پاکستان: سمندر کی گہرائیوں میں چھپا خزانہ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251103-03-2
پاکستان کے لیے یہ خبر کسی تازہ ہوا کے جھونکے سے کم نہیں کہ دو دہائیوں بعد سمندر میں تیل و گیس کی تلاش کے لیے 23 آف شور بلاکس کی کامیاب بولیاں موصول ہوئی ہیں۔ پٹرولیم ڈویژن کے مطابق ان بلاکس کا مجموعی رقبہ 53 ہزار 510 مربع کلومیٹر پر محیط ہے، جب کہ پہلے مرحلے میں تقریباً 8 کروڑ امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری کی جائے گی، جو ڈرلنگ کے دوران ایک ارب ڈالر تک پہنچ سکتی ہے۔ یہ پیش رفت انرجی سیکورٹی اور مقامی وسائل کی ترقی میں ایک بڑی کامیابی ہے، جو پاکستان کی توانائی خودکفالت کے سفر میں ایک نئے دور کا آغاز ثابت ہو سکتی ہے۔ یہ امر خوش آئند ہے کہ کامیاب بولی دہندگان میں پاکستان کی بڑی اور تجربہ کار کمپنیاں شامل ہیں، او جی ڈی سی ایل، پی پی ایل، ماری انرجیز، پرائم انرجی، اور فاطمہ پٹرولیم، جنہوں نے مقامی سطح پر اپنی تکنیکی صلاحیت اور مالی ساکھ کو مستحکم کیا ہے۔ اس کے ساتھ ترکیہ پٹرولیم، یونائیٹڈ انرجی اور اورینٹ پٹرولیم جیسے بین الاقوامی اداروں کی شمولیت اس منصوبے کو عالمی سرمایہ کاری کے لیے پرکشش بناتی ہے۔ یہ اشتراک پاکستان کے اپ اسٹریم سیکٹر میں غیر ملکی اعتماد کی بحالی اور اس کے پوٹینشل کے بڑھتے ہوئے اعتراف کی علامت ہے۔ امریکی ادارے ڈیگلیور اینڈ میکناٹن کی جانب سے حالیہ بیسن اسٹڈی میں پاکستان کے سمندر میں 100 ٹریلین کیوبک فٹ گیس کے ممکنہ ذخائر کا عندیہ دیا گیا ہے، جو اگر حقیقت میں تبدیل ہو جائیں تو پاکستان نہ صرف اپنی توانائی کی ضروریات خود پوری کر سکتا ہے بلکہ خطے میں توانائی ایکسپورٹ کرنے والے ممالک کی صف میں شامل ہو سکتا ہے۔ اس اندازے کی بنیاد پر ہی حکومت نے ’’آف شور راؤنڈ 2025‘‘ کا آغاز کیا، جو شاندار کامیابی کے ساتھ مکمل ہوا۔ گزشتہ چند برسوں میں سامنے آنے والے اشارے بھی اس پیش رفت کی بنیاد بنے۔ 2024 میں ڈان نیوز نے انکشاف کیا تھا کہ پاکستان نے ایک دوست ملک کے تعاون سے تین سالہ سمندری سروے مکمل کیا ہے، جس سے تیل و گیس کے بڑے ذخائر کے مقام اور حجم کی نشاندہی ہوئی۔ اسی طرح 2025 میں نیوی کے ریئر ایڈمرل (ر) فواد امین بیگ نے چین کی مدد سے سمندر کی تہہ میں گیس کے ذخائر دریافت ہونے کی تصدیق کی، جس سے پاکستان کے سمندری وسائل کی اہمیت مزید اجاگر ہوئی۔ یہ تمام شواہد اور اعداد وشمار اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ پاکستان کے پاس توانائی کے میدان میں ترقی کے بے پناہ امکانات موجود ہیں۔ مگر اصل سوال یہ ہے کہ کیا ہم ان امکانات کو حقیقت میں بدلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں؟ بدقسمتی سے ماضی میں کئی بار ایسے مواقع سیاسی عدم استحکام، پالیسی کے فقدان، اور تکنیکی کمزوریوں کی نذر ہوچکے ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پاکستان کے
پڑھیں:
ہم نے جوہری توانائی کیلئے جدوجہد کی، ہم اس سے دستبردار نہیں ہونگے، سید عباس عراقچی
اپنے جوہری پروگرام کا معائنہ کرتے ہوئے ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ بالآخر مغربی ممالک کے پاس، ایران کو پُرامن ایٹمی صنعت کے میدان میں، ایک سائنسی قطب کے طور پر قبول کرنے کے سواء کوئی چارہ نہیں ہوگا۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" نے وزارت خارجہ کے مشیران و معاونین کے ہمراہ ایٹمی لیبارٹری کا دورہ کیا۔ اس موقع پر انہوں نے ایٹمی صنعت کے اعلیٰ منتظمین سے ملاقات اور تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے کہا کہ مغربی ممالک ایران کو جوہری صلاحیتوں سے محروم رکھنا چاہتے ہیں تاکہ ہر چیز پر ان کی اجارہ داری قائم رہے۔ یہ ایک انتہائی پیچیدہ، جدید اور عالمی سطح پر تازہ ترین سائنسی علم ہے، جو ملک میں ایرانی سائنسدانوں کی کاوشوں سے یہاں تک پہنچا۔ کوئی بھی شخص ان کامیابیوں کو نظر انداز یا ان سے دستبردار نہیں ہو سکتا۔ سید عباس عراقچی نے کہا کہ ہم نے جوہری شعبے میں حاصل ہونے والی ان کامیابیوں اور سائنسی ترقی کے لئے محنت کی، اس سلسلے میں ہمارے سائنسدانوں نے زحمت اٹھائی، اس ٹیکنالوجی کے لئے ہم نے خون دیا اور جنگ بھی لڑی۔ اب یہ امر واضح ہے کہ یقیناً ایران میں کوئی بھی شخص اس حق سے یا اس حق کے نفاذ سے دستبردار نہیں ہوگا۔
ہم وزارت خارجہ میں اپنے جوہری پروگرام کے ساتھ ہیں۔ ہمارا جوہری پروگرام ایرانی عوام کا حق ہے، جس کا ہم نے ہمیشہ دفاع کیا اور کرتے رہیں گے۔ یہ حقوق محفوظ رہنے چاہئیں اور ان پر عمل درآمد ہونا چاہئے۔ سید عباس عراقچی نے کہا کہ جوہری توانائی اب ایک بہت بڑی صنعت بن چکی ہے اور مختلف شعبوں میں تیزی سے ترقی کر رہی ہے۔ بالآخر مغربی ممالک کے پاس، ایران کو پُرامن ایٹمی صنعت کے میدان میں، ایک سائنسی قطب کے طور پر قبول کرنے کے سواء کوئی چارہ نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ میں برسوں سے اپنی ایٹمی انرجی آرگنائزیشن سے واقف ہوں اور ان کے ساتھ تعاون کر رہا ہوں۔ میں نے کئی بار اس آرگنائزیشن کے مختلف مراکز کا دورہ کیا۔ بلاشبہ، ہر دورے پر حاصل ہونے والی ترقی دیکھ کر ایک خاص جوش و خروش محسوس ہوتا ہے۔ واضح رہے کہ ایرانی وزیر خارجہ نے اپنے اس دورے کے دوران، اس صنعت کی جدید کامیابیوں کی نمائش، شہید فخری زادہ (تہران) ریسرچ ری ایکٹر اور ریڈیو فارماسوٹیکل پروڈکشن لیبارٹریز کا معائنہ کیا۔