خیبرپختونخوا: دریاؤں میں نہانے اور کشتی رانی پر پابندی پر عمل درآمد کاغذی کارراوئیوں تک محدود
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
علامتی فوٹو
خیبر پختونخوا میں دریاؤں میں نہانے اور کشتی رانی پر حکومت کی جانب سے عائد کی گئی پابندی پر عمل درآمد کاغذی کارراوئیوں تک محدود ہے۔
سانحہ سوات کے بعد خیبر پختونخوا کے دریاؤں میں حکومت کی جانب سے لگائی گئی پابندی کے احکامات کو ہوا میں اڑا دیا گیا۔
لوئر دیر میں دریائے پنج گوڑہ میں لوگوں کو دریا میں جانے سے روکنے والا کوئی نہیں۔
دوسری جانب دریا کے کنارے قائم تجاوزات پانی کے راستوں میں رکاوٹ بن رہی ہیں۔
خیبر پختون خوا کی حکومت کی جانب سے دریائے سوات کے کنارے تجارتی سرگرمیاں بند کر کے افسوسناک واقعے میں مبینہ غفلت برتنے پر 4 افسران کو معطل کر دیا گیا۔
ضلعی انتظامیہ نے بعض ہوٹل کو سیل کر دیا ہے جبکہ کچھ ہوٹلز کو صرف نوٹسز جاری کیے گئے ہیں۔
نوشہرہ کے مقام پر بھی دریا میں نہانے پر روک ٹوک برائے نام دکھائی دے رہی ہے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
سیاحتی مقدمات اور دریاؤں کے کنارے حفاظتی اقدامات کے لئے ہائیکورٹ میں درخواست دائر
سیاحتی مقدمات اور دریاؤں کے کنارے حفاظتی اقدامات کے لئے پشاور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی گئی۔
درخواست نعیم احمد خٹک ایڈوکیٹ نے علی عظیم آفریدی ایڈووکیٹ کی وساطت سے دائر کیا ہے، درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ دریائے سوات میں سیاحوں کے ساتھ افسوسناک واقعہ پیش آیا، افسوسناک واقعے میں 17 سیاح جاں بحق ہوئے۔ یہ مسلہ صرف یہاں نہیں، خیبرپختونخوا میں دیگر مقامات پر بھی صورتحال تشویشناک ہے۔
درخواست میں کہا گیا کہ حکومت سیاحتی مقدمات پر سیاحوں کو سہولیات فراہم کریں،دریائے کے کنارے کو محفوظ بنانے کے لئے اقدامات کئے جائے، عام لوگوں کی زندگی کو محفوظ بنانے کے لئے حکومت ترجیحی بنیادوں پر کام کریں۔
درخواست میں وفاقی، صوبائی حکومت، این ڈی ایم اے، سیکرٹری ریلیف، آئی جی پولیس، ڈی جی ریسکیو 1122, ڈی جی انوارمنٹل پروٹیکشن ایجنسی اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔