مقبوضہ جموں و کشمیر : کشتواڑ میں کلاؤڈ برسٹ سے تباہی، 44 افراد جاں بحق اور درجنوں لاپتا
اشاعت کی تاریخ: 15th, August 2025 GMT
ویب ڈیسک :مقبوضہ جموں و کشمیر کے ضلع کشتواڑ کے گاؤں چشوٹی میں کلاؤڈ برسٹ کے باعث آنے والے سیلابی ریلے نے شدید تباہی مچائی، جس میں کم از کم 44 افراد جاں بحق، 102 زخمی اور 50 سے زائد لاپتا ہو گئے ہیں۔ ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
واقعہ کل دوپہر ایک بجے کے قریب پیش آیا، جب مچائل ماتا یاترا کے دوران بڑی تعداد میں زائرین علاقے میں موجود تھے۔ سیلاب نے علاقے میں لگائے گئے لنگر کے کمیونٹی کچن کو بھی شدید نقصان پہنچایا ہے۔
جشن آزادی:پنجاب کے 41 اضلاع میں بیک وقت آتشبازی
مقامی انتظامیہ نے نیشنل ڈیزاسٹر ریسپانس فورس (NDRF) اور سٹیٹ ڈیزاسٹر ریسپانس فورس (SDRF) کی مدد سے امدادی کارروائیاں شروع کر دی ہیں۔ امدادی ٹیمیں سیلاب میں پھنسے ہوئے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے لیے پوری کوشش کر رہی ہیں، تاہم سڑکوں کی تباہی اور دشوار گزار راستوں کی وجہ سے کام میں مشکلات کا سامنا ہے۔
چشوٹی گاؤں کشتواڑ سے تقریباً 90 کلومیٹر دور اور 9,500 فٹ کی بلندی پر واقع ہے۔ مچائل ماتا مندر تک پہنچنے کے لیے 8.
پنجاب میں جشنِ آزادی پر 41 اضلاع میں بیک وقت آتشبازی
ذریعہ: City 42
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر میں املاک کی ضبطگی اور گھروں کی مسماری پر اظہار تشویش
لبریشن الائنس کے ترجمان سجاد میر نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ گزشتہ چند برسوں سے خطے میں طاقت کے وحشیانہ استعمال اور جابرانہ کارروائیوں میں اِضافہ ہوا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں جموں و کشمیر لبریشن الائنس نے قابض بھارتی انتظامیہ کی جانب سے شہریوں کی جائیدادوں کی ضبطگی اور رہائشی مکانات کی مسماری کو غیر منصفانہ، غیر قانونی اور انتقامی کارروائی قرار دیتے ہوئے اس پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق لبریشن الائنس کے ترجمان سجاد میر نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ گزشتہ چند برسوں سے خطے میں طاقت کے وحشیانہ استعمال اور جابرانہ کارروائیوں میں اِضافہ ہوا ہے، جس کے باعث کشمیری خوف و دہشت اور عدم تحفظ کا شکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ قابض انتظامیہ کے اقدامات کا مقصد خطے میں اختلافِ رائے کو دبانا اور شہری آزادیوں کو محدود کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ املاک ضبط کرنے اور گھروں کو مسمار کرنے جیسے ہتھکنڈے محض انتظامی اقدامات نہیں بلکہ سیاسی دبائو بڑھانے کی سوچی سمجھی کوشش ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری رہنمائوں، کارکنوں اور عام شہریوں کو جھوٹے الزامات پر مقدمات میں پھنسایا جا رہا ہے۔ سجاد میر نے کہا کہ کشمیر ایک سیاسی تنازعہ ہے جسے طاقت کے ذریعے حل نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے عالمی برادری، اقوامِ متحدہ اور بین الاقوامی انسانی حقوق کے اداروں سے اپیل کی کہ وہ مقبوضہ علاقے کی سنگین صورتحال کا سنجیدہ نوٹس لیں اور بھارت کے ظالمانہ اقدامات کو روکنے کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔