پائیدار ترقی کو لاحق خطرات سے نمٹنے کے عزائم کے ساتھ سیویل کانفرنس کا اختتام
اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 03 جولائی 2025ء) 'مالیات برائے ترقی' کے موضوع پر سپین کے شہر سیویل میں اقوام متحدہ کی بین الاقوامی کانفرنس نئے عزائم اور دنیا بھر میں لوگوں کی زندگیاں بدلنے کے اقدامات سے متعلق کئی ٹھوس اقدامات کے ساتھ ختم ہو گئی ہے۔
کانفرنس کے چوتھے اور آخری روز اختتامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی نائب سیکرٹری جنرل امینہ محمد نے کہا کہ قرضوں کے بڑھتے بوجھ، شدت اختیار کرتے تجارتی تناؤ اور حکومتوں کی جانب سے ترقیاتی امداد میں بڑے پیمانے پر کمی کے انسانوں پر اثرات کا اس کانفرنس میں نمایاں طور سے اظہار ہوا۔
Tweet URLان کا کہنا تھا کہ کانفرنس کی حتمی دستاویز میں مسائل کا ایسا حل پیش کیا گیا ہے جس سے ایک دہائی قبل ادیس ابابا میں کیے گئے وعدوں کی توثیق ہوتی ہے جن میں پائیدار ترقی کے اہداف (ایس ڈی جی) کے ذریعے امید کا احساس دوبارہ زندہ کرنے کی کوششش کی گئی تھی۔
(جاری ہے)
حالیہ کانفرنس میں ثابت ہوا کہ کثیرفریقی تعاون اب بھی اہم اور کارآمد ہے۔کثیرالفریقی نظام کی افادیتامینہ محمد نے کانفرنس کے میزبان ملک سپین کی جانب سے قرضوں کے مسئلے پر اقوام متحدہ کا 'سیویل فورم' قائم کرنے کے عزم کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے ترقی پذیر ممالک کو قرضوں کے حصول اور ان کی ادائیگی میں سہولت دینے کی جانب اہم قدم قرار دیا۔
اس موقع پر سپین کے وزیر خزانہ کارلوس کوئرپو نے کہا کہ سیویل کانفرنس اس لیے بھی یاد رہے گی کہ اس میں دنیا بھر کے لوگوں کی زندگیوں میں بہتری لانے کے لیے اقدامات کا آغاز ہوا۔ اس میں سبھی لوگوں نے مل کر کثیرفریقی نظام پر اعتماد اور اس سے وابستگی کے عزم کا مضبوط پیغام دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ نظام پائیدار ترقی کے اہداف کی جانب پیش رفت کو دوبارہ درست سمت میں لانے کے لیے ٹھوس نتائج دے سکتا ہے۔
اس موقع پر اقوام متحدہ کے شعبہ معاشی و سماجی امور کے سربراہ اور کانفرنس کے سیکرٹری جنرل لی جُنہوا نے کہا کہ اس ہفتے یہ ثابت ہوا کہ اقوام متحدہ محض بات چیت کرنے کی جگہ سے کہیں بڑھ کر اہمیت رکھتا ہے۔ یہ مسائل کو حل کرنے کے لیے ایسے فیصلے لینے کا پلیٹ فارم ہے جس سے لوگوں کی زندگیاں مثبت طور سے تبدیل ہو سکتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سیویل کانفرنس موجودہ دنیا میں انتہائی پیچیدہ اور ہنگامی توجہ کے متقاضی معاشی مسائل سے نمٹنے کے اجتماعی عزم کا مظاہرہ بھی تھی۔
ٹھوس لائحہ عملکانفرنس کے اختتام پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے امینہ محمد نے کہا کہ مندوبین نے قرضوں کے بحران پر قابو پانے کی سنجیدہ کوشش کی ہے جو بہت پہلے ہو جانا چاہیے تھی۔ اس کا مقصد 2030 تک پائیدار ترقی کے اہداف (ایس ڈی جی) کو حاصل کرنے کی راہ میں مالی وسائل کی بہت بڑی کمی کو دور کرنا ہے۔
نائب سیکرٹری جنرل نے کہا کہ اس کمی پر قابو پانے کے لیے سرمایہ کاری، قرضوں کے ناپائیدار بوجھ سے نمٹنے کی ٹھوس کوششیں اور ترقی پذیر ممالک کو عالمی مالیاتی فیصلہ سازی میں جگہ دینا 'سیویل عہد نامے' میں شامل تین بڑے عملی اقدامات ہیں۔
اس عہد نامے یا معاہدے کے علاوہ 'سیویل لائحہ عمل' کے تحت 100 سے زیادہ نئے اقدامات بھی شروع کیے گئے ہیں۔ ان میں قرضوں کے تبادلے کے لیے عالمگیر مرکز کا قیام، بحرانوں کی صورت میں قرض کی ادائیگی میں وقفے کی سہولت کے لیے 'قرض میں وقفے کا اتحاد' تشکیل دینا اور موسمیاتی و ترقیاتی اہداف کے لیے مالی وسائل مہیا کرنے کی غرض سے نجی جیٹ طیاروں اور فرسٹ کلاس پروازوں پر 'یکجہتی محصول' کا نفاذ شامل ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اس پلیٹ فارم نے نئی شراکتوں اور ایسے اختراعی اقدامات کے لیے راہ ہموار کی ہے جو لوگوں کی زندگیوں میں حقیقی تبدیلی لائیں گے۔ یہ سب کچھ مالی وسائل کی فراہمی کے وسیع تر وعدوں کا متبادل نہیں لیکن انہیں اس بات کی علامت ضرور سمجھا جا سکتا ہے کہ تخلیقی سوچ بالآخر اپنا راستہ بنا رہی ہے۔
انہوں ںے سول سوسائٹی کی جانب سے کانفرنس میں ہونے والی بات چیت تک محدود رسائی کی شکایت کو تسلیم کرتے ہوئے وعدہ کیا کہ آئندہ ایسے مواقع پر زیادہ سے زیادہ لوگوں کو گفت و شنید اور مباحثوں میں شرکت کا موقع دیا جائے گا۔
سیویل کانفرنس میں درج ذیل اہم وعدے کیے گئے ہیں:
قرض کے بوجھ میں کمی کے اقداماتسپین اور عالمی بینک قرض برائے ترقی سے متعلق معاہدوں میں اضافے کے لیے 'تبادلہ قرض برائے ترقی' کا مرکز شروع کریں گے۔اٹلی افریقی ممالک کے 230 ملین یورو قرض کو ترقیاتی سرمایہ کاری میں تبدیل کرے گا۔قرضوں کی ادائیگی میں وقفہ لینے کے لیے ممالک اور ترقیاتی بینکوں کا اتحاد بحرانوں کے دوران متاثرہ ممالک کے قرضوں کی ادائیگیوں کو ملتوی کرے گا۔قرض کے معاملے پر قائم کیا جانے والا سیویل فورم ممالک کو قرضوں کا انتظام مضبوط بنانے اور ان کی ادائیگی میں سہولت دینے میں مدد دے گا۔مالیاتی وسائل کا حصولیکجہتی محصولات سے متعلق عالمی اتحاد موسمیاتی مسائل پر قابو پانے اور پائیدار ترقی کے اہداف کو حاصل کرنے کے لیے نجی جیٹ طیاروں اور فرسٹ کلاس پروازوں پر ٹیکس عائد کرے گا۔'سکیلڈ' پلیٹ فارم سرکاری و نجی شراکت داروں کی مدد سے مخلوط مالیاتی وسائل کو وسعت دے گا۔ایف ایکس ایج اور ڈیلٹا مالیاتی خدشات کے انتظام سے متعلق ذرائع سے کام لیتے ہوئے مقامی کرنسی میں قرضوں کی فراہمی کو بڑھانے میں مدد فراہم کریں گے۔برازیل اور سپین امیر ممالک سے محصولات کی منصفانہ وصولی کے کام کی قیادت کریں گے۔تکنیکی مدد فراہم کرنے کے نئے مراکز منصوبوں کی تیاری اور انہیں نتیجہ خیز بنانے میں مدد دیں گے۔مالیاتی نظام کی مضبوطیرکن ممالک کے زیرقیادت مالیاتی پلیٹ فارم قومی منصوبوں میں مدد مہیا کریں گے۔برطانیہ۔برج ٹاؤن اتحاد قدرتی آفات کے نقصانات پر قابو پانے کے لیے بڑے پیمانے پر مالی وسائل کی فراہمی میں تعاون فراہم کرے گا۔نجی شعبے کا کردارکانفرنس کے دوران بین الاقوامی کاروباری فورم میں کمپنیوں نے بیک وقت سماجی و معاشی اہداف اور منافع کے حصول پر سرمایہ کاری بڑھانے کا وعدہ کیا اور اس سلسلے میں 10 ارب ڈالر کے منصوبے پیش کیے گئے۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پائیدار ترقی کے اہداف کی ادائیگی میں سیویل کانفرنس پر قابو پانے کانفرنس میں اقوام متحدہ مالی وسائل کانفرنس کے کرتے ہوئے پلیٹ فارم نے کہا کہ لوگوں کی قرضوں کے کرنے کے کیے گئے کریں گے کی جانب کرنے کی کرے گا کے لیے
پڑھیں:
پاکستان، چین دوستی ناقابل شکست، شراکت داری نئے سنگ میل تک لے جائیں گے: وزیراعظم
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی +نمائندہ خصوصی +اپنے سٹاف رپورٹر سے) وزیراعظم شہباز شریف نے حکومتِ پاکستان اور پاکستانی عوام کی جانب سے عوامی جمہوریہ چین کے 76ویں قومی دن کے موقع پرچین کی قیادت اور برادر عوام کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس مبارک دن پر میں چینی عوام کی ترقی، خوشحالی اور کامیابی کے لئے دعاگو ہوں۔ یہ دن نہ صرف چین کے شاندار قومی سفر کی یاد دہانی ہے بلکہ ایک عظیم قوم کی ترقی، استحکام اور عالمی سطح پر امن کے قیام میں چین کے کردار کا بھی اعتراف ہے، صدر شی جن پنگ کی بصیرت افروز اور مثالی قیادت میں چین نے ترقی و خوشحالی کے ایسے سنگِ میل عبور کیے ہیں جو دنیا کے لیے ایک روشن مثال ہیں۔ پاکستان اور چین کی دوستی ایک لازوال اور ناقابلِ شکست رشتہ ہے، جو وقت گزرنے کے ساتھ مزید مضبوط ہوا ہے، یہ رشتہ باہمی اعتماد، قربانی اور اخلاص پر مبنی ہے اور ہماری آنے والی نسلوں کے لیے امن، ترقی اور خوشحالی کی ضمانت ہے۔ میرا حالیہ دورہ چین انتہائی مفید اور نتیجہ خیز رہا۔ دورہ چین پاکستان اور چین کے دو طرفہ تعلق کے ضمن میں شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس اور بی ٹو بی کانفرنس میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کے معاہدوں جیسے تاریخی سنگ میل عبور کئے ۔ چین پاکستان اقتصادی راہداری ہمارا چین کے ساتھ انتہائی اہم مشترکہ معاشی منصوبہ ہے جو کہ اب اپنے دوسرے مرحلے میں داخل ہو چکا ہے۔ پاکستان چین کے ساتھ اپنے برادرانہ تعلقات پر فخر کرتا ہے اور ہم پرامید ہیں کہ دونوں ممالک اپنی دوستی اور شراکت داری کو نئے سنگِ میل تک لے کر جائیں گے۔ علاوہ ازیں صدر مملکت آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان اورچین کی آزمودہ دوستی مزیدمضبوط ہورہی ہے۔ صدرشی جن پنگ کی قیادت چین کو ترقی کی نئی بلندیوں تک لے گئی،پاکستان مشترکہ خوشحالی اور عالمی تعاون کے وژن کا حامی ہے۔ان خیالات کااظہار انہوں نے چین کے 76ویں قومی دن پر تہینیتی پیغام میں کیا ۔ صدر مملکت نے چینی صدر اور عوام کی خوشحالی اور کامیابیوں کیلئے نیک تمنائو ں کا اظہار کیا۔صد رزرداری نے مزیدکہا چین کی ترقی،اتحاد اوراختراع کا شاندارسفرقابل فخرہے،میرے حالیہ دوروں سے روابط کے فروغ اورتعاون کے عزم کو تقویت ملی۔ دریں اثناء وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ پاک چین سٹریٹجک شراکت داری خطے میں توازن اور ترقی کی بنیاد ہے، چین کی معاشی، سماجی اور عسکری میدان میں غیر معمولی کامیابیاں خطے کے لئے ترقی و استحکام کا باعث ہیں ،سی پیک جیسے عظیم منصوبے پاک چین عظیم شراکت داری کی روشن مثال ہیں۔ ہمالیہ کی فلک بوس چوٹیاں، سمندر کی گہرائیاں اور قراقرم کی سنگلاخ راہیں پاک چین لازوال دوستی کی گواہ ہیں، چین نے ہر بحران، علاقائی تنا یا داخلی چیلنج میں پاکستان کا بھرپور ساتھ دیا۔