بھارت: تلنگانہ فارما پلانٹ دھماکہ، جاں بحق افراد کی تعداد 34 ہو گئی
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تلنگانہ: بھارت کی جنوبی ریاست تلنگانہ میں واقع فارماسیوٹیکل پلانٹ میں ہونے والے ہولناک دھماکے نے تباہی مچا دی، اب تک 34 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہو چکی ہے جب کہ درجنوں تاحال لاپتہ ہیں۔
یہ افسوسناک واقعہ گزشتہ روز سیگاچی کیمیکل انڈسٹریز نامی فیکٹری میں اس وقت پیش آیا جب فیکٹری کے ری ایکٹر میں اچانک زوردار دھماکہ ہوا، جس کے بعد آگ نے دیکھتے ہی دیکھتے پورے یونٹ کو لپیٹ میں لے لیا تھا۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق فیکٹری میں دھماکے کے وقت 108 کے قریب ملازمین ڈیوٹی پر موجود تھے۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق دھماکا پلانٹ میں نصب ری ایکٹر پھٹنے سے ہوا، جس کے بعد فیکٹری کے کئی حصوں میں آگ بھڑک اٹھی۔ دھماکے کی شدت اتنی زیادہ تھی کہ کئی کارکنان کے جسم 100 میٹر تک دور جا گرے۔
بھارت: کیمیکل فیکٹری میں دھماکا، 10 افراد ہلاک، 26 سے زائدزخمی
حکام کا کہنا ہے کہ 15 زخمی اب بھی مختلف اسپتالوں میں زیر علاج ہیں جن میں متعدد کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے، جب کہ 27 افراد کے بارے میں تاحال کچھ معلوم نہیں، خدشہ ہے کہ وہ ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔
یہ پہلا واقعہ نہیں، اس سے قبل بھی تلنگانہ کی صنعتی تنصیبات میں اس نوعیت کے مہلک حادثات پیش آ چکے ہیں۔ یاد رہے کہ چند ماہ قبل سنگاریڈی ضلع میں ایک اور فارما پلانٹ میں دھماکے سے 6 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے، جب کہ 2023 میں کیمیائی ری ایکٹر پھٹنے کے واقعے میں 3 مزدور جاں بحق ہوئے تھے۔
ماہرین صنعتی تحفظ کے ناقص اقدامات اور حفاظتی انتظامات میں کوتاہی کو ان حادثات کی بڑی وجہ قرار دے رہے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
اسرائیلی جارحیت جاری، غزہ سے نہ نکلنے والوں کو دہشتگرد سمجھیں گے، صہیونی وزیر کی دھمکی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
مقبوضہ بیت المقدس: غزہ ایک بار پھر صہیونی وزرا کی دھمکیوں اور قابض اسرائیلی فوج کی وحشیانہ بمباری کی لپیٹ میں ہے۔
صہیونی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے اپنے تازہ بیان میں غزہ کے رہائشیوں کو حکم دیا ہے کہ وہ فوری طور پر اپنے گھروں کو چھوڑ کر جنوبی حصے کی طرف منتقل ہو جائیں، بصورتِ دیگر انہیں دہشت گرد یا دہشت گردوں کے حامی سمجھا جائے گا۔
اس اعلان کے بعد غزہ میں پہلے سے جاری قحط اور تباہی کے درمیان نقل مکانی کا ایک اور بڑا بحران پیدا ہو گیا ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق گزشتہ ایک ماہ کے دوران تقریباً 4 لاکھ فلسطینی شہری اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔ سڑکوں پر بے یارو مددگار خاندانوں کا ہجوم نظر آتا ہے، جن کے پاس نہ پناہ گاہ ہے، نہ خوراک، اور نہ ہی طبی امداد تک رسائی۔
اُدھر اسرائیلی فضائی اور زمینی حملوں میں کمی آنے کے بجائے مزید شدت آ گئی ہے۔ محصور شہریوں پر گولہ باری اور راکٹ حملے مسلسل جاری ہیں، جس کے باعث مزید معصوم جانیں ضائع ہو رہی ہیں۔
فلسطینی وزارت صحت کی تازہ رپورٹ کے مطابق صرف گزشتہ 24 گھنٹوں میں مزید 53 افراد شہید ہوئے ہیں، جن میں 13 وہ شہری بھی شامل ہیں جو بھوک اور قحط کے باعث امداد حاصل کرنے نکلے تھے۔ اس طرح مجموعی طور پر شہدا کی تعداد 66 ہزار 225 تک جا پہنچی ہے، جبکہ زخمیوں کی تعداد ایک لاکھ 68 ہزار 938 سے تجاوز کر گئی ہے۔
زخمیوں میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے، اسپتالوں تک پہنچنا اب ممکن نہیں رہا کیونکہ راستے ملبے میں تبدیل ہو چکے ہیں اور طبی عملہ خود بھی حملوں کی زد میں ہے۔
غزہ میں بربادی کی صورتحال اس نہج پر پہنچ چکی ہے کہ عالمی ادارے بھی بے بس نظر آ رہے ہیں۔ ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی نے اعلان کیا ہے کہ وہ غزہ شہر میں اپنی تمام سرگرمیاں عارضی طور پر معطل کر رہی ہے اور عملے کو فوری طور پر منتقل کیا جا رہا ہے۔
اس سے پہلے ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز بھی اپنی خدمات بند کرنے پر مجبور ہو چکی تھی۔ امدادی اداروں کے ان فیصلوں نے فلسطینیوں کی بے بسی اور بڑھا دی ہے، کیونکہ محصور آبادی اب کسی بھی طرح کی ہنگامی طبی یا خوراکی سہولت سے محروم ہو گئی ہے۔
بین الاقوامی برادری کی جانب سے مسلسل دباؤ اور انسانی حقوق کی یاد دہانیوں کے باوجود اسرائیل اپنی جارحانہ پالیسی سے پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں ہے۔ اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز کا دھمکی آمیز بیان اس بات کا ثبوت ہے کہ قابض حکومت نہ صرف غزہ کے عوام کو اجتماعی سزا دے رہی ہے بلکہ انہیں نقل مکانی پر مجبور کر کے نسلی تطہیر جیسے جرم کی راہ ہموار کر رہی ہے۔