بھارت بنگلا دیش کے ساتھ سیاسی کھیل کھیلنے لگا
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
کراچی:
بھارت بنگلا دیش کے ساتھ بھی سیاسی کھیل کھیلنے لگا، اگست میں شیڈول وائٹ بال ٹور کی اب تک میزبان بورڈ کو تصدیق نہیں کرائی۔
بی سی بی کے صدر امین الاسلام نے کہا کہ بی سی سی آئی کو اس دورے کیلیے اپنی حکومت کی اجازت کا انتظار ہے، ہم نے ان سے کہا کہ اگر ابھی نہیں آسکتے تو ٹور ری شیڈول کر لیں۔
تفصیلات کے مطابق بھارت سیاسی وجوہات کی بنا پر پاکستان کے ساتھ عرصہ دراز سے باہمی کرکٹ کھیلنے سے انکاری ہے، اب اس نے یہی سیاسی کھیل بنگلا دیش کے ساتھ بھی کھیلنا شروع کر دیا، اگست میں ون ڈے اور ٹی 20 میچز کیلیے بھارتی ٹیم کو بنگلا دیش کا دورہ کرنا ہے۔
دونوں ممالک کے درمیان شیخ حسینہ کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے سیاسی تناؤ ہے، اس وجہ سے یہ دورہ بھی خطرے میں دکھائی دے رہا ہے۔ شیڈول کے تحت بنگلا دیش کو 17 اگست سے بھارت کی 3 ون ڈے اور اتنے ہی ٹی 20 میچز کیلیے میزبانی کرنا ہے، بورڈ کو بدستور بی سی سی آئی کی جانب سے اس ٹور کی حتمی تصدیق کا انتظار ہے، دونوں کے درمیان اس حوالے سے رابطہ بدستور جاری ہے۔
بی سی بی کے صدر امین الاسلام نے کہا کہ بھارتی بورڈ کو اس ٹور کے حوالے سے اپنی حکومت کی جانب سے اجازت کا انتظار ہے، ہماری مثبت بات چیت جاری ہے، ہم ان پر یہ دباؤ نہیں ڈال رہے کہ وہ لازمی طور پر اگست یا ستمبر میں ہمارے ملک کا دورہ کریں، ہماری بات چیت کا محور یہ ہے کہ ہم اس سیریز کے ساتھ کیا کر سکتے ہیں، اگر بھارت کی ابھی میزبانی نہیں کر سکتے تو پھر کسی اور ممکنہ وقت تک سیریز کو مؤخر کیا جا سکتا ہے۔
واضح رہے کہ بی سی بی کے لیے یہ ہوم سیریز کافی اہمیت رکھتی ہے، بھارت کے ساتھ میچز سے اسے خطیر آمدنی ہوگی، بی سی سی آئی بھی یہ بات اچھی طرح جانتا ہے، اس لیے معاملہ حکومت کے کورٹ میں ڈال کر اپنا دامن چھڑا رہا ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ویمنز ورلڈکپ: آئی سی سی نے پاکستانی کپتان کی پریس کانفرنس میں سیاسی سوالات پر پابندی لگا دی
ایشیا کپ میں پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی کے بعد، انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے ویمنز ورلڈکپ میں کسی بھی ممکنہ تنازعے سے بچنے کے لیے احتیاطی اقدامات اٹھا لیے ہیں۔
ورلڈکپ میں پاک بھارت ویمنز میچ سے ایک دن قبل، پاکستان ویمن ٹیم کی کپتان فاطمہ ثنا کی پریس کانفرنس کے دوران کچھ صحافیوں نے غیر رسمی انداز میں موجودہ سیاسی حالات پر سوالات اٹھانے کی کوشش کی۔ اس پر آئی سی سی کی میڈیا مینیجرسیپوا کازی نے فوری مداخلت کرتے ہوئے واضح ہدایت دی کہ پریس کانفرنس صرف کرکٹ تک محدود رکھی جائے گی۔ کسی بھی سیاسی معاملے یا دونوں ٹیموں کے ہینڈ شیک سے متعلق سوالات کی اجازت نہیں ہوگی۔
ان ہدایات کے بعد پریس کانفرنس کا سلسلہ آگے بڑھا، جس میں کپتان فاطمہ ثنا نے بھارت کے خلاف میچ کی تیاریوں، ٹیم کی حکمت عملی، اور موجودہ فارم پر بات کی۔
فاطمہ ثنا نے کہاکہ ہماری توجہ صرف اور صرف کرکٹ پر ہے۔ بھارت کے خلاف میچ کیلئے بھرپور تیاری کی ہے، لیکن فائنل الیون کا اعلان ابھی نہیں کر سکتے۔
انہوں نے اس تاثر کو بھی رد کیا کہ بنگلادیش کے خلاف شکست کے بعد ٹیم کا ورلڈکپ سے باہر ہونے کا خدشہ ہے۔ ایسا ہرگز نہیں، ہم واپسی کریں گے۔ پوری ٹیم نے محنت کی ہے، اور سب کا فوکس اگلے میچز پر ہے۔ جب ایک صحافی نے ماضی میں ٹیموں کے دوستانہ تعلقات اور میل جول سے متعلق سوال کیا تو فاطمہ نے محتاط انداز میں جواب دیتے ہوئے کہاکہ پہلے ٹیموں میں آپس میں گھلنا ملنا عام تھا، جو خوش آئند تھا، لیکن موجودہ حالات میں ہماری اولین ترجیح صرف کھیل ہے۔ ہمیں علم ہے کہ میدان سے باہر کیا کچھ ہو رہا ہے، لیکن ہم صرف کرکٹ پر فوکس کر رہے ہیں۔ اپنی کپتانی سے متعلق سوال پر فاطمہ کا کہنا تھاکہ کم عمری میں کئی اعزازات ملے، جو میرے لیے باعثِ فخر ہیں۔ ٹیم میں شامل سینئر کھلاڑی مجھے بھرپور سپورٹ کرتی ہیں، اور ہم سب ایک ٹیم کی طرح متحد ہو کر میدان میں اترتے ہیں۔ آئی سی سی کی سخت ہدایات نے ایک بار پھر واضح کر دیا کہ کھیل کو سیاست سے دور رکھنا ناگزیر ہے۔ پاکستانی کپتان فاطمہ ثنا کا بھی یہی پیغام تھا — ہم یہاں صرف کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، اور یہی ہماری اصل توجہ ہے۔