جی ایچ کیو حملہ اور سانحہ 9 مئی کے مقدمات کی سماعت آج پھر ملتوی
اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT
ویب ڈیسک: جی ایچ کیو حملہ اور سانحہ 9 مئی کے مقدمات کی سماعت آج پھر ملتوی ہو گئی۔
نجی ٹی وی کے مطاق انسداد دہشت گردی عدالت کے جج امجد علی شاہ کے روبرو سانحہ 9 مئی کے 11 مقدمات اور جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت ہوئی، جس میں شیخ رشید، سابق صوبائی وزیر قانون راجا بشارت، شاندانہ گلزار و دیگر عدالت پہنچے۔
کیس کی سماعت کے بعد عدالت نے جی ایچ کیو حملہ کیس اور سانحہ 9 مئی کے 11 مقدمات کی سماعت 18 جولائی تک ملتوی کردی۔ دورانِ سماعت 11 کیسز میں 27 ملزمان میں چالان نقول تقسیم کی گئیں۔
سپریم کورٹ کے حکم پر مخصوص نشستیں بحال، نوٹیفکیشن جاری
عدالت نے کہا کہ آئندہ تاریخ پر بانی چیئرمین پی ٹی آئی کو جیل میں 11 کیسز کے چالان کی نقول تقسیم کی جائیں گی۔ عدالت نے جی ایچ کیو حملہ کیس میں 3 گواہان کے طلبی نوٹس جاری کردیے جب کہ آئندہ تاریخ پر جی ایچ کیو حملہ کیس جیل ٹرائل ہوگا۔
Ansa Awais Content Writer.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: جی ایچ کیو حملہ کیس سانحہ 9 مئی کے کی سماعت
پڑھیں:
آئینی عدالت کو بڑے قانونی اور انتظامی چیلنجز کا سامنا
اسلام آباد:نئی قائم شدہ ہونے والی وفاقی آئینی عدالت کو بڑے قانونی اور انتظامی چیلنجز کا سامنا ہے، یہ واضح نہیں کہ وہ مستقل طور پر کہاں کام کرے گی، فی الحال یہ اسلام آباد ہائی کورٹ کی عمارت میں کام کر رہی ہے مگر کمرہ عدالت نمبر ایک چیف جسٹس امین الدین کو استعمال کیلیے نہیں دیا جا رہا۔
اس سے قبل حکومت وفاقی شرعی عدالت کی عمارت میں آئینی عدالت قائم کرنا چاہتی تھی لیکن شرعی عدالت کے ججوں نے ایسا کرنے نہیں دیا۔
معلوم ہوا ہے کہ آئینی عدالت کے چند ججز بشمول چیف جسٹس امین الدین خان نے پیر کے روز سپریم کورٹ میں اپنے چیمبرز استعمال کیے۔
سینئر وکلا نے کہا کہ ججوں کو ابتدا سے ہی سپریم کورٹ کے احاطے میں کام شروع کرنا چاہیے تھا۔
آئینی عدالت نے انتظامی عہدوں پرریٹائرڈ افسران اور ججوں کی بھرتی بھی شروع کر دی ہے۔ وکلا کا کہنا ہے کہ خزانے کی بچت کے لیے ان عہدوں پر سپریم کورٹ کے موجودہ ملازمین کو زیرغور لانا چاہیے۔
سپریم کورٹ کے ایک اہلکار کا دعویٰ ہے کہ ہزاروں مقدمات آئینی عدالت کو منتقل کیے جائیں گے، انکا فیصلہ کرنا بڑا چیلنج ہوگا۔ سینئر وکلا یہ بھی زور دے رہے ہیں کہ بدانتظامی اور گورننس سے متعلق عوامی مفاد کے مقدمات کے بجائے وہ مقدمات سنے جائیں جن میں قانون اور آئین کی تشریح درکار ہے۔
ججوں کو چاہیے کہ پہلے عوامی مفاد کے مقدمات کے لیے اصول و ضوابط طے کریں۔ آئینی عدالت نے تاحال اپنے رولز بھی تشکیل نہیں دیے۔
اس وقت ڈویژن بنچ مقدمات سن رہے ہیں۔ ججوں کے لیے یہ بڑا امتحان ہوگا کہ ثابت کریں کہ وہ انتظامیہ کے زیرِ اثر نہیں بلکہ بلا خوف و رعایت فیصلے کریں گے۔
26 ویں آئینی ترمیم کو چیلنج کرنے والے ایک سینئر وکیل کا کہنا ہے کہ بار کو 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستیں دائر کرنے سے گریز کرنا چاہیے کیونکہ اس وقت انتظامیہ کو عدلیہ پر مکمل کنٹرول حاصل ہے۔
ذرائع کے مطابق مستعفی جج منصور علی شاہ فی الوقت بارز میں جانے میں دلچسپی نہیں رکھتے۔
وہ چند ماہ لاہور میں گزاریں گے یا ممکن ہے بیرونِ ملک جائیں کریں کیونکہ انہیں بین الاقوامی ثالثی کے شعبے میں کام کرنے کی پیشکش کی جا رہی ہے۔ انہیں لمز کی جانب سے بھی آفر دی گئی ہے۔ انکا ارادہ ہے کہ وہ اپنی بین الاقوامی علمی سرگرمیوں پر توجہ دیں۔