دوحہ کا وعدہ اور خوارج کی تلوار
اشاعت کی تاریخ: 5th, July 2025 GMT
تاریخ کے اوراق پر اگر کسی قوم نے خلوصِ نیت کے ساتھ امن کا پرچم بلند کیا تو وہ پاکستان ہے۔ وہ پاکستان جو خود خاک و خون کی نہروں سے گزرا، اپنے ہزاروں سپوتوں کی قربانی دے کر بھی اس خطے میں امن کی شمع جلانے کا عزم کئے ہوئے ہے۔ مگر افسوس! ہمارے خلوص کو ہماری کمزوری سمجھا گیا، ہمارے صبر کو بے بسی گردانا گیا، اور ہمارے دروازوں پر پھر سے وہی ناسور دستک دے رہا ہے جسے ہم نے خون جگر دے کر نکالا تھا۔افغان سرزمین جس پر ایک عشرہ قبل پوری دنیا نے خون کی ہولی کھیلی، اب دوبارہ اس سازشی بساط کا مرکز بنتی جا رہی ہے۔ دوحہ معاہدے کا جو خواب افغان طالبان نے دنیا کو دکھایا تھا وہ خواب اب مٹی میں رل رہا ہے۔ معاہدے کی شقیں جو دنیا کے سامنے دہرا کر امید دلائی گئی تھی کہ افغان سرزمین کبھی کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہوگی وہ صرف لفظوں کی بازی گری ثابت ہوئی۔آج جب ہم شمالی و جنوبی وزیرستان، بنوں، ڈی آئی خان اور بلوچستان کے پہاڑوں میں بارود کی بو محسوس کرتے ہیں، جب مسجدوں میں سجدے کرنے والے نمازی شہید کیے جاتے ہیں جب بچوں کی اسکول وینیں دہشت کی لپیٹ میں آتی ہیں تو ہمیں صاف نظر آتا ہے کہ یہ سب کچھ صرف دہشت گردی نہیں یہ منظم نیٹ ورکس کی کارستانی ہے۔ شمالی وزیرستان کی دھرتی پر 13 جانبازوں کی شہادت اور باجوڑ کی سرزمین پر اسسٹنٹ کمشنر کی گاڑی کو نشانہ بنانے والا بہیمانہ حملہ اس پورے سازشی جال کا پردہ چاک کر رہا ہے جس کی ڈوریاں کابل کے اندھیروں میں ہلائی جا رہی ہیں اور یہ نیٹ ورکس کہاں سے کنٹرول ہو رہے ہیں؟
یہ سوال اب سوال نہیں رہا حقیقت ہے۔ افغانستان کی سرزمین پر موجود دہشت گرد گروہ بالخصوص فتنہ خوارج یعنی تحریک طالبان پاکستان(ٹی ٹی پی) ہر حملے کے بعد افغان حدود میں جا کر پناہ لیتے ہیں۔یہ کیسا اسلامی اخوت کا دعوی ہے؟ ایک جانب ہم ان کی حکومت کو تسلیم کرتے ہیں ان کے سفارتی دفاتر کھولتے ہیں، ان کے عوام کو ریلیف مہیا کرتے ہیں اور دوسری جانب ان کی سرزمین سے وہ درندے ہمارے بے گناہ شہریوں پر حملے کرتے ہیں جنہیں ہم نے ہزاروں قربانیوں کے بعد نکالا تھا۔ افسوسناک پہلو یہ ہے کہ افغان حکومت یا تو بے بس ہے یا باقاعدہ سرپرستی کر رہی ہے۔ بلوچستان کے ضلع بولان میں ایک اندوہناک واقعہ پیش آیا۔ مسافر ٹرین جعفر ایکسپریس جو کوئٹہ سے راولپنڈی جا رہی تھی اچانک بم دھماکے کا نشانہ بنی۔ دھماکہ اس وقت کیا گیا جب مسافر غفلت کی نیند میں تھے، مائیں اپنے بچوں کو سلانے میں مصروف تھیں اور بزرگ اللہ کا شکر ادا کر رہے تھے۔ فتنہ خوارج اور فتنہ ہند کی بزدلانہ کارستانی نے درجنوں شہریوں کو شہید کر دیا۔ یہ حملے نہ صرف انسانی المیہ تھا بلکہ بین الاقوامی قانون، دوحہ معاہدے اور اسلامی اخوت کے چہرے پر طمانچہ تھا۔ بھارت کی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ اور افغان سرزمین پر موجود دہشتگرد نیٹ ورکس کا یہ گٹھ جوڑ کھل کر سامنے آ چکا ہے۔ خفیہ اداروں کی رپورٹوں کے مطابق جعفر ایکسپریس پر حملے کے ماسٹر مائنڈز افغانستان میں موجود ہیں جنہیں ٹی ٹی پی کی چھتری تلے تحفظ حاصل ہے اور جنہیں بھارتی تربیت اسلحہ اور مالی مدد حاصل ہے۔ افغان حکومت اگر واقعی خودمختار ہے اگر واقعی ان کے فیصلے کابل میں ہوتے ہیں نہ کہ قندھار کے عقبی کمروں میں تو پھر وہ کھلے الفاظ میں اعلان کرے کہ ٹی ٹی پی ان کی سرزمین پر کیوں موجود ہے؟ ان کے اسلحہ خانوں تک کیسے رسائی ہے؟ بھارت کی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ وہاں کس حیثیت میں آپریٹ کر رہی ہے؟ اور یہ کیوں کر ممکن ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات ہوں اور ان کے تانے بانے سیدھے افغانستان سے جا ملیں؟دنیا کو جان لینا چاہیے کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف دو دہائیوں تک مسلسل جنگ لڑی ہے۔ ضربِ عضب، ردالفساد، اور ان گنت خفیہ آپریشنز میں ہمارے جوانوں کا لہو بہا ہے۔
ہمارے بچوں نے یتیمی کا درد سہا ہے، ماں نے سروں پر دوپٹے باندھ کر اپنے بیٹوں کو کفن پہنایا ہے۔ ہم نے کبھی دہشت گردی کو جنم نہیں دیا لیکن جب دہشت آئی ہم نے اس کے خلاف سیسہ پلائی دیوار بننے کا فیصلہ کیا۔ پاکستان کی لغت میں سرینڈر کا لفظ ہی نہیں، ہم لڑے، مرے مگر جھکے نہیں۔اب وقت آ چکا ہے کہ دنیا خاموشی کے بت کو توڑے اور افغان حکومت سے کھل کر پوچھے کہ وہ دوحہ معاہدے کے کس حصے پر قائم ہے؟ کیا بین الاقوامی برادری کے سامنے کیا گیا وعدہ کہ افغان سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہوگی صرف ایک وقتی چال تھی؟ یا اب وہ اس وعدے کی لاش کو دفنا چکے ہیں؟پاکستان بار بار امن کی بات کرتا ہے۔ ہم نے بھارت سے بھی کہا کہ آئیے کشمیر، پانی اور دہشت گردی جیسے مسائل پر کھل کر بات کریں لیکن برابری کی سطح پر۔ ہم دہشت گردی کے خاتمے کے لیے بھارت کے ساتھ مل کر کام کرنے کو بھی تیار ہیں بشرطیکہ وہ اپنے عزائم ترک کرے ’’را‘‘کی سرگرمیوں کو بند کرے اور دہشت گرد گروہوں کی سرپرستی سے باز رہے۔یہ وقت ہے افغان قیادت کے امتحان کا۔ یا تو وہ دنیا کے سامنے اپنے وعدے پورے کرے یا یہ تسلیم کرے کہ اس کی سرزمین اب بھی عالمی دہشتگردی کی آماجگاہ بنی ہوئی ہے۔ اگر افغان طالبان واقعی اسلامی حکومت کے دعوے دار ہیں تو وہ خوارج کے خلاف تلوار اٹھائیں اور ان عناصر کو بے نقاب کریں جنہوں نے افغانستان کی زمین کو بھارت کے اڈے میں تبدیل کر رکھا ہے۔دنیا سے ہمارا مطالبہ واضح ہیکہ پاکستانی پاسپورٹ، قربانیوں اور عزم کا احترام کیا جائے۔ ہم کوئی کرائے کی فوج نہیں ہم اس خطے کے اصلی محافظ ہیں۔ اور اگر دشمن نے ہمیں کمزور سمجھا ہے تو وہ پاکستان کے ماضی سے واقف نہیں۔ کیا دنیا نے آپریشن بنیان المرصوص میں پاکستان کے وار نہیں دیکھے ؟ کیا بھارت کی ٹھکائی افغان طالبان نظر انداز کر سکتے ہیں ؟ یہاں ہر مٹی کا ذرہ شہید کے لہو سے رنگا ہے اور ہر بچہ اپنے سینے پر کلمہ لکھوا کر پیدا ہوتا ہے۔اگر افغان حکومت نے اب بھی ہوش نہ کیا تو وہ وقت دور نہیں جب ان کی اپنی سرزمین بھی ان فتنوں کی آگ میں جھلس جائے گی۔ جو خنجر آج وزیرستان میں لہرا رہا ہے وہ کل کابل کے دروازے پر بھی رقص کر سکتا ہے۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: افغان سرزمین افغان حکومت کی سرزمین کرتے ہیں کے خلاف رہا ہے
پڑھیں:
پاک افغان بارڈر پر دراندازی کی کوشش ناکام، 30 خوارجی دہشتگرد جہنم واصل
افغان سرحد سے پاکستان میں دراندازی کی کوشش ناکام بنا دی گئی، 30 دہشت گرد مارے گئے،صدرمملکت آصف علی زرداری ،وزیراعظم شہبازشریف اور وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے سکیورٹی فورسز کو دہشگردوں کیخلاف کامیاب کارروائی پر خراج تحسین پیش کیا ہے ۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ(آئی ایس پی آر)کے مطابق شمالی وزیرستان کے علاقے حسن خیل میں پاکستان اور افغانستان کی سرحد کے قریب 1 اور 2 جولائی کی درمیانی شب اور پھر 2 اور 3 جولائی کی رات بھارتی حمایت یافتہ دہشتگرد گروہ کی بڑی نقل و حرکت کو سکیورٹی فورسز نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے ناکام بنا دیا۔یہ دہشتگرد گروہ، جسے بھارت کی مکمل سرپرستی حاصل تھی، پاکستان میں دراندازی کی کوشش کر رہا تھا، جسے موثر جوابی کارروائی کے دوران ہلاک کردیا گیا۔ترجمان پاک فوج کے مطابق تمام 30 دہشت گردوں کو بروقت کارروائی کرتے ہوئے ہلاک کردیا گیا۔ دہشت گردوں سے بھاری مقدار میں اسلحہ، گولہ بارود اور دھماکا خیز مواد بھی برآمد ہوا ہے۔ سکیورٹی فورسز کی اس بروقت کارروائی نے ملک کو ممکنہ بڑے سانحے سے محفوظ کرتے ہوئے بڑی تباہی سے بچا لیا۔آئی ایس پی آر کے مطابق پاکستان کی سکیورٹی فورسز ملکی سرحدوں کا دفاع اور بھارتی حمایت یافتہ دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے پرعزم اور تیار ہیں۔ اس حوالے سے افغان حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ اپنی سرزمین کو دہشتگردی کے لیے غیر ملکی پراکسیزکے استعمال سے روکے اور ایسے عناصر کے خلاف کارروائی کرے جو پاکستان میں دہشت گردی کو ہوا دینے کی کوشش کررہے ہیں۔پاک فوج نے کہا کہ وہ ملکی سرحدوں کے دفاع اور بھارتی سرپرستی میں ہونے والی دہشتگردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے پرعزم ہے۔دوسری جانب صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے اس حوالے سے سکیورٹی فورسز کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے دہشت گردوں کا قلع قمع کرنے پر سکیورٹی فورسز کی بہادری کو بھی سراہا ہے۔صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ دہشت گردوں کے مکمل خاتمے تک سکیورٹی فورسز کی کارروائیاں جاری رہیں گی۔ دہشت گرد عناصر کے خاتمے اور ملکی دفاع کے لیے ہمارا عزم غیر متزلزل رہے گا۔وزیراعظم شہبازشریف نے دہشتگردوں کیخلاف کامیاب کارروائی پر سکیورٹی فورسز کو خراج تحسین پیش کیا ہے ۔وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے بھی 30دہشت گردوں کی ہلاکت پر سکیورٹی فورسز کو زبردست خراج تحسین پیش کیا ہے۔محسن نقوی نے کہاکہ 30 دہشتگردوں کو عبرتناک انجام تک پہنچاکر بہادر سکیورٹی فورسز نے بڑی کامیابی حاصل کی ہے، دہشتگردوں کا انجام عبرتناک موت ہے۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں اور ان کی پشت پناہی کرنے والوں کو نہیں چھوڑیں گے، وزیر داخلہ محسن نقوی نے سکیورٹی فورسز کی پیشہ وارانہ صلاحیتوں کو سراہا۔