data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
حکومتی عہدیداران کا دعویٰ ہے کہ ملک معاشی طور پر ترقی کر رہا ہے، مہنگائی میں کمی ہوئی ہے اور پاکستان ترقی کی شاہراہ پر گامزن ہے، مگر حقیقت یہ ہے کہ حکمرانوں کے تمام ترخوش کن دعووں کے باوجود عملاً غربت، مہنگائی اور بے روزگاری کا جادو سر چڑھ کر بول رہا ہے، معیشت کے باب میں حکومت کے اصلاحاتی ایجنڈے کے باوجود معاشی اشاریے ناقص اقتصادی پالیسیوں کا غماض ہیں، حکومت مہنگائی میں جس کمی کا دعویٰ کرتی ہے اس کے اثرات عوام محسوس کرنے سے قاصر ہیں، حالیہ بجٹ میں حکومت نے نصف سے زائد بجٹ قرضوں کی ادائیگی کی مد میں رکھا ہے جب کہ حالیہ اقتصادی سروے کے مطابق پاکستان گزشتہ مالی سال میں مجموعی قومی پیداوار کا 3.
6 فی صد شرحِ نمو کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہا اور صرف 2.7 فی صد کی شرح حاصل کی گئی، ایسی صورتحال میں اس نوع کے مزید دعوے عوام کو طفل تسلی دینے کے مترادف ہے۔ وفاقی ادارہ شماریات نے تیس جون کو ختم ہونے والے مالی سال 2024-25 کے اختتام پر
تجارتی اعداد و شمار جاری کردیے ہیں، جس نے ایک بار پھر حکومت کی معاشی و اقتصادی کارکردگی پر سوالیہ نشان ثبت کردیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق حکومت گزشتہ مالی سال کے لیے مقررکردہ برآمدات کا ہدف حاصل نہ کرسکی۔ اسی طرح وفاقی حکومت درآمدات اور تجارتی خسارے کے سالانہ اہداف بھی حاصل نہیں کرپائی، گزشتہ مالی سال برآمدات حکومتی ہدف سے کم، درآمدات اور تجارتی خسارہ زیادہ رہا۔ وفاقی ادارہ شماریات کے مطابق 25-2024ء میں برآمدات کا حجم 32 ارب 10 کروڑ 60 لاکھ ڈالرز رہا جبکہ حکومت نے برآمدات کا ہدف 32 ارب 34 کروڑ 10 لاکھ ڈالرز مقرر کیا تھا۔ ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق 25-2024ء میں ملکی درآمدات58 ارب 38 کروڑ ڈالرز رہیں جب کہ گزشتہ مالی سال درآمدات کا حکومتی ہدف 57 ارب 28 کروڑ 30 لاکھ ڈالرز رکھا گیا تھا۔ اسی طرح تجارتی خسارہ 26 ارب 27 کروڑ 40 لاکھ ڈالرز رہا جب کہ ختم ہونے والے مالی سال کے دوران تجارتی خسارے کا ہدف 24 ارب 94 کروڑ 10 لاکھ ڈالرز مقرر تھا، گزشتہ مالی سال سالانہ بنیادوں پر برآمدات میں 4.67 فی صدکا اضافہ ہوا۔ اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ مالی سال 25-2024ء کے دوران درآمدات میں 6.57 فی صدکا اضافہ ہوا۔ حقیقت یہ ہے کہ پاکستان کی معیشت میں برآمدات، درآمدات، اور تجارتی خسارے کے سالانہ اہداف حاصل نہ ہونا اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ اقتصادی ترجیحات یا ان پر عملدرآمد میں کمی رہ گئی ہے۔ مالی سال میں برآمدات 32.10 بلین ڈالر رہیں، جو 32.34 بلین ڈالر کے ہدف سے کم تھیں، حالانکہ گزشتہ سال کے مقابلے میں 4.67 فی صد اضافہ ہوا، دوسری طرف، درآمدات 58.38 بلین ڈالر تک جا پہنچیں، جو 57.28 بلین ڈالر کے ہدف سے 1.1 بلین ڈالر زیادہ تھیں، جو زرمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ اور تجارتی خسارے میں اضافے کا باعث بنیں، جس سے ملک کا درآمدات پر انحصار اور غیر متوازن اقتصادی نظام کی صورتحال کھل کر سامنے آگئی، نتیجتاً، تجارتی خسارہ 26.27 بلین ڈالر ہوا، جو 24.94 بلین ڈالر کے ہدف سے 1.33 بلین ڈالر تجاوز کر گیا، جس نے کرنٹ اکاؤنٹ، روپے کی قدر، مہنگائی، اور قرض کی ادائیگی کو متاثر کیا۔ یہ صورت حال صنعتی پالیسی کی کمی، پیداواری لاگت، توانائی بحران، کمزور برآمدات، اور غیر یقینی پالیسی جیسے مسائل کی نشاندہی ہے، اس صورتحال میں ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت جامع اور پائیدار تجارتی پالیسی مرتب کرے اس ضمن میں برآمدات میں اضافے کے لیے ہنگامی اور ٹھوس بنیادوں پر اقدامات کرے، عالمی منڈی میں برآمدات کو بڑھانے کے لیے مقابلے کی صلاحیتوں میں اضافہ کیا جائے، مقامی صنعتوں کو رعایات دی جائیں، توانائی کی لاگت کم کی جائے۔ غیر ضروری اور لگژری اشیاء کی درآمدات پر پابند عاید کی جائے تاکہ زرمبادلہ کا ضیاع روکا جا سکے اور مقامی صنعتوں کو فروغ ملے۔ صنعتی پالیسیوں کو بہتر کرکے پیداواری لاگت کم کی جائے اور برآمد کے قابل مصنوعات کی تیاری کو بڑھایا جائے۔ مالیا تی نظام کو بہتر بنانے کے لیے اخراجات کم کیے جائیں اور زرمبادلہ کے ذخائر بڑھانے کے لیے حکمت عملی وضع کی جائے اور سب سے بڑھ کر معاشی اہداف کے حصول کے لیے طویل المدتی اور دیرپا پالیسیاں مرتب کی جائیں تاکہ سرمایہ کاری بڑھے اور ملک معاشی طور پر مستحکم ہو سکے۔ ان اقدامات کے ذریعے ہی تجارتی خسارے کو کم کرکے معاشی ترقی کا ہدف حاصل کیا جا سکتا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ:
گزشتہ مالی سال
تجارتی خسارے
میں برا مدات
اور تجارتی
لاکھ ڈالرز
بلین ڈالر
درا مدات
کے مطابق
مدات کا
کی جائے
کا ہدف
کے لیے
پڑھیں:
امریکا اور ویتنام کے درمیان تجارتی معاہدے پر چین کا ردعمل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بیجنگ (انٹرنیشنل ڈیسک) چینی وزارتِ تجارت نے کہا ہے کہ امریکا اور ویتنام کے درمیان ہو نے والے تجارتی معاہدے سے متعلق صورتحال کا جائزہ لیا جارہا ہے۔ چین اپنے جائر حقوق اور مفادات کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدام کرے گا۔ واضح رہے کہ امریکانے ویتنام کے ساتھ ٹریڈ ڈیل کا اعلان کیا ہے۔ امریکا کسی تیسرے ملک کی ویتنام کے ذریعے درآمد پر 40فیصد ڈیوٹی عائد کرے گا۔