ہماری حکومت کی اولین ترجیح کسانوں کا مفاد ہے، نریندر مودی
اشاعت کی تاریخ: 7th, August 2025 GMT
بھارتی وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں معلوم ہے کہ ہمیں اس موقف کی بھاری قیمت چکانی پڑ سکتی ہے لیکن میں اس کیلئے تیار ہوں۔ اسلام ٹائمز۔ امریکہ کی جانب سے ٹیرف حملوں کے درمیان بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے کسانوں کے حق میں دو ٹوک بیان دیا ہے۔ انہوں نے واضح کیا ہے کہ ہندوستان اپنے کسانوں، ماہی گیروں اور مویشی پالنے والوں کے مفاد پر کبھی کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا، چاہے اس کے لئے کتنی ہی بڑی قیمت کیوں نہ چکانی پڑے۔ نئی دہلی میں منعقد ایم ایس سوامی ناتھن صد سالہ بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نریندر مودی نے کہا کہ ہماری حکومت کی اولین ترجیح کسانوں کا مفاد ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں معلوم ہے کہ ہمیں اس موقف کی بھاری قیمت چکانی پڑ سکتی ہے لیکن میں اس کے لئے تیار ہوں، میرے ملک کے کسانوں، مویشی پالنے والوں اور ماہی گیروں کے لئے آج ہندوستان ہر چیلنج کے لئے تیار ہے۔
بھارتی وزیراعظم مودی نے کہا کہ ان کی حکومت کسانوں کی آمدنی بڑھانے اور کھیتی کی لاگت کم کرنے کے لئے مسلسل کام کر رہی ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ملک میں سویابین، سرسوں اور مونگ پھلی کی پیداوار ریکارڈ سطح پر پہنچی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے کسانوں کی طاقت کو ملک کی ترقی کی بنیاد مانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری تمام اسکیمیں صرف مدد فراہم کرنے کے لئے نہیں بلکہ کسانوں میں اعتماد پیدا کرنے کے لئے بھی رہی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پی ایم کسان سمان ندھی اسکیم نے چھوٹے کسانوں کو معاشی طاقت دی ہے۔ پی ایم فصل بیمہ یوجنا نے انہیں قدرتی آفات کے خطرات سے تحفظ فراہم کیا ہے۔
انہوں نے کہا مکہ پی ایم کرشی سنچائی اسکیم نے آبپاشی کی دشواریوں کو کم کیا ہے، جب کہ کوآپریٹو اداروں اور سیلف ہیلپ گروپس کو دی جانے والی مالی مدد نے دیہی معیشت کو تقویت بخشی ہے۔ نریندر مودی نے زور دے کر کہا کہ ان تمام پالیسیوں کا مقصد کسانوں کو خود کفیل بنانا اور ان کی آمدنی کے نئے ذرائع پیدا کرنا ہے۔ واضح رہے کہ حال ہی میں امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہندوستان پر اضافی ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا ہے، جس کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی کشیدگی بڑھ گئی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا نے کہا کہ کہ ہمیں کیا ہے کے لئے
پڑھیں:
روس کے جنگی طیارے ہماری حدود میں 12 منٹ تک رہے: اسٹونیا حکومت کا دعویٰ
اسٹونیا حکومت نے دعویٰ کیا ہےکہ روسی طیاروں نے اس کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اسٹونیا کی حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ روس کے جنگی طیارے اسٹونیا کی حدود میں داخل ہوئے اور 12 بارہ منٹ تک اس کی حدود میں رہے۔
دوسری جانب روسی وزارت دفاع نے اسٹونیا حکومت کے دعوے کی تردید کردی ہے۔
روسی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ ہمارے جنگی طیاروں نےاسٹونیا کی فضائی حدود کی خلاف ورزی نہیں کی، پرواز بین الاقوامی قوانین کے تحت بحیرہ بالٹک پرنیوٹرل مقام پرکی گئیں۔
واضح رہے کہ اس سے قبل روس کے 20 ڈرون طیارے9 اور10 ستمبر کی درمیانی رات پولینڈ کی فضائی حدود میں داخل ہوئے تھے ، پولینڈ اور اسٹونیا دونوں نیٹو کے رکن ملک ہیں۔
Post Views: 2