سہیل آفریدی کابینہ کا پہلا اجلاس، ایجنڈے میں کیا کیا شامل ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 13th, November 2025 GMT
سہیل آفریدی کے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا بننے کے بعد کابینہ کا پہلا اجلاس کئی دن تاخیر سے جمعے کو ہورہا ہے، جس کے 53 نکاتی ایجنڈے میں مختلف انتظامی و پالیسی امور کے ساتھ ساتھ حریف گورنر کے لیے لگژری گاڑیوں کی خریداری کی منظوری بھی شامل ہے۔
کابینہ اجلاس 14 نومبر یعنی جمعے کے روز صبح 10 بجے کیبنٹ روم پشاور میں وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کی صدارت میں ہوگا۔ محکمہ انتظامی امور نے اجلاس کے انعقاد سے متعلق باضابطہ اعلامیہ جاری کر دیا ہے۔
مزید پڑھیں: وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی نے کابینہ ممبران کے محکموں کا اعلان کردیا
کابینہ ایجنڈے کے مطابق اجلاس میں صوبے کے متعدد اہم فیصلوں پر غور کیا جائے گا جن میں نان اے ڈی پی اسکیموں کی منظوری، خیبرپختونخوا اسمبلی کی مشترکہ قرارداد نمبر 214، 209 اور 216 پر عمل درآمد، اور وٹنس پروٹیکشن قوانین کے ڈرافٹ کی منظوری شامل ہے۔
ایجنڈے میں ختم شدہ فاٹا کے ڈی سی ملازمین کے لیے گرانٹ، آرم رولز میں ترمیم اور بیرونِ ملک ٹریننگ پر عائد پابندی میں نرمی جیسے نکات بھی شامل ہیں۔
مزید برآں، اجلاس میں شہدا پالیسی کے تحت بیوہ اور بچوں کی بھرتی، کام کی جگہ پر خواتین کو ہراسانی سے بچانے کے قانون میں ترمیم، اور گاڑیوں کی خریداری پر عائد پابندی میں نرمی جیسے امور پر بھی غور کیا جائے گا۔
کابینہ اجلاس میں شندور پولو فیسٹیول میں جیتنے والی ٹیم کے لیے انعامی رقم کی منظوری، یونیورسٹی ایکٹ 2012 میں ترمیم اور لیور ٹرانسپلانٹ کے علاج کے لیے فنڈز کی منظوری بھی متوقع ہے۔
ایجنڈے کے مطابق مدین پاور پراجیکٹ کی اراضی کے حصول سے متعلق درخواست بھی کابینہ کے ایجنڈے کا حصہ ہے۔
وزیراعلی سہیل آفریدی نے حلف اٹھانے کے بعد ایکشن ان ایڈ آف سول پاور کو واپس لینے کا اعلان کیا تھا۔ لیکن یہ ایجنڈے میں شامل نہیں ہے۔
اجلاس وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کی حکومت کے لیے پالیسی سمت متعین کرنے کا پہلا بڑا امتحان سمجھا جا رہا ہے، جس میں اہم انتظامی، مالی اور قانون سازی سے متعلق فیصلے متوقع ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews پہلا اجلاس خیبرپختونخوا سہیل آفریدی وزیراعلی وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پہلا اجلاس خیبرپختونخوا سہیل ا فریدی وزیراعلی وی نیوز سہیل آفریدی ایجنڈے میں کی منظوری کے لیے
پڑھیں:
دہشتگردی کے خاتمے کے لیے پائیدار پالیسی ضروری، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی نے امن جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشتگردی کے ناسور کا پائیدار اور مستقل حل نکالنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم بار بار امن کی بات کرتے ہیں، جو بعض لوگوں کو پسند نہیں آتی، مگر امن تب ہی ممکن ہے جب دہشتگردی کا مکمل خاتمہ ہو۔ انہوں نے واضح کیا کہ بند کمروں کے فیصلوں سے امن قائم نہیں کیا جا سکتا۔
’سیاسی لوگوں کو ساتھ بیٹھا کر پالیسی بنائی جائے جس پر عملدرآمد ہو گا تو حل بھی نکلے گااور سب کو قابل قبول ہو گی۔ وہ پالیسی نہ بنائی جائے جس کے 3 سال بعد ہمیں بتایا جائے کہ جی! دہشتگردی سر اٹھا رہی ہے۔ وہ پالیسی بنائی جائے جس سے ہمیشہ کے لیے دہشتگردی ختم ہو۔‘
سہیل آفریدی نے کہا کہ سیاستدانوں کو بھی توانا، عمل و شعور والا فریق سمجھا جائے تاکہ وہ فیصلہ سازی کا حصہ بن سکیں۔
سیاسی لوگوں کو ساتھ بیٹھا کر پالیسی بنائی جائے جس پر عملدرآمد ہو گا تو حل بھی نکلے گااور سب کو قابل قبول ہو گی وہ پالیسی نا بنائی جائے جس کے تین سال بعد ہمیں بتایا جائے کہ جی دہشتگردی سر اٹھا رہی ہے وہ پالیسی بنائی جائے جس سے ہمیشہ کے لیے دہشتگردی ختم ہو ۔ سہیل آفریدی pic.twitter.com/5XJ9SX7SnM
— WE News (@WENewsPk) November 12, 2025
پائیدار امن کی پالیسی کی ضرورتوزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ مختصر مدتی اقدامات کے بجائے پائیدار امن کے لیے جامع اور ٹھوس پالیسی تشکیل دی جائے۔
انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی فورسز سمیت تمام اداروں کی قربانیوں سے 2018 میں صوبے میں امن قائم ہوا تھا، اور موجودہ حکومت اس امن کے تسلسل کے لیے ہر ممکن تعاون کرے گی۔
سہیل آفریدی نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک ہو رہا ہے۔ سندھ کو ریونیو شئیرنگ کی مد میں 2.5 فیصد مل رہا ہے، پنجاب کو 2.3 فیصد مل رہا ہے لیکن خیبرپختونخوا جس نے 80000 سے زائد جانیں قربان کیں اپنا انفراسٹرکچر تباہ کروا لیا، اسے صرف 1 فیصد مل رہا ہے تو کسی کو بولنا اس لیے نہیں چاہیے کہ ہم آپ کا 2.5 فیصد اور 2.3 فیصد بھی برداشت کر رہے ہیں۔ سب کو ہم سے زیادہ ملا ہے۔ لیکن بات صرف خیبر پختونخوا کی ہورہی ہے، اس کا مطلب ہے کہ
انہوں نے کہا کہ وفاق کے ذمے نیٹ ہائیڈل پرافٹ کی مد میں 2200 ارب روپے کے بقایاجات ہیں۔ اگرچہ فاٹا کا انتظامی انضمام مکمل ہوچکا ہے، مگر معاشی انضمام تاحال نہیں ہوا۔
’ہم دلیل اور دلائل سے بات کریں گے، لیکن اگر بات نہ بنی تو پھر صوبے کے حق کے لیے سب کو متحد ہو کر کھڑا ہونا ہوگا۔‘
وزیراعلیٰ نے کہا کہ خیبرپختونخوا اور افغان عوام کا دین، ثقافت اور روایات مشترکہ ہیں۔
انہوں نے زور دیا کہ پاکستان میں امن کے قیام کے ساتھ ساتھ پڑوسی ممالک کے ساتھ تعلقات کو بگاڑنے سے گریز کیا جائے۔
’ہم پاکستان میں امن چاہتے ہیں لیکن ہمسایوں کے ساتھ تعلقات بہتر رکھنے کی ضرورت ہے۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امن جرگہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی