data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

 

اٹک: دریائے سندھ میں اچانک پانی کے تیز بہاؤ کے باعث پھنسنے والے 30 افراد کو ریسکیو ٹیموں نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے محفوظ مقام پر منتقل کر دیا۔

ریسکیو حکام کے مطابق متاثرہ افراد شادی خان کے مقام پر موجود تھے جہاں دریا کا پانی خطرناک حد تک بڑھنے سے وہ پھنس گئے۔ ریسکیو ٹیموں نے فوری حرکت میں آتے ہوئے کشتیوں اور دیگر وسائل کے ذریعے آپریشن مکمل کیا۔

حکام کا کہنا ہے کہ ریسکیو کیے گئے افراد میں خواتین اور معصوم بچے بھی شامل ہیں، تمام متاثرین کو بحفاظت باہر نکال کر محفوظ مقامات تک پہنچا دیا گیا ہے۔

ریسکیو ترجمان نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ دریاؤں اور ندی نالوں کے قریب جانے سے گریز کریں کیونکہ حالیہ بارشوں کے باعث پانی کے بہاؤ میں شدت آچکی ہے۔

 

 

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

سانحہ سوات: 2 بچوں اور بھانجوں کو کھونے والا نصیر شدت غم سے نڈھال

فوٹو: اسکرین گریب جیو نیوز 

دریائے سوات میں اپنے دو بچوں اور بھانجے کو کھونے والا مردان کا نصیر احمد شدت غم سے نڈھال ہے، اس نے بچوں کو بچانے میں ناکامی پر بے بسی کا اظہار کیا۔

نصیر احمد نے ریسکیو اداروں کے پاس ساز و سامان کی کمی کی شکایت کرتے ہوئے کہا کہ وہ دریا میں پھنسے اپنے بچوں کو دیکھتا رہا، ریسکیو کی گاڑی آئی تو اس میں صرف ایک رسہ موجود تھا۔ 

انہوں نے کہا کہ آدھے گھنٹے بعد دوسری گاڑی آئی، اُس کے پاس کچھ بھی نہیں تھا، وہ بے بس کھڑا سب کچھ دیکھتا رہا۔

سوات: دل خراش واقعے نے ریسکیو کی نامناسب سہولیات کو بے نقاب کر دیا

ریسکیو آپریشن کے لیے مقامی طور پر بنائی گئی کشتی استعمال کی گئی، غوطہ خوروں نے پہلی کوشش میں تین افراد کو ریسکیو کیا، لیکن پانی کے تیز بہاؤ کے باعث دوسری کوشش ناکام ہوگئی۔

دوسری جانب سانحہ سوات پر کمشنر مالاکنڈ کی تحقیقاتی رپورٹ پروونشل انسپیکشن ٹیم کو ار سال کردی گئی۔

رپورٹ کے مطابق زیادہ بارشوں کے باعث دریائے سوات میں پانی کی سطح77ہزار 782 کیوسک تک تھی، دریائے سوات میں تعمیراتی کام کی وجہ سے رخ دوسری جانب کیا، پانی کا رخ تبدیل ہونے سے جائے حادثہ پر پانی کی سطح کم تھی۔

سوات: متاثرہ فیملی نے دریا کے کنارے جس ہوٹل پر ناشتہ کیا اسے گرا دیا گیا

ضلعی انتظامیہ کے مطابق سنگوٹہ تک 49 ہوٹلز اور ریستوران کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے۔

سیاح وہاں پہنچے، ہوٹل سیکیورٹی گارڈ نے سیاحوں کو روکا لیکن وہ ہوٹل کے عقب سے گئے، 9 بجکر 45 منٹ پر پانی کی سطح بڑھنے پر ریسکیو کو کال کی گئی، متعلقہ حکام 20 منٹ بعد جائے وقوعہ پہنچے۔

دریائے سوات میں ڈوب کر لاپتا ہونے والے لڑکے کی تلاش کے لیے ریسکیو اینڈ سرچ آپریشن ساتویں روز بھی جاری ہے، ریسکیو کے مطابق اب تک 12 افراد کی لاشیں نکالی جاچکیں، 6 روز قبل دریائے سوات میں 17 افراد ڈوب گئے تھے، 4 کو بچا لیا گیا تھا۔

متعلقہ مضامین

  • اٹک: دریائے سندھ میں اچانک پانی کے بہاؤ میں اضافہ، 25 افراد اور مویشی پھنس گئے
  • اٹک : ریسکیو اہلکاروں نے دریائے سندھ میں پھنسے 4 افراد کو بحفاظت نکال لیا۔
  • سیاحوں کی گاڑی دریائے نیلم میں جاگری، 6 افراد جاں بحق
  • دریاؤں میں پانی کے بہاؤ اور سیلاب سے متعلق الرٹ جاری
  • تربیلا ڈیم کے اسپل ویز کھولنے کا فیصلہ، دریائے سندھ کے بہاؤ میں نمایاں اضافے کا خدشہ
  • بھارت میں پھنسے ایف 35 طیارے کی پرزوں کی شکل میں برطانیہ منتقلی زیرغور
  • جماعت اسلامی خواتین شرقی کے تحت میڈیا ورکشاپ منعقد کی جارہی ہے
  • سانحہ سوات: 2 بچوں اور بھانجوں کو کھونے والا نصیر شدت غم سے نڈھال
  • دریائے سوات پر تجاوزات کیخلاف آپریشن، 65 دکانیں مسمار