ایران نے جوہری مذاکرات کی بحالی کیلئے امریکا سے مکمل سیکیورٹی کی گارنٹی کا مطالبہ کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تہران : ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی کاکہناہے کہ ایران اور امریکا کے درمیان جوہری مذاکرات کی بحالی اسی صورت ممکن ہے جب امریکا مکمل یقین دہانی کرائے کہ وہ مذاکرات کے دوران ایران پر دوبارہ کوئی فوجی حملہ نہیں کرے گا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق عباس عراقچی نے کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ مذاکرات اتنی جلدی بحال ہوں گے ہمارے لیے یہ فیصلہ کرنے سے پہلے ضروری ہے کہ ہمیں اس بات کی مکمل ضمانت ملے کہ امریکہ دوبارہ ہماری سرزمین کو نشانہ نہیں بنائے گا۔
ایرانی وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ مذاکرات کے دوبارہ آغاز سے قبل ابھی کئی امور پر غور و خوض باقی ہے، ان تمام حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے، ہمیں ابھی مزید وقت درکار ہے۔
خیال رہےکہ 13 جون کو شروع ہونے والے اس تصادم میں اسرائیل کے حملوں سے کم از کم 935 ایرانی شہری جاں بحق اور 5,332 زخمی ہوئے، جن میں عسکری اور عام شہری دونوں شامل تھے۔
ایران نے جوابی کارروائی میں میزائل اور ڈرون حملوں سے اسرائیل میں کم از کم 29 افراد کو ہلاک اور 3,400 سے زائد کو زخمی کیا، جیسا کہ یروشلم یونیورسٹی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
امریکا کو مذاکرات سے پہلے مزید حملوں کا امکان ختم کرنا ہوگا، مجید تخت روانچی
اپنے ایک بیان میں ایران کے نائب وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اس بارے میں بات ہوسکتی ہے کہ ایران کس حد تک یورینیم افزودہ کرسکتا ہے، مگر یہ کہنا کہ آپکو یورینیم افزودہ نہیں کرنی چاہیئے، آپکے پاس صفر افزودگی ہونی چاہیئے اور اگر آپ اس سے اتفاق نہیں کرینگے تو ہم آپ پر بمباری کرینگے، یہ جنگل کا قانون ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے نائب وزیر خارجہ نے واضح کیا ہے کہ امریکا کو مذاکرات سے پہلے مزید کسی بھی حملے کا امکان ختم کرنا ہوگا۔ مجید تخت روانچی نے بتایا کہ ٹرمپ انتظامیہ نے ثالثوں کی وساطت سے ایران کو بتایا ہے کہ وہ دوبارہ مذاکرات شروع کرنا چاہتے ہیں، تاہم امریکی انتظامیہ نے اس انتہائی سوال کے بارے میں اپنی پوزیشن واضح نہیں کی ہے کہ کہیں مذاکرات کے دوران دوبارہ تو حملے نہیں کیے جائیں گے۔ واضح رہے کہ 13 جون کو شروع ہونے والے اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں مسقط میں امریکہ اور ایران کے درمیان بلاواسطہ مذاکرات کا چھٹا دور رک گیا تھا۔ بالآخر 22 جون کو امریکہ ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری اس فوجی تنازع میں اس وقت براہِ راست شامل ہوگیا، جب اس نے ایران کی تین جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا۔
تخت روانچی کا کہنا تھا کہ ایران پرامن مقاصد کے لیے یورینیم افزودہ کرنے کی صلاحیت برقرار رکھنے پر اصرار کرے گا، ان الزامات میں کوئی سچائی نہیں کہ ایران خفیہ طور پر جوہری بم بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران کو اپنے پیروں پر کھڑے ہونے کے لیے ضروری تحقیقی پروگرام کے لیے جوہری مواد تک رسائی سے انکار کر دیا گیا ہے۔ نائب وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ اس بارے میں بات ہوسکتی ہے کہ ایران کس حد تک یورینیم افزودہ کرسکتا ہے، مگر یہ کہنا کہ آپ کو یورینیم افزودہ نہیں کرنی چاہیئے، آپ کے پاس صفر افزودگی ہونی چاہیئے اور اگر آپ اس سے اتفاق نہیں کریں گے تو ہم آپ پر بمباری کریں گے، یہ جنگل کا قانون ہے۔