Jasarat News:
2025-07-04@06:40:18 GMT
پاکستان کو ابراہیمی معاہدے پر عرب ممالک کے ساتھ جانا چاہیے، رانا ثنا
اشاعت کی تاریخ: 4th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)وزیر اعظم کے مشیر برائے سیاسی امور اور مسلم لیگ نون کے سینئر رہنما رانا ثنا اللہ کا نے کہا ہے کہ پاکستان کو ابراہیمی معاہدے سے متعلق عرب ممالک کے ساتھ جانا چاہیے، ابھی تک اس معاملے پر پارٹی یا حکومت کی جانب سے کوئی رائے قائم نہیں کی گئی اور نہ ہی اس ایشو کو ابھی زیر بحث لایا گیا ہے.
چاہیے، فلسطین میں بہت خون بہا ہے، وہاں پر بہت ظلم ہوا ہے اب وہاں پر امن قائم ہونا چاہیے اور وہاں پر بہنے والا خون بند ہونا چاہیے رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ اس مقصد کے لیے وہاں کوئی بھی یا کسی بھی قسم کا معاہدہ ہوتا ہے، ابرہیم معاہدہ ہو چاہے کوئی اور یا وہاں پر براہ راست ملوث قوتوں کے درمیان کوئی معاہدہ یا فلسطین کے ساتھ موجود عرب ممالک چاہیں یا اس پر متفق ہیں تو میں سمجھتا ہوں کو پاکستان کو، سعودی عرب کو، ترکیہ کو اور اس کے ساتھ اگر ایران کو بھی شامل کرلیا جائے یہ بڑے ممالک ہیں، ملائیشیا بھی ہے تو ان کو مشترکہ طور پر کوئی فیصلہ کرنا چاہیے اور پاکستان کو مسلم ورلڈ کے ساتھ جانا چاہیے،ان کا کہنا تھا کہ اگر سعودی عرب، ایران، ترکیہ اور عرب ممالک کوئی فیصلہ کرتے ہیں تو پاکستان کو ان کے ساتھ جانا چاہیے ،پاکستان، سعودی عرب، ترکی اور ایران کو ابراہیمی معاہدے سے متعلق مشترکہ فیصلہ کرنا چاہیے، پاکستان کو ابراہیمی معاہدے سے متعلق عرب ممالک کے ساتھ جانا چاہیے. یادرہے کہ ابراہیمی معاہدے 2020 میں طے پانے والے معاہدوں کا ایک سلسلہ ہے جس کے تحت اسرائیل اور کئی عرب ممالک، بشمول متحدہ عرب امارات، بحرین اور مراکش نے سفارتی تعلقات قائم کیے یہ معاہدے امریکہ کی ثالثی میں طے پائے اور ان کا نام ابراہیمی مذاہب (یہودیت، اسلام اور عیسائیت ) کے مشترکہ جد اعلی حضرت ابراہیم علیہ السلام کے حوالے سے رکھا گیا یہ معاہدہ امریکا کی سربراہی میں اسرائیل کے ساتھ مسلمان خصوصا عرب ممالک کے درمیان ’’نارملائزیشن‘‘ کے لیے شروع کیا گیا تھا پاکستان سمیت متعددمسلمان ملکوں نے2020میں اس معاہدے کو قبول نہیں کیا تھا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کو ابراہیمی معاہدے کے ساتھ جانا چاہیے عرب ممالک کے پاکستان کو وہاں پر
پڑھیں:
تحریک انصاف نے کوئی تحریک چلائی تو سختی سے روکا جائیگا،حکومت کو جو مناسب لگا وہ کریگی، رانا ثناء اللہ
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔02جولائی 2025)وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ کاکہنا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے کوئی تحریک چلائی تو سختی سے روکا جائیگا،حکومت کو جو مناسب لگا و ہ کریگی، ان کو 2024 کے الیکشن پر اعتراض ہے، 2018 کے الیکشن میں ہمیں بھی اعتراض تھا اگر یہ صوبائی اسمبلیاں نہ توڑتے تو 9 مئی نہ ہوتا،دنیا نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم کے مشیربرائے سیاسی امور کاکہناتھا کہ جوڈیشل کمیشن میں ٹھیک فیصلے ہو رہے ہیں اسی فیصلے کے مطابق چیف جسٹس یحییٰ آفریدی اور باقی چیف جسٹس بنے ہیں۔ آج ہمیں یہ خط اچھے نہیں لگ رہے آج جن لوگوں کو خط اچھے لگ رہے ہیں انہیں جسٹس فائزعیسیٰ کے خط اچھے نہیں لگ رہے تھے۔انہوں نے کہا کہ اگر حکومت کو دو یا تین سال مل جائیں تو ہم معاشی بحران سے نکل جائیں گے۔(جاری ہے)
کیا یہ چیف جسٹس اس لئے غلط ہیں کہ وہ ایک مخصوص لابی کی مرضی سے نہیں بنے۔ سنیارٹی کا فیصلہ ججوں نے کیا ہے۔ تین سینئر ترین ججز سے بہترین چیف جسٹس ہوگا۔
خیال رہے کہ اس سے قبلوزیر دفاع خواجہ محمد آصف کاکہناتھا کہ پاکستان پیپلز پارٹی وفاق اور پنجاب کی حکومتوں میں شامل ہوسکتی تھی۔ایک انٹرویو میں خواجہ آصف نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت میں شمولیت کے امکانات موجود تھے۔انہوں نے مزید کہا کہ فی الحال یہ ان کی سیاسی کیلکولیشن تھی لیکن اس کا حتمی فیصلہ تو وزیراعظم شہباز شریف اور صدر آصف زرداری ہی کریں گے۔جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف کاکہناتھاکہ پیپلز پارٹی اور ن لیگ قومی ایجنڈا پر مل کر کام کرسکتی ہیں، دونوں جماعتوں میں ارینجمنٹ ہوجاتی ہیں تو یہ اچھا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ اس وقت کیا ہورہا ہے وہ نقشہ نہیں دے سکتا لیکن امکان ہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی حکومت میں شامل ہوجائے۔حکومت کی کوشش ہے کہ مفاہمت کی سیاست کو فروغ دیا جائے۔تمام سیاسی جماعتیں مل کرملک کے مسائل کا حل نکالیں۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی کوشش ہے کہ ملکی مسائل کا حل مل جل کر بیٹھ کر نکالاجائے۔ تمام سیاسی ایک ٹیبل پر بیٹھ کر مسائل کا حل نکالیں۔