Express News:
2025-11-19@03:18:15 GMT

ٹریفک حادثات کی سیاست

اشاعت کی تاریخ: 16th, August 2025 GMT

کراچی میں ان دنوں حالات ٹینشن زدہ ہیں، ویسے تو سال بھر بجلی، پانی،گیس اور کچرے کے مسائل کیا کم ہوتے ہیں کہ حالات ایک اور ٹینشن، بلکہ یہ مسئلہ بھی تشویش ناک ہے۔

ڈمپر کی ٹکر اورکچلے جانے کے واقعات پہلے بھی ہوا کرتے تھے اور اب بھی ہیں، غرض اگر ملا جلا کر دیکھا جائے تو سڑکوں پر صرف 2024 میں ہی سیکڑوں حادثات کراچی میں رپورٹ ہوئے ہیں۔ آٹھ سو کے قریب افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے اور سات سے آٹھ ہزار کے قریب افراد زخمی ہوئے، ابھی ان میں ان زخمیوں کا ذکر نہیں ہے جو بے چارے گر گرا کر اپنا آپ روتے سڑک کنارے بیٹھ جاتے ہیں اور خود ہی اپنا علاج کرانے چل نکلتے ہیں۔

2025 میں جنوری سے فروری تک نوے کے قریب ہلاکتیں اور نو سو سے زائد زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ 2022 میں جو شرح تناسب تھا، وہ 2023 اور 2024 میں بڑھا ہوا دکھائی دیتا ہے جب کہ ایسے ہی حادثات کا تناسب 2025 کے ان چند مہینوں میں خطرناک حد تک بلند نظر آ رہا ہے، اس اضافے کی وجوہات کیا ہیں۔کراچی کی سڑکیں دن بہ دن پھیلتی اور سکڑتی گئی ہیں،کبھی سڑکوں کی مخدوش حالت کے سبب تو کبھی گٹروں کے غلیظ پانی کی بدولت، کبھی بارش تو کبھی سیوریج کا پانی وغیرہ وغیرہ کی لائنوں کے سبب سڑکیں اپنی شناخت کھو دیتی ہیں۔ اونچے نیچے اچھلتے، راستے خاص کر موٹر بائیک اور ہلکی پھلکی گاڑیوں، رکشوں اور چنگ چیوں کے حوالے سے خطرناک اور غیر محفوظ ہو جاتے ہیں جو سڑکوں پر حادثات کا باعث بنتے ہیں۔

ہمارے یہاں موٹر بائیکوں کی صورت حال ویسے ہی مخدوش ہے۔اس پر ٹریفک پولیس کی انتہائی سخت چیکنگ جو مخصوص سڑکوں کے حوالوں سے پہچانی جاتی ہے لہٰذا خاص کر نوجوان ان خطرناک راستوں کو بھی اختیار کر لیتے ہیں جو ان کے خیال میں ان پولیس والوں اور ٹریفک کانسٹیبلز سے محفوظ ہوتے ہیں اور اکثر ایسے راستے ان کے لیے برے پیغامات لیے کھڑے ہوتے ہیں مثلاً کھدائی، گہرے گڑھے اور دیگر رکاوٹیں۔ٹریفک قوانین کی پابندی نہ کرنا بھی اسی سلسلے کی ایک اہم وجہ ہے جس میں اپنی لائن میں نہ چلنا، اوور ٹیکنگ کرنا اور مقررہ رفتار سے زیادہ تیز چلانا بھی شامل ہے۔

سگنلز کی خلاف ورزی کرنا، ون وے پر دوسری سمت سے چلنا، مسافروں کو اتارنے چڑھانے میں لاپرواہی برتنا، اوور لوڈنگ بھی اسی زمرے میں آتی ہے۔ حضرات چند سیکنڈزکو اس قدر صبر آزما وقت جان لیتے ہیں اور انھی چند سیکنڈز میں غفلت برتنے کے باعث بڑا حادثہ ہو جاتا ہے۔ اس میں نہ صرف ڈرائیور حضرات بلکہ پیدل چلنے والے بھی برابر کے ذمے دار ہوتے ہیں۔ کراچی کے شہری ہی نہیں بلکہ یہاں آئے ہوئے دوسرے شہروں سے لوگ بھی اس صورت حال سے پریشان ہیں۔

’’ہمارے فیصل آباد میں تو ایسا نہیں ہوتا۔‘‘

بڑی شاہراہ پر ٹریفک جام دیکھ کر ان بزرگ خاتون کا صبر جواب دے گیا تھا، کیوں کہ بیس منٹ گزرتے ہی ان کا بلڈ پریشر بڑھنا شروع ہو گیا تھا اس پر ایمبولینس کے بجتے سائرن ان کے چہرے کے بدلتے رنگوں سے ایک درد ناک کہانی سنا رہے تھے۔

ایک رپورٹ کے مطابق صرف کراچی میں گزشتہ دو سو بیس دنوں میں ٹریفک کے حادثات نے پانچ سو سینتالیس زندگیاں نگل لیں۔ سندھ حکومت نے ٹریفک کے حادثات کی روک تھام کے لیے اقدامات تو کیے تھے پر شاید لگتا یوں ہے کہ ان پر عمل درآمد کیا ہی نہیں جا رہا، ایک اہم عمل جی پی ایس ٹریکر کی ان بھاری گاڑیوں پر تنصیب کا بھی تھا، جس کی وجہ سے ان کی نقل و حرکت کی نگرانی میں مدد ملے گی۔ اس کے ساتھ نئی نمبر پلیٹوں کی تنصیب بھی شامل تھی، اس مختصر دورانیے کے بعد ہی ٹریفک پولیس کو خاص مستعدی سے نمبر پلیٹس پر گاڑیاں پکڑتے، جرمانے کرتے دیکھا گیا۔ کم آمدنی والے حضرات پر یہ پابندی کچھ اور بھی ستم ڈھا رہی تھی کہ چیسس نمبر جن سے بہت سے بائیک والے تک واقف نہ تھے چیک کیے جا رہے تھے، آئے دن سڑکوں پر سفید یونیفارم والے ٹریفک اہلکار ہی کیا۔

 عام پولیس والے بھی انتہائی مستعدی سے اپنی اپنی ڈیوٹیاں انجام دے رہے تھے۔ لوگ پکڑے گئے، ان کی رجسٹریشن منسوخ کرنے پر صدائیں اٹھیں، بہت کچھ ہوتا رہا، یہاں تک کہ کچھ دن سڑکیں بھی سنسان نظر آئیں۔کراچی کے عوام سرتاپا احتجاج بنے تو ان مظلوم لوگوں کی اموات پر جنھوں نے لوگوں کے دل دہلا دیے، اب سے چند مہینے پہلے ہی کی تو بات ہے جب ایک اسکوٹر سوار اپنی حاملہ بیوی کے ساتھ اسپتال سے خوشی خوشی لوٹ رہا تھا کہ چند دنوں میں وہ بڑی خوشی سے ہم کنار ہونے والا تھا، پر وہ خوشی پوری نہ ہو سکی اور ڈمپر تلے سب کچھ کچلا گیا۔

پھر گورنمنٹ کالج کے پروفیسر، کیا بڑا کیا چھوٹا اور اب ایک نوجوان لڑکی اور اس کا بھائی۔ مزے کی بات یہ ہے کہ ڈرائیور موصوف کا ڈرائیونگ لائسنس بھی کینسل شدہ تھا، کہاں کا جی پی ایس اور کہاں کے قوانین، سب کی دھجیاں ہی بکھر گئیں۔’’میں سخت خوف زدہ تھی، ہماری کوچ کا ڈرائیور ڈرائیونگ کرتے کرتے جیسے سوتے سے چونک جاتا، سر ایسے کرتا کہ جیسے کچھ جھٹک رہا ہو، مجھے ڈر لگ رہا تھا کہ اگر اسی طرح نیند میں یا نشے میں وہ کوئی حادثہ کر بیٹھے، پوری کوچ مسافروں سے بھری ہوئی تھی اور پوری تیز رفتاری سے چل رہی تھی۔ میں مستقل اپنے برابر والی کو کہنیاں مار رہی تھی، آخر میری وجہ سے انھوں نے ڈرائیور سے پوچھا کہ آپ کی طبیعت تو ٹھیک ہے، گاڑی چلا سکتے ہیں؟ تو اس نے پلاسٹک کی ایک چھوٹی سی پڑیا جس میں سے اس نے کچھ نکال کر کھایا تھا، کہنے لگا، اب میری طبیعت ٹھیک ہے، یہ کھا لیا ہے ناں۔

اس نے پڑیا کی جانب اشارہ کرتے کہا، شاید وہ ماوا تھا یا کچھ اور۔یہ کہنا تھا ایک پبلک کوچ میں سفر کرنے والی خاتون کا۔کیا پبلک ٹرانسپورٹ اور ہیوی ٹرانسپورٹ کے ڈرائیور حضرات کی صحت، نیند اور دیگر نفسیاتی عوارض توجہ طلب نہیں؟

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ہوتے ہیں

پڑھیں:

سندھ کی تقسیم مشکل ہی نہیں ناممکن ہے،سندھ حکومت

سندھ کوئی کیک نہیں ہے کہ اس کو بانٹ دیا جائے، نفرت کی سیات بند کریں،مچھلی پانی کے بغیر اور ایم کیو ایم اقتدار کے بغیر نہیں رہ سکتی،ان کی سیاست ختم ہوچکی ہے،شرجیل میمن کامیڈیا ٹاک پر ردعمل

سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ سندھ کی تقسیم مشکل ہی نہیں ناممکن ہے۔مصطفیٰ کمال کی میڈیا ٹاک پر ردعمل میں شرجیل میمن نے کہا کہ آج ایم کیو ایم کے وفاقی وزیر نے بغیر ہوم ورک کے پریس کانفرنس کی۔انہوں نے کہا کہ یہ جن بلدیاتی انتخابات کا ذکر کررہے ہیں، انہوں نے زمینی حقائق دیکھ کر بائیکاٹ کیا، انہیں پتا تھا بلدیاتی انتخاب لڑیں گے تو شکست ہوگی۔سندھ کے سینئر وزیر نے مزید کہا کہ سندھ کی تقسیم مشکل نہیں ناممکن ہے، سندھ کوئی کیک نہیں ہے کہ اس کو بانٹ دیا جائے۔اُن کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم چاہتی ہے کہ ہم جذباتی جواب دیں اور وہ سیاست کریں، وہ ہر وقت اقتدار میں رہنا چاہتے ہیں، ایم کیو ایم کی سیاست ختم ہوچکی۔شرجیل میمن نے یہ بھی کہا کہ ایم کیو ایم چاہتی ہے، ان کی بات کا جواب دیا جائے، وہ کہتے ہیں ان کی بات ایک کان سے سنو دوسرے سے نکال دو۔انہوں نے کہا کہ چیٔرمین بلاول بھٹو کے ٹوئٹ میں بلدیاتی اداروں کا معاملہ تھا ہی نہیں، نفرت کی سیات بند کریں، ایم کیو ایم اپنی مردہ سیاست میں جان ڈالنا چاہتی ہے۔سندھ کے سینئر وزیر نے کہا کہ 27ویں ترمیم میں بہت سے نکات تھے جن کو پیپلز پارٹی نے قبول نہیں کیا، مچھلی پانی کے بغیر اور ایم کیو ایم اقتدار کے بغیر نہیں رہ سکتی۔

متعلقہ مضامین

  • بجلی کمپنیوں کی غفلت سے 30 اموات، نیپرا کا 5 کروڑ 75 لاکھ جرمانہ
  • ایم کیو ایم الزام تراشی اور نفرت کی سیاست بند کرے: شرجیل میمن
  • کراچی میں ٹریفک حادثات، خاتون رائیڈر سمیت 2 افراد جاں بحق، دو زخمی
  • ٹریفک  قوانین کی خلاف  ورزی  پر سخت  جرمانے  ‘ پابندیاں  نافذ ‘ عوام  کی حفاظت  یقینی  بنارہے ہیں : مریم  نواز
  • سندھ کی تقسیم مشکل ہی نہیں ناممکن ہے،سندھ حکومت
  • جسٹس ثاقب نثار پی ٹی آئی اور عمران خان کے پیروکار تھے،شرجیل میمن
  • حادثات سے بچاؤ کیلئے حکومت اور عوام کو ملکر کردار ادا کرنا ہو گا:گورنر سندھ 
  • جنات، سیاست اور ریاست
  • کچھ عناصر نے نفرت، بغض اور انتشار کی سیاست کو فروغ دیا‘ رانا ثنا
  • گورنر سندھ کا روڈ ٹریفک متاثرین کی یاد کے عالمی دن پر پیغام