اسلام آباد (نمائندہ خصوصی)وفاقی وزیر برائے خزانہ و ریونیو سینیٹر محمد اورنگزیب نے سپین کے شہر سیویل میں جاری چوتھی بین الاقوامی کانفرنس برائے فنانسنگ فار ڈویلپمنٹ کے افتتاحی اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی کی۔ اس عالمی کانفرنس کا مقصد پائیدار ترقی کے لیے درکار مالی وسائل کی بڑھتی ہوئی کمی کا حل تلاش کرنا اور مختلف ممالک کو اپنی ترجیحات، توقعات اور اقدامات پیش کرنے کے لیے ایک مشترکہ پلیٹ فارم فراہم کرنا ہے۔ کانفرنس کے پلینری سیشن سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر اورنگزیب نے پاکستان کے معاشی چیلنجز، اصلاحاتی اقدامات اور ترقیاتی ترجیحات پر روشنی ڈالی اور اس بات پر زور دیا کہ موجودہ عالمی مالیاتی نظام میں فوری اور مربوط اصلاحات کی ضرورت ہے تاکہ انصاف، یکجہتی اور شمولیت جیسے اصولوں پر مبنی ایک متوازن نظام تشکیل دیا جا سکے۔ انہوں نے ترقی پذیر ممالک کو درپیش مسائل کی سنگینی کی طرف توجہ دلائی، جن میں قرضوں کے بڑھتے بوجھ، موسمیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات اور ترقی میں حاصل شدہ کامیابیوں کے زیاں جیسے عوامل شامل ہیں، جو پائیدار ترقیاتی اہداف (SDGs) کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہیں۔وزیر خزانہ نے ‘’ اعلامیے میں کی گئی عملی تجاویز کو سراہا، جن میں مقامی وسائل کے حصول میں دو گنا اضافہ، امداد میں کٹوتی کی واپسی، جی ڈی پی سے ہٹ کر نئے پیمانوں کے ذریعے سستی مالی معاونت کی فراہمی، کثیرالطرفہ مالیاتی اداروں کی قرض دینے کی صلاحیت میں اضافہ، مقامی کرنسی میں قرضوں کی توسیع، اور غیر استعمال شدہ سپیشل ڈرائنگ رائٹس (SDRs) کو نئے ڈھانچے کے تحت استعمال کرنے جیسے اقدامات شامل ہیں۔ انہوں نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ ان وعدوں پر جلد از جلد خاص طور پر قرضوں کے نظام میں اصلاحات کے شعبے میں عمل درآمد کیا جائے، انہوں نے اقوامِ متحدہ کے زیر نگرانی ایک نیا بین الحکومتی عمل شروع کرنے کی بھی تجویز دی تاکہ موجودہ عالمی قرضہ نظام میں موجود خامیوں کو دور کیا جا سکے۔ وزیر خزانہ نے عالمی مندوبین کو بتایا کہ پاکستان نے حالیہ برسوں میں کورونا وبا اور موسمیاتی آفات جیسے شدید بیرونی جھٹکوں کے باوجود بھرپور اندرونی اصلاحات کی ہیں۔ انہوں نے ‘اْڑان پاکستان’ کے عنوان سے پانچ سالہ قومی معاشی منصوبے کا ذکر کیا، جو برآمدات، ڈیجیٹل معیشت ، ماحولیات، توانائی و انفراسٹرکچر اور مساوات کے ستونوں پر مبنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے بہتر مالی نظم و ضبط، مہنگائی میں کمی اور قرض کے حجم میں کمی کے ذریعے اقتصادی استحکام حاصل کیا ہے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: انہوں نے

پڑھیں:

بیلاروس :عالمی صنعتی نمایش میں 24 ممالک کے 14 ہزار افراد کی شرکت

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

منسک (انٹرنیشنل ڈیسک) بیلاروس کے دارالحکومت منسک میں پہلی بار منعقد ہونے والی بین الاقوامی صنعتی نمائش ’اینواپروم۔ بیلاروس‘ میں 3روز کے دوران 24 ممالک سے 14 ہزار سے زائد غیر ملکیوں نے شرکت کی۔ نمائش میں روس، بیلاروس، ازبکستان، قزاقستان اور کرغیزستان کی 520 کمپنیوں نے حصہ لیا۔ یہ ایونٹ منسک انٹرنیشنل ایگزیبیشن سینٹر میں 20 ہزار مربع میٹر سے زیادہ رقبے پر پھیلا ہوا تھا جس میں روس کے 73 علاقوں نے شرکت کی اور ان میں سے 23 نے اپنے الگ اسٹال قائم کیے۔نمائش کے پہلے روز مرکزی سیشن کا انعقاد ہوا،جس میں نئی ٹیکنالوجیز کا اتحاد اہم موضوع تھا۔

 

انٹرنیشنل ڈیسک گلزار

متعلقہ مضامین

  • سرمایہ کاروں کے اعتماد کی بحالی کیلئے ٹیکس پالیسی کو ایڈمنسٹریشن سے الگ کرنا ہو گا: وزیر خزانہ
  • ماحولیاتی تبدیلی اور آبادی میں اضافہ پاکستان کے لیے بڑے چیلنجز ہیں، وزیر خزانہ
  • قطر میں چھٹی عالمی وزارتی کانفرنس برائے مینٹل ہیلتھ کا انعقاد
  • سیلاب سے نقصانات کیلیے فی الحال عالمی امداد نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے‘ وفاقی وزیر خزانہ
  • بیلاروس :عالمی صنعتی نمایش میں 24 ممالک کے 14 ہزار افراد کی شرکت
  • سیلاب سے نقصانات، فی الحال عالمی امداد نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے، وفاقی وزیر خزانہ
  • سیلاب سے نقصانات کیلئے فی الحال عالمی امداد نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے، وفاقی وزیر خزانہ
  • سیلاب پر فوری امداد نہیں مانگیں گے، کوشش ہے اپنے زورِ بازو پر معاملات ٹھیک کریں؛ وزیر خزانہ
  • حکومت ٹرانسپورٹ، انفراسٹرکچر اور ریل کے نظام کی ترقی پر تیزی سے کام کر رہی ہے، بلال اظہر کیانی
  • سیلاب سے نقصانات کے لیے فی الحال عالمی امداد نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے، وفاقی وزیر خزانہ