پاکستان کو ابراہیمی معاہدے پر عرب ممالک کے ساتھ جانا چاہیے، رانا ثنا
اشاعت کی تاریخ: 4th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)وزیر اعظم کے مشیر برائے سیاسی امور اور مسلم لیگ نون کے سینئر رہنما رانا ثنا اللہ کا نے کہا ہے کہ پاکستان کو ابراہیمی معاہدے سے متعلق عرب ممالک کے ساتھ جانا چاہیے، ابھی تک اس معاملے پر پارٹی یا حکومت کی جانب سے کوئی رائے قائم نہیں کی گئی اور نہ ہی اس ایشو کو ابھی زیر بحث لایا گیا ہے.
چاہیے، فلسطین میں بہت خون بہا ہے، وہاں پر بہت ظلم ہوا ہے اب وہاں پر امن قائم ہونا چاہیے اور وہاں پر بہنے والا خون بند ہونا چاہیے رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ اس مقصد کے لیے وہاں کوئی بھی یا کسی بھی قسم کا معاہدہ ہوتا ہے، ابرہیم معاہدہ ہو چاہے کوئی اور یا وہاں پر براہ راست ملوث قوتوں کے درمیان کوئی معاہدہ یا فلسطین کے ساتھ موجود عرب ممالک چاہیں یا اس پر متفق ہیں تو میں سمجھتا ہوں کو پاکستان کو، سعودی عرب کو، ترکیہ کو اور اس کے ساتھ اگر ایران کو بھی شامل کرلیا جائے یہ بڑے ممالک ہیں، ملائیشیا بھی ہے تو ان کو مشترکہ طور پر کوئی فیصلہ کرنا چاہیے اور پاکستان کو مسلم ورلڈ کے ساتھ جانا چاہیے،ان کا کہنا تھا کہ اگر سعودی عرب، ایران، ترکیہ اور عرب ممالک کوئی فیصلہ کرتے ہیں تو پاکستان کو ان کے ساتھ جانا چاہیے ،پاکستان، سعودی عرب، ترکی اور ایران کو ابراہیمی معاہدے سے متعلق مشترکہ فیصلہ کرنا چاہیے، پاکستان کو ابراہیمی معاہدے سے متعلق عرب ممالک کے ساتھ جانا چاہیے. یادرہے کہ ابراہیمی معاہدے 2020 میں طے پانے والے معاہدوں کا ایک سلسلہ ہے جس کے تحت اسرائیل اور کئی عرب ممالک، بشمول متحدہ عرب امارات، بحرین اور مراکش نے سفارتی تعلقات قائم کیے یہ معاہدے امریکہ کی ثالثی میں طے پائے اور ان کا نام ابراہیمی مذاہب (یہودیت، اسلام اور عیسائیت ) کے مشترکہ جد اعلی حضرت ابراہیم علیہ السلام کے حوالے سے رکھا گیا یہ معاہدہ امریکا کی سربراہی میں اسرائیل کے ساتھ مسلمان خصوصا عرب ممالک کے درمیان ’’نارملائزیشن‘‘ کے لیے شروع کیا گیا تھا پاکستان سمیت متعددمسلمان ملکوں نے2020میں اس معاہدے کو قبول نہیں کیا تھا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کو ابراہیمی معاہدے کے ساتھ جانا چاہیے عرب ممالک کے پاکستان کو وہاں پر
پڑھیں:
ناٹو پر حملوں کی خبر بے بنیاد‘ شوق ہو تو طالع آزمائی کرلی جائے‘ پیوٹن
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک) روسی صدر نے ناٹو پر روس کے حملوں کی تیاری کو افواہ قرار دے دیا۔ یورپ کی فوجی تیاریوں پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے پیوٹن نے کہا کہ وہ اس رجحان پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ روسی صدر نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ جوابی اقدامات فوری اور تیز ہوں گے۔ روسی شہر سوچی میں خارجہ پالیسی فورم سے خطاب میں پیوٹن کا کہنا تھا کہ یورپی ملک جو کہہ رہے ہیں وہ خود بھی اس پر یقین نہیں رکھتے کہ روس حملہ کرے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی روس کے ساتھ فوجی میدان میں مقابلہ کرنا چاہتا ہے تو آگے بڑھ کردیکھ لے۔ مغربی ممالک صرف یوکرین کا استعمال کر رہے ہیں۔ روسی صدر کا کہنا تھا کہ دنیامیں کوئی ایسی طاقت نہیں جوسب کو حکم دے کہ کیاکرناہے، دنیا کو کوئی طاقت اکیلے نہیں چلا سکتی، عالمی برادری ایک اہم موڑ پر کھڑی ہے۔ نیاکثیرقطبی نظام متحرک اور مسلسل آگے بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ روس ناٹو پر حملہ کرنے جارہاہے؟ایسی باتیں قابل یقین نہیں، یورپی لیڈر پر سکون ہوجائیں، اپنے مسائل پر قابو پائیں، کوئی روس کے ساتھ فوجی میدان میں مقابلہ کرناچاہتاہے تو آگے بڑھ کردیکھ لے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ مخالفین ہمیں عالمی نظام سے باہر نکالنے میں ناکام رہے۔ روس نے مغرب کی پابندیوں کے باوجود ثابت قدمی دکھائی، عالمی توازن روس کے بغیر قائم نہیں رہ سکتا۔ ٹرمپ صدر ہوتے تو یوکرین میں جنگ سے بچا جا سکتا تھا ، مغربی ممالک کو یوکرین میں تباہی پر کوئی افسوس نہیں، مغربی ممالک صرف یوکرین استعمال کر رہے ہیں، تمام ناٹو ممالک ہمارے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں ، تربیت دینے والے دراصل لڑائی میں براہِ راست شریک ہیں۔ روسی فوجی دستییوکرین کے پورے محاذ پر آگے بڑھ رہے ہیں، یوکرین کیلیے بہتر ہے وہ سمجھوتے پر غور کرے۔