چائنا نے پاکستان کو سخت وارننگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان نے امریکہ کو اڈے فراہم کیے تو ہم اس سے ہر قسم کے تعلقات ختم کر دیں گے۔
پاکستان کا 1948 ء سے آج تک یہ دعویٰ رہا ہے کہ پاک چین دوستی ہمالیہ کی چوٹیوں سے اونچی ہے، لیکن مئی 2025ء کی پاک بھارت جنگ بندی اور فیلڈ مارشل عاصم منیر کے امریکی دورے کے بعد یہ خبریں تسلسل سے گردش کرتی رہی ہیں کہ وائٹ ہائوس میں کھانے کی دعوت کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے آرمی چیف سے اڈے مانگے تھے جس کے لئے انہوں نے ’’ہاں‘‘ کر دی تھی۔
پاکستان کی ایک سیاسی جماعت نے اس خبر کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا تھا جب اس کے جذباتی ورکروں نے اس کے خلاف ’’ایبسولیوٹلی ناٹ‘‘ کا بیانیہ قائم کرتے ہوئے فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر(اور فوج) کے خلاف حسب معمول زہر اگلنے کی کوشش کی تھی۔ خیر اس کا مطلب یہ تو ہرگز نہیں ہے کہ پاکستان چین کی ناراضگی مول لے کر امریکہ کو علاقائی فوجی مقاصد کے لیئے اپنی ائیر سپیس استعمال کرنے کی اجازت دے۔ البتہ چین کی طرف سے جاری کردہ وارننگ قابل تشویش ضرور ہے۔ پاکستان کو چین سے اپنی دفاعی اور سفارتی ضروریات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے، امریکی دو طرفہ سٹرٹیجک دوستی میں اس حد تک آگے نہیں جانا چاہیے کہ جس سے چائنا یہ محسوس کرے کہ امریکہ اس کی بڑھتی ہوئی عالمی فوجی، سیاسی اور سفارتی اہمیت کو پاکستان میں بیٹھ کر چیلنج کرے گا۔ اگر پاکستان اسرائیل کو ایران میں بیٹھنے کی اجازت نہیں دے سکتا ہے تو چین بھی نہیں چاہے گا کہ امریکہ اس کے خلاف پاکستان میں آکر بیٹھ جائے۔ چین نے اس معتبر(کریڈیبل) رپورٹ میں باقاعدہ جیکب آباد اور ’’نور ایئر بیس‘‘ اسلام آباد کا حوالہ دے کر یہ وارننگ جاری کی ہے تاکہ پاکستان کو اپنے شدید ردعمل کا احساس دلایا جا سکے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس خبر کو سرے سے مسترد کیا جا سکتا ہے اور نہ ہی ابھی تک اس کی تصدیق کی جا سکتی ہے، جب تک کہ اس پر پاکستان یا چین اپنا ردعمل ظاہر نہیں کرتے ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایشیا اور مشرق وسطی کے سیاسی مشیر اور چیئرمین پاکستان پالیسی انسٹیٹیوٹ یو ایس اے، ڈاکٹر غلام مجتبیٰ اس حوالے سے چند روز قبل شائع ہونے والے اپنے ایک مضمون میں لکھتے ہیں کہ،’’انٹیلی جنس کی لیک آئوٹ ہونی والی اطلاعات کے مطابق چین کی منسٹری آف سٹیٹ سیکورٹی(ایم ایس ایس) کے ڈائریکٹر نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ اگر پاکستان نے امریکہ سے اس نوعیت کا کوئی دفاعی معاہدہ کیا تو بیجنگ نہ صرف سی پیک معاہدہ بلکہ اس سے دفاعی تعاون کو بھی ختم کر دے گا۔ اگرچہ یہ خبر بہت سارے پلیٹ فارمز پر نشر کی گئی ہے مگر ابھی تک چین اور پاکستان نے اس کی سرکاری تائید یا تردید نہیں کی ہے۔ لہٰذا ا س پر بات کرنے کے لئے احتیاط سے کام لیا جانا چاہیے۔ یہ خبر اس لحاظ سے بھی بہت اہم ہے کہ پاکستان کو امریکہ اور چین سے متوازن تعلقات رکھنے کی اشد ضرورت ہے۔ امریکہ اور چین دونوں عالمی طاقتیں ہیں۔ چین پاکستان کی بڑے پیمانے پر معاشی مدد کرتا ہے اور اس کا اہم ترین ڈیفنس پارٹر ہے، جبکہ امریکہ پاکستان کا دفاعی اور کونٹر ٹیرورزم میں حصہ دار ہے۔‘‘
اس خبر کا بنیادی ذریعہ غیرجانبدار اور غیرمنافع بخش امریکی ادارہ ’’رینڈ کارپوریشن‘‘ ہے۔ یہ ایک معتبر ترین امریکی تھنک ٹینک ہے جو ریسرچ انسٹیٹیوٹ اور پبلک سیکٹر کنسلٹنگ فرم کے طور پر تحقیق اور کاروبار کے مختلف شعبوں میں کام کرنے کی شہرت رکھتا ہے۔ اس کی رپورٹس کو دنیا بھر میں قدر کی نگاہوں سے دیکھا جاتا ہے۔ پاکستان کو بھارت کے خلاف تاریخی کامیابی ملی ہے اور اسے دنیا کے بڑے اور طاقتور ممالک صحیح معنوں میں اہمیت دینے لگے ہیں۔ اگر پاکستان چین اور امریکہ کو قریب لانے میں کوئی اہم کردار ادا کرتا ہے تو دنیا کی نظروں میں نہ صرف اس کی مزید اہمیت بڑھ جائے گی، بلکہ پاکستان دنیا کی دو ’’سپر پاورز‘‘ کو ایک پلیٹ فارم پر لانے میں کامیاب ہو جاتا ہے تو اس سے دنیا میں امن کی مکمل بحالی کا راستہ بھی ہموار ہو جائے گا۔ پاکستان کو سیاسی بصیرت کا مظاہرہ کرتے ہوئے درمیانی راستہ اختیار کرنا چاہیے جو کہ چین اور امریکہ کے درمیان تاریخی دوستی کا آغاز کروانے کی بنیاد رکھوانا ہے۔
2025 ء کے مئی اور جون بہت اچھے رہے۔ پاکستان نے مئی میں بھارت کو تاریخی شکت سے دو چار کیا۔ جون میں ایران نے اسرائیلی اور امریکی جارحیت کا کامیابی سے دفاع کیا۔ ان دونوں مواقع پر امریکی صدر نے پاکستان اور عوام کے گن گائے۔ چین دریں اثنا خاموش رہا ہے۔ اب پاکستان کو چایئے کہ وہ اسے اپنے خلاف نہ بولنے دے۔ دنیا بھر کی نظریں اس وقت امریکہ اور چین کے بعد پاکستان پر ہیں۔ پاکستان کو یہ بھرم برقرار رکھنا ہو گا۔ امریکہ کو ’’ایبسولیوٹلی ناٹ‘‘ نہ کہہ کر بھی پاکستان اپنی سائیڈ سیف کر سکتا ہے۔ ایک محاورہ ہے کہ، ’’سانپ بھی مر جائے اور لاٹھی بھی بچ جائے۔‘‘ ایسے مواقع پر سفارتی کاری کی اہمیت اور بھی بڑھ جاتی ہے۔ آنے والا وقت سفارتی جنگوں کا دور ہے۔ ابھی عشق کے امتحان اور بھی ہیں۔پاکستان کو ابھی سے تیاری کر لینی چاہیے۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کہ پاکستان پاکستان کو پاکستان نے امریکہ کو کے خلاف چین اور
پڑھیں:
رافائل گروسی ایران کیخلاف امریکہ و اسرائیل کیساتھ مکمل تعاون میں مصروف تھا، امریکی میڈیا کا انکشاف
معروف امریکی میڈیا نے ایران و بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA) کے باہمی تعلقات کے منقطع ہو جانیکے بارے جاری ہونیوالی اپنی رپورٹ میں اعتراف کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ عالمی جوہری توانائی ایجنسی نے ایران کیخلاف امریکہ و غاصب صیہونی رژیم کیساتھ وسیع تعاون استوار کر رکھا تھا! اسلام ٹائمز۔ امریکی میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ عالمی جوہری توانائی ایجنسی (ِIAEA) کے ڈائریکٹر جنرل، رافائل گروسی نے ایرانی جوہری تنصیبات سے متعلق تمام "حساس اطلاعات" امریکہ و اسرائیل کو فراہم کر رکھی تھیں۔ اس حوالے سے جاری ہونے والی ایک خصوصی رپورٹ میں معروف تجزیاتی مجلے بلومبرگ نے دعوی کیا ہے کہ ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکہ و اسرائیل کے حملوں کے بعد، اب 60 فیصد سے زائد افزودہ 409 کلوگرام ایرانی یورینیم کا مقام کسی کو بھی معلوم نہیں اور عین ممکن ہے کہ یہ ذخائر کسی "غیر اعلانیہ" جوہری مقام پر منتقل کر دیئے گئے ہوں! امریکی میڈیا نے لکھا کہ اب عالمی جوہری توانائی ایجنسی کے بصری معائنہ کاروں کے منظم دوروں بغیر، ایران کے افزودہ یورینیم کی حیثیت و مقام کے بارے درست معلومات حاصل کرنا امریکہ و اسرائیل کے لئے ممکن ہی نہیں رہا، مگر یہ کہ ایرانی جوہری تنصیبات تک عالمی جوہری توانائی ایجنسی کی دوبارہ رسائی کے لئے ایک مرتبہ پھر "مذاکرات" کئے جائیں یا مزید کوئی پیچیدہ "فوجی آپریشن" انجام دیا جائے! بلومبرگ نے مزید لکھا کہ، تاہم حالیہ حملوں کی اسرائیل کے لئے بھاری قیمت (12 بلین ڈالر) اور امریکہ کے اندرونی اختلافات نے ایسے کسی بھی فوجی آپشن کو انتہائی پیچیدہ بنا دیا ہے!!