گوجرانوالہ میں بجلی کے 30ہزار روپے بل کی ادائیگی میں ناکامی پر نوجوان نے خودکشی کرلی
اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT
گوجرانوالہ(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔03 جولائی ۔2025 )گوجرانوالہ کے نواحی علاقے وانیا والا میں ایک نوجوان نے اپنے گرفتار والد کی ضمانت کروانے میں ناکامی پر خودکشی کر لی، متوفی کے والد کو مبینہ بجلی چوری کے الزام میں 25 روز قبل گرفتار کیا گیا تھا نجی ٹی وی کے مطابق مقامی افراد کا کہنا ہے کہ محنت کش محمد بوٹا بجلی کا 30 ہزار روپے کا بل ادا نہ کر سکا، جس پر گوجرانوالہ الیکٹرک پاور کمپنی (گیپکو) نے اس کے گھر کی بجلی منقطع کر دی، بوٹا نے مبینہ طور پر شدید گرمی کے باعث صرف پنکھا چلانے کے لیے مین لائن سے براہ راست تار جوڑ لی.
(جاری ہے)
گیپکو کی ٹیم نے دوران معائنہ غیر قانونی کنکشن پکڑا اور بجلی چوری کا مقدمہ درج کروا کر بوٹا کو پولیس کے حوالے کر دیا، جس کے بعد وہ جیل بھیج دیا گیا گرفتاری کے بعد، گیپکو حکام نے بوٹا کے اکلوتے بیٹے 20 سالہ فراز سے رقم ادا کرنے اور اپنے والد کی ضمانت کا بندوبست کرنے کا کہا مالی دباﺅ اور پریشانی کے شکارنوجوان نے تیزاب پی لیا . ریسکیو 1122 نے اسے ہسپتال منتقل کیا جہاں اس نے بتایا کہ وہ نہ تو جرمانہ ادا کر سکا اور نہ ہی ضمانت کے لیے رقم جمع کر سکا ہے اس نے طبی عملے کو بتایا کہ میرے والد پچھلے 25 دن سے جیل میں ہیں اور گیپکو مجھ سے ادائیگی کا تقاضا کر رہا ہے بعد ازاں فراز زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہسپتال میں دم توڑ گیا. ڈسٹرکٹ بار کے سینئر رکن رضوان گل نے بوٹا کا مقدمہ سنبھالا اورنوجوان اکلوتے بیٹے کے جنازے میں شرکت کے لیے ضمانت پر رہائی ممکن بنائی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایڈووکیٹ رضوان گل نے ان سخت اقدامات پر تشویش کا اظہار کیاجو معمولی یوٹیلیٹی بل ادا نہ کرنے والوں کے خلاف کیے جا رہے ہیں. انہوں نے کہا کہ یہ واقعہ اس نظام کی ناکامی کا افسوسناک مظہر ہے جو غریب اور کمزور طبقے کو تحفظ دینے میں ناکام رہا ہے ایک باپ کو معمولی بل کی عدم ادائیگی پر جیل بھیجنا اور وسائل نہ رکھنے والے بیٹے پر دباﺅڈالنا ایک نوجوان کی جان لے بیٹھا اس واقعے نے عوامی غم و غصے کو جنم دیا ہے اور بجلی چوری کے مقدمات اور معاشی طور پر کمزور طبقے کے ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک پر سنجیدہ سوالات اٹھا دیے ہیں. شہری حقوق کی تنظیموں نے بھی حکومت اور پاور کمپنیوں کی جانب سے ظالمانہ اقدامات پر شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ شہری مہنگائی اور بجلی اور دیگر یوٹیلٹیز کی قیمتوں میں بے پناہ اضافے کے بوجھ میں دبے ہیں اور حکومت کی اپنی رپورٹس کے مطابق پچھلے تین سالوں میں 155فیصد اضافہ کیا ہے ‘حکمران اشرافیہ کی نااہلی اور پالیسیوں کی وجہ سے ملک کی نصف آبادی تین سال کے عرصے میں خط غربت سے نیچے چلی گئی ہے جبکہ ورلڈ بنک کے مطابق2022میں پاکستان میں غربت کی شرح19فیصد تھی جو کہ تین سالوں میں بڑھ کر44فیصد تک پہنچ چکی ہے.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
کراچی؛ سسر نے غیرت کے نام پر داماد کو چھریوں کے وار سے قتل کر دیا
کراچی:اورنگی ٹاؤن میں گھر کے اندر چھریوں کے وار سے ایک شخص جاں بحق جبکہ خواتین سمیت 6 افراد زخمی ہوگئے۔
تفصیلات کے مطابق تھانہ اورنگی ٹاؤن کی حدود میں واقعے سیکٹر سیون ای بلوچ گوٹھ میں واقعے گھر میں انور نامی ملزم نے بغدے اور چھری کے وار کرکے ایک شخص کو قتل اور چار خواتین سمیت 6 افراد کو شدید زخمی کر دیا۔
واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس جائے وقوعہ پہنچی، جاں بحق اور زخمی افراد کو ایدھی ایمبولینس کے ذریعے عباسی شہید اسپتال منتقل کیا گیا جہاں مقتول کی شناخت احسن ولد اکمل 32 سالہ کے نام سے ہوئی جبکہ زخمیوں کی شناخت 22 سالہ سعد ولد صادق، 16 سالہ مدثر ولد انور، 13 سالہ ملیکہ دختر انور، 19 سالہ مصباح دختر انور، 16 سالہ مسکان دختر انور اور 35 سالہ انیلا زوجہ انور کے ناموں سے کی گئی۔
واقعے کے بعد پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے ملزم انور کو آلہ قتل سمیت گرفتار کرلیا۔
پولیس کے مطابق زخمی ہونے والوں میں ملزم کی بیٹیاں، بیٹا اور اہلیہ بھی شامل ہیں۔ ابتدائی تفتیش کے مطابق ملزم نے گھر میں موجود افراد کو نشہ آور چیز پانی میں ملا کر پلائی، جب تمام افراد بے ہوش ہوگئے تو ملزم نے چھری اور بغدے کے وار کرکے گھر میں موجود دیگر افراد کو ہلاک اور زخمی کیا، اسکے بعد اپنے ہی اہل خانہ پر بھی وار کیے۔ ملزم نے انتہائی قدم غیرت کے نام پر اٹھایا۔
واقعے میں معمول زخمی ہونے والی لڑکی کے مطابق جاں بحق شخص انکا بہنوئی ہے جو پنجاب سے کراچی آیا ہوا تھا۔ پولیس کے مطابق ملزم کو گرفتار کرکے مزید تفتیش کی جا رہی ہے جبکہ زخمی افراد کو عباسی شہید اسپتال میں طبی امداد فراہم کی جا رہی ہیں۔
ویڈیو بیان میں زخمی لڑکی نے بتایا کہ والد نے غیر معمولی پیار کیا اور کہا کہ ’’چکن لاتا ہوں سب مل کر کھائیں گے‘‘، کھانے کی تیاری کے بعد ہم سب نے ساتھ بیٹھ کر کھانا کھایا۔ والد نے سعد اور احسن کو بھی کہا کہ یہاں کھانا کھا کر جاؤ۔
زخمی لڑکی کے مطابق کھانے کے بعد دونوں نے اجازت لی اور جانے لگے تو والد نے انہیں کہا کہ ’’چھٹی کرلو، بڑوں کی بات مانا کرو‘‘۔ اسی دوران والد نے مشروب میں بے ہوشی کی دوا ملا کر پلائی جس کے بعد سب نیند میں ڈوب گئے۔
لڑکی نے مزید بتایا کہ والد نے اچانک بغدے کے وار شروع کر دیے جس سے سب کو شدید زخم آئے۔ مقتول احسن پنجاب کے ضلع جہلم کا رہائشی اور ہمارے بہنوئی تھے۔
زخمی لڑکی نے کہا کہ میں نے بے ہوشی کا بہانہ کیا لیکن جب والد نے چھری اور بغدے کے وار شروع کیے تو میں نے انہیں دھکا دے کر بھاگ نکلنے میں کامیابی حاصل کی اور باہر جا کر اہل محلہ اور پولیس کو اطلاع دی۔