WE News:
2025-11-03@08:09:14 GMT

ٹیکنالوجی کے اُجالے میں تنہائی کا اندھیرا؟

اشاعت کی تاریخ: 7th, July 2025 GMT

یہ زمانہ روشنیوں کا ہے۔ اسکرینز کی جگمگاہٹ، نوٹیفکیشن کی چمک، اور ہر وقت کسی نہ کسی سے ’کنیکٹڈ‘ ہونے کا فریب دیتی دنیا۔ ہم رابطوں کی ایسی طلسماتی دنیا میں جی رہے ہیں جہاں فاصلے مٹ چکے ہیں، آوازیں لمحوں میں سرحدیں پار کرلیتی ہیں، اور وڈیو کالز پر آنکھوں کے اشارے دھڑکنوں سے جُڑ جاتے ہیں۔ پھر بھی ۔ ۔ ۔ یہ کیسا دور ہے کہ جتنا قریب آتے جا رہے ہیں، اتنا ہی تنہا ہوتے جا رہے ہیں؟

ٹیکنالوجی کے شور میں ہم ہر لمحے کسی نہ کسی سے جُڑے ہوئے محسوس کرتے ہیں، لیکن حقیقت یہ ہے کہ اس ڈیجیٹل چمک نے انسانوں کے بیچ ایک ایسی تاریکی بھر دی ہے جو ماضی میں تنہا پہاڑوں یا سنسان گلیوں میں ہوا کرتی تھی۔ ہم نے تعلق کو لمحاتی پیغامات،GIFs اور ایموجیز میں ناپنا سیکھ لیا ہے اور یوں ایک ایسا خلا پیدا ہو چکا ہے جسے نہ کوئی ایپ پُر کر سکتی ہے، نہ کوئی اسکرین۔

عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی تازہ رپورٹ ہمیں یاد دلاتی ہے کہ دنیا کا ہر چھٹا انسان کسی نہ کسی شکل میں تنہائی کا شکار ہے۔ اور یہ کوئی معمولی احساسِ محرومی نہیں بلکہ ایک خاموش وبا ہے، جو ہر گھنٹے 100 انسانوں کو زندگی کی ڈور سے کاٹ دیتی ہے۔

یہ تحریر محض ایک رپورٹ کا خلاصہ نہیں، بلکہ ایک آئینہ ہے جو ہمیں ہمارا اپنا عکس دکھاتا ہے۔ اسمارٹ فونز، سوشل میڈیا اور ڈیجیٹل دنیا میں گم ہوتے وجود کا عکس۔

ہم نے واٹس ایپ گروپس بنائے، فالوورز بڑھائے، انسٹاگرام پر تصویریں پوسٹ کیں، لیکن رات کے آخری پہر تنہائی کا عفریت چپکے سے ہمیں آن گھیرتا ہے۔ چیٹ باکسز بھرے ہوتے ہیں، مگر دل کے خانے خالی۔ سوال یہ نہیں کہ ہم کس سے بات کر رہے ہیں، سوال یہ ہے کہ کس کے ساتھ دل کی بات کر رہے ہیں؟

رپورٹ بتاتی ہے کہ تنہائی ہر عمر کو متاثر کرتی ہے، مگر سب سے زیادہ متاثر نوجوان ہیں۔ وہی نسل جو ٹیکنالوجی سے سب سے زیادہ قریب ہے۔ کیا ہم نے تعلق کو اس حد تک ٹیکنالوجی میں تلاش کیا کہ تعلق کا اصل مفہوم کھو دیا؟

مزید پڑھیں: تنہائی ہر گھنٹے 100 جانیں نگل جاتی ہے، عالمی ادارہ صحت کی چونکا دینے والی رپورٹ

سوشل میڈیا کی رنگینی کے پیچھے ایک گہرا اندھیرا ہے۔ اسکرولنگ کی لت، ورچوئل مقبولیت کی دوڑ، اور ریئل لائف سے بیزاری۔ ہم نے ایک ایسا معاشرہ تشکیل دیا ہے جہاں لوگ سینکڑوں دوستوں کے باوجود ایک سچے ہم دم کو ترس رہے ہیں۔

ڈبلیو ایچ او کی رپورٹ ایک اور پہلو بھی واضح کرتی ہے کہ تنہائی صرف جذباتی کیفیت نہیں، بلکہ ایک جسمانی بیماری بھی ہے۔ یہ فالج، دل کے امراض، ذہنی زوال، اور قبل از وقت موت کا باعث بن سکتی ہے۔ کبھی کبھی انسان کو جسمانی زخموں سے زیادہ تنہا شاموں کا دکھ کھا جاتا ہے۔

اگر مسئلہ محض ٹیکنالوجی نہیں تو حل بھی صرف ڈیجیٹل ڈیٹاکس (Digital Detox) نہیں ہو سکتا۔ ہمیں رشتے نبھانے، وقت دینے اور سننے سنانے کا فن دوبارہ سیکھنا ہوگا۔ اسکرین پر رابطہ ہونا، دل کا تعلق ہونے کے برابر نہیں۔ اور اصل رابطہ وہ ہوتا ہے جس میں خامشی بھی معنی رکھتی ہو۔

ہمیں چاہیے کہ ڈیجیٹل دنیا میں جیتے ہوئے بھی حقیقی انسانوں کے ساتھ جینا سیکھیں۔ انسٹاگرام لائیکس یا واٹس ایپ اسٹیٹس سے زیادہ اہم یہ ہے کہ کسی کی آنکھوں میں دیکھ کر مسکرایا جائے، کسی کی آواز سُن کر اس کا درد بانٹا جائے، اور کسی خاموش دل کو اپنا وقت دیا جائے۔

یہ مسئلہ صرف مغرب تک محدود نہیں۔ پاکستانی معاشرہ جہاں خاندانی نظام، مذہبی رشتے اور سماجی میل جول ہمیشہ سے مضبوط رہا ہے، اب تیزی سے ڈیجیٹل تنہائی کا شکار ہو رہا ہے۔ دیہی اور شہری نوجوان، جو پہلے بزرگوں، ہمسایوں اور ’چوپال‘ سے جُڑے ہوتے تھے، اب اسکرینز کے پیچھے ایک الگ دنیا میں قید ہوچکے ہیں۔ کچھ کی تنہائی اضطراب میں، کچھ کا سکون ’سوشل میڈیا ایڈکشن‘ میں بدل چکا ہے۔

وقت ہے کہ ہم ٹیکنالوجی کی روشنی سے دھوکا نہ کھائیں بلکہ اسے رابطوں کی حرارت میں بدلیں۔ ورنہ ایک دن ایسا آئے گا کہ ہر نوجوان کے ہاتھ میں فون تو ہوگا، لیکن دل میں صرف ایک سوال! کیا کوئی واقعی میرے ساتھ ہے؟ قومیں ٹیکنالوجی سے نہیں، رشتوں سے زندہ رہتی ہیں۔

ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

مشکور علی

Digital Detox تنہائی تنہائی کا زہر ٹیکنالوجی کے اُجالے میں تنہائی کا اندھیرا؟ چوپال دل سے رابطہ عالمی ادارہ صحت مشکورعلی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: تنہائی تنہائی کا زہر عالمی ادارہ صحت مشکورعلی تنہائی کا سے زیادہ دنیا میں رہے ہیں

پڑھیں:

موضوع: حضرت زینب ّمعاصر دنیا کی رول ماڈل کیوں اور کیسے

دین و دنیا پروگرام اسلام ٹائمز کی ویب سائٹ پر ہر جمعہ نشر کیا جاتا ہے، اس پروگرام میں مختلف دینی و مذہبی موضوعات کو خصوصاً امام و رہبر کی نگاہ سے، مختلف ماہرین کے ساتھ گفتگو کی صورت میں پیش کیا جاتا ہے۔ ناظرین کی قیمتی آراء اور مفید مشوروں کا انتظار رہتا ہے۔ متعلقہ فائیلیںہفتہ وار  پروگرام دین و دنیا
موضوع: حضرت زینب ّمعاصر دنیا کی رول ماڈل کیوں اور کیسے
مہمان: حجہ الاسلام و المسلمین عون حیدر علوی
میزبان: محمد سبطین علوی
پیشکش: آئی ٹائمز ٹی وی اسلام ٹائمز اردو
 
موضوعات گفتگو:
????حضرت زینب کی عظمت اور فضیلت کا اصل سبب کیا ہے، اور کیا یہ صرف نسبی تعلقات پر منحصر ہے؟
????حضرت زینب کبریٰ کو "حسینِ ّدوم" کیوں کہا گیا، اور یہ تصور اس عظیم الہٰی قیام میں ان کے مرکزی کردار کو کیسے واضح کرتا ہے؟
????آج کے دور کی خواتین کے لیے، حضرت زینب کبریٰ کیسے ایک مثالی رول ماڈل ہیں۔
خلاصہ گفتگو:
حضرت زینب سلام اللہ علیہا کی عظمت صرف نسبی تعلق پر نہیں بلکہ ان کی ایمان، بصیرت اور جہاد کی بنیاد پر قائم ہے۔ وہ وہ ہستی ہیں جنہوں نے امام حسینؑ کے قیام کو جاودان بنا دیا۔ کربلا کے بعد جب ظاہری طور پر سب کچھ ختم ہوتا نظر آیا، تو حضرت زینبؑ نے اپنی خطابت، صبر اور شعور سے دشمن کے دربار میں حق کو زندہ کیا۔ اسی لیے انہیں "حسینِ دوم" کہا گیا، کیونکہ امام حسینؑ نے تلوار سے اور زینبؑ نے زبان سے وہی مشن جاری رکھا۔ آیت اللہ خامنہ‌ای کے بقول، اگر زینبؑ نہ ہوتیں تو عاشورا ایک دن کی تاریخ بن کر رہ جاتا۔ آج کی خواتین کے لیے زینبؑ ایک کامل رول ماڈل ہیں — باحیا، باشعور اور بااستقامت عورت جو معاشرے کی اصلاح اور دین کی حفاظت کا فریضہ انجام دیتی ہے۔ زینبؑ کا پیغام ہے کہ ایمان، علم اور حیا کو یکجا رکھ کر ہی عورت کربلا کی وارث بن سکتی ہے۔
 

متعلقہ مضامین

  • صرف 22 سال کی عمر میں 3نوجوانوں کو دنیا کے کم عمر ترین ارب پتی بننے کا اعزاز حاصل
  • آزاد کشمیر و گلگت بلتستان میں ٹیکنالوجی انقلاب، 100 آئی ٹی سیٹ اپس کی تکمیل
  • حماس کیجانب سے 3 اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں واپس کرنے پر خوشی ہوئی، ڈونلڈ ٹرمپ
  • پاک فوج کی کوششوں سے گوادر میں جدید ٹیکنالوجی انسٹیٹیوٹ قائم
  • گوادر انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی : پاک فوج کی کاوشوں کا مظہر
  • نومبر، انقلاب کا مہینہ
  • ہر چیزآن لائن، رحمت یا زحمت؟
  • دنیا کے مہنگے ترین موبائلز کی کیا خاص بات ہے؟ استعمال کون کر رہا ہے؟
  • لاؤڈ اسپیکر ایکٹ کی سخت ترین عملداری کا فیصلہ، جدید ٹیکنالوجی سے نگرانی ہوگی
  • موضوع: حضرت زینب ّمعاصر دنیا کی رول ماڈل کیوں اور کیسے