساس اہداف کو تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

شہاب-3: دشمن کے اسٹریٹجک اہداف کی تباہی کا ہتھیار
درمیانی فاصلے تک مار کرنے والا میزائل "شہاب-3" 1998 میں پیش کیا گیا۔ اس کی ابتدائی رینج 1150 تا 1350 کلومیٹر، لمبائی 15 میٹر، مجموعی وزن 15 ٹن، اور وارہیڈ 670 کلوگرام ہے۔ جدید تر ماڈل اب 2000 کلومیٹر تک مار کر سکتے ہیں اور مختلف اقسام کے وارہیڈز لے جانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ تازہ ترین نمونوں میں "قابل انتشار ہتھیار" نصب ہیں، جو ایک وقت میں درجنوں چھوٹے بم گرا کر وسیع رقبے پر پھیلے دشمن کے ٹھکانوں کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔ "شہاب-3" اب نشانے کی اتنی دقیق صلاحیت (Precision) رکھتا ہے کہ وہ اسرائیل کے اندر موجود اہم اور حساس مراکز کو مؤثر طور پر تباہ کر سکتا ہے۔

شہاب کے بعد: ایران کا میزائل نیٹ ورک:
ایران کی طاقت میزائلوں کے صرف "شہاب" خاندان تک محدود نہیں۔ ایران کے پاس اب خرمشہر، ذوالفقار، قدر، عماد، قیام، خیبرشکن، حاج قاسم، سجیل، کروز پاوہ، قدیر، فاتح 110، فاتح 313 جیسے متعدد جدید میزائل موجود ہیں، جو مختلف فاصلے، رفتار اور اہداف کو نشانہ بنانے کے لحاظ سے ایران کی دفاعی صلاحیت میں غیر معمولی تنوع پیدا کرتے ہیں۔

مغرب کو ایران کے میزائلوں سے کیا سروکار؟:
ایران کی قومی سلامتی کونسل کے سیکرٹری علی لاریجانی کے مطابق آج یہ بات واضح ہے کہ ایران کے میزائل پروگرام پر اعتراض کوئی حقیقی سیکیورٹی تشویش نہیں بلکہ ایران کی دفاعی طاقت کو محدود کرنے کا سیاسی حربہ ہے۔ مغرب کو اس سے کیا تعلق کہ ایران کے میزائلوں کی رینج کتنی ہے؟ ایران کے میزائل پروگرام، خصوصاً "شہاب" سیریز نے نہ صرف ایران کی دفاعی خودکفالت کو ثابت کیا ہے بلکہ خطے میں اس کی تزویراتی (strategic) حیثیت کو بھی نئی بلندیوں تک پہنچا دیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • قومی اسمبلی، پی ٹی آئی کا ترمیم کے عمل کا حصہ نہ بننے کا اعلان
  • سعودی عرب، بین الاقوامی حج و عمرہ ایکسپو میں ایران کی پہلی بار شرکت
  • پی ٹی آئی کا قومی اسمبلی میں 27 ویں آئینی ترمیم کے عمل کا حصہ نہ بننے کا اعلان
  • امریکی اور اسرائیلی انٹیلیجنس نیٹ ورکز کا اپنے ملک سے صفایا کردیا ہے، ایرانی انقلابی گارڈز
  • جسٹس منیر سے لے کر گڈ ٹو سی یو تک ججز کا ضمیر نہیں جاگا، ہمیں فرشتے بننے کا کہتے ہیں، خواجہ آصف
  • 19ویں صدی میں رحیم یار خان میں بننے والا ریلوے اسٹیشن اب کس حال میں ہے؟
  • لاہور ہائیکورٹ: جسٹس فاروق حیدر نے ڈکی بھائی کی ضمانت کی سماعت سے معذرت کر لی
  • پہلی بار اسرائیل کو نشانہ بنانے والا ایرانی میزائل
  • 27ویں آئینی ترمیم: اپوزیشن نے ووٹنگ کے عمل کا حصہ نہ بننے کا اعلان کردیا
  • کِم کارڈیشیئن کا وکیل بننے کا خواب، خواب ہی رہ گیا