حالیہ بارہ روزہ پاک بھارت جنگ میں یہ ثابت ہوگیا ہے کہ بھارت کا کوئی ملک طرف دار نہیں۔ اس مشکل وقت میں کسی ملک نے اس کا ساتھ نہیں دیا جب کہ پاکستان کا کئی ممالک ساتھ دے رہے تھے اور اعلانیہ پاکستان کی حمایت کر رہے تھے، ان میں چین، ترکیہ اور آذربائیجان کے نام قابل ذکر ہیں۔ بھارت کا کسی نے کیوں ساتھ نہیں دیا، اس میں اس کے جھوٹ کا بڑا عمل دخل ہے یعنی پہلگام حملے کے فوراً بعد پاکستان پر الزام لگانا۔
بھارت نے پاکستان پر پہلگام حملے کا الزام تو لگایا مگر اس کا ثبوت آج تک پیش نہیں کیا۔ مودی کا مسئلہ یہ ہے کہ وہ پاکستان کارڈ پر ہی اب تک انتخابات میں کامیابیاں حاصل کرتا رہا ہے۔ یہ تمام دہشت گردانہ حملے آخر الیکشن سے پہلے ہی کیوں رونما ہوتے ہیں۔ لیکن پہلگام حملہ مودی کے گلے میں پھنس گیا ہے، وہ اس ڈرامے کو بہار میں ہونے والے الیکشن میں استعمال کرنا چاہتا تھا مگر پاکستان نے اس دفعہ اس کا سارا ڈرامہ درہم برہم کر دیا ہے۔ مودی سے بھارتی عوام کے سامنے جواب دیتے نہیں بن رہا ہے۔
پہلگام ڈرامے سے مودی کی عالمی سطح پر بھی بہت بے عزتی ہوئی اوراب اس کا سحر ٹوٹ چکا ہے۔ جہاں پاکستان پر جارحیت سے بھارت کی بدنامی اور تنہائی میں اضافہ ہوا ہے وہاں ایران اسرائیل جنگ میں اسرائیل کا ساتھ دینے سے اس کی مشرق وسطیٰ میں بھی بہت بے عزتی ہوئی ہے۔ ایران جو پہلے بھارت کو دوست سمجھتا تھا اب اس کی دوغلی اور مسلم دشمن پالیسی سے باخبر ہو گیا ہے۔ بھارت سے دوستی سے ایران کو نقصان ہی پہنچا ہے۔ بھارت کے ایران کے خلاف اسرائیل کی مدد کرنے کے ثبوت بھی ایران کو ملے ہیں۔ ایرانی حکومت نے کئی افغانوں کو بھی اسرائیل کے لیے جاسوسی کرنے کے الزام میں گرفتارکیا ہے، پتا لگا ہے کہ وہ اسرائیل کے لیے کام کر رہے تھے۔
ایران کو بھارت پر اندھا بھروسہ ہے۔لیکن بھارت اسرائیل کے اتنے قریب پہنچ چکا ہے کہ وہ اس کے لیے سب کچھ کر سکتا ہے۔ بھارت اسرائیل کی دوستی سے امریکا سے مراعات حاصل کرتا رہتا ہے اور وہ اسرائیل سے ہی تقویت حاصل کرکے کشمیریوں کا فلسطینیوں کی طرح قتل عام کرتا رہتا ہے۔ جس طرح مسئلہ فلسطین پر اسرائیل کو امریکا سمیت تمام یورپی ممالک کی حمایت حاصل ہے، بھارت کو بھی کشمیر کے مسئلے پر ان کی حمایت حاصل ہے، اب اگر حالات بدلتے ہیں اور فلسطینیوں کو آزادی ملتی ہے تو پھرکشمیریوں کو آزادی سے روکنا بھارت کے لیے بہت مشکل ہوگا۔
چنانچہ بھارت اسی لیے نہیں چاہتا کہ فلسطین کا مسئلہ حل ہو کیونکہ پھر اسے بھی کشمیر کا مسئلہ حل کرنا پڑے گا۔ شنگھائی تعاون تنظیم کے حالیہ منعقدہ اجلاس میں بھارت کی جانب سے بڑی ڈھٹائی سے پہلگام حملے کا الزام پاکستان پر عائد کیا گیا مگر پاکستان کی جانب سے اسے رد کر دیا گیا کیونکہ بھارت نے اس کا کوئی ثبوت پیش نہیں کیا۔
پاکستان پہلگام حملے کے بعد سے ہی بھارت سے اس حملے کا ثبوت پیش کرنے کے لیے کہتا رہا ہے مگر افسوس کہ بھارت کوئی ثبوت پیش نہیں کر سکا اور پھر بغیرکسی ثبوت کے پاکستان پر جارحیت کا مرتکب ہوا۔ چونکہ تنظیم کے تمام ہی ممالک اس حقیقت سے واقف تھے چنانچہ کسی بھی ممبر ملک نے بھارت کا ساتھ نہیں دیا بلکہ الٹا پاکستانی اصولی موقف کو سراہا چنانچہ بھارت کو وہاں سخت مایوسی کا سامنا کرنا پڑا۔
دراصل بھارت کے جھوٹ کی کوئی بھی ملک تائید نہیں کر سکتا۔ امریکا نے بھی بھارتی موقف کی تائید نہیں کی اور پاکستانی فوجی سربراہ فیلڈ مارشل عاصم منیر کی تعریف کرکے بھارت کے حوصلے مزید پست کر دیے ہیں۔ بھارت کے غرور اور توسیع پسندانہ رجحانات کی وجہ سے بھارت سخت تنہائی کا شکار ہو گیا ہے چنانچہ بھارت کے پڑوسی اب اس سے نالاں ہو کر ایک علیحدہ علاقائی تنظیم بنانے پر راضی ہو گئے ہیں۔
اس میں ابتدائی طور پر پاکستان، بنگلہ دیش اور چین شامل ہوں گے مگر بعد میں وہ تمام ممالک جو سارک میں شامل تھے اس تنظیم میں شامل ہو جائیں گے۔ سارک کی ناکامی کا ذمے دار بھارت ہے کیونکہ وہ تمام پڑوسیوں پر اپنی بالادستی قائم رکھنا چاہتا ہے جو کسی بھی پڑوسی ملک کو قابل قبول نہیں ہے۔ یہ تنظیم بھارت کے لیے یقینا ایک چیلنج ہوگی اور اس کے قیام سے اس کی تنہائی میں مزید اضافہ ہوگا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پہلگام حملے پاکستان پر بھارت کو بھارت کے گیا ہے
پڑھیں:
کیا آئی سی سی غزہ پر کسی کپتان کا بیان برداشت کرپائے گا؟ بھارتی صحافی پہلگام کے ذکر پر برس پڑے
روش کمار نے سوال اٹھایا کہ بھارتی کپتان سوریا کمار یادیو کا بیان کیا بی سی سی آئی یا آئی سی سی کی منظوری کے بغیر دیا جاسکتا تھا، اگر کسی میچ میں پاکستانی یا کوئی اور کپتان غزہ یا فلسطین پر بیان دے تو کیا آئی سی سی اسے برداشت کر پائے گی۔ متعلقہ فائیلیںاسلام ٹائمز۔ ایوارڈ یافتہ بھارتی صحافی روش کمار نے ایشیا کپ میں پاکستان اور بھارت کے درمیان میچ کے دوران مصافحے کے تنازع پر سخت ردعمل دیا ہے۔ اپنے یوٹیوب چینل پر، جس کے 90 لاکھ سے زائد سبسکرائبرز ہیں، گفتگو کرتے ہوئے روش کمار نے کہا کہ پہلے کہا گیا کہ کھیل ہمیشہ اسپورٹس مین اسپرٹ کے تحت ہوتا ہے، لیکن اگر بھارتی کپتان پاکستانی کپتان سے ہاتھ ہی نہیں ملاتے تو یہ کیسی اسپورٹس مین اسپرٹ ہے۔ انہوں نے کہا کہ میچ کھیلا جا رہا ہے، ٹکٹیں بک رہی ہیں، اس سے آمدنی بھی ہو رہی ہے اور پھر عوام کو یہ کہہ کر بہلایا جا رہا ہے کہ کپتان نے ہاتھ نہیں ملایا۔ میچ سے قبل پہلگام دہشت گرد حملے میں مارے گئے افراد کی یاد کا حوالہ بھی دیا گیا تھا، ایسا لگتا ہے جیسے عوام کو ایک ٹوکن تھما دیا گیا ہو تاکہ وہ اسی کو حب الوطنی سمجھ کر خوش رہیں۔
روش کمار نے سوال اٹھایا کہ بھارتی کپتان سوریا کمار یادیو کا بیان کیا بی سی سی آئی یا آئی سی سی کی منظوری کے بغیر دیا جاسکتا تھا، اگر کسی میچ میں پاکستانی یا کوئی اور کپتان غزہ یا فلسطین پر بیان دے تو کیا آئی سی سی اسے برداشت کر پائے گی۔ ان کے بقول سوریا کمار یادیو کا بیان اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ اسپورٹس مین اسپرٹ میں سیاست کس حد تک شامل ہوچکی ہے۔ روش کمار نے مزید کہا کہ جس طرح بھارتی میڈیا کو ’گودی میڈیا‘ کہا جاتا ہے، ویسا ہی حال اب کرکٹ کا بھی دکھائی دے رہا ہے۔ انہوں نے شنگھائی تعاون تنظیم کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے دہشت گردی سے نمٹنے کے عزم پر بھارت کوئی اعتراض نہ جتا سکا، تو کیا اس پر بھی بھارتی کپتان کوئی بیان دینا پسند کریں گے۔