data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد:وفاقی حکومت مالی سال 2024-25 کے دوران ملکی تجارت کے کلیدی اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہی۔

وفاقی ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق پاکستان نے گزشتہ مالی سال کے دوران برآمدات، درآمدات اور تجارتی خسارے سے متعلق وہ اہداف حاصل نہیں کیے، جو حکومت نے سال کے آغاز میں مقرر کیے تھے۔

رپورٹ کے مطابق برآمدات کی مد میں پاکستان مطلوبہ ہدف سے پیچھے رہا جب کہ درآمدات کا حجم بھی سرکاری تخمینے سے کہیں زیادہ رہا۔ اس صورتحال نے تجارتی خسارے کو بھی اس حد سے تجاوز کرنے پر مجبور کر دیا جو حکومت نے سال کے آغاز پر متعین کی تھی۔

مالیاتی تجزیہ کاروں کے مطابق یہ صورتحال نہ صرف حکومتی اقتصادی منصوبہ بندی پر سوالیہ نشان کھڑا کرتی ہے بلکہ عالمی سطح پر پاکستان کی تجارتی حیثیت کے لیے بھی چیلنج بن سکتی ہے۔

ادارہ شماریات کے مطابق مالی سال 2024-25 کے اختتام پر پاکستان کی مجموعی برآمدات 32 ارب 10 کروڑ 60 لاکھ ڈالرز رہیں، جبکہ حکومت نے اس سال کے لیے برآمدات کا ہدف 32 ارب 34 کروڑ 10 لاکھ ڈالرز مقرر کیا تھا۔ یعنی برآمدات میں معمولی سی کمی دیکھنے میں آئی، لیکن جب اسے مجموعی تجارتی پالیسی کے تناظر میں دیکھا جائے تو یہ فرق خاصا اہمیت رکھتا ہے۔

اس کے برعکس درآمدات میں نہ صرف اضافہ ہوا بلکہ یہ مقررہ تخمینے سے بھی تجاوز کر گئیں۔ اعداد و شمار کے مطابق پاکستان نے مالی سال 2024-25 کے دوران 58 ارب 38 کروڑ ڈالرز کی درآمدات کیں حالانکہ سرکاری ہدف 57 ارب 28 کروڑ 30 لاکھ ڈالرز مقرر تھا۔ یہ واضح کرتا ہے کہ درآمدی دباؤ کو قابو میں رکھنے کی کوششیں ناکام رہیں۔

تجارتی خسارے کی بات کی جائے تو یہ مسئلہ مزید سنگین نظر آتا ہے۔ رواں سال پاکستان کا تجارتی خسارہ 26 ارب 27 کروڑ 40 لاکھ ڈالرز تک جا پہنچا، جبکہ حکومت نے اس خسارے کو 24 ارب 94 کروڑ 10 لاکھ ڈالرز تک محدود رکھنے کا ہدف رکھا تھا۔ اس کا مطلب ہے کہ خسارے میں تقریباً ڈیڑھ ارب ڈالرز کا غیر متوقع اضافہ ہوا۔

سالانہ بنیادوں پر اگر اعداد و شمار کا جائزہ لیا جائے تو برآمدات میں 4.

67 فیصد اضافہ ضرور دیکھا گیا، جو ایک مثبت اشارہ ہے، تاہم یہ اضافہ ہدف کے حصول کے لیے ناکافی ثابت ہوا۔ دوسری جانب درآمدات میں 6.57 فیصد اضافہ ہوا، جس نے تجارتی توازن کو مزید بگاڑ دیا۔

ماہرین اقتصادیات کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے درآمدات پر کنٹرول اور برآمدات کو فروغ دینے کی پالیسیاں صرف دستاویزی سطح تک محدود نظر آتی ہیں، جب کہ عملی میدان میں وہ خاطر خواہ نتائج دینے سے قاصر رہی ہیں۔ تجارتی خسارے میں اضافے کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ عالمی منڈی میں اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں مسلسل اتار چڑھاؤ جاری ہے، جس سے درآمدی بل متاثر ہو رہا ہے۔

اس حوالے سے اقتصادی ماہرین تجویز کرتے ہیں کہ حکومت کو برآمدات میں اضافے کے لیے صنعتی شعبے کو مراعات دینا ہوں گی، جب کہ درآمدات کے غیر ضروری دباؤ کو کم کرنے کے لیے بہتر پالیسی سازی اور ٹیکنالوجی پر مبنی مانیٹرنگ سسٹم اپنانا ہوگا۔

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: تجارتی خسارے لاکھ ڈالرز کے مطابق حکومت نے مالی سال کہ حکومت سال کے کے لیے

پڑھیں:

عمران دور پر رپورٹ کی بنیاد انٹرویوز، صرف 10 فیصد مواد سامنے لائے: بشریٰ تسکین

عمران دور پر رپورٹ کی بنیاد انٹرویوز، صرف 10 فیصد مواد سامنے لائے: بشریٰ تسکین WhatsAppFacebookTwitter 0 16 November, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (آئی پی ایس) دی اکانومسٹ کی خصوصی رپورٹ کی شریک مصنفہ بشریٰ تسکین نے کہا ہے کہ خصوصی رپورٹ انٹرویوز کی بنیاد پر ہے اور جو مواد ہمیں ملا، اس کا صرف 10 فیصد رپورٹ میں ہے، بہت سی چیزیں چھاپی نہیں جا سکتی تھیں۔

سینئر صحافی بشریٰ تسکین نے بتایا کہ پہلے بھی بشریٰ بی بی کے جادو ٹونے پر رپورٹنگ ہوتی رہی ہے، لیکن ہم نے اس پر کام شروع کیا تو ہمارے لیے بہت ساری معلومات حیران کن تھیں، سب سے زیادہ بشریٰ بی بی کا روحانی بصیرت کا لبادہ جو اوڑھا ہوا تھا اور عمران خان کو جس طرح انہوں نے کنٹرول کیا تو اس کے نتیجے میں ملک کا جو حال ہوا وہ سب کے سامنے ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کے سیاسی وعدے صرف باتوں کی حد تک تھے، ہم نے اس میں سے کسی ایک پر بھی عمل ہوتے نہیں دیکھا، ہم نے ان کی پارٹی کے سینئر ممبران، ان کی کابینہ میں شامل وزرا، ان کے اراکین پارلیمنٹ سمیت درجنوں افراد سے رابطہ کیا تو اکثریت نے اعتراف کیا کہ عمران خان کی ناکامی کی وجوہات اسٹیلشمنٹ کے عنصر کے بجائے انتظامی تھیں۔

کالے جادو اور سیاست میں مداخلت سے متعلق سوال پر صحافی بشریٰ تسکین کا کہنا تھا کہ اگر آپ کو یاد ہو کہ جب بشریٰ بی بی کی شادی ہوئی تھی تو جمائمہ نے ایک ٹوئٹ کیا تھا، جس میں کالے جادو کا تذکرہ تھا لیکن بین الاقوامی میڈیا نے اس معاملے کو اس طرح سے رپورٹ نہیں کیا۔

انہوں نے بتایا کہ جب ہم نے اس معاملے کو دیکھنا شروع کیا تو ہمارے لیے یہ بہت مشکل تھا کہ ہم اپنے ادارے اور بین الاقوامی آڈینس کو کالے جادو یا روحانیت سے متعلق کس طرح سے سمجھائیں گے حالانکہ پاکستان میں تو اس طرح کے معاملات عام ہیں لیکن خوش قسمتی سے ہم جن جن لوگوں سے ملے اور جو ثبوت ہمارے ہاتھ آئے تو اس سے ہمارے لیے چیزیں آسان ہوتی چلی گئیں۔

بشریٰ بی بی کی جانب سے طلاق لے کر عمران خان سے شادی کرنے سے متعلق سینئر صحافی نے بتایا کہ جب اس حوالے سے ہماری خاور مانیکا سے بات ہوئی تو انہوں نے دوران گفتگو ایک جملہ کہا کہ بشریٰ بی بی بلا کی ذہین تھیں۔

بشریٰ تسکین کے مطابق آپ اس سے خود اندازہ لگا لیں، ظاہر ہے وہ تو بشریٰ بی بی کو بہت سالوں سے جانتے تھے، جو چیز ہمارے لیے دھماکے دار اور حیران کن چیز تھی وہ یہ کہ جب یہ خبر آئی کہ عمران خان کو ایک پیر اور روحانی شخصیت مل گئی ہے اور وہ ایک خاتون ہیں، جب یہ خبر آئی کہ عمران خان نے اپنی پیرنی سے شادی کر لی ہے تو یہ چیز ہمارے لیے ایک ناقابل قبول فیکٹ کے طور پر سامنے آئی۔

انہوں نے بتایا کہ اس حوالے سے ہم نے بہت سی روحانی شخصیات سے بھی رابطہ کیا کہ روحانیت کس طرح کام کرتی ہے، جادو ٹونہ کس طرح سے ہوتا ہے تو اکثریت نے کہا کہ ہم لوگ جس طرح بھی ہیں لیکن ہمارا مریدین کے ساتھ تعلق بہت ہی محتاط ہوتا ہے لیکن یہاں پر تو پیر نے مرید سے شادی کر لی ہے تو ہم اس کو نہیں مانتے۔

بشریٰ تسکین کا کہنا تھا کہ بشریٰ بی بی کے پاس ایسے ذرائع تھے جو انہیں معلومات فراہم کرتے تھے، اگر ان کے پاس روحانی طاقت ہوتی تو ان کا، عمران خان، پی ٹی آئی کا اور ان کی حکومت کا وہ حال نہ ہوتا جو اب ہوچکا ہے، انہوں نے عوامی طور پر اور سیاسی طور پر کوئی چیز حاصل نہیں کی، میرے لیے سب سے زیادہ حیران کن بات یہ تھی کہ حکومت پاکستان کے روز مرہ کے معاملات، تقرر و تبادلے، آنا جانا اور ملنا ملانا ہر چیز جادو اور علم کی بنیاد پر ہونے لگی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ 25 کروڑ آبادی والے ایک جوہری ملک کا سربراہ جو کہ یہ دعویٰ کرتا تھا کہ ان کی پارٹی سب سے زیادہ عوامی مقبول اور سب سے بڑی پارٹی ہے، وہ اپنی حکومت کے فیصلے جادو اور روحانیت کی بنیاد پر کررہے تھے، یہ چیزیں ہمارے لیے بہت ہی حیران کن تھیں۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرصدر مملکت اور وزیراعظم کا باہمی احترام کو فروغ دینے کے عزم کا اعادہ صدر مملکت اور وزیراعظم کا باہمی احترام کو فروغ دینے کے عزم کا اعادہ پی ٹی آئی والے عمران کو بہت عقلمند سمجھتے تھے لیکن ایک عورت نے اسے بیچ ڈالا: خواجہ آصف وزیراعظم اور شاہ اردن کے درمیان ملاقات، دوطرفہ تعلقات، دفاعی تعاون سمیت دیگر امور پر تبادلہ خیال کراچی میں اب تک 61 ہزار 850 سے زائد ای چالان ، اعداد و شمار سامنے آگئے کے پی حکومت کا برطانوی جریدے کے خلاف عالمی فورم سے رجوع کرنے کا اعلان بہار الیکشن؛ مودی نے کسی مسلمان کو ٹکٹ نہیں دیا؛ اپوزیشن کے 11 مسلم امیدوار کامیاب TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • نئی شوگر ملز کے قیام کی اجازت، ٹیکسٹائل برآمدات و خوردنی تیل کی درآمدات پر خدشات بڑھ گئے
  • ماڈل کالونی میں موٹرسائیکل چھیننے کی سی سی ٹی وی سامنے آگئی
  • بجلی کی 3 تقسیم کارکمپنیوں پر 5 کروڑ 75 لاکھ روپے جرمانہ عائدکیوں کیا گیا ؟ وجہ سامنے آگئی
  • وفاقی حکومت نے حالیہ تباہ کن سیلاب سے ہونے والے مالی نقصانات کی جامع رپورٹ جاری کر دی
  • پاکستان کی ماہانہ آئی ٹی برآمدات کا نیا ریکارڈ قائم
  • معیشت کیلئے بری خبر،پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں چلا گیا
  • بارڈرز کی بندش: پاکستان اور افغانستان کے درمیان تجارت میں بڑی کمی  
  • وفاقی آئینی عدالت: کراچی میں عوامی پارکس کے تجارتی استعمال پر سندھ ہائیکورٹ کا حکم معطل
  • پاکستان میں ریئر ارتھ منرلز میں بڑی تجارتی صلاحیت موجود ہے: قیصر احمد شیخ۔
  • عمران دور پر رپورٹ کی بنیاد انٹرویوز، صرف 10 فیصد مواد سامنے لائے: بشریٰ تسکین