ملکی قرضوں میں 41 فیصد اضافہ، ادائیگیوں سے صورتحال بہتر ہوگی، وزیر خزانہ
اشاعت کی تاریخ: 13th, August 2025 GMT
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ملکی قرضوں میں 41 فیصد اضافہ ہوا ہے، تاہم جیسے جیسے ان کی ادائیگیاں ہوں گی، معاشی صورتحال بہتر ہو جائے گی۔
راولپنڈی میں چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ زرمبادلہ کے ذخائر میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے جبکہ نجی شعبے کے قرضوں میں 31 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ قومی معیشتوں میں تاجروں کا اہم کردار ہے اور پالیسی ریٹ میں نمایاں کمی لائی گئی ہے۔ تقریب کے آغاز میں انہوں نے پوری قوم کو معرکۂ حق میں کامیابی اور جشنِ آزادی کی مبارکباد بھی دی۔
خبر اپ ڈیٹ کی جا رہی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
پاکستان کا ہر شہری 3 لاکھ 18 ہزار 252 روپے کا مقروض ہے، معاشی تھنک ٹینک کی رپورٹ
معاشی تھنک ٹینک اکنامک پالیسی اینڈ بزنس ڈیولپمنٹ نے بڑھتے ہوئے قرضوں پر رپورٹ جاری کردی، جس کے مطابق پاکستان کا ہر شہری 3 لاکھ 18 ہزار 252 روپے کا مقروض ہے، 10 سال قبل پاکستان کا ہر شہری 90 ہزار 47 روپے کا مقروض تھا، اس عرصے میں ہر شہری پر قرضہ دو گنا سے زائد بڑھ چکا ہے۔
اکنامک پالیسی اینڈ بزنس ڈیولپمنٹ کی جانب سے جاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان پر قرضوں بوجھ خطرناک حد تک بڑھ گیا ہے، پاکستان کا ہر شہری 3 لاکھ 18 ہزار 252 روپے کا مقروض ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ 10 سال قبل پاکستان کا ہر شہری 90 ہزار 47 روپے کا مقروض تھا، پاکستان پر قرضوں کے بوجھ میں سالانہ اوسطاً 13 فیصد اضافہ ہو رہا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان کا قرضہ معیشت کے 70.2 فیصد کے برابر ہوچکا ہے، پاکستان کا قرضہ خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں زیادہ ہے جوبھارت پر 57.1 فیصد اور بنگلہ دیش پر 36.4 فیصد ہے۔
تھنک ٹینک کے مطابق پاکستان ایک خطرناک قرض کے جال میں پھنس چکا ہے، بلند شرح سود کے باعث قرضوں پر سود کی ادائیگی معیشت کے7.7 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق 2020 سے روپے کی قدر میں 71 فیصد کمی کے باعث بیرونی قرضے مقامی کرنسی میں 88 فیصد بڑھ گئے ہیں، پاکستان کا قرضہ اپنے ہی فِسکل ریسپانسبلٹی ایکٹ کی مقررہ حد سے 10 فیصد زیادہ ہو چکا ہے،قرضوں کی ادائیگی تقریباً معیشت کے آٹھ فیصد تک پہنچ چکی ہے۔
تھنک ٹینک نے رپورٹ میں مزید کہا کہ پہلے سے بوجھ تلے دبےعوام پر مزید ٹیکس لگانا کوئی حل نہیں ہے، ٹیکس نیٹ کووسیع کرنے اورشرح سود کو کم کرنےکی ضرورت ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پالیسی ریٹ کو 11 فیصد سے گھٹا کر 9 فیصدکیا جائے، حکومت کے قرضوں پر سودکی لاگت میں 12 کھرب روپے کی کمی آسکتی ہے، اس سے مالی گنجائش بڑھے گی اور کاروبار بھی زیادہ مسابقتی ہوں گے۔
تھنک ٹینک کے مطابق پاکستان کو فوری طور پر مالی نظم و ضبط اپنانا ہوگا، حکومت کو قرض لینے کی لاگت کم کرنی ہوگی، بصورت دیگر ملک کو مزید سنگین بحران کا سامنا کرنا پڑے گا۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ حکومت کے پاس ترقیاتی اخراجات کے لیے مالی گنجائش نہیں ہے،بنیادی ڈھانچے کی سرمایہ کاری یا بحالی منصوبوں کے لیے مالی گنجائش نہ ہونےکے برابر رہ گئی ہے۔