Express News:
2025-08-17@20:06:52 GMT

بھارت بنگلا دیش کے ساتھ سیاسی کھیل کھیلنے لگا

اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT

کراچی:

بھارت بنگلا دیش کے ساتھ بھی سیاسی کھیل کھیلنے لگا، اگست میں شیڈول وائٹ بال ٹور کی اب تک میزبان بورڈ کو تصدیق نہیں کرائی۔

بی سی بی کے صدر امین الاسلام نے کہا کہ بی سی سی آئی کو اس دورے کیلیے اپنی حکومت کی اجازت کا انتظار ہے، ہم نے ان سے کہا کہ اگر ابھی نہیں آسکتے تو ٹور ری شیڈول کر لیں۔

تفصیلات کے مطابق بھارت سیاسی وجوہات کی بنا پر پاکستان کے ساتھ عرصہ دراز سے باہمی کرکٹ کھیلنے سے انکاری ہے، اب اس نے یہی سیاسی کھیل بنگلا دیش کے ساتھ بھی کھیلنا شروع کر دیا، اگست میں ون ڈے اور ٹی 20 میچز کیلیے بھارتی ٹیم کو بنگلا دیش کا دورہ کرنا ہے۔

دونوں ممالک کے درمیان شیخ حسینہ کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے سیاسی تناؤ ہے، اس وجہ سے یہ دورہ بھی خطرے میں دکھائی دے رہا ہے۔ شیڈول کے تحت بنگلا دیش کو 17 اگست سے بھارت کی 3 ون ڈے اور اتنے ہی ٹی 20 میچز کیلیے میزبانی کرنا ہے، بورڈ کو بدستور بی سی سی آئی کی جانب سے اس ٹور کی حتمی تصدیق کا انتظار ہے، دونوں کے درمیان اس حوالے سے رابطہ بدستور جاری ہے۔

بی سی بی کے صدر امین الاسلام نے کہا کہ بھارتی بورڈ کو اس ٹور کے حوالے سے اپنی حکومت کی جانب سے اجازت کا انتظار ہے، ہماری مثبت بات چیت جاری ہے، ہم ان پر یہ دباؤ نہیں ڈال رہے کہ وہ لازمی طور پر اگست یا ستمبر میں ہمارے ملک کا دورہ کریں، ہماری بات چیت کا محور یہ ہے کہ ہم اس سیریز کے ساتھ کیا کر سکتے ہیں، اگر بھارت کی ابھی میزبانی نہیں کر سکتے تو پھر کسی اور ممکنہ وقت تک سیریز کو مؤخر کیا جا سکتا ہے۔

واضح رہے کہ بی سی بی کے لیے یہ ہوم سیریز کافی اہمیت رکھتی  ہے، بھارت کے ساتھ میچز سے اسے خطیر آمدنی ہوگی، بی سی سی آئی بھی یہ بات اچھی طرح جانتا ہے، اس لیے معاملہ حکومت کے کورٹ میں ڈال کر اپنا دامن چھڑا رہا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: بنگلا دیش کے ساتھ

پڑھیں:

15 اگست، کشمیری سراپا احتجاج

ریاض احمدچودھری

بھارتی فوج کے ہاتھوں انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیوں کے نتیجہ میں اب مقبوضہ کشمیر میں امن و امان عزت و آبرو سمیت کچھ نہیں بچا۔ جہاں ہر وقت جنگ جاری ہو، ظلم و بربریت کی نئی داستانیں رقم ہو رہی ہوں وہاں امن و امان کیسے رہ سکتا ہے۔ جو امن و امان کے دشمن ہوتے ہیں وہ عزت و آبرو کے بھی دشمن ہوتے ہیں۔ کسی کی عزت و آبرو پر حملہ کرنا بدترین دہشت گردی ہے مگر کوئی بھی بھارت کے خلاف کارروائی کرنے والا نہیں۔ وہاں زندگی کی رعنائیاں ختم ہو چکی ہیں اور صرف جنگل کا قانون نافذ ہے۔ یہ بات تو تمام دنیا جانتی ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں زندگی کی تمام رعنائیاں ختم ہو چکی ہیں جہاں اتنے سالوں سے جنگ ہو رہی ہو، قتل و غارت کا ہر وقت بازار گرم ہو وہاں زندگی کی رونقیں کس طرح قائم رہ سکتی ہیں۔
لائن آف کنٹرول کے دونوں اطراف اور دنیا بھرمیں کشمیریوں نے 15 اگست بھارتی یوم آزادی، یوم سیاہ کے طور پر منایا۔ سرینگر اور وادی کے مختلف شہروں میں کشمیریوں کے احتجاج اور جلسے جلوسوں کو روکنے کیلئے بھارتی تعداد میں پولیس اور بھارتی فوج تعینات کی گئی تھی مگر سخت سکیورٹی کے باوجود وادی بھر میں کشمیری سڑکوں پر نکل آئے اور زبردست احتجاجی مظاہرے کرتے ہوئے بھارت اور ان کی کٹھ پتلی حکومت کے خلاف نعرے لگائے۔ آزاد کشمیر ، پاکستان اسلام آباد اور دیگر بڑے شہروں میں مقیم کشمیریوں نے جلسے، جلوس ریلیاں نکالی گئیں۔
مقررین نے جلسوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری، اقوام متحدہ دہرا معیار ختم کرے اور اپنی قراردادوں پر عملدرآمد کروائے اور کشمیریوں کو ان کا حق حق خودارادیت دلانے کے لیے بھارت پر دبا بڑھائے۔ آج ریاست کے آرپار اور دنیا بھر میں آباد کشمیری یوم سیاہ منا رہے ہیں اور بھارت کو باور کروا رہے ہیں کہ بھارت نام نہاد جمہوریت ہے۔ ہم اقوام عالم سے مطالبہ کرتے ہیں۔ اقوام متحدہ اور عالمی برادری مشرقی تیمور، بوسنیا اور سوڈان کے لوگوں کو حق دلانے کے لیے حرکت میں آجاتا ہے تو کشمیر کے معاملہ پر خاموش کیوں ہے۔ ہم عالمی برادری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ کشمیریوں کو حق خودارادیت دلانے کے لیے اپنا اثر و رسوخ استعمال کریں۔
پاکستانیوںنے 15 اگست بھارت کا یوم آزادی ، یوم سیاہ مناتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر سے فوجی قبضہ ہٹانے تک بھارت کوآزادی کا جشن منانے کا کوئی اخلاقی جواز نہیں ہے۔ شہدا کی قربانیاں کسی بھی صورت میں رائیگاں نہیں جائیں گی۔ کشمیری ظلم و جبر کی چکی میں پس رہے ہیں۔ 74 سال کا عرصہ بیت گیا مگر کشمیری ابھی تک غلام ہی ہیں۔ انگریزوں کے بعد ہندوؤں کے غلام۔ کشمیریوں پر بھارت نے غاصبانہ قبضہ کر رکھا ہے جو جمہوریت کا بڑادعویدار ہے۔ عام شہریوں کو اپنا پیدائشی حق ، آزادی مانگنے پر بے دریغ قتل کیا جا رہا ہے۔ کشمیر کا فیصلہ کشمیری عوام کو کرنا ہے۔ بھارت کشمیریوں کو حق خود ارادیت سے محروم کرناچاہتا ہے اور اسلامی مملک کی تنظیم مکمل یکجہتی سے کشمیری مسلمانوں کی تحریک آزادی کی حمایت کرے تو نہ صرف پاکستان کی پوزیشن مضبوط ہوگی بلکہ دنیا بھر میں مسلمان جہاں جہاں بھی آزادی کی جدوجہد کر رہے ہیں انہیں تقویت حاصل ہوگی اور بھارت کشمیری مجاہدین آزادی کو دہشت گرد قرار نہیں دے سکے گا۔
آج کے حالات میں بھارت نے کشمیر میں مظالم کا جو بازار گرم کر رکھا ہے وہ کسی سے پوشیدہ نہیں ہے۔ بھارتی افواج اب تک ایک لاکھ سے زائد نوجوانوں کو شہید کر چکی ہیں۔ عفت مآب کشمیری خواتین کی اجتماعی آبروریزی کی جاتی ہے۔ گھروِں دکانوں پر ٹینک چڑھا دیئے جاتے ہیں۔ مساجد اور مزاروں کو شہید کر دیا جاتا ہے اور کھیتوں کوآگ لگا دی جاتی ہے۔ بھارتی فوج کے مظالم میں مزید تیزی آگئی ہے۔ بھارتی ایجنڈا ہے کہ کنٹرول لائن کے پار روابط بڑھائے جائیں تاکہ دنیا پر یہ ثابت کیا جا سکے کہ اصل مسئلہ کشمیریوں کے اتحاد کا ہے مقبوضہ کشمیر کی آزادی کا نہیں۔
مقبوضہ کشمیر میںڈیڑھ لاکھ سے زائد کشمیری بھارتی ریاستی دہشت گردی کا نشانہ بن چکے ہیں۔ہزاروں کشمیری مائوں’ بہنوں و بیٹیوں کی عصمت دری کی گئی اور دس ہزار سے زائد افراداس وقت بھی ایسے ہیں جنہیں گھروں اور تعلیمی اداروں سے زبردستی اٹھا لیا گیاجس کے بعد آج تک ان کا کچھ پتہ نہیں چل سکا۔ مختلف شہروں و علاقوں میں کشمیریوں کی اجتماعی قبریں برآمد ہو رہی ہیں۔کشمیر جنت نظیر کا کوئی گھر ایسا دکھائی نہیں دیتا جس کا کوئی نہ کوئی فرد کسی نہ کسی حوالہ سے بھارتی دہشت گردی کا نشانہ نہ بنا ہو۔ کشمیریوں کی نسل کشی کا یہ عالم ہے کہ احتجاجی مظاہروں پر کھلے عام ممنوعہ ہتھیار استعمال کئے جارہے ہیں جس کی وجہ سے بہت سے لوگوں کی بینائی ضائع ہو چکی اور وہ زندگی بھر کیلئے معذور اور خطرناک بیماروںکا شکار ہو رہے ہیں مگر کسی کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگ رہی۔ بھارت میں اگر کسی کو عمر قید کی سزا ہوجائے تو وہ چودہ پندرہ برسوں بعد رہا ہو کر باہر آجاتا ہے مگر مقبوضہ کشمیر میں دنیا کی سب سے بڑی نام نہاد جمہوریت کا دعویٰ کرنے والے ہندوستان نے ایسے ظالمانہ قوانین نافذ کر رکھے ہیں جن کی وجہ سے پوری کشمیری قوم کی زندگیاں اجیرن بن چکی ہیں۔فرضی جھڑپوں میں ملوث بھارتی فوجیوں کو تمغوں سے نوازا جارہا ہے اور اپنی عزتوں و حقوق کے تحفظ کیلئے آواز بلند کرنے والوں کو تاحیات عمر قید کی سزائیں سنا کر ہمیشہ کیلئے جیلوں میں ڈالا جا رہا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

متعلقہ مضامین

  • بھارت میں شیڈول ایشیا ہاکی کپ کے منتظمین کا پاکستان کی جگہ متبادل ٹیموں سے رابطہ
  • مودی سرکارکو ایک اور دھچکا، امریکا نے بھارت کے ساتھ اگست میں ہونے والے تجارتی مذاکرات منسوخ کردیے
  • 15 اگست، کشمیری سراپا احتجاج
  • کثرت سے ویڈیو گیم کھیلنا بچوں کیلئے کیا مسائل رکھتا ہے؟
  • معافی مانگنے سے الیکشن ہار کر بھی حکومت اور وزرات عظمٰی کاملنا بھی ممکن ہوجاتا ہے؟
  • وفاقی حکومت صرف سیاسی بیانات تک محدود ہے، وفاق یا پنجاب سے مدد نہیں ملی: ترجمان وزیراعلی کے پی
  • مون سون الرٹ، محکمہ موسمیات کی ملک میں مزید بارشوں کی پیش گوئی
  • ایشیا کپ: ہربھجن سنگھ نے پاکستان سے میچ کی مخالفت کردی
  • 311 رنز کی تاریخی اننگز کھیلنے والے آسٹریلوی کرکٹ لیجنڈ بوب سمپسن انتقال کر گئے
  • وزیراعظم سے بنگلادیشی ہائی کمشنر کی ملاقات، مختلف شعبوں میں تعاون کے فروغ پر اتفاق