Jasarat News:
2025-11-03@08:08:45 GMT

پاکستان اور معاہدہ ابراہیمی

اشاعت کی تاریخ: 5th, July 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ہمارے تجزیہ کار دوست کہتے ہیں کہ بے شک پاکستانی حکمران انتہائی سفاک، بے حس اور ظالم ہیں، وہ پاکستانی قوم کو زندہ رہنے کی ذرا سی سہولت دینے کو تیار نہیں ہیں اور خود عوام کے ادا کردہ ٹیکسوں کے بل پر اپنی تنخواہوں میں کئی سو گنا اضافہ اور بے تحاشا مراعات حاصل کررہے ہیں لیکن یہ سب کچھ عالمی اسٹیبلشمنٹ کے ’’گریٹر گیم‘‘ کا حصہ ہے۔ وہ نہیں چاہتی کہ پاکستانی عوام دو وقت کی روٹی کے شیطانی چکر سے باہر آئیں اور اپنے ملک کے خلاف عالمی سازش کو روکنے کے لیے احتجاج کا حصہ بنیں۔ اس کام میں آئی ایم ایف بھی پاکستانی حکمرانی کی سہولت کاری کررہا ہے۔ اسے ارکان پارلیمنٹ، وزیروں اور مشیروں کی تنخواہوں میں کئی سو گنا اضافے پر تو کوئی اعتراض نہیں البتہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں دس فی صد اضافہ بھی اسے گوارا نہیں۔ ہمارے دوست کہتے ہیں کہ عالمی اسٹیبلشمنٹ نے بھارت کے ذریعے پاکستان کے کان مروڑنے کی کوشش کی تھی وہ پاکستان کو تین چار دن تک اپنی جارحیت کا نشانہ بناتا رہا، امریکا نے اس موقع پر اعلان کیا کہ وہ اس لڑائی میں دخل نہیں دے گا۔ دونوں ملک لڑ بھڑ کر خود ہی صلح کرلیں گے لیکن جب پاکستان نے جوابی کارروائی کی اور صرف پونے چار گھنٹے کی فضائی کارروائی کے ذریعے بھارت کے حواس ٹھکانے لگا دیے تو امریکا اچھل کر درمیان میں آگیا اور امریکی صدر ٹرمپ نے جنگ رکوا دی۔ مقصد بھارت کو مزید نقصان سے بچانا تھا۔ جنگ بندی کے فوراً بعد پاکستان کے آرمی چیف کا شکریہ ادا کرنے کے لیے امریکا بلالیا۔ اسے زبردست پروٹوکول دیا گیا اور امریکی صدر نے اس کے ساتھ بات چیت میں دو گھنٹے صرف کیے۔ اس بات چیت کا فوری نتیجہ یہ نکلا کہ پاکستان نے صدر ٹرمپ کو امن کے نوبل انعام کے لیے نامزد کردیا۔ حالانکہ یہ وہی امریکی صدر ہے جو غزہ میں بے گناہ فلسطینیوں کے قتل عام میں اسرائیل کے ساتھ برابر کا شریک رہا ہے جس نے غزہ میں سیز فائر کی قرار دادوں کو ایک نہیں سات مرتبہ ویٹو کیا ہے، جسے امن کا دشمن قرار دیا جائے تو غیر مناسب نہ ہوگا۔
ہمارے دوست کہتے ہیں کہ پاکستان کے ساتھ جو کچھ بھی ہورہا ہے یا پاکستان حالات کے دبائو میں آکر کچھ بھی کررہا ہے وہ عالمی اسٹیبلشمنٹ کے اس ’’گریٹر گیم‘‘ کا حصہ ہے جس کا مقصد ’’عظیم تر اسرائیل‘‘ کی راہ ہموار کرنا ہے۔ اس کے لیے ’’معاہدہ ابراہیمی‘‘ کا ڈراما رچایا جارہا ہے عالمی اسٹیبلشمنٹ تمام اہم مسلمان ممالک کو اس معاہدے کے حصار میں لانا چاہتی ہے۔ عرب ممالک اس معاہدے پر آمادہ ہیں، کوئی دن جاتا ہے کہ وہ اس معاہدے پر دستخط کرکے اسرائیل کو تسلیم کرلیں گے۔ پاکستان پر بھی کام ہورہا ہے، وزیر دفاع خواجہ آصف کے منہ سے کبھی کبھی سچی بات نکل جاتی ہے انہوں نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ جب سب عرب ممالک اسے تسلیم کرلیں گے تو پاکستان کیسے الگ رہ سکے گا۔ یعنی پاکستان کا معاہدہ ابراہیمی پر دستخط کرنا اور اسرائیل کو تسلیم کرنا عربوں کے تسلیم کرنے سے مشروط ہے اور مستقبل میں اس کے واضح آثار نظر آرہے ہیں۔ ان حالات میں ہماری داخلی سیاست کا جمود بھی ٹوٹتا نظر نہیں آتا۔ کہا جاتا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کے نمائندوں نے جیل میں عمران خان سے کئی بار مذاکرات کیے ہیں لیکن وہ کسی ڈیل یا ڈھیل پہ آمادہ نہیں ہیں۔ وہ عدالتوں کے ذریعے مقدمات لڑ کر باہر آنا چاہتے ہیں لیکن عدالتوں کا جو حال ہے وہ کسی سے پوشیدہ نہیں ہے۔ رہی پی ٹی آئی کی وہ لیڈر شپ جو جیل سے باہر ہے اسے عمران خان کی رہائی سے کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ وہ اگر رہا ہوجاتے ہیں تو یہ لیڈر شپ بالکل مائنس ہوجائے گی جبکہ یہ مائنس نہیں ہونا چاہتی۔
ہر دوسرے دن جیل سے عمران خان یہ پیغام جاری کرتے ہیں کہ وہ ڈیل نہیں کریں گے بس یہی پیغام سوشل میڈیا پر پی ٹی آئی کا اثاثہ ہے۔ رہی تحریک چلانے کی بات تو وہ محض ہوائوں میں ہے۔ عالمی سطح پر پاکستان جس ’’گریٹ گیم‘‘ کا حصہ بن رہا ہے اس میں بھی خان کی رہائی کا امکان صفر نظر آتا ہے۔ عمران خان اسرائیل کو تسلیم کرنے کے خلاف ہیں جبکہ ماضی میں ان کی سبک دوشی کی ایک وجہ یہ بھی بتائی جاتی ہے۔
ان دنوں ایک افواہ یہ بھی پھیلی ہوئی ہے کہ موجودہ پارلیمنٹ کی مدت پانچ سال سے بڑھا کر دس سال کرنے پر غور ہورہا ہے۔ اس افواہ نے پوری قوم میں سراسیمگی پھیلا دی ہے۔ ابھی تو قوم کے اندر یہ اُمید موجود تھی کہ آئین کے مطابق پانچ سال کے بعد انتخابات ہوں گے تو اسے اپنی مرضی کے نمائندے چننے کا موقع ملے گا اگرچہ پچھلے عام انتخابات میں قوم نے جو نمائندے چنے تھے انہیں حکومت بنانے کا موقع نہیں دیا گیا لیکن پھر بھی اسے امید تھی کہ شاید آئندہ ایسا نہ ہوسکے لیکن موجودہ پارلیمنٹ میں توسیع کی افواہ نے اس اُمید کا بھی گلا گھونٹ دیا ہے۔ اگر خدانخواستہ ایسا ہوگیا تو ملک میں جمہوریت کی لاش تعفن دینے لگے گی اور اسے ٹھکانے لگانا دشوار ہوجائے گا۔ ابھی ملک میں ساون نہیں شروع ہوا لیکن پری مون سون بارشوں نے ہی کہرام برپا کر رکھا ہے۔ سیر و سیاحت کو آئے ہوئے ایک خاندان کے اٹھارہ افراد سوات میں سیلابی ریلے کی نذر ہوگئے ہیں۔ کے پی کے حکومت نے ان افراد کو بچانے کے لیے تو کوئی قدم نہیں اٹھایا لیکن اب اظہار افسوس کے لیے چھلانگیں لگاتی پھر رہی ہے۔ سیلابی پانی کو ندی نالوں میں ڈالنے کے لیے جو سیلابی نالے بنائے جاتے ہیں وہ عام دنوں میں کچرے سے بھر دیے جاتے ہیں اور برسات سے پہلے ان کی صفائی نہیں کی جاتی۔ نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ بارش ہوتی ہے تو پانی گلیوں میں جمع ہو کر گھروں میں داخل ہوجاتا ہے۔ اب بارشیں ہورہی ہیں تو شہریوں کو ایسی ہی صورت حال کا سامنا ہے۔

 

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: عالمی اسٹیبلشمنٹ ہیں کہ رہا ہے کا حصہ کے لیے

پڑھیں:

امریکہ، بھارت میں 10 سالہ دفاعی معاہدہ: اثرات دیکھ رہے ہیں، انڈین مشقوں پر بھی نظر، پاکستان

کوالالمپور +اسلام آباد(آئی این پی+ نوائے وقت رپورٹ) امریکہ کے وزیرِ جنگ پیٹ ہیگسیتھ نے کہا ہے کہ امریکہ او ر بھارت کے درمیان 10 سالہ دفاعی تعاون کے فریم ورک پر دستخط کئے گئے ہیں۔  ایکس پر ایک پوسٹ میں انھوں نے بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کے ساتھ  گزشتہ روز کوالالمپور اپنی ملاقات کے بارے میں آگاہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ بھارت اور امریکہ کے درمیان دفاعی شراکت میں پیشرفت ہے جو کہ علاقائی سلامتی اور روک تھام کا سنگ بنیاد ہے۔  دونوں ممالک تعاون، معلومات کی شیئرنگ اور ٹیکنالوجی میں شراکت کو بڑھائیں گے۔ ہمارے دفاعی تعلقات کبھی اس سے زیادہ مضبوط نہیں رہے۔ برطانوی خبر رساں ادارے مطابق انڈیا امریکی فوجی سامان خریدنے کا ارادہ رکھتا ہے اور اس معاملے پر بات چیت متوقع ہے۔ امریکہ نے چین کو آگاہ کیا ہے کہ وہ اپنے مفادات کا سختی سے دفاع کرے گا اور ہند بحر الکاہل میں طاقت کے توازن کو برقرار رکھے گا۔ یہ معاہدہ خطے میں استحکام اور دفاعی توازن کیلئے سنگ میل کی حثیت رکھتا ہے دونوں ممالک کی افواج کے درمیان تعاون کو مزید مضبوط بنانے کی سمت میں اہم قدم ہے جو مستقبل میں زیادہ گہرے اور موثر دفاعی تعلقات کی راہ ہموار کرے گا۔ جبکہ انھوں نے متنازعہ جنوبی بحیرہ چین اور تائیوان کے ارد گرد چینی سرگرمیوں پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔دریں اثنا پاکستان نے  کہا ہے کہ امریکہ بھارت دفاعی معاہدے کا نوٹس لیا ہے۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا  بھارتی مشقوں پر مسلح افواج کی نظر ہے۔ کسی مہم جوئی کا بھرپور جواب دیں گے۔ تباہ شدہ طیاروں کی تعداد بھارت سے پوچھی جائے۔ حقیقتاً بھارت کیلئے شاید بہت تلخ ہو امریکہ بھارت معاہدے کے اثرات دیکھ رہے ہیں۔ بھارت کی خوشی اور ناراضی کی پروا نہیں۔

متعلقہ مضامین

  • امریکا بھارت معاہدہ پاکستان کی سفارتی ناکامی ہے،صاحبزادہ ابوالخیر زبیر
  • پاکستان کرکٹ زندہ باد
  • امریکہ نے فیلڈ مارشل کی تعریفیں بہت کیں لیکن دفاعی معاہدہ ہندوستان کیساتھ کرلیا، پروفیسر ابراہیم
  • کس پہ اعتبار کیا؟
  • کراچی میں سڑکیں ٹھیک نہیں لیکن بھاری ای چالان کیے جارہے ہیں، حافظ نعیم
  • کبھی لگتا ہے کہ سب اچھا ہے لیکن چیزیں آپ کے حق میں نہیں ہوتیں، بابر اعظم
  • امریکا بھارت دفاعی معاہد ہ حقیقت یا فسانہ
  • امریکہ، بھارت میں 10 سالہ دفاعی معاہدہ: اثرات دیکھ رہے ہیں، انڈین مشقوں پر بھی نظر، پاکستان
  • ایران امریکا ڈیل بہت مشکل ہے لیکن برابری کی بنیاد پر ہوسکتی ہے
  • استنبول مذاکرات:پاک افغان معاہدہ کی مزید تفصیلات سامنے آگئیں