جنوبی افریقا کو زمبابوے کیخلاف دوسرے ٹیسٹ سے قبل بڑا دھچکا
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
کراچی:
جنوبی افریقا کو زمبابوے کے خلاف دوسرے ٹیسٹ سے قبل بڑا دھچکا لگا ہے، کیونکہ عبوری کپتان کیشو مہاراج گروئن انجری کے باعث میچ سے باہر ہوگئے ہیں۔
بائیں ہاتھ کے اسپنر کیشو مہاراج کو بولاوایو میں پہلے ٹیسٹ کے تیسرے دن بیٹنگ کے دوران بائیں طرف کی گروئن میں کھنچاؤ کی شکایت ہوئی۔ وہ انجری کی نوعیت کا مکمل جائزہ لینے کے لیے وطن واپس جائیں گے۔
مہاراج کی عدم موجودگی میں آل راؤنڈر ویان ملڈر کو دوسرے اور آخری ٹیسٹ کے لیے ٹیم کا کپتان مقرر کیا گیا ہے، جو اتوار سے شروع ہونا ہے۔
اس کے ساتھ ہی سینیورن متھوسامی کو مہاراج کے متبادل کے طور پر اسکواڈ میں شامل کر لیا گیا ہے۔
جنوبی افریقا نے تیز گیند باز لنگی نگیدی کو بھی اسکواڈ سے ریلیز کر دیا ہے، جن کی سیریز کے درمیان میں ٹیم میں شامل ہونے کی امید تھی۔ یہ فیصلہ ان فاسٹ بولرز کو مزید مواقع دینے کے لیے کیا گیا ہے جنہوں نے پہلے ٹیسٹ میں متاثر کن کارکردگی دکھائی۔
واضح رہے کہ مہمان ٹیم دوسرا ٹیسٹ ایک صفر کی برتری کے ساتھ کھیلنے جا رہی ہے۔ پہلے میچ میں کوئنز اسپورٹس کلب میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے انہوں نے 328 رنز کی بڑی فتح حاصل کی تھی۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
جنوبی کوریا کا شمالی سرحد پر فوجی سرگرمیاں روکنے کا معاہدہ بحال کرنے کا اعلان
جنوبی کوریا کے صدر لی جے میونگ نے اعلان کیا ہے کہ وہ 2018 میں شمالی کوریا کے ساتھ ہونے والے فوجی معاہدے کو بحال کریں گے، جس کا مقصد دونوں ممالک کی سرحد پر کشیدگی کم کرنا تھا۔
یہ اعلان جمعہ کو جاپانی تسلط سے کوریا کی آزادی کی 80ویں سالگرہ کے موقع پر تقریر کے دوران کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں:شمالی کوریا کا امریکا اورجنوبی کوریا کی فوجی سرگرمیوں سے قبل طاقت کا مظاہرہ
یہ معاہدہ، جسے 19 ستمبر کا جامع فوجی معاہدہ کہا جاتا ہے، دونوں کوریاؤں کے درمیان فوجی اعتماد سازی اور حادثاتی جھڑپوں سے بچاؤ کے لیے کیا گیا تھا، لیکن بعد میں شمالی کوریا نے اسے ختم کر دیا تھا۔
سابق صدر یون سک یول نے 2024 میں اسے مکمل طور پر معطل کر دیا تھا، جب شمالی کوریا نے سینکڑوں کوڑا کرکٹ بھرے غبارے جنوبی کوریا بھیجے تھے۔
صدر لی نے کہا کہ ان کی حکومت کشیدگی کم کرنے کے لیے سرگرم ہے، جس میں سرحد پر لاؤڈ اسپیکر پروپیگنڈا ختم کرنا اور مخالفانہ پمفلٹ بھیجنے والے غباروں کو روکنا شامل ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ جنوبی کوریا کا شمالی کوریا کو اپنے ساتھ ضم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں اور وہ پیونگ یانگ کے نظامِ حکومت کا احترام کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:شمالی کوریا نے جنوبی کوریا کی مفاہمت کی کوششیں مسترد کر دیں
انہوں نے امید ظاہر کی کہ شمالی کوریا بھی اعتماد سازی اور مذاکرات کی بحالی کے لیے مثبت جواب دے گا۔
لی نے یہ بھی کہا کہ وہ عالمی برادری کے تعاون اور امریکا کے ساتھ مکالمے کے ذریعے شمالی کوریا کے پرامن ایٹمی خاتمے کے لیے کوششیں جاری رکھیں گے۔
جاپان سے تعلقات کے بارے میں صدر لی کا کہنا تھا کہ یہ تعلقات ماضی کے تنازعات سے آگے بڑھ کر حقیقت پسندانہ سفارت کاری اور قومی مفاد پر مبنی ہونے چاہییں۔
وہ 23 اگست کو جاپان کا دورہ کریں گے جہاں وزیراعظم شیگیرو ایشیبا سے ملاقات کریں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا جنوبی کوریا شمالی کوریا صدر لی جے میونگ