سوات جیسے حادثات کا ذمے دارکون؟؟
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
۔27 جون کو دریائے سوات میں ڈسکہ سیالکوٹ کا خاندان سیلابی ریلے کا شکار ہوگیا اور 15 افراد بچے عورتیں دیکھتے دیکھتے مدد کے منتظر دریا کی بے رحم موجوں کی نذر ہوگے جو ایک سانحہ درد ناک ہے اس طرح اگست 2023 میں کوہستان میں پانچ بھائی سیلابی ریلے کی نظر ہوگئے ایک دلخراش منظر تھا۔ کوہستان کے علاقے میں سیلاب میں ڈوبنے سے معجزانہ طور پر بچ جانے والے نوجوان کے مطابق کہ ان کے مرنے والے دوستوں کو یقین تھا کہ کوئی نہ کوئی ان کی مدد کے لیے ضرور آئے گا اور انہیں بچالیا جائے گا، ضلع لوئر کوہستان کے علاقے دوبیر سناگائی میں 28 اگست کو مدد کے منتظر پانچ دوست سیلاب کی نظر ہوگئے تھے، جن میں 4 دوست جاں بحق ہوگئے تھے جب کہ ایک خوش قسمت نوجوان کو بچالیا گیا تھا۔ افسوسناک واقعے میں بچ جانے والے خوش قسمت نوجوان عبیداللہ نے حال ہی میں ایک انٹرویو میں صوبائی اور مقامی انتظامیہ کو نااہل ترین انتظامیہ قرار دیا اور شکوہ کیا کہ بچ جانے کے باوجود آج تک ان کے پاس کوئی نہیں آیا اور حیران کن بات یہ ہے کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختون خوا نے ان کے علاقے کا دورہ کرنے کے باوجود ان سے ملاقات نہیں کی۔ ان کے مطابق ان کے باقی تمام ساتھی تیز پانی میں بہہ گئے اور حکومت نے آج تک نہ تو ان سے رابطہ کیا ہے اور نہ ہی ان سے معلوم کیا گیا ہے کہ وہ مرنے والے لوگ کون تھے؟۔ عبیداللہ کے مطابق وہ اور ان کے دوست معمول کے مطابق کام کر رہے تھے کہ اچانک وہاں سیلاب آگیا اور وہ محفوظ مقام کی جانب منتقل ہو ہی رہے تھے کہ سیلاب کی شدت تیز ہونے کے باعث درمیان میں پتھر پر ہی کھڑے رہ گئے۔
سانحہ سوات حادثہ میں بہہ جانے والے خاندان کے فرد عبدالسلام نے بتایا مجھے اطلاع ملی کہ میرے ہم زلف محمد محسن کی فیملی کو حادثہ پیش آگیا ہے اور اس کے بچے پانی میں بہہ گئے ہیں تو ایک لمحے کو میں سکتے میں آگیا کہ ان کے ساتھ تو میری بیوی اور بچے بھی تھے، میں نے پاگلوں کی طرح موبائل فون پر نمبر ڈائل کرنا شروع کردیے لیکن میرا اپنے بیوی بچوں سے رابطہ نہ ہوسکا۔ یہ کہنا تھا تحصیل ڈسکہ کے رہائشی عبدالسلام کا جن کی اہلیہ، دو بیٹیاں اور ایک بیٹا اپنے دیگر رشتہ داروں کے ساتھ سوات اور دیگر پہاڑی مقامات کی سیر کو گئے ہوئے تھے جہاں دریائے سوات میں یہ تمام لوگ ڈوب گئے۔ عبدالسلام نے بتایا کہ وہ فوری طور پر سوات کی طرف روانہ ہو رہے ہیں۔ عبدالسلام نے بتایا کہ وہ سعودی عرب میں محنت مزدوری کرتے ہیں اور گھر کی تعمیر کے سلسلے میں چھٹیاں لے کر پاکستان آئے ہوئے تھے۔ وہ بتاتے ہیں کہ ’سوات جانے سے پہلے بیٹیاں کہہ رہی تھیں کہ آپ بھی ہمارے ساتھ چلیں ہمیں زیادہ مزہ آئے گا، لیکن میں نے یہ کہہ کر معذرت کرلی کہ اگر میں بھی چلا گیا تو گھر کی تعمیر کا کام کون کروائے گا‘۔
سوات بائی پاس پر ایک اور ہوٹل کے قریب 10 زائد افراد ڈوبنے کی تصدیق ہوئی۔ ریسکیو ٹیموں نے انگرو ڈھیر سے 3 لاشیں نکالیں۔ امام ڈھیرکے مقام پر 22 افراد پھنس گئے تھے، جنہیں بحفاظت ریسکیو کیا گیا۔ اس کے علاوہ غالیگے میں سات افراد پھنسے ایک لاش نکال لی گئی۔ سوات کے سیاحتی علاقے اتروڑ شاہی باغ کی جھیل میں کشتی الٹنے سے 9 افراد جاں بحق ہوگئے جبکہ دو کو بچا لیا گیا۔ ذرائع کے مطابق ملاح نے کشتی میں گنجائش سے زائد افراد کو سوار کیا تھا۔ جس کے باعث کشتی توازن بگڑنے سے الٹ گئی۔ مرنے والوں میں خواتین بھی شامل ہیں۔ جھیل سے 9 لاشیں نکال لی گئی ہیں۔ سانحہ سوات کی تحقیقات کے لیے کے پی حکومت نے چیئرمین وزیراعلیٰ انسپکشن ٹیم کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔ وزیراعلیٰ کے پی کے علی امین گینڈاپور نے اس سانحہ پر چار افسران کو معطل کردیا اور سانحہ میں ہلاک شدگان کو دس لاکھ روپے فی کسی دینا کا اعلان کیا، اس سانحہ پر پنجاب کی ترجمان عظمیٰ بخاری نے اپنے رد عمل میں کہا کہ خیبر پختون خوا کے وسائل، مشینری اور ریسکیو ٹیمیں صرف وفاق اور پنجاب پر چڑھائی کے لیے ہیں۔
سوات کی سول سوسائٹی کے صدر عزیز الحق کی سربراہی میں ایک تحریری درخواست تھانے میں جمع کرائی گئی ہے، جس میں اس سانحے کے تمام ممکنہ ذمے داران کے خلاف قانونی کارروائی اور ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ گورنر خیبر پختون خوا فیصل کریم کنڈی نے سیلابی صورتحال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے سیاحوں کے لواحقین سے تعزیت کی ہے، انہوں نے کہا کہ غمزدہ خاندانوں سے دلی ہمدردی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ کو تیز بارش کے باعث دریائے سوات کنارے حفاظتی اقدامات کو یقینی بنانا چاہیے تھا۔ سابق سینیٹر مشتاق احمد خان نے سوات انتظامیہ کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کیا ہے، انہوں نے کہا کہ یہ ایک اندوہناک واقعہ ہے، حادثے پر دل رنجیدہ ہے، متاثرہ خاندانوں سے تعزیت کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ نااہل انتظامیہ نے سیاحت کو بھی دہشت ناک اور خوفناک بنادیا، دریائے سوات سے ریت اور بجری نکالنے کے ٹھیکے حکومت اور انتظامیہ کے لیے سونے کے کان بن چکے ہیں جبکہ دریائے سوات موت کا دریا بن چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گنڈاپور صاحب اگر 10 کروڑ کے بسکٹ کھانے سے فرصت ملی ہو تو وہ عوام کا سوچے۔ سوال یہ کیا ہم ان سانحات کو قضاء ربی سمجھ کر بھول جاہیں یا ان سے سبق حاصل کریںدریا کے کنارے بے ہنگم ہوٹل۔ حد سے زیادہ رش اور حفاظتی اشیاء کا ہونا سوالیہ نشان ہے۔ مہذب معاشرے میں حکمران استعفا دے جاتے ہیں یہاں تو کرپشن، اقرابا پروری، اسلام آباد کو فتح کرنے کے علاوہ کوئی کام نہیں۔ چند سال پہلے علیمہ خان کے چترال میں ہیلی کاپٹر دیا گیا تھا حفاظتی اقدمات لائف جیکٹ اور ہوش۔ وحواس پر قابو رکھنا سلفی کی بیماری نے بھی بہت سی جان اچک لی ہیں۔ کوہستان اور کشتی الٹے کی تصاویر دیکھی نہیں جاتی والدین نے کیا ارمان پال رکھے ہوں گے۔ بچے اپنے والد کے کندھے پر شاید وہ بچ جاہیں اور والد کی آرزو ہوگی شاید میرے بچے بچ جاہیں ایک ایک تنکہ بن کرموت کی آغوش میں چلے گئے جہاں حکومت کی ناآہلی وہاں پر سلفی بنانا اور حفاظتی اقدمات نہ کرنا قابل افسوس ہے۔ صوبائی اور مرکزی حکومت متعلقہ انتظامیہ پر ایف آئی آر ہونی چاہیے۔ NDM کے نام کا اداراہ صرف تنخواہ۔ مرعات کے لیے کام کررہا ہے۔
.
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ دریائے سوات کے مطابق کے لیے
پڑھیں:
پنجاب بھر میں 1503 ٹریفک حادثات میں 13 افراد جاں بحق، 1773 زخمی
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 اکتوبر2025ء) ایمرجنسی سروسزڈیپارٹمنٹ نے گذ شتہ 24گھنٹوں کے دوران پنجاب بھر میں1503ٹریفک حادثات پر ریسپانڈ کیا جن میں772افراد شدید زخمی ہوگئے جنہیں فوری طور پر نزدیکی ضلعی و تحصیل کے ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا۔1001معمولی زخمی لوگوں کو ریسکیومیڈیکل ٹیموں کے جائے حادثہ پر بروقت طبی امداد فراہم کرنے کی وجہ سے ہسپتالوں پر بوجھ بھی کم ہوا۔ان حادثات میں زیادہ تر تعداد (77فیصد)موٹر سائیکلز حادثات کی ہے اس لیے وقت کی ضرورت ہے کہ روڈ ٹریفک حادثات کی بڑھتی ہوئی شرح کو کم کرنے کے لیے ٹریفک قوانین پر سختی سے عمل کرتے ہوئے لائن اور لین کے نظم و ضبط کا خیال رکھیں۔ ایمرجنسی ا عداد و شمار کے مطابق ریسکیو 1122کے صوبائی مانیٹرنگ سیل کو موصول ہونے والی ایمرجنسی کالز کے مطابق ان ٹریفک حادثات میں 958 ڈرائیوز، 86 عمر ڈرائیور، 599 مسافر اور 229پیدل چلنے والے افراد متاثر ہوئے۔(جاری ہے)
اعدادو شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ260ٹریفک حادثات کی فون کالز لاہور کنٹر ول روم میں موصول ہوئیں جس میں صوبائی درالحکومت316متاثرین کے ساتھ پہلے گوجرانوالہ111حادثات میں119متاثرین کے ساتھ دوسر ے ،فیصل آباد 101حادثات میں123متاثرین کے سا تھ تیسرے نمبرپررہا۔ واضح رہے کہ ان ٹریفک حادثات کے کل1786متاثرین میں1422مرد اور364خواتین شامل ہیں جبکہ زخمی ہونیوالوں میں284فراد کی اوسط عمر18سال سے کم989افراد کی اوسط عمر 18سے 40سال کے درمیان جبکہ513زخمی افراد کی اوسط عمر 40سال سے زائد ہے۔ان ٹریفک حادثات کے بیشتر واقعات میں1598موٹرسائیکلز،79آٹورکشے،126کاریں،32وین،11مسافر بسیں،38ٹرک اور148دوسری اقسام کی گاڑیاں شامل ہیں۔