اسلام آباد میں ماڈل جیل کی تعمیر تکمیل کے مراحل میں، وزیرداخلہ نے ڈیڈلائن دیدی
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
اسلام آباد میں 14 برس سے زیر التوا ماڈل جیل کی تعمیر کے منصوبے پر کام تیزی سے جاری ہے، ماڈل جیل کے 2 بیرک مکمل ہو گئے ہیں جبکہ چیک پوسٹس اور مرکزی واچ ٹاور تکمیل کے قریب ہیں، وزیر داخلہ نے متعلقہ حکام کو ڈیڈ لائن دی ہے کہ یہ منصوبہ رواں برس ہی مکمل کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کراچی جیل اصلاحات کے لیے ذیلی کمیٹی تشکیل دیدی
منگل کے روز وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری کے ہمراہ اسلام آباد کے سیکٹر ایچ-16 میں 14 برس سے زیر التوا ماڈل جیل کا دورہ کرتے ہوئے زیر تعمیر ماڈل جیل کے مختلف حصوں کا معائنہ کیا اور تعمیراتی کاموں پر پیش رفت کا جائزہ لیا۔
وفاقی سیکریٹری داخلہ، ڈی آئی جی اسلام آباد پولیس، ڈپٹی کمشنر، اے ڈی سی جی، سی ڈی اے حکام، کنٹریکٹرز اور کنسلٹنٹس بھی اس موقع پر موجود تھے۔
یہ بھی پڑھیں: ’یہ جیل میں ہیں یا پارک میں‘ صنم جاوید کی ویڈیو پر صارفین کے تبصرے
وزیر داخلہ محسن نقوی نے پراجیکٹ کے پہلے مرحلے کو رواں برس مکمل کرنے کی ڈیڈ لائن دی اور کہا کہ دن رات کام کر کے تعمیراتی سرگرمیاں ہر صورت مقررہ مدت میں مکمل کی جائیں۔
محسن نقوی نے اس موقع پر کہا کہ پہلے مرحلے میں ماڈل جیل میں ایک ہزار 500 قیدیوں کی گنجائش ہوگی۔ انہوں نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ ماڈل جیل میں 90 دن کے اندر 2 مزید بیرکوں کی تعمیر مکمل کی جائے اور جیل میں 34 بستروں پر مشتمل اسپتال اور مرکزی کچن کو جلد از جلد پایۂ تکمیل تک پہنچایا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب کی جیلوں کی تزئین و آرائش، کھانوں کا معیار بڑھانے کی تیاریاں مکمل
اس موقع پر متعلقہ حکام نے وزیر داخلہ کو بریفنگ میں بتایا کہ جیل کی تعمیر کا منصوبہ 2011 میں شروع ہوا تھا، جو کئی سال تعطل کا شکار رہا۔ جبکہ وزیر داخلہ نے ڈی آئی جی اسلام آباد پولیس کو ماڈل جیل میں اسٹاف کی تعیناتی کے لیے پلان پیش کرنے کی ہدایت کی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اسلام اباد طلال چوہدری ماڈل جیل محسن نقوی وزیرداخلہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسلام اباد طلال چوہدری ماڈل جیل محسن نقوی وزیرداخلہ وزیر داخلہ اسلام آباد محسن نقوی ماڈل جیل کی تعمیر جیل میں
پڑھیں:
سیکورٹی ادارے ہر لحاظ سے مکمل طور پر ناکام ہو چکے ہیں، پروفیسر محمد ابراہیم
جماعت اسلامی کے صوبائی امیر کا کہنا تھا کہ امریکی مفادات کے لیے اپنے لوگوں کے قتلِ عام کا سلسلہ روکا جائے۔ اسلام آباد میں حکومتی ایما پر انتظامیہ کی جانب سے مساجد و مدارس گرانے کی مذمت کرتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا جنوبی پروفیسر محمد ابراہیم خان نے باجوڑ کے علاقے ماموند ایراب میں گھر پر گولہ گرنے سے ماں بیٹے اور بیٹی کی شہادت پر نج و غم اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے واقعے کی شدید مذمت کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ باجوڑ میں آپریشن کے خلاف ہیں، عام آبادی کو نشانہ بنانا، لوگوں کو شہید اور زخمی کرنا بدترین دہشت گردی ہے۔ سیکورٹی ادارے ہر لحاظ سے مکمل طور پر ناکام ہو چکے ہیں۔ باجوڑ سمیت خیبر پختونخوا میں آپریشن بند کیے جائیں۔ امریکی مفادات کے لیے اپنے لوگوں کے قتلِ عام کا سلسلہ روکا جائے۔ اسلام آباد میں حکومتی ایما پر انتظامیہ کی جانب سے مساجد و مدارس گرانے کی مذمت کرتے ہیں۔ قدرتی مناظر کی آڑ میں مساجد و مدارس کو گرانے کی اجازت نہیں دیں گے۔ حکومت غیر اسلامی اقدامات سے باز آجائے، نریندر مودی اور شہباز شریف میں بس نام کا فرق ہے، کام دونوں کے ایک جیسے ہی ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے دفتر سے جاری ایک بیان میں کیا۔
پروفیسر محمد ابراہیم خان نے مزید کہا کہ اس وقت باجوڑ میں فوجی آپریشن جاری ہے، کرفیو کی وجہ سے بازار، سکول اور کالجز بند ہیں۔ عوام شدید مشکلات کا شکار ہیں اور اس وقت بڑی تعداد میں فوجی آپریشن کی وجہ سے علاقے سے انخلاء پر مجبور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ متحارب قوتوں سے درخواست کی تھی کہ جنگ ہی لڑنی ہے تو آبادیوں سے باہر لڑیں لیکن کل عام آبادی پر گولہ باری میں ایک ہی گھر کے تین افراد شہید ہوگئے۔ سیکورٹی ادارے عوام کی جان و مال کا تحفظ کرنے کی بجائے اس کے الٹ کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے ایک بار پھر متحارب گروہوں سے اپیل کی کہ جنگ کی بجائے مذاکرات کا راستہ اپنائیں اور اگر جنگ نا گزیر ہے تو آبادیوں سے باہر اپنا شوق پورا کرلیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے اسلام آبادقدرتی مناظر کی آڑ میں کئی مساجد اور مدارس کو مسمار کرنے کا نوٹیفیکیشن جاری کیا ہے اور ایک مدرسے کو مسمار بھی کردیا ہے۔ ہم حکومت کے اس اقدام کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ مساجد و مدارس کی مسماری کے فیصلے پر نظر ثانی کرے۔