ڈونلڈ ٹرمپ تو ’ِبہاری‘ نکلے، بھارت میں برتھ سرٹیفکیٹ جاری
اشاعت کی تاریخ: 7th, August 2025 GMT
بھارتی ریاست بہار میں ووٹر لسٹ کی نظرثانی کے دوران جعلی درخواستوں کا ایسا سلسلہ سامنے آیا ہے جس نے حکومتی نظام پر کئی سوالیہ نشان لگا دیے ہیں۔ حالیہ حیران کن واقعے میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نام پر رہائشی سرٹیفکیٹ جاری کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مائیکروچپس کیا ہیں اور ان پر ٹرمپ 100 فیصد ٹیکس کیوں لگا رہے ہیں؟
بھارتی خبر رساں ادارے پی ٹی آئی کے مطابق یہ درخواست 29 جولائی کو ایک شخص نے آن لائن جمع کرائی جس میں اس نے ڈونلڈ ٹرمپ کے والدین کے اصل نام فریڈرک کرسٹ ٹرمپ اور میری این میکلیوڈ شامل کیے جبکہ پتہ ضلع سمستی پور کے گاؤں حسن پور درج کیا گیا۔ اور تو اور اس نے ساتھ ہی درخواست میں ٹرمپ کی تصویر بھی لگا دی گئی۔
ضلع سمستی پور کے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ برجیش کمار نے تصدیق کی کہ یہ سرٹیفکیٹ جعل سازی کے ذریعے بنایا گیا تاہم متعلقہ ریونیو اہلکار نے 4 اگست کو یہ درخواست مسترد کر دی۔ حکام نے اس جعلی کارروائی کی جانچ شروع کر دی ہے اور ذمہ دار افراد کے خلاف کارروائی جاری ہے۔
جعلی سرٹیفکیٹس کا مذاق یا مزاحمت؟یہ واقعہ بہار میں چل رہے خصوصی جامع نظرثانی (ایس آئی آر) پروگرام کے دوران سامنے آیا ہے جس میں ووٹر لسٹ کو اپ ڈیٹ کیا جا رہا ہے۔ اس دوران کئی جعلی اور غیرمعمولی درخواستیں بھی سامنے آئی ہیں جن میں ’ڈاگ بابو‘، ’ڈوگیش بابو‘، ’نتیش کماری‘ اور ’سونالیکا ٹریکٹر‘ جیسے فرضی نام شامل ہیں۔
دریں اثنا جرمن نشریاتی ادارے ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے مقامی صحافی محمد سمیع احمد نے بتایا کہ سرکاری دستاویزات کے پیچیدہ نظام کے باعث عوام کو مشکلات درپیش ہیں اور بعض لوگ جعلی درخواستوں کے ذریعے سسٹم کی خامیوں کو اجاگر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ لوگ حکومت کی توجہ اس طرف دلانا چاہتے ہیں کہ بہار میں رہائشی سرٹیفکیٹ حاصل کرنا مذاق بن چکا ہے۔
یہ پہلا واقعہ نہیںڈونلڈ ٹرمپ والا واقعہ پہلا نہیں۔ جون 2024 میں پٹنہ میں ’ڈاگ بابو‘ نامی کتے کے لیے باقاعدہ سرکاری سرٹیفکیٹ جاری کیا گیا۔
نوادہ میں ’ڈوگیش بابو‘ نامی ایک اور کتے کی درخواست آئی۔ مشرقی چمپارن میں ’سونالیکا ٹریکٹر‘ کے نام پر بھی درخواست دی گئی جس کے ساتھ ایک فلمی اداکارہ کی تصویر لگی تھی۔
مزید پڑھیے: اگست 2025 میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی موت، دی سمپسنز نے اپنی پیشگوئی میں کیا کہا؟
محمد سمیع احمد کے مطابق ڈاگ بابو والے واقعے میں ایک سرکاری ملازم ملوث تھا جسے بعد میں سزا دی گئی۔ دیگر درخواستیں اہلکاروں نے بروقت مسترد کردی تھیں۔
ڈومیسائل سرٹیفکیٹ کی اہمیت اور تنازعبہار میں آنے والے اسمبلی انتخابات سے قبل ووٹر لسٹ کی نظرثانی سیاسی طور پر انتہائی حساس معاملہ بن چکا ہے۔ انتخابی عمل میں حصہ لینے کے لیے رہائشی سرٹیفکیٹ اہم دستاویز سمجھا جاتا ہے لیکن اس کے حصول کا عمل پیچیدہ اور مشکوک بنتا جا رہا ہے۔
الیکشن کمیشن نے آدھار کارڈ (شناختی کارڈ)، راشن کارڈ اور ووٹر کارڈ جیسے عام دستاویزات کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے جس پر شدید تنقید کی جا رہی ہے۔
محمد سمیع احمد نے نشاندہی کی کہ یہ کیسی عجیب بات ہے کہ ڈومیسائل سرٹیفکیٹ بنانے کے لیے آدھار کارڈ مانگا جاتا ہے لیکن ووٹر لسٹ میں نام شامل کرنے کے لیے اسی آدھار کو مسترد کر دیا جاتا ہے۔
سیاسی ہلچل اور الزاماتاس معاملے نے سیاسی میدان میں بھی طوفان برپا کر دیا ہے۔ کانگریس رہنما رندیپ سنگھ سرجے والا نے سوشل میڈیا پر طنزیہ انداز میں کہا کہ بہت سے لوگ ٹرمپ والے واقعے پر ہنسیں گے مگر یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ بہار میں ووٹرز کی فہرست کا جائزہ ایک بڑا فراڈ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ 65 لاکھ ووٹروں کو لسٹ سے نکالنا جمہوریت پر حملہ ہے اور اس کے خلاف عوام کو آواز بلند کرنی چاہیے۔
عدالتی حکمسپریم کورٹ آف انڈیا نے اس معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان 65 لاکھ ووٹروں کی تفصیلات پیش کرے جنہیں ووٹر لسٹ سے خارج کیا گیا۔
مزید پڑھیں: پیوٹن سے جلد ملاقات کا امکان ہے، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ
عدالت نے 9 اگست تک رپورٹ جمع کروانے کی ہدایت دی ہے اور سماعت 12 اگست کو ہو گی۔
درخواست میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ ہر ووٹر کا اخراج کیوں ہوا اس کی مکمل وضاحت پیش کی جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھارت ٹرمپ اور صوبہ بہار ٹرمپ کا برتھ سرٹیکیفکیٹ ٹرمپ کی جائے پیدائش ڈونلڈ ٹرمپ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بھارت ٹرمپ اور صوبہ بہار ٹرمپ کی جائے پیدائش ڈونلڈ ٹرمپ ڈونلڈ ٹرمپ ووٹر لسٹ بہار میں کیا گیا کے لیے
پڑھیں:
پاکستانیوں کے لیے بڑی خوشخبری، نادرا سے وراثتی سرٹیفکیٹ کا حصول انتہائی آسان ہوگیا
قومی ڈیٹا بیس و رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے وراثتی سرٹیفکیٹ کے حصول کا عمل نہایت آسان اور سہل بنا دیا ہے، جس سے شہریوں کے لیے وراثت کے حقوق کا دعویٰ کرنا پہلے سے کہیں زیادہ آسان ہو گیا ہے۔
منگل کے روز جاری ہونے والے ایک نئے اعلامیے کے مطابق، قانونی ورثا اب پاکستان بھر میں قائم کسی بھی 186 سکسیشن سرٹیفکیٹ یونٹس (SFUs) پر درخواست جمع کرا سکتے ہیں — قطع نظر اس کے کہ وراثتی جائیداد کس صوبے یا علاقے میں واقع ہے۔
یہ بھی پڑھیے نادرا نے شہریوں کے لیے نئی سہولت متعارف کرانے کا اعلان کردیا
یہ یونٹس نادرا کے مراکز میں اسلام آباد، پنجاب، سندھ، خیبرپختونخوا، بلوچستان اور گلگت بلتستان میں قائم ہیں۔
بائیومیٹرک عمل بھی مزید آساننادرا نے بائیومیٹرک تصدیق کے عمل کو بھی سہل بنا دیا ہے۔ اب قانونی ورثا اپنی بائیومیٹرک تصدیق نادرا کے قریبی مرکز پر یا ‘پاک آئی ڈی موبائل ایپ’ کے ذریعے گھر بیٹھے مکمل کر سکتے ہیں۔
National Database and Registration Authority (NADRA) has made it significantly easier for citizens to obtain Succession Certificates. According to a new notification issued by the Authority, legal heirs can now submit applications for succession certificates at any of 186… pic.twitter.com/B6AYQ4mg2N
— APP (@appcsocialmedia) August 5, 2025
پہلے نظام میں کیا مسئلہ تھا؟اس سے قبل، درخواست گزاروں کو اسی صوبے میں وراثتی سرٹیفکیٹ کے لیے درخواست دینا پڑتی تھی جہاں جائیداد موجود ہوتی تھی۔ سب تناظر میں ورثا کسی اور صوبے میں رہائش پذیر ہوتے، تو انہیں سفر اور قانونی پیچیدگیوں کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔
اگرچہ نادرا نے پہلے ہی موبائل بائیومیٹرک کی سہولت متعارف کرائی تھی، لیکن درخواست دینے کی پابندی اب تک صوبائی حدود سے منسلک تھی۔
نئی سہولت کے فوائدنئے اقدام کے تحت یہ پابندی مکمل طور پر ختم کر دی گئی ہے۔ اب شہری پاکستان کے کسی بھی علاقے سے نہ صرف درخواست دے سکتے ہیں بلکہ ادھر ہی یہ سارا عمل مکمل کرسکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے بڑی خوشخبری، نادرا کی شناختی کارڈ سمیت تمام خدمات اب یونین کونسلز میں دستیاب ہونگی
نادرا کے ترجمان کے مطابق تمام نادرا مراکز کو سرکاری طور پر ہدایات جاری کر دی گئی ہیں، تاکہ شہری اپنی قریبی SFU سے یہ سہولت حاصل کر سکیں۔
نادرا کے اس اقدام کو وراثتی سرٹیفکیٹس کے نظام میں ایک انقلابی تبدیلی قرار دیا جا رہا ہے، جس سے ملک بھر کے شہریوں کو براہِ راست فائدہ پہنچے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
نادرا وراثتی سرٹیفکیٹ