شیخ حسینہ واجد کی سزائے موت کے ساتھ ہی مودی کا علاقائی تسلط کا قیام زمین بوس
اشاعت کی تاریخ: 18th, November 2025 GMT
بنگلا دیش میں سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کیخلاف سزائے موت کے فیصلے نے عوامی انصاف کو فتح سے نواز دیا ہے جس کے بعد مودی کی ریاستی سرپرستی میں علاقائی تسلط کا قیام زمین بوس ہوگیا۔
بھارتی حمایت یافتہ شیخ حسینہ واجد بنگلا دیش سے نکالے جانے کے بعد اپنے ہینڈلرز کے پاس پناہ گزین ت تھیں۔ شیخ حسینہ نے مودی کی طرز پر بنگلا دیش میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں اور کرپشن کے ریکارڈ قائم کیے تھے۔
بنگلہ دیش کی عدالت نے سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کو انسانیت کیخلاف جرائم کی مرتکب قرار دے کر سزائے موت کا فیصلہ صادر کیا تھا۔ بنگلہ دیش نے بھارت سے سنگین جرائم کی مرتکب شیخ حسینہ واجد کی حوالگی کا بھی مطالبہ کر دیا ہے۔
بنگلہ دیشی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ بھارت فوری طور پر شیخ حسینہ واجد کو حوالے کرے جبکہ بنگلہ دیشی وزیر داخلہ اسد الزماں کمال کو بھی بنگلہ دیش کے حوالے کیا جائے۔
بنگلا دیشی وزارت خارجہ نے کہا کہ مجرمان کو پناہ دینا انصاف کی بے توقیری ہے۔ بنگلہ دیش کی انٹرنیشنل کرائم ٹریبونل کے 3رکنی بینچ نے حسینہ واجد کیخلاف فیصلہ سنایا تھا۔
دوسری جانب بنگلہ دیشی سابق وزیرداخلہ اسد الزماں کمال اور سابق آئی جی چودھری عبداللہ المامون بھی مجرم قرار دیے گئے ہیں۔
بنگلہ دیشی عدالت نے فیصلہ پڑھ کر سناتے ہوئے کہا کہ سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد نے مظاہرین پر مہلک ہتھیاروں کا استعمال کرایا، شیخ حسینہ واجد نے طلبا کے مطالبات سننے کے بجائے فسادات کو ہوا دی اور انہوں نے طلبا کی تحریک کو طاقت سے دبانے کیلئے توہین آمیز اقدامات کیے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: شیخ حسینہ واجد حسینہ واجد کی بنگلہ دیشی بنگلہ دیش
پڑھیں:
’شیخ حسینہ کو نہیں بھارتی بالادستی کو سزائے موت سنائی گئی‘، بالآخر تاریخ کا فیصلہ سامنے آگیا
بنگلہ دیش کی عدالت نے سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کو انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات میں سزائے موت سنا دی۔ جس سے تاریخ کا فیصلہ سامنے آگیا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق شیخ حسینہ واجد کی سزا سے 1971 سے آج تک معصوموں کے خون کا انصاف بالآخر ہوگیا، اور بنگلہ دیش بھارتی جبر اور اثرورسوخ سے حقیقی آزادی کی طرف بڑھ گیا۔
مزید پڑھیں: انسانیت کیخلاف جرائم: بنگلہ دیشی عدالت نے حسینہ واجد کو سزائے موت سنا دی
2024 میں میں طلبہ کی شروع کی گئی قانونی جدوجہد کا فیصلہ اب عدالت کے تاریخی فیصلے کی صورت میں سامنے آگیا ہے۔ یہ سزائے موت شیخ حسینہ واجد کو نہیں بلکہ بھارت کی بالادستی کو سنائی گئی ہے۔
بھارت بنگلہ دیش کے عوام کے جمہوری فیصلے کا احترام کرے اور حسینہ واجد کو واپس کرے۔ دنیا کی نام نہاد سب سے بڑی جمہوریت کو بنگلہ دیش کی عوامی آواز سننی ہوگی۔
بھارت اُس شیخ حسینہ واجد کا میزبان ہے جسے ڈھاکا ٹربیونل نے 2024 کے طلبہ کریک ڈاؤن میں انسانیت کے خلاف جرائم پر سزائے موت سنا دی ہے۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق 2024 کی کارروائی میں 1400 تک افراد مارے گئے۔
بھارت بنگلہ دیش 2013 کے مجرموں کے تبادلے کے معاہدے میں سنگین جرائم اور دہشتگردی کے معاملات میں باہمی تعاون کی شق واضح موجود ہے۔
دونوں ممالک نے طے کیا تھا کہ سزائے موت یا طویل قید والے جرائم میں ایک دوسرے کی مدد کی جائے گی۔ بنگلہ دیش نے بھارت کے کہنے پر اعلیٰ پروفائل مجرم یو ایل ایف اے رہنما انوپ چیتیا کو بغیر تردد حوالے کیا۔
بھارت خود برطانیہ سے وجے مالیا، اور دیگر کی واپسی کے لیے رول آف لا اور بین الاقوامی تعاون کا مطالبہ کرتا ہے۔ امریکا سے تہور رانا کی حوالگی پر بھارت جشن مناتا رہا۔
سوال یہ ہے کہ جو قانون باقی سب کے لیے موجود ہے تو پھر شیخ حسینہ جیسے مجرم کو پناہ دینے کا جواز کیا ہے؟
بے گناہ طلبہ پر مہلک طاقت کے استعمال کی ذمہ دار مجرم کی حفاظت بھارت کے جمہوریت اور قانون کی حکمرانی کے تمام دعوؤں کے برعکس ہے۔
مزید پڑھیں: آمرانہ حکمرانی سے سزائے موت تک، شیخ حسینہ کا سیاسی سفر کیسا رہا؟
متاثرہ خاندانوں کے انصاف، سچ اور انسانی حقوق کے تقاضے دہراتے ہیں کہ نئی دہلی کو ڈھاکا کے مطالبات سنجیدگی سے سننے ہوں گے۔
بھارت اپنے ہی تیار کردہ قانونی اور اخلاقی اصولوں سے پیچھے کیوں ہٹ رہا ہے؟ لگتا ہے کہ بھارتی جمہوریت کے دعوے کھوکھلے ثابت ہو چکے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews بھارتی بالادستی سزائے موت شیخ حسینہ واجد وی نیوز