اے آئی نے جوڑے کو 18 سال بعد اولاد کی خوشی دے دی
اشاعت کی تاریخ: 5th, July 2025 GMT
ایک جوڑے نے 18 سال کی بانجھ پن کے بعد کامیابی سے حمل ٹھرا لیا اور اس میں کولمبیا یونیورسٹی کے نئے اے آئی سسٹم اسٹار نے مدد کی، جو چھپے ہوئے سپرم کو بغیر کسی سرجری کے دریافت کرتا ہے۔
یہ نئی تکنیک مردوں میں ازوسپرمیہ (جہاں سیمن میں سپرم نہیں ہوتا) کے مرض کا علاج کرنے میں امید کی کرن بن سکتی ہے۔
کولمبیا یونیورسٹی کے فرٹیلٹی سینٹر میں تیار کیا گیا اسٹارسسٹم، جو اسپیس سائنس کی ٹیکنالوجی سے متاثر ہو کر بنایا گیا ہے، سپرم کی تلاش کے لیے ہائی ریزولوشن امیجنگ کا استعمال کرتا ہے۔
اس سسٹم کی مدد سے، محققین نے ایک گھنٹے سے بھی کم وقت میں 8 ملین فریمز میں سیمن کے نمونے کی جانچ کی اور 3 صحت مند سپرم دریافت کیے جو پہلے نہیں ملے تھے۔
اس طریقے میں مردوں کو روایتی سرجری یا سپرم ڈونر کی ضرورت نہیں ہوتی۔ جب سپرم مل جاتے ہیں، تو ایک روبوٹ ان کو آہستہ سے نکالتا ہے تاکہ ان کی صحت برقرار رہے۔
اس جوڑے نے اس طریقے سے حاصل شدہ سپرم کو آئی وی ایف (ان وٹرو فرٹیلائزیشن) کے ذریعے عورت کے انڈے سے ملایا اور اب وہ پانچ ماہ کی حاملہ ہیں۔
اس طریقے کی قیمت 3,000 ڈالر سے کم ہے، جو کہ آئی وی ایف کے پورے علاج سے بہت کم ہے، جو 30,000 ڈالر تک پہنچ سکتی ہے۔
مردوں میں بانجھ پن کی شرح بڑھ رہی ہے اور سائنسدان اس کا سبب ماحولیاتی عوامل، طرز زندگی، موٹاپا، اور غذا کو سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ڈاکٹر زیو ولیمز نے کہا کہ کئی مرد جو یہ سمجھتے تھے کہ وہ کبھی بچہ نہیں پیدا کر سکیں گے، اب ان کے لیے امید کی ایک نئی روشنی ہے۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
کراچی کا ای چالان سسٹم سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج ،جرمانے معطلی پٹیشن
کراچی (اسٹاف رپورٹر)ای چالان کے بھاری جرمانوں کیخلاف ایک اور شہری نے سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی۔درخواست گزار جوہر عباس نے راشد رضوی ایڈووکیٹ کے توسط سے دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر عائد جرمانے انتہائی زیادہ اور غیر منصفانہ ہیں۔درخواست گزار نے کہا کہ سندھ حکومت نے جولائی 2025 میں ملازمین کی کم سے کم تنخواہ 40 ہزار مقرر کی۔ اس تنخواہ میں راشن، یوٹیلیٹی بلز، بچوں کی تعلیم و دیگر ضروریات ہی پوری نہیں ہوتیں۔عدالت سے استدعا ہے کہ فریقین کو ہدایت دیں کہ ان جرمانوں کے منصفانہ ہونے پر عدالت کو مطمئن کریں، عائد کیئے گئے جرمانوں کے عمل کو فوری طور معطل کیا جائے۔
درخواست گزار نے کہا کہ کراچی کا انفرا اسٹرکچر تباہ ہے، شہریوں کو سہولت نہیں لیکن ان پر بھاری جرمانے عائد کیے جارہے ہیں، لاہور میں چالان کا جرمانہ 200 اور کراچی میں 5 ہزار روپے ہے، یہ دہرا معیار کیوں ہے؟ چالان کی آڑ میں شناختی کارڈ بلاک کرنے کی دھمکیاں دینا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔عدالت عالیہ سے استدعا کی کہ وہ غیر منصفانہ اور امتیازی جرمانے غیر قانونی قرار دے اور حکومت کو شہر کا انفرا اسٹرکچر کی بہتری کے لیے کام کرنے کی ہدایت کی جائے۔درخواست میں سندھ حکومت، چیف سیکریٹری سندھ، آئی جی، ڈی آئی جی ٹریفک، نادرا، ایکسائز و دیگر اداروں کو فریق بنایا گیا۔ واضح رہے کہ 2 روز قبل مرکزی مسلم لیگ کراچی کے صدر ندیم اعوان نے کراچی میں ای چالان سسٹم کو سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
عدالت کو مطمئن کرنے تک ای چالان کے جرمانے معطل کیے جائیں، سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر۔ای چالان کیخلاف سندھ ہائیکورٹ میں دوسری درخواست دائر، لاہور اور کراچی کے جرمانوں کا موازنہ، فوری ختم کرنے کا مطالبہ