قابض صیہونی حکومت کی دہشتگردی: غیر قانونی اسرائیلی آبادکاروں کے حملے میں 3 فلسطینی شہید
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
رام اللہ: مقبوضہ مغربی کنارے کے قصبے کفرد مالک میں غیر قانونی اسرائیلی آبادکاروں کے حالیہ خونی حملے کے بعد یورپی سفارتکاروں کے ایک اعلیٰ سطحی وفد نے پیر کے روز علاقے کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے متاثرہ گھروں اور جلائے گئے فلسطینی گاڑیوں کا جائزہ لیا اور شہدا کے اہل خانہ سے ملاقات کی۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق فلسطینی وزارت صحت کاکہنا ہےکہ درجنوں مسلح آبادکاروں نے رام اللہ کے شمال مشرق میں واقع فلسطینی قصبے کفرد مالک پر دھاوا بولا، جہاں انہوں نے نہ صرف تین فلسطینیوں کو شہید کیا بلکہ سات دیگر کو شدید زخمی بھی کر دیا، حملہ آوروں نے متعدد گھروں اور گاڑیوں کو آگ لگا دی اور مقامی شہریوں پر اندھا دھند گولیاں برسائیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق مقامی افراد اور اردگرد کے دیہاتی آبادکاروں کے حملے کو روکنے کے لیے جمع ہو گئے تھے لیکن اسرائیلی فورسز کی موجودگی میں یہ حملہ بے خوفی سے جاری رہا۔
رام اللہ اور البیرہ کی گورنر لیلیٰ غنّام نے وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ یہ حملہ وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو، انتہا پسند وزیرِ داخلہ اتمار بن گویر اور وزیر خزانہ بیزلیل سموتریچ کی قیادت میں اسرائیلی حکومت کی ایک منظم پالیسی کا حصہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ حکومت آبادکاروں کو مکمل سیاسی تحفظ فراہم کر رہی ہے تاکہ فلسطینیوں کو ان کی زمینوں سے جبر کے ذریعے بے دخل کیا جا سکے۔
غنّام نے یورپی یونین سے مطالبہ کیا کہ وہ صرف رپورٹس لکھنے پر اکتفا نہ کرے بلکہ اسرائیل کے خلاف ٹھوس سیاسی اقدامات کرے کیونکہ بین الاقوامی خاموشی نے صیہونی افواج اور آبادکاروں کو “ایک ہی سکے کے دو رخ” بنا کر مزید مظالم ڈھانے کے لیے شہ دی ہے۔
فلسطین میں یورپی یونین کے نمائندہ الیکزینڈر سٹٹزمین نے کہا کہ وفد کفرد مالک میں جو مناظر دیکھ کر آیا ہے وہ “شدید افسوسناک اور پریشان کن” ہیں،کسی کو بھی اپنے گھر میں قتل نہیں ہونا چاہیے، کسی کی جائیداد کو تباہ نہیں کیا جانا چاہیے، اور کسی کو اپنے ہی گاؤں میں خوف میں زندگی گزارنے پر مجبور نہیں کیا جانا چاہیے۔ یہ تشدد فوری طور پر رکنا چاہیے اور ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جانا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یورپی یونین اسرائیلی بستیوں کو بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی اور امن کے لیے سب سے بڑی رکاوٹ سمجھتی ہے، وفد نے فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے فوری طور پر آبادکار تشدد کے خلاف اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔
خیال رہے کہ فلسطینی ادارے کالونائزیشن اینڈ وال ریزسٹنس کمیشن کے مطابق صرف مئی 2024 میں ہی مغربی کنارے میں 415 آبادکار حملے رجسٹر کیے گئے، جن میں زمینوں پر قبضہ، فصلوں کی تباہی، زیتون کے درختوں کی جڑ سے اکھاڑ پھینکنے اور راستوں کی بندش جیسے سنگین جرائم شامل ہیں۔
7 اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی فورسز اور غیر قانونی آبادکاروں کے ہاتھوں کم از کم 986 فلسطینی شہید اور 7,000 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں جو اس امر کی علامت ہے کہ اسرائیلی نسل پرستی اور تشدد صرف غزہ تک محدود نہیں بلکہ پورے فلسطین میں پھیلا ہوا ہے۔
عالمی عدالتِ انصاف (ICJ) نے گزشتہ برس جولائی میں اسرائیل کے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں قیام کو غیر قانونی قرار دیا تھا اور مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم سے تمام بستیوں کے انخلاء کا مطالبہ کیا تھا۔ مگر اس فیصلے کو اسرائیل نے نظر انداز کرتے ہوئے آبادکاری کو مزید وسعت دی اور تشدد میں اضافہ کر دیا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: آبادکاروں کے انہوں نے کہا کہ
پڑھیں:
:صیہونی افواج نے تاریخی ابراہیمی مسجد کو کرفیو لگا غیر قانونی آباکاروں کیلیے کھول دیا
:صیہونی افواج نے تاریخی ابراہیمی مسجد کو کرفیو لگا غیر قانونی آباکاروں کیلیے کھول دیا WhatsAppFacebookTwitter 0 16 November, 2025 سب نیوز
اسرائیلی فورسز نے حیبرون کے قدیمی شہر میں کرفیو عائد کر دیا اور تاریخی ابراہیمی مسجد کو مسلم عبادت گزاروں کے لیے بند کر دیا ہے تاکہ غیر قانونی آبادکار یہودی تعطیلات منا سکیں۔
مقامی سرگرم کارکنوں کے مطابق اسرائیلی فورسز نے جمعہ کی صبح سے قدیمی شہر کے مختلف محلے میں کرفیو نافذ کر رکھا ہے جس کی وجہ سے فلسطینی شہریوں کو اپنے گھروں تک رسائی حاصل نہیں ہو سکی۔
کرفیو کی وجہ سے کئی فلسطینی شہری اپنے گھروں تک واپس نہیں جا سکے اور انہیں حیبرون میں رشتہ داروں کے یہاں رات گزارنی پڑی۔
یہ کرفیو اسرائیل کی جانب سے ابراہیمی مسجد کے باقی حصے پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے اور اسے ایک عبادت گاہ میں تبدیل کرنے کی کوششوں کے دوران لگایا گیا ہے۔
یہودیوں کی جشن سیرا ڈے کے موقع پر اسرائیل نے یہ اقدام اٹھایا ہے جو ہر سال حیبرون میں تاریخی یہودی موجودگی کے بیانیے کو فروغ دینے کے لیے منایا جاتا ہے۔
یاد رہے کہ تاریخی ابراہیمی مسجد 1994 میں تقسیم کی گئی تھی اسرائیل نے مسجد کے 63 فیصد حصے کو یہودی عبادت کے لیے مختص کر دیا تھا جبکہ صرف 37 فیصد حصہ مسلمانوں کے لیے برقرار رکھا۔
اسرائیل نے مسجد کو سالانہ 10 اسلامی تعطیلات کے دوران مکمل طور پر بند کرنے کا انتظام کیا ہے جبکہ مسلمانوں کو ان کی تعطیلات کے دوران مکمل رسائی نہیں دی گئی۔
2023 کے اکتوبر میں غزہ جنگ کے آغاز کے بعد سے اسرائیل نے مسلمانوں کے لیے ان کے مذہبی مواقع پر مکمل رسائی کی یقین دہانی نہیں کی ہے۔
ابراہیمی مسجد حیبرون کے قدیمی شہر میں واقع ہے جو اسرائیلی فوج کے مکمل کنٹرول میں ہے اور یہاں تقریباً 400 غیر قانونی آبادکار مقیم ہیں جن کی حفاظت کے لیے 1500 اسرائیلی فوجی موجود ہیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپی ٹی آئی والے عمران کو بہت عقلمند سمجھتے تھے لیکن ایک عورت نے اسے بیچ ڈالا: خواجہ آصف پی ٹی آئی والے عمران کو بہت عقلمند سمجھتے تھے لیکن ایک عورت نے اسے بیچ ڈالا: خواجہ آصف وزیراعظم اور شاہ اردن کے درمیان ملاقات، دوطرفہ تعلقات، دفاعی تعاون سمیت دیگر امور پر تبادلہ خیال معاشی بحالی کا سفر ناگزیر,اصلاحات پر موثر عمل درآمد تیز کیا جائے ،وزیر اعظم غزہ میں عالمی فورس کی تعیناتی؛ پاکستان، اہم مسلم ممالک کی امریکی قرارداد کی حمایت ’مرچیں جلانا، بکرے کے سر قبرستان پھینکوانا‘، بشریٰ کے آنے کے بعد عمران خان کے گھر عجیب رسومات شروع ہوئیں: دی اکانومسٹ جسٹس منصور اور اطہر من اللہ کے بعد لاہور ہائیکورٹ کے شمس محمود مرزا بھی مستعفیCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم