Jasarat News:
2025-10-04@23:35:56 GMT

تجارتی ہدف کے حصول میں ناکامی

اشاعت کی تاریخ: 4th, July 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

 

حکومتی عہدیداران کا دعویٰ ہے کہ ملک معاشی طور پر ترقی کر رہا ہے، مہنگائی میں کمی ہوئی ہے اور پاکستان ترقی کی شاہراہ پر گامزن ہے، مگر حقیقت یہ ہے کہ حکمرانوں کے تمام ترخوش کن دعووں کے باوجود عملاً غربت، مہنگائی اور بے روزگاری کا جادو سر چڑھ کر بول رہا ہے، معیشت کے باب میں حکومت کے اصلاحاتی ایجنڈے کے باوجود معاشی اشاریے ناقص اقتصادی پالیسیوں کا غماض ہیں، حکومت مہنگائی میں جس کمی کا دعویٰ کرتی ہے اس کے اثرات عوام محسوس کرنے سے قاصر ہیں، حالیہ بجٹ میں حکومت نے نصف سے زائد بجٹ قرضوں کی ادائیگی کی مد میں رکھا ہے جب کہ حالیہ اقتصادی سروے کے مطابق پاکستان گزشتہ مالی سال میں مجموعی قومی پیداوار کا 3.

6 فی صد شرحِ نمو کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہا اور صرف 2.7 فی صد کی شرح حاصل کی گئی، ایسی صورتحال میں اس نوع کے مزید دعوے عوام کو طفل تسلی دینے کے مترادف ہے۔ وفاقی ادارہ شماریات نے تیس جون کو ختم ہونے والے مالی سال 2024-25 کے اختتام پر تجارتی اعداد و شمار جاری کردیے ہیں، جس نے ایک بار پھر حکومت کی معاشی و اقتصادی کارکردگی پر سوالیہ نشان ثبت کردیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق حکومت گزشتہ مالی سال کے لیے مقررکردہ برآمدات کا ہدف حاصل نہ کرسکی۔ اسی طرح وفاقی حکومت درآمدات اور تجارتی خسارے کے سالانہ اہداف بھی حاصل نہیں کرپائی، گزشتہ مالی سال برآمدات حکومتی ہدف سے کم، درآمدات اور تجارتی خسارہ زیادہ رہا۔ وفاقی ادارہ شماریات کے مطابق 25-2024ء میں برآمدات کا حجم 32 ارب 10 کروڑ 60 لاکھ ڈالرز رہا جبکہ حکومت نے برآمدات کا ہدف 32 ارب 34 کروڑ 10 لاکھ ڈالرز مقرر کیا تھا۔ ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق 25-2024ء میں ملکی درآمدات58 ارب 38 کروڑ ڈالرز رہیں جب کہ گزشتہ مالی سال درآمدات کا حکومتی ہدف 57 ارب 28 کروڑ 30 لاکھ ڈالرز رکھا گیا تھا۔ اسی طرح تجارتی خسارہ 26 ارب 27 کروڑ 40 لاکھ ڈالرز رہا جب کہ ختم ہونے والے مالی سال کے دوران تجارتی خسارے کا ہدف 24 ارب 94 کروڑ 10 لاکھ ڈالرز مقرر تھا، گزشتہ مالی سال سالانہ بنیادوں پر برآمدات میں 4.67 فی صدکا اضافہ ہوا۔ اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ مالی سال 25-2024ء کے دوران درآمدات میں 6.57 فی صدکا اضافہ ہوا۔ حقیقت یہ ہے کہ پاکستان کی معیشت میں برآمدات، درآمدات، اور تجارتی خسارے کے سالانہ اہداف حاصل نہ ہونا اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ اقتصادی ترجیحات یا ان پر عملدرآمد میں کمی رہ گئی ہے۔ مالی سال میں برآمدات 32.10 بلین ڈالر رہیں، جو 32.34 بلین ڈالر کے ہدف سے کم تھیں، حالانکہ گزشتہ سال کے مقابلے میں 4.67 فی صد اضافہ ہوا، دوسری طرف، درآمدات 58.38 بلین ڈالر تک جا پہنچیں، جو 57.28 بلین ڈالر کے ہدف سے 1.1 بلین ڈالر زیادہ تھیں، جو زرمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ اور تجارتی خسارے میں اضافے کا باعث بنیں، جس سے ملک کا درآمدات پر انحصار اور غیر متوازن اقتصادی نظام کی صورتحال کھل کر سامنے آگئی، نتیجتاً، تجارتی خسارہ 26.27 بلین ڈالر ہوا، جو 24.94 بلین ڈالر کے ہدف سے 1.33 بلین ڈالر تجاوز کر گیا، جس نے کرنٹ اکاؤنٹ، روپے کی قدر، مہنگائی، اور قرض کی ادائیگی کو متاثر کیا۔ یہ صورت حال صنعتی پالیسی کی کمی، پیداواری لاگت، توانائی بحران، کمزور برآمدات، اور غیر یقینی پالیسی جیسے مسائل کی نشاندہی ہے، اس صورتحال میں ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت جامع اور پائیدار تجارتی پالیسی مرتب کرے اس ضمن میں برآمدات میں اضافے کے لیے ہنگامی اور ٹھوس بنیادوں پر اقدامات کرے، عالمی منڈی میں برآمدات کو بڑھانے کے لیے مقابلے کی صلاحیتوں میں اضافہ کیا جائے، مقامی صنعتوں کو رعایات دی جائیں، توانائی کی لاگت کم کی جائے۔ غیر ضروری اور لگژری اشیاء کی درآمدات پر پابند عاید کی جائے تاکہ زرمبادلہ کا ضیاع روکا جا سکے اور مقامی صنعتوں کو فروغ ملے۔ صنعتی پالیسیوں کو بہتر کرکے پیداواری لاگت کم کی جائے اور برآمد کے قابل مصنوعات کی تیاری کو بڑھایا جائے۔ مالیا تی نظام کو بہتر بنانے کے لیے اخراجات کم کیے جائیں اور زرمبادلہ کے ذخائر بڑھانے کے لیے حکمت عملی وضع کی جائے اور سب سے بڑھ کر معاشی اہداف کے حصول کے لیے طویل المدتی اور دیرپا پالیسیاں مرتب کی جائیں تاکہ سرمایہ کاری بڑھے اور ملک معاشی طور پر مستحکم ہو سکے۔ ان اقدامات کے ذریعے ہی تجارتی خسارے کو کم کرکے معاشی ترقی کا ہدف حاصل کیا جا سکتا ہے۔

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: گزشتہ مالی سال تجارتی خسارے میں برا مدات اور تجارتی لاکھ ڈالرز بلین ڈالر درا مدات کے مطابق مدات کا کی جائے کا ہدف کے لیے

پڑھیں:

کرنٹ اکاؤنٹ، حکومتی اخراجات ہدف کے اندر رہنے چاہئیں، آئی ایم ایف: سیلاب نقصانات پر حتمی رپورٹ مانگ لی

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے اور گزشتہ روز کی بات چیت میں بجٹ بیلنس ، پرائمری بیلنس،  کرنٹ  اکاونٹ  توازن اور دیگر امور پر بات چیت  ہوئی۔ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے یہ کہا کہ رواں مالی سال میں کرنٹ اکاؤنٹ کا توازن ہدف کے اندر رہنا چاہیے۔ عالمی مالیاتی  ادارے نے  حکومتی  اخراجات  کے حوالے سے  زور دیا کہ اسے مقرر کردہ  حدود کو پیش نظر رکھنا ہو گا۔ رواں مالی سال کے لیے ہدف  20.3 فیصد کے قریب ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ پنجاب نے اپنے ہی وسائل سے سیلاب متاثرین کی امداد کرنے کا عندیہ دیا ہے۔ پاکستانی حکام نے مشن کو ترقی، افراط زر، ترسیلات زر، برآمدات اور سیلاب سے ہونے والے نقصانات پر بریفنگ دی۔ آئی ایم ایف مشن سے صوبائی حکومتوں کے نمائندوں کی ملاقات بھی ہوئی ہے، جس میں بین الاقوامی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف)  نے سیلاب سے  نقصانات کی حتمی رپورٹ جلد مانگ لی۔ تاہم ذرائع کے مطابق پنجاب حکومت نے سیلابی نقصانات کے باعث فی الحال سرپلس بجٹ  کے حتمی اعداد وشمار دینے کے لئے وقت مانگ لیا۔ سندھ میں 50 ارب اورخیبرپختونخوا میں 30 ارب روپے تک  کے  نقصانات کا ابتدائی تخمینہ ہے جبکہ  سیلاب سے صوبہ بلوچستان میں نقصانات نہ ہونے کے برابر ہیں۔ بریفنگ میں عالمی ادارے کو مزید بتایا گیا کہ  رواں مالی سال ترسیلات زر ریکارڈ 43 ارب ڈالر تک جانے کا امکان ہے۔ بجٹ میں ترسیلات زر کا ہدف 39.4 ارب ڈالر رکھا گیا تھا۔ معاشی شرح نمو 4.2 فیصد ہدف کے مقابلے میں  3.7 سے 4 فیصد رہنے کا امکان ہے۔ ذرائع کے مطابق رواں مالی سال میں چاروں صوبوں نے 1464 ارب روپے کا بجٹ سرپلس دینا ہے۔  آئی ایم ایف کو دی گئی بریفنگ کے مطابق کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 2.1 ارب ڈالر ہدف کے مقابلے میں ایک ارب ڈالر تک محدود رہنے کا امکان ہے۔ بریفنگ میں مزید کہا گیا ہے کہ برآمدات 35.2 ارب ڈالر ہدف کے مقابلے میں 34.2 ارب ڈالر تک ہو سکتی ہیں۔ رواں مالی سال درآمدات کا تخمینہ 65 ارب ڈالر لگایا گیا ہے۔ 

متعلقہ مضامین

  • پنشن اخراجات پر قابو پانے کے لیے حکومت کی کنٹری بیوٹری اسکیم، نیا مالی ماڈل متعارف
  • امریکی ٹیرف: انڈیا واٹس ایپ اور مائیکروسافٹ کے متبادل دیسی ایپس کو فروغ دینے کے لیے کوشاں
  • رکاوٹوں کے باوجود پاکستان آئی ایم ایف سے ایک ارب ڈالر کی قسط حاصل کرنے کیلئے تیار
  • پی ایم ای ایکس میں 59.633 بلین روپے کے سودے
  • ملکی معیشت مستحکم بنیادوں پر کھڑی ہے،گورنر اسٹیٹ بینک،جمیل احمد
  • روز ویلٹ ہوٹل کیلئے مالی معاونت کی سمری مؤخر کردی گئی
  • رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں تجارتی خسارے میں 33 فیصد اضافہ
  • رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں تجارتی خسارہ 32.92 فیصد بڑھ گیا
  • مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں تجارتی خسارہ 32.92 فیصد بڑھ گیا
  • کرنٹ اکاؤنٹ، حکومتی اخراجات ہدف کے اندر رہنے چاہئیں، آئی ایم ایف: سیلاب نقصانات پر حتمی رپورٹ مانگ لی