پیکا قانون کا غلط استعمال: — پنجاب میں صحافیوں کے خلاف جھوٹے مقدمات میں اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 28th, October 2025 GMT
میڈیا کی آزادی پر نظر رکھنے والے ادارے فریڈم نیٹ ورک کی دو تازہ تحقیقی رپورٹس نے پنجاب میں صحافیوں کے خلاف بڑھتے ہوئے دباؤ اور قانونی کارروائیوں پر سنگین خدشات ظاہر کیے ہیں۔ رپورٹس کے مطابق شمالی اور وسطی پنجاب میں صحافی نہ صرف سنسرشپ اور جھوٹے مقدمات کا نشانہ بن رہے ہیں بلکہ انہیں معاشی طور پر کمزور کر کے دباؤ میں لانے کی کوششیں بھی کی جا رہی ہیں۔
یہ رپورٹس انٹرنیشنل میڈیا سپورٹ کے تعاون سے جاری کی گئیں، جن میں اقوام متحدہ کے 2012ء کے پلان آف ایکشن برائے تحفظِ صحافیان کے تناظر میں پاکستان کو اُن چند ممالک میں شمار کیا گیا ہے جہاں صحافیوں کے تحفظ کے لیے مقامی سطح پر اقدامات تو ہو رہے ہیں، لیکن خطرات اب بھی کم نہیں ہوئے۔
رپورٹس کی رونمائی کے موقع پر فریڈم نیٹ ورک کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر اقبال خٹک، سینئر صحافی سہیل وڑائچ، لاہور پریس کلب کے صدر ارشد انصاری اور فیڈرل کمیشن برائے تحفظِ صحافیان کے رکن کمال الدین ٹیپو نے خطاب کیا۔
رپورٹ کے مطابق، پیکا قانون اور دیگر ضابطوں کے تحت صحافیوں کے خلاف جھوٹے مقدمات درج کرنے کے رجحان میں تیزی آئی ہے۔ 2025ء کے دوران شمالی پنجاب میں دو جسمانی حملے، پیکا کے تحت 31 ایف آئی آرز اور دیگر قوانین کے تحت آٹھ جھوٹے مقدمات رپورٹ ہوئے، جب کہ وسطی پنجاب میں 32 مقدمات صرف پیکا ایکٹ کے تحت درج کیے گئے — ان میں کئی کارروائیاں پرانی سوشل میڈیا پوسٹس کی بنیاد پر ہوئیں۔
اقبال خٹک کے مطابق، “جب تک مقامی میڈیا کو مضبوط نہیں کیا جائے گا، عوام کو درست اور مستند معلومات تک رسائی ممکن نہیں۔ یہ نتائج حکومت، میڈیا تنظیموں اور سیاسی جماعتوں سب کے لیے سنجیدہ انتباہ ہیں۔
رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ پرنٹ میڈیا کے زوال اور کم آمدنی والے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کے پھیلاؤ نے صحافیوں کو مزید غیر یقینی صورتحال میں دھکیل دیا ہے۔ خواتین صحافیوں کے لیے حالات اور بھی مشکل ہیں — انہیں پریس کلبوں میں رکنیت نہ ملنا، ہراسانی اور محدود نوعیت کی اسائنمنٹس جیسے مسائل کا سامنا ہے۔ اگرچہ کچھ شہروں میں معمولی بہتری ضرور دیکھی گئی ہے۔
رپورٹس کے مطابق پیکا ایکٹ 2025ء کی نئی ترامیم نے قانونی سنسرشپ کی ایک نئی شکل اختیار کر لی ہے، کیونکہ اب پولیس کو اختیار ہے کہ وہ سوشل میڈیا پوسٹس پر بھی مقدمات درج کرے، جس کے نتیجے میں صحافیوں کے اندر خود سنسرشپ کا رجحان بڑھ رہا ہے۔
تحقیقی رپورٹ میں کئی سفارشات بھی پیش کی گئی ہیں، جن میں شامل ہیں:
پنجاب میں صحافیوں کے تحفظ کا قانون اور اس کے تحت تحقیقی کمیشن کا قیام۔
تمام نامہ نگاروں کے لیے کم از کم اجرت اور محنت کش حقوق کا نفاذ۔
شفاف اشتہاراتی نظام تاکہ معاشی دباؤ کے ذریعے سنسرشپ کا خاتمہ ہو۔
معلومات تک آسان رسائی، باقاعدہ سرکاری بریفنگز، اور خواتین صحافیوں کے لیے مساوی مواقع و تربیت۔
میڈیا، سول سوسائٹی اور اکیڈمیا کے درمیان بہتر روابط تاکہ صحافت کو پائیدار اور محفوظ بنایا جا سکے۔
رپورٹ کے مطابق، اگر حکومت اور میڈیا ادارے فوری طور پر اصلاحات کی طرف نہ بڑھے تو صحافت پر دباؤ میں مزید اضافہ ہوگا — اور یہ رجحان نہ صرف آزادیٔ اظہار بلکہ جمہوری عمل کے لیے بھی خطرے کی گھنٹی ثابت ہو سکتا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: میں صحافیوں کے جھوٹے مقدمات کے مطابق کے لیے کے تحت
پڑھیں:
ریڈ لائن کراس کرنے والے شخص کو آج سزا ہوئی،قانون سب کیلئے برابر ہے، عطا تارڑ
ریڈ لائن کراس کرنے والے شخص کو آج سزا ہوئی،قانون سب کیلئے برابر ہے، عطا تارڑ WhatsAppFacebookTwitter 0 11 December, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز )انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے سابق سربراہ فیض حمید کو قید بامشقت کی سزا ملنے کے فیصلے پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ آج ریڈ لائن کراس کرنے والے شخص کو سزا ہوئی ہے۔اپنے ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ فیض حمید کے خلاف شواہد کی بنیاد پر فیصلہ آیا ہے اور اس سے قبل انہیں ٹرائل کے دوران اپنے بھرپور دفاع کا موقع دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ تمام گواہان کے بیانات قلمبند کرنے اور شواہد کو سامنے لانے کے بعد انصاف پر مبنی فیصلہ آیا ہے۔وفاقی وزیر قانون نے مزید کہا کہ کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں ہے جبکہ فوج میں خود احتسابی کا عمل بہت مضبوط ہے جس کی واضح مثال سب نے دیکھ لی ہے۔
انہوں نے کہا کہ فیض حمید نے اپنی اتھارٹی کو غلط استعمال کیا اور ان کے خلاف سیاسی معاملات سے متعلق الزامات کی مزید تحقیقات ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ فیض حمید پی ٹی آئی کے سیاسی مشیر بھی تھے۔ آج کا فیصلہ حق اور سچ کی فتح ہے۔
دوسری جانب وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے فیض حمید کے فیض حمید کی سزا پر ردِ عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ قوم برسوں فیض حمید اور جنرل باجوہ کے بوئے ھوئے بیجوں کی فصل کاٹے گی۔ انہوں نے ایکس پر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ اللہ ہمیں معاف کرے، طاقت اوراقتدار کو اللہ کی عطا سمجھ کے اس کی مخلوق کے لیے استعمال کی توفیق عطا فرمائے، خوف خدا حکمرانوں کا شیوہ بنے۔
واضح رہے کہ آج جمعرات کو آئی ایس پی آر نے بتایا کہ فیض حمید کے خلاف 4 الزامات سیاسی سرگرمیوں میں ملوث ہونا، آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی، اختیارات و سرکاری وسائل کا غلط استعمال اور متعلقہ افراد کو ناجائز نقصان پہنچانا کے تحت کارروائی کی گئی اور انہیں 14 سال قید بامشقت کی سزا سنائی گئی ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاک فوج اور چین کی پیپلز لبریشن آرمی کی مشترکہ انسداد دہشت گردی مشق پاک فوج اور چین کی پیپلز لبریشن آرمی کی مشترکہ انسداد دہشت گردی مشق عدالتی حکم کے بعد یو ٹیوبر عادل راجہ نے بریگیڈئیر (ر) راشد نصیر کو بدنام کرنے کا الزام تسلیم کرلیا وفاقی آئینی عدالت کو شرعی عدالت منتقل کرنے کا بڑا فیصلہ، نوٹیفکیشن جاری روایتی جنگ بندی نافذ نہیں،ہمیں افغان قیادت سے تحریری ضمانتیں چاہئیں، ترجمان دفتر خارجہ پاکستان کو آئی ایم ایف سے 1.2 ارب ڈالر موصول، اسٹیٹ بینک کی تصدیق پاکستان اور یورپی یونین میں غیر قانونی امیگریشن، انسانی سمگلنگ روکنے پر اتفاقCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم