data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

رام اللہ: مقبوضہ مغربی کنارے کے قصبے کفرد مالک میں غیر قانونی اسرائیلی آبادکاروں کے حالیہ خونی حملے کے بعد یورپی سفارتکاروں کے ایک اعلیٰ سطحی وفد نے پیر کے روز علاقے کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے متاثرہ گھروں اور جلائے گئے فلسطینی گاڑیوں کا جائزہ لیا اور شہدا کے اہل خانہ سے ملاقات کی۔

عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق  فلسطینی وزارت صحت کاکہنا ہےکہ  درجنوں مسلح آبادکاروں نے رام اللہ کے شمال مشرق میں واقع فلسطینی قصبے کفرد مالک پر دھاوا بولا، جہاں انہوں نے نہ صرف تین فلسطینیوں کو شہید کیا بلکہ سات دیگر کو شدید زخمی بھی کر دیا، حملہ آوروں نے متعدد گھروں اور گاڑیوں کو آگ لگا دی اور مقامی شہریوں پر اندھا دھند گولیاں برسائیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق مقامی افراد اور اردگرد کے دیہاتی آبادکاروں کے حملے کو روکنے کے لیے جمع ہو گئے تھے لیکن اسرائیلی فورسز کی موجودگی میں یہ حملہ بے خوفی سے جاری رہا۔

رام اللہ اور البیرہ کی گورنر لیلیٰ غنّام نے وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ یہ حملہ وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو، انتہا پسند وزیرِ داخلہ اتمار بن گویر اور وزیر خزانہ بیزلیل سموتریچ کی قیادت میں اسرائیلی حکومت کی ایک منظم پالیسی کا حصہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ حکومت آبادکاروں کو مکمل سیاسی تحفظ فراہم کر رہی ہے تاکہ فلسطینیوں کو ان کی زمینوں سے جبر کے ذریعے بے دخل کیا جا سکے۔

غنّام نے یورپی یونین سے مطالبہ کیا کہ وہ صرف رپورٹس لکھنے پر اکتفا نہ کرے بلکہ اسرائیل کے خلاف ٹھوس سیاسی اقدامات کرے کیونکہ بین الاقوامی خاموشی نے صیہونی افواج اور آبادکاروں کو “ایک ہی سکے کے دو رخ” بنا کر مزید مظالم ڈھانے کے لیے شہ دی ہے۔

فلسطین میں یورپی یونین کے نمائندہ الیکزینڈر سٹٹزمین نے کہا کہ وفد کفرد مالک میں جو مناظر دیکھ کر آیا ہے وہ “شدید افسوسناک اور پریشان کن” ہیں،کسی کو بھی اپنے گھر میں قتل نہیں ہونا چاہیے، کسی کی جائیداد کو تباہ نہیں کیا جانا چاہیے، اور کسی کو اپنے ہی گاؤں میں خوف میں زندگی گزارنے پر مجبور نہیں کیا جانا چاہیے۔ یہ تشدد فوری طور پر رکنا چاہیے اور ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جانا چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یورپی یونین اسرائیلی بستیوں کو بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی اور امن کے لیے سب سے بڑی رکاوٹ سمجھتی ہے، وفد نے فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے فوری طور پر آبادکار تشدد کے خلاف اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔

خیال رہے کہ  فلسطینی ادارے کالونائزیشن اینڈ وال ریزسٹنس کمیشن کے مطابق صرف مئی 2024 میں ہی مغربی کنارے میں 415 آبادکار حملے رجسٹر کیے گئے، جن میں زمینوں پر قبضہ، فصلوں کی تباہی، زیتون کے درختوں کی جڑ سے اکھاڑ پھینکنے اور راستوں کی بندش جیسے سنگین جرائم شامل ہیں۔

7 اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی فورسز اور غیر قانونی آبادکاروں کے ہاتھوں کم از کم 986 فلسطینی شہید اور 7,000 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں جو اس امر کی علامت ہے کہ اسرائیلی نسل پرستی اور تشدد صرف غزہ تک محدود نہیں بلکہ پورے فلسطین میں پھیلا ہوا ہے۔

عالمی عدالتِ انصاف (ICJ) نے گزشتہ برس جولائی میں اسرائیل کے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں قیام کو غیر قانونی قرار دیا تھا اور مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم سے تمام بستیوں کے انخلاء کا مطالبہ کیا تھا۔ مگر اس فیصلے کو اسرائیل نے نظر انداز کرتے ہوئے آبادکاری کو مزید وسعت دی اور تشدد میں اضافہ کر دیا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: آبادکاروں کے انہوں نے کہا کہ

پڑھیں:

غزہ پر اسرائیلی بمباری میں مزید 74 فلسطینی ہلاک

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 01 جولائی 2025ء) غزہ پر اسرائیلی بمباری میں مزید 74 فلسطینی ہلاک

غزہ میں کیفے پر حملے کا جائزہ لے رہے ہیں، اسرائیلی فوج

اسرائیلی فوج نے آج یکم جولائی بروز منگل کہا ہے کہ وہ غزہ کے ساحلی کیفے پر ہونے والے اس فضائی حملے کا جائزہ لے رہی ہے، جس کے بارے میں اس کا کہنا ہے کہ اس حملے کا ہدف عسکریت پسند تھے۔

غزہ میں طبی عملے کے مطابق اس حملے میں تیس افراد مارے گئے تھے۔ فوج نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو ایک بیان میں کہا کہ اس نے ’’شمالی غزہ میں کئی حماس جنگجوؤں کو نشانہ بنایا۔‘‘ فوجی ترجمان نے کہا، ’’حملے سے قبل شہریوں کو نقصان سے بچانے کے لیے فضائی نگرانی کے ذریعے احتیاطی اقدامات کیے گئے تھے۔

(جاری ہے)

‘‘ انہوں نے مزید کہا،’’یہ واقعہ فی الحال زیرِ جائزہ ہے۔

‘‘

یہ کیفے اور ریستوراں ، جو اب تک 20 ماہ طویل جنگ اور شدید بمباری کے باوجود قائم رہا تھا، ان لوگوں کی پناہ گاہ بن چکا تھا جو جنگ کے باعث بے گھر ہوئے۔

اسرائیلی فوج کے غزہ پر حملوں میں کم از کم 74 افراد ہلاک

اسرائیلی فوج کے غزہ پر حملوں میں کم از کم 74 افراد ہلاک ہو گئے، ان میں 30 افراد ایک ساحلی کیفے پر فضائی حملے میں مارے گئے جبکہ 23 افراد اس وقت جان سے گئے جب وہ غذائی امداد حاصل کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔

عینی شاہدین اور حماس کے زیر انتظام محکمہ صحت کے حکام کے مطابق پیر کے روز غزہ سٹی میں واقع ’’البقاء کیفے‘‘کو اس وقت فضائی حملے کا نشانہ بنایا گیا، جب وہ خواتین اور بچوں سے بھرا ہوا تھا۔ حملے کے وقت اس کیفے کے اندر موجود غزہ کے ایک رہائشی علی ابو عتیلہ نے بتایا، ’’کسی وارننگ کے بغیر، اچانک ایک جنگی طیارے نے کیفے کو نشانہ بنایا، اور پوری عمارت زلزلے کی طرح ہل گئی۔

‘‘
اس کیفے پر حملے کے وقت قریبی ساحل پر چہل قدمی کرنے والے احمد النیراب نے بتایا،’’یہ جگہ ہمیشہ لوگوں سے بھری ہوتی ہے۔ یہاں مشروبات، خاندانوں کے بیٹھنے کی جگہ اور انٹرنیٹ کی سہولت موجود تھی۔‘‘
انہوں نے مزید کہا، ’’یہ قتلِ عام تھا۔ میں نے انسانی جسم کے ٹکڑے فضا میں اڑتے دیکھے، جلی ہوئی اور مسخ شدہ لاشیں ہر طرف تھیں۔

منظر ہولناک تھا، ہر کوئی چیخ رہا تھا۔‘‘
اے ایف پی کے ایک فوٹوگرافر کے مطابق، فلسطینی صحافی اسماعیل ابو حطب بھی اس حملے میں ہلاک ہونے والوں میں شامل ہیں۔ اسرائیلی پابندیوں اور غزہ کے بعض علاقوں تک رسائی میں دشواریوں کے باعث اے ایف پی آزادانہ طور پر ہلاکتوں کی تعداد یا دیگر تفصیلات کی تصدیق نہیں کر سکی۔

شمالی غزہ میں وزارت صحت کی ایمرجنسی اور ایمبولینس سروس کے سربراہ فارس عواد کے مطابق اس حملے میں کم از کم 30 افراد ہلاک اور درجنوں شدید زخمی ہوئے۔

غزہ سٹی کی ایک اور سڑک پر دو الگ فضائی حملوں میں مزید 15 افراد ہلاک ہوئے، جن کی لاشیں الشفاء ہسپتال لائی گئیں۔ ایک اور حملے میں زوایدہ کے قریب ایک عمارت کو نشانہ بنایا گیا، جس میں چھ افراد ہلاک ہوئے۔

البقاء کیفے، جو 20 ماہ کی جنگ کے دوران بھی کام کرنے والے چند کاروباروں میں شامل تھا، مقامی رہائشیوں کے لیے انٹرنیٹ اور موبائل چارجنگ کی سہولت فراہم کرنے کی وجہ سے ایک اہم پناہ گاہ بن چکا تھا۔

سوشل میڈیا پر گردش کرتی ویڈیوز میں خون میں لت پت لاشیں اور زخمیوں کو کمبلوں میں لپیٹ کر اٹھاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ ادھر، جنوبی غزہ میں بھی اسرائیلی افواج نے خوراک کی تلاش میں نکلنے والے 11 فلسطینیوں کو گولی مار کر ہلاک کر دیا۔
خان یونس کے ناصر ہسپتال کے مطابق یہ افراد خوراک کی تلاش میں ’’غزہ ہیومینٹیرین فنڈ‘‘ (جی ایچ ایف) کے مرکز سے واپس آ رہے تھے، جب انہیں نشانہ بنایا گیا۔

جی ایچ ایف ایک امدادی پروگرام ہے، جسے امریکا اور اسرائیل کی حمایت حاصل ہے اور اس کے تحت امداد کی تقسیم کے دوران گزشتہ ایک ماہ میں 500 سے زائد فلسطینی مارے جا چکے ہیں۔ فائرنگ کا یہ واقعہ خان یونس میں جی ایچ ایف مرکز سے تقریباً تین کلومیٹر دور اُس وقت پیش آیا، جب متاثرہ افراد واحد دستیاب راستے سے واپس آ رہے تھے۔ فلسطینی اکثر دور دراز علاقوں سے امدادی مراکز تک کا طویل سفر کرنے پر مجبور ہوتے ہیں۔

ناصر ہسپتال کے مطابق جنوبی شہر رفح میں جی ایچ ایف کے ایک اور مرکز کے قریب ایک شخص ہلاک ہوا، جبکہ ایک اور فرد نتساریم کوریڈور کے نزدیک امداد کے انتظار میں مارا گیا، جو غزہ کے شمال اور جنوب کو ایک دوسرے سے الگ کرتا ہے، جیسا کہ العودہ ہسپتال نے اطلاع دی۔

وزارت صحت کی ایمبولینس اور ایمرجنسی سروس نے بتایا کہ شمالی غزہ میں اقوام متحدہ کے ایک امدادی گودام پر حملے میں مزید 10 افراد ہلاک ہوئے۔

متعلقہ مضامین

  • صیہونی طیاروں کی جنوبی اورشمالی علاقوں پر بمباری، مزید 116 فلسطینی شہید
  •  اسرائیلی آبادکاروں کے حملے منظم تشدد اور امتیازی پالیسی کا نتیجہ ہیں، اقوام متحدہ
  • غزہ پر اسرائیلی بمباری میں مزید 74 فلسطینی ہلاک
  • اسرائیلی فوج نے غزہ پر حملے بڑھا دیے، 24 گھنٹوں میں مزید 51 سے زائد فلسطینی شہید
  • صیہونی فوج کی غزہ پر سفاکانہ بربریت جاری، 95 فلسطینی شہید، متعدد زخمی
  • اسرائیلی فوج کی غزہ پر شدید بمباری، 95 فلسطینی شہید ہوگئے
  • اسرائیل کی غزہ پر بمباری، متعدد فلسطینی صحافی شہید
  • غزہ میں اسرائیلی حملے، مزید 72 فلسطینی شہید، کھانے کے منتظر شہری بھی نشانہ بنے
  • بھاری رقوم کے عوض فلسطینی گھروں کو مسمار کرنے پر مبنی اسرائیلی ٹھیکیداروں کی لا متناہی حرص