اگر کسی نے ریاست پر حملہ آور ہونے کی جرات کی تو جواب پہلے سے بھی سخت ہوگا، طلال چوہدری
اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT
اسلام آباد:
وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ آئندہ بھی اگر کسی نے ریاست پر حملہ آور ہونے کی جرات کی تو جواب پہلے سے بھی سخت ہوگا۔
وزیرمملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کا طرز عمل بھی سیاسی ہونا چاہیے، تحریک انصاف نے بار بار سیاسی غلطیاں کیں، پہلے استعفے دیے، پھر اسمبلیاں توڑی اور اب اپنی نالائقی کی وجہ سے مخصوص نشستوں سے محرم ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مخصوص سیٹیں دوسری جماعتوں کو پی ٹی آئی کی اپنی غلطی کی وجہ سے ملیں، آج انہیں جن حالات کا سامنا ہے، اس کی واحد وجہ ان کی یہی غیر سیاسی سوچ ہے۔
طلال چوہدری نے کہا کہ علی امین گنڈاپور پہلے بھی اسلام آباد پر چڑھائی کی کئی کوشش کر چکے ہیں لیکن ہر بار ریاست نے آئین و قانون کے تحت آپ کا راستہ روکا، آئندہ بھی اگر کسی نے ریاست پر حملہ آور ہونے کی جرات کی تو جواب پہلے سے بھی سخت ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ جن صاحب کے اپنے صوبے میں پولیس محفوظ نہ ہو، جن کی حکومت دہشت گردوں سے ڈرتی ہو، وہ صرف ٹی وی پر بھڑکیں مار سکتے ہیں، صوبے میں اگرپی ٹی آئی کی لگاتار تیسری حکومت نہ ہوتی تو صوبے میں دہشت گردی نہ ہوتی۔
وزیرمملکت نے کہا کہ سیاسی اختلاف کا حق سب کو ہے لیکن ریاستی اداروں پر حملہ کسی کو بھی قبول نہیں، جو سیاست نفرت، انتشار اور بدامنی سے شروع ہو، اس کا انجام ہمیشہ پچھتاوے، تنہائی اور رسوائی ہوتا ہے۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان طلال چوہدری نے کہا کہ پر حملہ
پڑھیں:
دوحہ حملہ: پاکستان اور کویت کی درخواست پر اقوام متحدہ کی کونسل کا ہنگامی اجلاس آج جنیوا میں ہوگا
جنیوا: قطر کے دارالحکومت دوحہ میں حماس رہنماؤں پر اسرائیلی حملے کے بعد اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کا ہنگامی اجلاس آج جنیوا میں طلب کیا گیا ہے۔
پاکستان اور کویت کی درخواست پر بلائے گئے اجلاس میں حماس رہنماؤں کے خلاف اسرائیلی فضائی کارروائیوں پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
اسرائیل نے اس انسانی حقوق کونسل کے اجلاس کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کا کوئی بھی نتیجہ انسانی حقوق کے نظام پر دھبہ ڈالے گا۔
یاد رہے کہ اسرائیل نے 9 ستمبر کو دوحہ میں حماس رہنماؤں کے اجلاس پر فضائی حملہ کیا تھا جس میں 6 افراد شہید ہوئے، تاہم حماس کی قیادت محفوظ رہی۔
حماس ذرائع کے مطابق حملے کے وقت اجلاس میں غزہ میں جنگ بندی اور امریکی صدر کی تجویز پر غور کیا جا رہا تھا۔