اسلام آباد (محمد ابراہیم عباسی سے)اسلام آباد ہائیکورٹ نے سی ڈی اے کی جانب سے بڑی شاہراہوں سے پیٹرول پمپس اور سی این جی اسٹیشنوں کو براہِ راست رسائی دینے کے عوض رائٹ آف وے چارجز عائد کرنے کے اقدام کو غیر قانونی قرار دے دیا ہ۔

عدالت نے 2015 میں جاری کردہ نوٹیفیکیشن کو کالعدم قرار دیتے ہوئے اس کے تحت وصول کی گئی تمام رقوم واپس کرنے کا حکم بھی جاری کر دیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ “سی ڈی اے کا اصل مقصد ختم ہو چکا ہے، اب وقت آ گیا ہے کہ وفاقی حکومت اس ادارے کو ختم کرنے کے لیے مناسب اقدامات کرے۔” عدالت نے ہدایت دی کہ سی ڈی اے کے تمام اختیارات، اثاثے اور فرائض میونسپل کارپوریشن اسلام آباد (MCI) کو منتقل کیے جائیں تاکہ اسلام آباد کا نظام مقامی حکومت کے قانونی دائرے میں مؤثر طریقے سے چلایا جا سکے۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ جون 2015 کے نوٹیفکیشن کی بنیاد پر سی ڈی اے کی جانب سے کیے گئے تمام اقدامات غیر مؤثر اور غیر قانونی سمجھے جائیں گے۔ اب اسلام آباد کا انتظامی، ریگولیٹری اور بلدیاتی نظام “اسلام آباد لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2015” کے تحت چلایا جا رہا ہے، لہٰذا پرانے قوانین یا ادارہ جاتی ڈھانچے کو نئی قانون سازی کے خلاف نہیں چلنے دیا جا سکتا۔

درخواست گزاروں کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ وہ ریور گارڈن ہاؤسنگ اسکیم کے رہائشی ہیں، جو اسلام آباد ایکسپریس وے سے صرف 1.

5 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ ان کے مطابق اسکیم میں تمام ترقیاتی کام — بشمول سڑکیں، پانی، بجلی، گیس اور سیوریج — سی ڈی اے کے قوانین کے تحت مکمل ہو چکے ہیں۔ اسکیم کو سی ڈی اے نے 19 جون 2001 کو منظور کیا اور 19 ستمبر 2007 کو این او سی جاری کی گئی۔ 2008 سے یہاں کے مکین سی ڈی اے کے قواعد کے مطابق گھروں میں رہائش پذیر ہیں۔

فیصلے میں عدالت نے آئینِ پاکستان کے آرٹیکل 23 کا حوالہ دیتے ہوئے واضح کیا کہ ہر شہری کو پاکستان کے کسی بھی حصے میں جائیداد خریدنے، رکھنے، اور منتقل کرنے کا حق حاصل ہے، بشرطیکہ یہ حق عوامی مفاد میں بنائے گئے قانون کے تابع ہو۔

عدالت نے مزید قرار دیا کہ جب پرانے قانون کی کوئی شق نئے قانون سے متصادم ہو، اور ہم آہنگی ممکن نہ ہو، تو پرانے قانون کو ختم شدہ تصور کیا جاتا ہے۔
ایوان میں ہنگامہ آرائی ، دھکم پیل ،نعرے بازی پر پنجاب اسمبلی کے 26 ارکان معطل

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: اسلام آباد عدالت نے سی ڈی اے

پڑھیں:

وفاقی آئینی عدالت کے ججز کے نام منظرِ عام پر آگئے

اسلام آباد(صغیر چوہدری ) 27 آئینی ترمیم کی روشنی میں وفاقی آئینی عدالت (FCC) کے ججز کے نام سامنے آگئے ہیں ذرائع کے مطابق جسٹس امین الدین خان وفاقی آئینی عدالت کے چیف جسٹس ہوں گے ساتھ رکنی آئینی عدالت کے دیگر چار ججز بھی سپریم کورٹ سے لئے گئے ہئں جن میں جسٹس سید حسن اظہر رضوی جسٹس مسرت ہلالی جسٹس عامر فاروق جسٹس علی باقر نجفی جبکہ سندھ ہائی کورٹ سے جسٹس کے کے آغا اور بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس روزی خان کے نام سامنے آئے ہیں ۔وفاقی آئینی عدالت سپریم کورٹ کی بجائے الگ بلڈنگ میں منتقل کی جائے گی جسکے لئے وفاقی شرعی عدالت کی عمارت کا انتخاب کیا گیا ہے اور شرعی عدالت کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے تھرڈ فلور پر منتقل کردیا گیا ہے

متعلقہ مضامین

  • شیخ رشید کو عمرہ پر جانے سے روکنے پر وفاقی حکومت کو نوٹس
  • لاپتہ افراد کی بازیابی کیس میں حکومت و قانون نافذ کرنے والے اداروں کو نوٹس جاری
  • ڈپلومیٹک پاسپورٹ کیس؛ سردار تنویر الیاس کے وارنٹ گرفتاری جاری
  • وفاقی آئینی عدالت کے ججز کے نام منظرِ عام پر آگئے
  • عرفان صدیقی کو وینٹی لیٹر پر منتقل کیے جانے کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں،اہل خانہ
  • خطے کے وسائل اور اختیارات اسلام آباد منتقل ہونے نہیں دینگے، سائرہ ابراہیم
  • علیمہ اور عظمیٰ خان کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم
  • اسلام آباد ہائی کورٹ نے جسٹس ثمن رفعت کے خلاف توہینِ عدالت کی درخواست خارج کر دی
  • اسلام آباد ہائی کورٹ کی خاتون جج جسٹس ثمن رفعت کیخلاف توہین عدالت درخواست خارج
  • اسلام آباد ہائی کورٹ کی خاتون جج جسٹس ثمن رفعت کیخلاف توہین عدالت درخواست خارج