خیبرپختونخوا: دریاؤں میں نہانے اور کشتی رانی پر پابندی پر عمل درآمد کاغذی کارراوئیوں تک محدود
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
علامتی فوٹو
خیبر پختونخوا میں دریاؤں میں نہانے اور کشتی رانی پر حکومت کی جانب سے عائد کی گئی پابندی پر عمل درآمد کاغذی کارراوئیوں تک محدود ہے۔
سانحہ سوات کے بعد خیبر پختونخوا کے دریاؤں میں حکومت کی جانب سے لگائی گئی پابندی کے احکامات کو ہوا میں اڑا دیا گیا۔
لوئر دیر میں دریائے پنج گوڑہ میں لوگوں کو دریا میں جانے سے روکنے والا کوئی نہیں۔
دوسری جانب دریا کے کنارے قائم تجاوزات پانی کے راستوں میں رکاوٹ بن رہی ہیں۔
خیبر پختون خوا کی حکومت کی جانب سے دریائے سوات کے کنارے تجارتی سرگرمیاں بند کر کے افسوسناک واقعے میں مبینہ غفلت برتنے پر 4 افسران کو معطل کر دیا گیا۔
ضلعی انتظامیہ نے بعض ہوٹل کو سیل کر دیا ہے جبکہ کچھ ہوٹلز کو صرف نوٹسز جاری کیے گئے ہیں۔
نوشہرہ کے مقام پر بھی دریا میں نہانے پر روک ٹوک برائے نام دکھائی دے رہی ہے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
حکومت کے پاس سرکاری سطح پر زیادہ نوکریاں نہیں، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواہ علی امین گنڈا پور
پشاور(ڈیلی پاکستان آن لائن)وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کا کہنا ہے کہ حکومت کے پاس سرکاری سطح پر زیادہ نوکریاں نہیں، اس لیے حکومت صوبے میں کارخانوں کا صنعتی انقلاب لا رہی ہے۔
پشاور سے جاری کیے گئے نوجوانوں کے عالمی دن پر پیغام میں انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کے لیے احساس اور روزگار پروگرام شروع کیا، نوجوانوں کو ہنرمند بنانے کے لیے نوجوان ہنر پروگرام شروع کیا ہے۔علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ نوجوانوں کو روزگار کے لیے بلاسود قرضے فراہم کیے جا رہے ہیں، اسکل ڈیولپمنٹ پروگرام کے تحت نوجوانوں کو ہنر اور ڈگریاں دے رہے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ 800 میگا واٹ کی نئی ٹرانسمیشن لائن 2028ء تک مکمل کر لیں گے، نئی ٹرانسمیشن لائن سے کارخانوں کو رعایتی نرخوں پربجلی فراہم کریں گے۔
یومیہ الاؤنس میں اضافے کے مطالبے پر 35 پولیس اہلکار معطل
مزید :