پشاور: خیبرپختونخوا حکومت قوانین میں اصلاحات کے لیے متحرک، سیاسی انتقام سے بچاؤ کو ترجیح
اشاعت کی تاریخ: 8th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
خیبرپختونخوا حکومت نے قوانین کو سیاسی دباؤ یا انتقامی کارروائی کے لیے استعمال ہونے سے روکنے کے لیے 3 ایم پی او، 16 ایم پی او اور دفعہ 144 میں ترمیم کا فیصلہ کیا ہے۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمد سہیل آفریدی کی زیر صدارت پشاور میں اعلیٰ سطح اجلاس ہوا جس میں مذکورہ قوانین پر تفصیلی غور و خوض کیا گیا۔
اجلاس میں طے پایا کہ صوبائی وزیر قانون آفتاب عالم کی نگرانی میں چار رکنی کمیٹی مجوزہ قوانین میں اصلاحات کی سفارشات پیش کرے گی تاکہ قوانین عوامی مفاد کے لیے استعمال ہوں اور انہیں سیاسی یا انتقامی مقاصد کے لیے استعمال کرنے سے روکا جا سکے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہر شہری کو آزادی اظہار اور پرامن احتجاج کا حق حاصل ہے، تاہم عوامی سہولت اور احتجاج کے حق کے درمیان توازن قائم کرنے کے لیے نیا لائحہ عمل مرتب کیا جائے گا تاکہ عوام کو کسی قسم کی مشکلات نہ ہوں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہر قانون کے مثبت اور منفی پہلو ہوتے ہیں، اور بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے وژن کے مطابق قوانین کو بہتر بنایا جائے گا، سیاسی انتقام کے امکانات والے نکات قوانین سے نکالے جائیں گے۔ وزیر اعلیٰ نے عوام کی جان و مال کی حفاظت اور سہولیات کی فراہمی کو حکومت کی اولین ترجیح قرار دیا۔
اجلاس میں صوبائی وزیر قانون آفتاب عالم، چیف سیکریٹری شہاب علی شاہ، ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ محمد عابد مجید اور ایڈووکیٹ جنرل شاہ فیصل اتمانخیل نے شرکت کی۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
پشاور میں مبینہ جعلی پولیس مقابلہ، شہری ہلاک، وزیر اعلیٰ نے نوٹس لے لیا
پشاور کے علاقے بڈھ بیر میں مبینہ پولیس مقابلے کے دوران ایک ملزم ہلاک ہوگیا۔ پولیس کا دعویٰ ہے کہ ہلاک شخص مبینہ ملزم تھا تاہم لواحقین نے الزام عائد کیا ہے کہ پولیس نے شہری کو گھر سے اٹھا کر تشدد کا نشانہ بنایا جس سے اس کی موت واقع ہوئی۔ واقعے پر وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا اور آئی جی پولیس نے نوٹس لیتے ہوئے سی سی پی او پشاور کو فوری رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔ سی سی پی او پشاور نے معاملے کی تحقیقات کے لیے انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی ہے جس کی نگرانی ایس ایس پی انویسٹی گیشن اور ایس ایس پی کوآرڈینیشن کر رہے ہیں جب کہ ایس پی صدر سرکل بھی کمیٹی کا حصہ ہیں۔ انکوائری کمیٹی کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ تمام حقائق کی بنیاد پر جلد از جلد رپورٹ پیش کرے۔