عدالت نے 9 مئی سمیت 5 مقدمات میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کی گرفتاری روک دی
اشاعت کی تاریخ: 29th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251029-08-28
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے پولیس کو 9 مئی سمیت 5 مقدمات میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کی گرفتاری سے روک دیا۔ عمران خان کے خلاف 9 مئی، اقدام قتل، جعلی رسیدوں سمیت دیگر مقدمات درج ہیں جبکہ بشریٰ بی بی کے خلاف مبینہ جعلی رسیدیں جمع کروانے پر مقدمہ درج ہے۔ بانی پی ٹی آئی اور دیگر کے خلاف 9 مئی سمیت 5 کیسز کی سماعت ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد کے جج افضل مجوکہ نے کی۔ عدالت نے بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی کی ضمانت قبل از گرفتاری میں توسیع کرتے ہوئے 25 نومبر تک متعلقہ مقدمات میں دونوں کی گرفتاری روک دی۔ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے اگلی سماعت میں عمران خان کو عدالت میں یا بذریعہ وڈیو لنک پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے ضمانت کی درخواستوں پر سماعت 25 نومبر تک ملتوی کردی۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اسلام ا باد
پڑھیں:
فیض حمید اب عمران خان کے خلاف گواہی دینے جارہے ہیں: سینیٹر فیصل واوڈا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سینیٹر فیصل واوڈا کا کہنا ہے کہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید اب بانی پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف گواہی دینے جا رہے ہیں۔
ایک انٹرویو میں گفتگو کرتے ہوئے فیصل واوڈا نے کہا کہ 9 مئی کے کیسز میں بانی پی ٹی آئی قانونی گرفت میں آتے دکھائی دے رہے ہیں، اور فیض حمید نہ صرف گواہی دیں گے بلکہ شواہد بھی پیش کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ قانون کی کارروائی یہاں نہیں رکے گی، اور فیض حمید کو سنائی گئی 14 سال قید کی سزا میں کمی کا امکان نہیں ہے۔ ان کے مطابق 9 مئی کے لیے فوجی تنصیبات کی تفصیلات فراہم کرنا فیض حمید کی ذمہ داری تھی۔
فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ سابق آرمی چیف جنرل باجوہ کی کوتاہیاں ضرور تھیں، لیکن جیسے ہی انہیں صورتحال کا ادراک ہوا تو انہوں نے فیض حمید کو ہٹانے کی کوشش کی۔ ان کے مطابق جنرل باجوہ بری الذمہ ہوچکے تھے اس لیے ان کے خلاف کارروائی نہیں ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ حقائق واضح ہونے کے بعد اب پہلا مرحلہ پی ٹی آئی اور اس کے بانی سے متعلق ہے۔
خیال رہے کہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کو فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کی کارروائی کے بعد 14 سال قید بامشقت کی سزا سنائی جا چکی ہے، جو پاکستان آرمی ایکٹ کے تحت 15 ماہ تک جاری رہنے والی کارروائی کے بعد مکمل ہوئی۔