حکومت تجارتی اہداف کے حصول میں ناکام، وفاقی ادارہ شماریات کی رپورٹ سامنے آگئی
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد:وفاقی حکومت مالی سال 2024-25 کے دوران ملکی تجارت کے کلیدی اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہی۔
وفاقی ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق پاکستان نے گزشتہ مالی سال کے دوران برآمدات، درآمدات اور تجارتی خسارے سے متعلق وہ اہداف حاصل نہیں کیے، جو حکومت نے سال کے آغاز میں مقرر کیے تھے۔
رپورٹ کے مطابق برآمدات کی مد میں پاکستان مطلوبہ ہدف سے پیچھے رہا جب کہ درآمدات کا حجم بھی سرکاری تخمینے سے کہیں زیادہ رہا۔ اس صورتحال نے تجارتی خسارے کو بھی اس حد سے تجاوز کرنے پر مجبور کر دیا جو حکومت نے سال کے آغاز پر متعین کی تھی۔
مالیاتی تجزیہ کاروں کے مطابق یہ صورتحال نہ صرف حکومتی اقتصادی منصوبہ بندی پر سوالیہ نشان کھڑا کرتی ہے بلکہ عالمی سطح پر پاکستان کی تجارتی حیثیت کے لیے بھی چیلنج بن سکتی ہے۔
ادارہ شماریات کے مطابق مالی سال 2024-25 کے اختتام پر پاکستان کی مجموعی برآمدات 32 ارب 10 کروڑ 60 لاکھ ڈالرز رہیں، جبکہ حکومت نے اس سال کے لیے برآمدات کا ہدف 32 ارب 34 کروڑ 10 لاکھ ڈالرز مقرر کیا تھا۔ یعنی برآمدات میں معمولی سی کمی دیکھنے میں آئی، لیکن جب اسے مجموعی تجارتی پالیسی کے تناظر میں دیکھا جائے تو یہ فرق خاصا اہمیت رکھتا ہے۔
اس کے برعکس درآمدات میں نہ صرف اضافہ ہوا بلکہ یہ مقررہ تخمینے سے بھی تجاوز کر گئیں۔ اعداد و شمار کے مطابق پاکستان نے مالی سال 2024-25 کے دوران 58 ارب 38 کروڑ ڈالرز کی درآمدات کیں حالانکہ سرکاری ہدف 57 ارب 28 کروڑ 30 لاکھ ڈالرز مقرر تھا۔ یہ واضح کرتا ہے کہ درآمدی دباؤ کو قابو میں رکھنے کی کوششیں ناکام رہیں۔
تجارتی خسارے کی بات کی جائے تو یہ مسئلہ مزید سنگین نظر آتا ہے۔ رواں سال پاکستان کا تجارتی خسارہ 26 ارب 27 کروڑ 40 لاکھ ڈالرز تک جا پہنچا، جبکہ حکومت نے اس خسارے کو 24 ارب 94 کروڑ 10 لاکھ ڈالرز تک محدود رکھنے کا ہدف رکھا تھا۔ اس کا مطلب ہے کہ خسارے میں تقریباً ڈیڑھ ارب ڈالرز کا غیر متوقع اضافہ ہوا۔
سالانہ بنیادوں پر اگر اعداد و شمار کا جائزہ لیا جائے تو برآمدات میں 4.
ماہرین اقتصادیات کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے درآمدات پر کنٹرول اور برآمدات کو فروغ دینے کی پالیسیاں صرف دستاویزی سطح تک محدود نظر آتی ہیں، جب کہ عملی میدان میں وہ خاطر خواہ نتائج دینے سے قاصر رہی ہیں۔ تجارتی خسارے میں اضافے کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ عالمی منڈی میں اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں مسلسل اتار چڑھاؤ جاری ہے، جس سے درآمدی بل متاثر ہو رہا ہے۔
اس حوالے سے اقتصادی ماہرین تجویز کرتے ہیں کہ حکومت کو برآمدات میں اضافے کے لیے صنعتی شعبے کو مراعات دینا ہوں گی، جب کہ درآمدات کے غیر ضروری دباؤ کو کم کرنے کے لیے بہتر پالیسی سازی اور ٹیکنالوجی پر مبنی مانیٹرنگ سسٹم اپنانا ہوگا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: تجارتی خسارے لاکھ ڈالرز کے مطابق حکومت نے مالی سال کہ حکومت سال کے کے لیے
پڑھیں:
وزیراعلیٰ پنجاب کے دور حکومت کی کوئی آڈٹ رپورٹ سامنے نہیں آئی : عظمیٰ بخاری
ویب ڈیسک :وزیر اطلاعات و ثقافت پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے دورِ حکومت کی کوئی آڈٹ رپورٹ سامنے نہیں آئی ہے۔
فیصل آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عظمیٰ بخاری نے کہا کہ ایک تو یہ پڑھے لکھے نہیں ہیں، دوسرا کوشش بھی نہیں کرتے، اس آڈٹ رپورٹ کو کرپشن کر کے اسپین جانے والے مونس الہٰی نے شیئر کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس رپورٹ پر بھی مالی سال 2023ء اور 2024ء لکھا ہے، یہ آڈٹ رپورٹ پرویز الہٰی کے دور کی ہے، یہ آڈٹ رپورٹ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے پاس اب تک نہیں پہنچی ہے، سوال وہ پوچھتے ہیں جو سر سے پاؤں تک کرپشن میں لتھڑے ہوئے ہیں۔
انارکلی : مکان کی چھت گر نے سےملبےتلےدب کر5افراد زخمی
عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی دور کے پہلے سال میں 12.1 ارب روپے کی جعلی رسیدیں سامنے آئی تھیں، خیبرپختونخوا میں کرپشن کی لمبی کہانی ہے،
صوبائی وزیر نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر مختلف اضلاع کے دورے کر رہی ہوں، پنجاب کے متعدد شہر ورلڈ بینک سے مل کر ری ویمپ ہو رہے ہیں، نشیبی علاقے جو پانی میں ڈوبتے ہیں، ٹھیک ہوں گے،ان کا کہنا تھا کہ فیصل آباد کے لیے خوشخبری ہے، میٹرو پر جولائی سے کام کر رہے ہیں، نجی ہسپتال صحت کارڈ کا بہت غلط استعمال کرتے ہیں، زچگی کا بل 3 گنا بنا دیتے ہیں،انہوں نے کہا کہ پنجاب کے سرکاری ہسپتالوں میں مفت علاج فراہم کیا جا رہا ہے، سرگودھا میں ایک سال کے دوران کارڈیالوجی ہسپتال نے کام شروع کردیا، ایک ہزار بیڈ کا کینسر اسپتال جلد شروع ہو رہا ہے۔
ایڈیشنل آئی جی مرزا فاران بیگ کا تبادلہ، نوٹیفکیشن جاری
عظمیٰ بخاری کا یہ بھی کہنا تھا کہ پچھلے 5 سال کے واجبات 22 ارب مریم نواز کی حکومت نے جمع کروائے، ساہیوال ہسپتال میں آتشزدگی پر وزیراعلیٰ خود گئیں اور ذمہ داروں کو ہتھکڑیاں لگوائیں۔