وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب کی سیویل کانفرنس کے موقع پر اعلیٰ سطحی ملاقاتیں، سٹریٹجک شراکت داریوں کو فروغ دینے پر زو
اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT
سیویل(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 جولائی2025ء)وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے سپین کے شہر سیویل میں جاری چوتھی بین الاقوامی کانفرنس برائے فنانسنگ فار ڈویلپمنٹ (ایف ایف ڈی فور) کے موقع پر مختلف ممالک اور عالمی اداروں کے ساتھ اعلیٰ سطحی دوطرفہ ملاقاتیں کیں۔ان ملاقاتوں کا مقصد ترقیاتی مالیات، تجارت، ماحولیاتی استحکام اور ادارہ جاتی اصلاحات جیسے شعبوں میں پاکستان کی شراکت داریوں کو مزید مضبوط بنانا تھا۔
وزیر خزانہ نہ صرف کانفرنس کے مرکزی اجلاسوں بلکہ مختلف ضمنی نشستوں، پالیسی مکالموں اور شراکتی گول میز مباحثوں میں بھی پاکستان کی نمائندگی کر رہے ہیں۔دو طرفہ ملاقاتوں کے سلسلہ میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے نیدرلینڈز کے وزیر خزانہ ایلکو ہائینن سے تفصیلی ملاقات کی جس میں دونوں ممالک کے درمیان دیرینہ اور دوستانہ تعلقات کو مزید وسعت دینے پر گفتگو ہوئی۔(جاری ہے)
اس دوران تجارت، ترقیاتی تعاون، موسمیاتی لچک اور ادارہ جاتی صلاحیت سازی جیسے موضوعات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ملاقات کے دوران پاکستان کی جانب سے زراعت میں جدید ٹیکنالوجی، آبی وسائل کے انتظام اور سرکاری خدمات کی ڈیجیٹلائزیشن جیسے شعبوں میں نیدرلینڈز مہارت سے استفادہ کی خواہش کا اظہار کیا گیا۔ وزیر خزانہ نے نیدرلینڈز کی جانب سے پاکستان کو مختلف شعبوں میں جاری مالی و تکنیکی معاونت، خصوصاً پبلک فنانشل مینجمنٹ، ایس ایم ای ترقی، قابل تجدید توانائی اور ماحولیاتی زراعت کے فروغ میں تعاون پر شکریہ ادا کیا۔نیدر لینڈز کے وزیر نے پاکستان کی اصلاحاتی ایجنڈے کی حمایت کا اعادہ کیا اور پالیسی تسلسل، شفافیت اور سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی پر زور دیا۔وزیر خزانہ نے دورہ کے دوران عالمی بینک کے سینئر مینجنگ ڈائریکٹر ایکسل وان ٹراٹسنبرگ سے ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران وزیر خزانہ نے پاکستان کے ترقیاتی ایجنڈے میں عالمی بینک کی مسلسل حمایت کو سراہا اور آئی ایم ایف کے ای ایف ایف پروگرام کے کامیاب جائزے اور ریزیلیئنس اینڈ سسٹین ایبلیٹی فیسلٹی (آر ایس ایف) کے تحت جاری اصلاحات سے متعلق آگاہ کیا۔ انہوں نے قومی گرین ٹیکسانومی کے اجراء کا بھی ذکر کیا جو عالمی بینک کی معاونت سے تیار کی گئی ہے۔ملاقات کے دوران وزیر خزانہ نے حکومت پاکستان اور عالمی بینک کے درمیان آئندہ 10 سالہ کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک کی منظوری کا خیرمقدم کیا جس میں بچوں میں غذائی قلت، تعلیم، ماحولیاتی تحفظ، مالی وسائل میں وسعت، کاربن میں کمی اور نجی سرمایہ کاری جیسے اہم شعبے شامل ہیں۔ انہوں نے اس فریم ورک پر موثر عملدرآمد اور پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول کے لئے عالمی بینک کے ساتھ قریبی اشتراک عمل کے عزم کا اعادہ کیا۔دورہ کے دوران وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے بین الاقوامی فنڈ برائے زرعی ترقی (آئی ایف اے ڈی) کے صدر الوارو لاریو سے بھی ملاقات کی جو دیہی ترقی اور خوراک کے نظام کی اصلاح پر کام کرنے والا اقوام متحدہ کا ذیلی ادارہ ہے۔ ملاقات میں پاکستان اور آئی ایف اے ڈی کے دیرینہ تعلقات کا جائزہ لیا گیا جن کے تحت اب تک 29 منصوبے مکمل کیے جا چکے ہیں جن سے تقریباً 28 لاکھ دیہی گھرانے مستفید ہوئے۔وزیر خزانہ نے پاکستان میں آئی ایف اے ڈی کے تعاون سے جاری 6 منصوبوں کا بھی ذکر کیا اور ان کی خدمات کو سراہا۔ ملاقات میں پالیسی معاونت، پیشہ ورانہ تربیت، کمیونٹی انفراسٹرکچر، مالی رسائی، ماحولیاتی زراعت، ویلیو چین ڈویلپمنٹ اور موسمیاتی دھچکوں کے خلاف مزاحمت جیسے منصوبوں پر بات چیت ہوئی۔ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے انٹرنیشنل چیمبر آف کامرس کے سیکریٹری جنرل جان ڈینٹن سے بھی ملاقات کی۔ اس موقع پر تجارت میں سہولت، ایس ایم ای ترقی، سرمایہ کاری کے فروغ اور پاکستان کی معیشت کی تبدیلی میں آئی سی سی کے کردار پر تبادلہ خیال ہوا۔ان ملاقاتوں کے دوران نجی شعبے کی شمولیت، عالمی بہترین طریقہ کار اور ادارہ جاتی صلاحیتوں کی بہتری جیسے پہلوئوں پر بھی زور دیا گیا تاکہ پاکستان میں پائیدار اور جامع ترقی کے نئے مواقع پیدا کیے جا سکیں۔یہ دوطرفہ ملاقاتیں پاکستان کے عالمی ترقیاتی اہداف کے ساتھ ہم آہنگ اقتصادی اصلاحات، ترقیاتی مالیات اور بین الاقوامی شراکت داریوں کے فروغ کے عزم کی عکاسی کرتی ہیں۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے محمد اورنگزیب نے عالمی بینک پاکستان کی ملاقات کی کے دوران
پڑھیں:
وفاقی وزیر داخلہ کا ہر پارلیمنٹیرین کو ممنوعہ بور کا لائسنس دینے کا اعلان
اسلام آباد:وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ میں سینیٹرز کی جانب سے اسلحہ لائسنس مانگنے پر اعلان کیا ہے کہ ہر پارلیمنٹیرین کو ممنوعہ بور کا ایک لائسنس دیا جائے گا۔
سینٹ کی قائمہ کمیٹی داخلہ کا اجلاس سینیٹر فیصل سلیم کی زیر صدارت ہوا جہاں ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) پاسپورٹ مصطفیٰ جمال قاضی پراراکین نے شدید اعتراضات کیے تاہم انہوں پاکستانی سیٹیزن شپ بل 2025 میں مجوزہ ترامیم پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ بیرون ملک شہریت ترک کرنے والوں کو دوبارہ پاکستانی شہریت لینے کی اجازت دی جا رہی ہے تاکہ وہ وطن میں کاروبار، سرمایہ کاری اور خیرات کے مواقع سے فائدہ اٹھا سکیں اور یہ لوگ ملک کے لیے اثاثہ بن سکتے ہیں۔
اجلاس میں سینیٹر حاجی ہدایت اللہ نے ڈی جی پاسپورٹ کے مبینہ غیرذمہ دارانہ رویے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میرا فون نہیں سنتے اور اگر سنتے ہیں تو کام نہیں کرتے، انہوں نے میرے لیڈر ایمل ولی خان کی تضحیک کی ہے، جو ناقابل برداشت ہے۔
سینیٹر کے اعتراضات پر وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے سیکریٹری داخلہ کو ہدایت کی کہ وہ اس معاملے کو دیکھیں۔
سینیٹر پلوشہ خان نے کہا کہ اراکین پارلیمنٹ کو اسلحہ لائسنس دیے جاتے تھے اب وہ بھی نہیں دیے جا رہے ہیں، ایک ایک لائسنس تو دیں، جس پر وزیر داخلہ محسن نقوی نے اعلان کیا کہ تمام اراکین پارلیمنٹ کو ایک ایک لائسنس جاری کیا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ جن علاقوں میں امن و امان کی صورت حال خراب ہے، وہاں لائسنس کا کوٹہ بڑھایا جائے گا، اس کے علاوہ سابق دور میں فیس جمع کرانے کے باوجود لائسنس نہ ملنے والوں کی فیس واپس کرنے کا بھی حکم دیا گیا۔
سینیٹر فوزیہ ارشد نے وفاقی دارالحکومت میں پانی کی قلت کا مسئلہ اٹھایا، جس پر وزیر داخلہ نے اعتراف کیا کہ راول ڈیم کی صورت حال تشویش ناک ہے۔
انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر ایک ٹاسک فورس تشکیل دی گئی ہے، جو ہر 15 دن بعد اجلاس کرے گی اور اسلام آباد میں پانی کے مسائل پر کام کرے گی۔
محسن نقوی نے کہا کہ نئی ہاؤسنگ سوسائٹیز میں پانی کی قلت ایک بڑا مسئلہ ہے، کئی سوسائٹیز غیر قانونی طور پر قائم ہوئی ہیں، یہ بھی ایک الگ بحران ہے۔
اجلاس میں آئی جی خیبر پختونخوا ذوالفقار حمید نے محرم الحرام کے لیے سیکیورٹی بریفنگ دیتے ہوئے انکشاف کیا کہ صوبے کے 35 اضلاع میں 8 حساس اور 6 انتہائی حساس علاقے ہیں، جن میں 43,470 اہلکار تعینات کیے جا رہے ہیں اور پنجاب اور بلوچستان کی سرحدوں پر نگرانی سخت کر دی گئی ہے جبکہ بعض علاقوں میں فضائی نگرانی بھی کی جائے گی۔
آئی جی خیبرپختونخوا نے بتایا کہ ایک حالیہ واقعے میں بیرونی مداخلت کے ثبوت ملے ہیں جہاں پشاور میں ایک سیاسی ریلی کو نشانہ بنانے کی کوشش ناکام بنائی گئی ہے۔