اسلام آباد ہائیکورٹ : بچی سے لاتعلقی،حق مہر واپسی کا انوکھا مقدمہ، جسٹس محسن کیانی برہم، والد کو خرچہ ادا کرنے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT
اسلام آباد( محمد ابراہیم عباسی) اسلام آبادہائیکورٹ میں ایک انوکھا خاندانی مقدمہ اس وقت زیرِ سماعت آیا جب خاتون عزہ مسرور نے فیملی کورٹ کے اس فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی، جس میں بچی کے والد کی جانب سے حق مہر کی واپسی کا حکم دیا گیا تھا۔
درخواست گزار کا مؤقف تھا کہ بچی کے والد فہد تنویر نے نہ صرف اپنی بیٹی کو تسلیم کرنے سے انکار کیا بلکہ نان نفقہ کی ادائیگی سے بھی صاف انکار کر دیا۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے کیس کی سماعت کی اور ریمارکس دیے کہ جب مرد اور عورت شادی کرتے ہیں تو عورت کو اس کے عوض حق مہر دیا جاتا ہے
طلاق یا خلع کے بعد حق مہر واپس لینا شرعاً اور اخلاقاً درست نہیں۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا مرد حق مہر واپس لینے کے بعد عورت کا شادی سے پہلے والا سٹیٹس بحال کر سکتا ہے؟
عدالت نے بچی کے والد کو حکم دیا کہ وہ 3 لاکھ 51 ہزار روپے دو اقساط میں والدہ کو ادا کرے۔ آدھی رقم آئندہ سماعت پر عدالت میں جمع کرائی جائے گی۔ عدالت نے والدہ کو بھی ہدایت دی کہ وہ آئندہ سماعت پر بچی کو عدالت میں پیش کریں تاکہ بچی اور والد کے درمیان ہفتہ وار ملاقات ممکن ہو سکے۔
سماعت کے دوران جسٹس محسن کیانی نے والد سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں گناہگار کیوں بنایا جا رہا ہے، گھریلو معاملات عدالتوں میں لا کر وقت ضائع نہ کریں، گھر بیٹھ کر قرآن پر حلف دیں اور سچ بولیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ نہیں ہو سکتا کہ بچی خیرات پر پلتی رہے اور باپ کہے کہ میرے پاس پیسے نہیں ہیں۔
درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ جب بچی پیدا ہوئی تو والد نے اس سے لاتعلقی اختیار کر لی اور خرچہ دینے سے انکار کر دیا۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت 10 جولائی تک ملتوی کر دی۔
وفاقی دارالحکومت میںموٹرسائیکل سواردونوں افراد کیلئے ہیلمٹ لازمی قرار
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
ایمان مزاری سے متعلق درخواست پر فیصلہ محفوظ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251003-08-18
اسلام آباد(آن لائن) اسلام آباد ہائی کورٹ نے ٹرائل کورٹس کے ججز سے منسوب بیان پر ایڈووکیٹ ایمان مزاری کے خلاف دائر توہین عدالت کارروائی کی درخواست پر ابتدائی سماعت کے بعد درخواست کی قابلِ سماعت ہونے یا نہ ہونے سے متعلق فیصلہ محفوظ کر لیا۔ وکیل کی جانب سے ججوں کی تقسیم کی بات کرنے پرجسٹس محسن اختر کیانی درخواست گزار احتشام احمد پر برہم ہوگئے اور کہا کہ یہیں پر رک جائیں آگے ایک لفظ بھی نہ بولیے گا، ججز کو بتانا چاہیے کہ ان کی عزت نفس مجروح ہوئی ہے، کوئی اور آ کر بتائے گا کہ ججز کی عزت نفس مجروح ہو رہی ہے تو تاثر کچھ اور جائے گا۔ کسی کی ذاتی رائے ہو سکتی ہے، اس عدالت میں کوئی تقسیم نہیں ہے، صرف اپنے کیس کی حد تک رہیں ہم اس عدالت میں تقسیم نہیں ہونے دیں گے۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے ایمان مزاری کیخلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کی، درخواست گزار نے ایمان مزاری کی پریس کلب کے باہر کی گئی تقریر پڑھی۔ جس پر جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کہ جو کچھ آپ پڑھ رہے ہیں اس میں توہین عدالت کیسے لگتی ہے؟ آپ اخبار پڑھتے ہیں، وی لاگ سنتے ہیں سب کو آزادی اظہارِ رائے ہے۔پہلے دیکھیں گے درخواست قابل سماعت ہے یا نہیں۔عدالت نے درخواست گزار کے دلائل سننے کے بعد درخواست قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔