Jasarat News:
2025-10-04@20:26:39 GMT

بھارت:کیمیکل فیکٹری میں دھماکا،12 افراد ہلاک،34 زخمی

اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

نئی دہلی (انٹرنیشنل ڈیسک) بھارتی ریاست تلنگانہ میں کیمیکل فیکٹری کے ری ایکٹر میں دھماکے سے آگ لگ گئی جس کے نتیجے میں 12افراد ہلاک اور 34زخمی ہوگئے ۔ واقعہ سیگاچی انڈسٹریز نامی کیمیکل پلانٹ کے ری ایکٹر میں پیش آیا، جہاں اچانک دھماکے کے بعد آگ بھڑک اٹھی۔ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ واقعے کی اطلاع ملتے ہی فیکٹری میں لگنے والی آگ پر قابو پانے کی کوششیں شروع کردی گئیں، تاہم شعلوں کی شدت کے باعث فائر بریگیڈ کو شدید مشکلات کا سامنا رہا۔ مقامی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ علاقے میں زہریلے دھویں یا دیگر خطرناک کیمیکلز کے اخراج کا کوئی خطرہ نہیں ہے۔واضح رہے کہ بھارت میں ناکافی حفاظتی انتظامات کے باعث صنعتی حادثات معمول بن چکے ہیں۔ انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن کے مطابق صرف 2003 ء میں صنعتی حادثات کے دوران 47 ہزار سے زائد ہلاکتوں کی تصدیق ہوئی لیکن اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہوسکتی ہے۔ ان اعداد و شمار میں مختلف صنعتی حادثات میں ہونے والی ہلاکتیں شامل ہیں۔ بھارت میں کام کی جگہ پر ہونے والے حادثات کے دوران نقصان اور اموات کو اکثر کم رپورٹ کیا جاتا ہے۔ بین الاقوامی محنتی تنظیم (آئی ایل او) نے بھی اس کی نشاندہی کی ہے۔ یاد رہے کہ 1984 ء میں بھوپال میں امریکی کیمیکل کمپنی یونین کاربائن سے زہریلے دھویں کے اخراج سے 15 ہزار سے زائد شہری ہلاک ہوئے تھے۔

بھارت: تلنگانہ کی کیمیکل فیکٹری میں دھماکے کے بعد ریسکیو اہل کار کارروائی کررہے ہیں

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں پرتشدد مظاہرے، متعدد افراد ہلاک، دو سو سے زائد زخمی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 02 اکتوبر 2025ء) بعض میڈیا رپورٹوں کے مطابق بدھ کو پرتشدد مظاہرں میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد بڑھ کر بارہ ہو گئی ہے۔ تاہم سرکاری حکام نے تین پولیس اہلکاروں سمیت کم از کم نو افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی حکومت نے بتایا کہ جھڑپوں میں 172 پولیس اہلکار اور 50 شہری زخمی بھی ہوئے۔

خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق، پرتشدد واقعات اس وقت شروع ہوئے جب مسلح مظاہرین، جو بندوقوں اور ڈنڈوں سے لیس تھے، ان افسران پر حملہ آور ہو گئے جو سڑکوں کی بندش اور املاک کو نقصان سے روکنے کے لیے تعینات کیے گئے تھے۔

مقامی پولیس افسر محمد افضل نے تصدیق کی کہ تین پولیس اہلکار اور چھ شہری ہلاک ہوئے، جبکہ آٹھ پولیس اہلکار تشویشناک حالت میں ہیں جنہیں ڈنڈوں اور پتھروں سے سر پر شدید چوٹیں آئیں۔

(جاری ہے)

سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مظاہرین پولیس اہلکاروں کو مکے مار رہے ہیں، ڈنڈوں سے پیٹ رہے ہیں اور ان پر پتھراؤ کر رہے ہیں۔ کچھ مظاہرین کو پولیس کی وردیاں پھاڑتے ہوئے بھی دیکھا گیا۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ان کی فورسز نے فائرنگ نہیں کی تاکہ مزید جانی نقصان سے بچا جا سکے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں مشترکہ عوامی ایکشن کمیٹی کی اپیل پر ہڑتال کے باعث کاروباری اور دیگر سرگرمیاں معطل رہیں اور مواصلاتی نظام بھی بند رہا، جبکہ دھیر کوٹ اور دیگر علاقوں میں تشدد کے واقعات رونما ہوئے۔

مظاہرے کیوں ہو رہے ہیں؟

جموں کشمیر عوامی ایکشن کمیٹی(جے اے اے سی ) نے اپنے مطالبات میں حکمران طبقات کی مراعات اور مہاجرین مقیم پاکستان کی 12 اسمبلی نشستوں کا خاتمہ، علاج معالجہ کی مفت سہولیات، یکساں و مفت تعلیم کی فراہمی، انٹرنیشنل ائیر پورٹ کا قیام شامل کیا ہے۔

اس کے علاوہ کوٹہ سسٹم کا خاتمہ، عدالتی نظام میں اصلاحات بھی مطالبات کا حصہ ہیں۔

حکومت پاکستان اور پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی حکومت نے مذاکرات کے دوران کئی مطالبات تسلیم کر لیے تھے مگر کچھ مطالبات پورے نہ ہونے کی وجہ سے مذاکرات ناکام ہوگئے۔

پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کے وزیراعظم چوہدری انورالحق نے کہا کہ ان کی حکومت نے مظاہرین کے 90 فیصد مطالبات مان لیے ہیں، جن میں بجلی کے نرخوں میں کمی، مقامی حکومت میں اصلاحات اور مظاہرین پر درج مقدمات کا خاتمہ شامل ہے۔

تاہم انہوں نے واضح کیا کہ دو مطالبات یعنی وزیروں کی تعداد کم کرنا اور کشمیری پناہ گزینوں کے لیے مخصوص نشستوں کا خاتمہ، صرف قانون سازی کے ذریعے پورے ہو سکتے ہیں۔ مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کی اپیل

چوہدری انورالحق نے اسلام آباد میں ایک نیوز کانفرنس میں جانی نقصان کی تصدیق کی۔

انہوں نے کہا کہ وہ مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کے لیے تیار ہیں اور ان کی کابینہ کے ارکان مظاہرین سے بات چیت کے لیے مظفرآباد اور راولاکوٹ میں موجود ہیں۔

تاہم انہوں نے انتباہ کیا کہ عوام کو اکسا کر بدامنی پھیلانے سے خطہ مزید انتشار اور انارکی کا شکار ہو گا۔

ان کا کہنا تھا کہ جے اے اے سی نے ابتدا میں پرامن احتجاج کا اعلان کیا تھا، مگر صورتحال اب ''خطرناک موڑ‘‘ اختیار کر چکی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عوامی حقوق حاصل کرنے کا ’’مہذب اور پرامن‘‘ راستہ صرف مذاکرات ہیں، اور خبردار کیا کہ تشدد بحران کو مزید گہرا کرے گا۔

خیال رہے تازہ جھڑپیں دو دن بعد ہوئیں جب اتحاد کے ارکان نے مظفرآباد میں ایک امن ریلی پر حملہ کیا، جس میں ایک شخص ہلاک اور دو درجن سے زائد زخمی ہو گئے۔ گزشتہ سال بھی ایسے ہی پرتشدد واقعات کے دوران چار افراد ہلاک ہوئے تھے، جس کے بعد حکومت نے مظاہرین سے معاہدہ کرکے سبسڈی دینے پر اتفاق کیا تھا۔

ادارت: صلاح الدین زین

متعلقہ مضامین

  • پنجاب بھر میں 1503 ٹریفک حادثات میں 13 افراد جاں بحق، 1773 زخمی
  • پشاور: گھڑی قمر دین میں دھماکے کا مقدمہ درج
  • پشاور کے نواح میں دھماکا ایک پولیس اہلکار شہید
  • مانچسٹر :یہودی مذہبی دن یوم کپو پر صہیونی عبادت گاہ کے باہر حملہ ،2 افراد ہلاک،3 شدید زخمی
  • بھارت: آسمانی بجلی گرنے سے باپ بیٹے سمیت 7 افراد ہلاک
  • بیلاروس :عالمی صنعتی نمایش میں 24 ممالک کے 14 ہزار افراد کی شرکت
  • تہران یونیورسٹی میں دھماکہ، ایک ہلاک 4 زخمی
  • پشاور میں پولیس موبائل کے قریب دھماکا، متعدد اہلکار زخمی
  • برطانیہ؛ یہودی عبادت گاہ پر حملے میں 2 افراد ہلاک اور 3 شدید زخمی
  • پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں پرتشدد مظاہرے، متعدد افراد ہلاک، دو سو سے زائد زخمی