وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ملکی قرضوں میں 41 فیصد اضافہ ہوا ہے، تاہم جیسے جیسے ان کی ادائیگیاں ہوں گی، معاشی صورتحال بہتر ہو جائے گی۔

راولپنڈی میں چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ زرمبادلہ کے ذخائر میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے جبکہ نجی شعبے کے قرضوں میں 31 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ قومی معیشتوں میں تاجروں کا اہم کردار ہے اور پالیسی ریٹ میں نمایاں کمی لائی گئی ہے۔ تقریب کے آغاز میں انہوں نے پوری قوم کو معرکۂ حق میں کامیابی اور جشنِ آزادی کی مبارکباد بھی دی۔

خبر اپ ڈیٹ کی جا رہی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

پڑھیں:

تاجروں کی ڈیجیٹل ادائیگیوں میں سست روی سے حکومت کا ہدف خطرے میں پڑ گیا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف کے ’’کیش لیس معیشت‘‘ کے منصوبے پر عمل درآمد کی رفتار سست پڑ گئی ہے اور اب تک ملک بھر میں صرف سات لاکھ سے بھی کم ریٹیلرز ڈیجیٹل ادائیگیوں کے نظام سے منسلک ہو سکے ہیں۔

نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اس حوالے سے اعلیٰ سطح اجلاس میں وزیراعظم کو دی گئی بریفنگ میں بتایا گیا کہ حکومت نے جون 2026 تک کم از کم 20 لاکھ تاجروں کو اس نظام میں شامل کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے، تاہم تاجروں کی جانب سے مزاحمت کے باعث یہ مقصد حاصل کرنا مشکل دکھائی دے رہا ہے۔

بریفنگ میں بتایا گیا کہ اسلام آباد میں اس وقت صرف 39 ہزار تاجر ڈیجیٹل ادائیگی کے نظام کے تحت فعال ہیں۔ اس منصوبے کی نگرانی وزیرِ مملکت برائے خزانہ بلال اظہر کیانی کے سپرد کی گئی ہے، جو اس عمل کو تیز کرنے کے لیے مختلف اقدامات کر رہے ہیں۔

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ ملک میں گردش کرنے والی کرنسی کی شرح 34 فیصد تک پہنچ چکی ہے، جو حکومت کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔

تاجروں کی ٹیکس نیٹ میں شمولیت سے گریز حکومت کے لیے سب سے بڑی رکاوٹ قرار دی گئی ہے۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ گزشتہ مالی سال تاجروں نے صرف 166 ارب روپے انکم ٹیکس ادا کیا جب کہ تنخواہ دار طبقے نے اس کے مقابلے میں 606 ارب روپے قومی خزانے میں جمع کرائے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے متعلقہ اداروں کو ہدایت دی کہ ملک میں آگاہی مہمات کو تیز کیا جائے تاکہ دیہی علاقوں میں بھی عوام کو ڈیجیٹل ادائیگیوں کی سہولت سے روشناس کرایا جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ کیش لیس معیشت شفافیت کو فروغ دینے، کرپشن میں کمی اور بہتر طرز حکمرانی کے لیے ناگزیر ہے۔

حکام نے بتایا کہ اسلام آباد میں دکانوں پر اسکین ایبل کوڈ کے ذریعے ادائیگیوں کی سہولت فراہم کر دی گئی ہے اور نئے کاروباروں کے لائسنس کو ڈیجیٹل ادائیگیوں سے مشروط کر دیا گیا ہے۔ حکومت کا مؤقف ہے کہ اس نظام سے کاروباری لین دین میں شفافیت بڑھے گی اور نقدی کے استعمال میں کمی آئے گی۔

اس کے علاوہ بریفنگ میں مزید بتایا گیا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت 10 ملین ڈیجیٹل والیٹس فعال کیے جا رہے ہیں جن کے ذریعے مستحق خاندانوں کو مالی امداد کی منتقلی جاری ہے۔ وزیراعظم نے اس پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دنیا تیزی سے ڈیجیٹل معیشت کی طرف بڑھ رہی ہے اور پاکستان کو اس دوڑ میں پیچھے نہیں رہنا چاہیے۔

انہوں نے مالی شمولیت کے اہداف مزید بڑھانے کی بھی ہدایت دی تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ جدید معیشت کا حصہ بن سکیں۔

متعلقہ مضامین

  • ملکی معیشت کیلئے خوشخبری، ضلع سانگھڑ سے گیس کی پیداوار میں اضافہ
  • صدر زرداری کا ارکان پارلیمنٹ کو عشائیہ،وزیراعظم بھی شریک،ملکی موجودہ سیکورٹی صورتحال پر تبادلہ خیال
  • ملکی کی مجموعی صورتحال، وزیراعظم کی صدر زرداری سے ملاقات
  • صدر مملکت سے وزیر اعظم کی ملاقات؛ سیاسی اور سیکورٹی صورتحال پر تبادلہ خیال
  • ملکی معیشت کے لیے خوشخبری: سندھ کے ضلع سانگھڑ سے گیس کی پیداوار میں اضافہ
  • تاجروں کی ڈیجیٹل ادائیگیوں میں سست روی سے حکومت کا ہدف خطرے میں پڑ گیا
  • اسٹاک مارکیٹ میں ٹریڈنگ کا مثبت آغاز، انڈیکس میں ایک ہزار پوائنٹس کا اضافہ
  • ملکی معاشی صورتحال بتدریج بہتر ہو رہی ہے، وزیراعظم شہباز شریف
  • بلوچستان میں بچوں کے حفاظتی ٹیکہ جات کی شرح میں نمایاں اضافہ
  • مسلمان متحد نہ ہوئے تو سب کو غزہ اور کشمیر جیسے حالات کا سامنا ہوگا، وزیر دفاع خواجہ آصف